سانحہ 9 مئی

Shahidlogs سے

حملوں کا پس منظر اور ذہن سازی

عوام کو اکسانا اور پرتشدد ذہنیت کا پرچار

عمران خان مسلسل اپنی تقریروں میں عوام کو فوج کے خلاف اکساتا رہا۔ [1]

عمران خان نے ایک تقریر میں کہا کہ پولیس چند لاکھ ہے اور تم لوگ کروڑوں میں ہو۔

پی ٹی آئی کراچی این اے 250 سے سابق ایم این اے عطا اللہ ایڈوکیٹ نے ویڈیو بیان جاری کی کہ اگر عمران خان کو گرفتار کیا گیا وہ خود کش حملہ کرینگے اور گرفتار کرنے والوں کے بچوں کو بھی نہیں چھوڑینگے۔ [2]

22 جنوری کو زلفی بخاری نے کہا کہ عمران خان پاکستانیوں کی ریڈ لائن ہے۔ بین سطور دھمکی دی کہ عمران خان کو پکڑنے کے نتائج خطرناک ہونگے۔ [3]

جنوری اور فروری میں ٹویٹر پر پی ٹی آئی نے مسلسل عمران خان کی گرفتاری اور زمان پارک پہنچنے کے ٹرینڈز چلائے۔

20 فروری کو خبر چلی کہ پولیس اور ایف آئی اے نے عمران خان کی گرفتاری کی تیاری مکمل کر لی۔ اس دوران پی ٹی آئی ٹویٹر پر مسلسل عمران خان کو اپنی ریڈ لائن قرار دینے کی ٹرینڈ چلاتی رہی۔

25 مارچ کو پی ٹی آئی نے اپنے آفیشل ٹویٹر سے پھر ٹویٹ کی کہ عمران خان کی گرفتاری کا خطرہ ہے۔ حفاظت کے لیے کارکنان زمان پارک پہنچیں۔ ساتھ ہی ٹویٹر پر اسی حق میں ٹرینڈ بھی چلایا گیا۔ [4]

8 اپریل کو حلیم عادل شیخ نے بیان دیا کہ عمران خان ہماری ریڈ لائن ہے ہم اس کو ہر صورت بچائنگے۔ [5]

4 مئی کو قاسم سوری نے خدشہ ظاہر کیا کہ عمران خان کو گرفتار کیا جاسکتا ہے۔ خیال رہے کہ عمران خان کے متعدد کیسز میں وارنٹ گرفتاری جاری تھے اور پولیس انہیں بارہا گرفتار کر کے عدالت میں پیش کرنے کا کہہ چکی تھی۔ لیکن پی ٹی آئی راہنما اور عمران خان یہ تاثر دیتے تھے گویا گرفتاری کوئی انہونی بات یا چال ہے جسکا وہ انکشاف کر رہے ہیں۔ [6]

اسی تاریخ کو عمران خان نے کہا مجھے ڈرٹی ہیری (جنرل فیصل نصیر) سے جان کا خطرہ ہے۔ اس سے پی ٹی آئی کارکنوں میں مزید اشتعال پھیل گیا کہ شائد عمران خان کو گرفتار کر کے قتل کر دیا جائیگا۔ [7]

عمران خان کی گرفتاری کی ناکام کوششیں اور پولیس پر حملے

10 جنوری کو بیرسٹر ظفر علی خان نے کہا کہ عمران خان پر 50 سے زائد مقدمات درج ہیں۔ [8]

28 فروری کو عمران خان کی اسلام آباد ھائی کورٹ پیشی پر بھی پی ٹی آئی کارکنوں نے جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ کی اور 25 لوگوں کے خلاف مقدمہ بھی درج ہوا۔ [9]

5 مارچ کو پہلی بار پولیس عمران خان کو گرفتار کرنے زمان پارک پہنچی۔ لیکن وہاں پہلے ہی پی ٹی آئی کارکن جمع تھے۔ عمران خان نے کہا یہ لوگ مجھے راستے سے ہٹانا چاہتے ہیں۔ [10]

8 مارچ کو زمان پارک میں پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں میں پہلی جھڑپ ہوئی۔ پولیس پر حملوں کے جواب میں پولیس نے آنسو گیس استعمال کی۔ پولیس کا دفعہ 144 لگانی پڑی۔ [11]عمران خان نے علی بلال عرف ظل شاہ نامی کارکن کے قتل کا الزام پولیس پر لگایا۔ [12]

14 مارچ کو عمران خان کی دوبارہ کال پر لاہور اور اسلام آباد میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔ پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں میں مزید جھڑپیں ہوئیں۔ رینجرز بھی طلب کی گئی۔ سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی نے پولیس کا مذاق اڑایا۔ [13]

15 مارچ کو پولیس نے پلے کارڈز پر عدالتی وارنٹ لگوا کر عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی لیکن پی ٹی آئی کارکنوں نے یہ کوشش ناکام بنا دی۔ عمران خان نے ان وارنٹس کو غیر قانونی قرار دیا۔ [14] توشہ خانہ سمیت متعدد کیسز میں عمران خان پیش نہیں ہورہے تھے جس کی وجہ سے کئی کیسز میں عدالتوں نے انکے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

16 مارچ کو اسلام آباد ھائی کورٹ نے عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کو معطل کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔ تاہم اسی تاریخ کو لاہور ھائی کورٹ نے پولیس کو حکم دیا کہ وہ خان کو گرفتار کرنے میں ناکامی کے باوجود لاہور کے زمان پارک میں اپنی کارروائیاں 16 مارچ تک روک دیں۔ [15] پی ٹی آئی کی یوٹیوبر ملیحہ ھاشمی نے ٹویٹ کی کہ کے پی سے ہمارے ٹرینڈ مجاہدین پہنچ گئے ہیں اور ہیلی کاپٹر کا بھی علاج تیار ہے۔ [16]ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ظفر اقبال نے فیصلہ سناتے ہوئے متعلقہ حکام کو حکم دیا کہ سابق وزیر اعظم کو گرفتار کرکے 18 مارچ کو عدالت میں پیش کیا جائے۔ [17]

17 جنوری کو مزید جھڑپیں ہوئیں اور پی ٹی آئی کارکنوں نے پولیس پر پتھراؤ کر کے کئی پولیس والوں کو زخمی کر دیا۔ زمان پارک کے آس پاس رہنے والوں نے شکایت کی کہ پی ٹی آئی کارکنوں نے یہ سارا علاقہ نو گر ایریا بنا رکھا ہے اور ڈنڈوں کے ساتھ گشت کرتے رہتے ہیں۔ [18] پی ٹی آئی کے حملوں میں 65 کے قریب پولیس اہلکار اور افسر زخمی ہوئے۔ زخمی ہونے والوں میں 2 ڈی ایس پیز،1ایس ایچ او شامل ہیں۔ [19]

اپریل کے مہینے میں رمضان کی وجہ سے پولیس نے بظاہر عمران خان کی گرفتاری کی کوششیں روک دیں۔ تاہم 18 اپریل کو زمان پارک میں بلٹ پروف گیٹ پہنچا دیا گیا تاکہ پولیس کو روکا جا سکے۔ 21 اپریل کو بشری بی بی نے وزیراعلی اور وزیراعظم کو خط لکھا کہ پولیس زمان پارک میں دوبارہ آپریشن کر سکتی ہے اس کو روکا جائے۔

9 مئی کے واقعات

عمران خان کی گرفتاری

9 مئی کو رانا ثناءاللہ کے حکم پر اسلام آباد رینجرز نے عمران خان کو اسلام آباد ھائی کورٹ کے احاطے سے گرفتار کر لیا۔ یہ گرفتاری القادر ٹرسٹ کیس میں کی گئی۔ اس کیس میں نیب نے الزام لگایا ہے کہ عمران خان نے چند سو ایکڑ زمین اور جواہرات کے عوض ملک ریاض کے ساتھ ایک ڈیل کر کے قومی خزانے کو 23 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز کا نقصان پہنچایا۔ [20]

پی ٹی آئی راہنماؤں کی اشتعال انگیزی

پی ٹی آئی آفیشل اکاؤنٹس سے #نکلو_خان_کی_زندگی_بچاؤ ٹرینڈ چلانا شروع کیا گیا۔ جس سے کارکنوں کو تاثر دیا گیا گویا عمران خان کو دوران گرفتاری قتل کر دیا جائیگا۔ [21]

مراد سعید کا ایک آڈیو پیغام سوشل میڈیا پر سرکولیٹ ہونا شروع ہوا جس میں پی ٹی آئی کارکنوں کو پہلے سے نشاندہی کی گئی جگہوں پر پہچنے کا حکم دیا گیا۔

ڈاکٹر یاسمین راشد ایک بڑے جتھے کی قیادت کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ہم کور کمانڈر ھاؤس کی طرف جارہے ہیں۔ [21]

شہریار آفریدی نے ایک ہجوم کو جی ایچ کیو کی طرف جانے پر اکسایا اور لوگوں سے اپیل کی کہ جی ایچ کیو پہنچیں۔ [22]

بیرسٹر گوہر نے دعوی کیا کہ رینجرز نے عمران خان پر تشدد کیا اور ان کو سر اور پیر پر مارا۔ [23] یہ دعوی جھوٹا ثابت ہوا جب اسی شام وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔

حماد اظہر نے عمران خان کو عالم اسلام کا لیڈر اور اپنی ریڈ لائن قرار دے کر دنیا کا واحد ایماندار لیڈر قرار دیا اور ساتھ ہی ان پر تشدد کا جھوٹا دعوی کیا۔ حماد اظہر نے اپیل کی کہ سب لوگ باہر نکلیں۔ [24]

صنم جاوید اور طیبہ راجہ نے عین حملوں کے دوران ویڈیو پیغام جاری کیا۔ جس میں فوج کو برا بھلا کہا اور دھمکی کہ تم لوگوں کو جرات کیسے ہوئی عمران خان کو گرفتار کرنے کی۔ [25]

حملے

پاکستان کے 36 شہروں میں پی ٹی آئی کارکنوں اور راہنماؤں نے فوج اور فوجی تنصیبات پر حملے اور گھیراؤ جلاؤ کیا۔

اسلام آباد میں مظاہرین نے دار الحکومت کے اندر اور باہر ایک اہم شاہراہ کو بلاک کر دیا۔ لوگوں نے آگ بھی جلائی اور پتھراؤ بھی کیا۔

جہاں پولیس نے روکنے کی کوشش کی پولیس پر حملے کیے گئے۔

پشاور میں ریڈیو پاکستان کو آگ لگا دی گئی۔

پی ٹی آئی کارکنوں نے پاکستان کے کئی شہروں میں فوجی تنصیابات پر حملہ کیا۔ ان حملوں میں پولیس اور بلوائیوں میں جھڑپیں ہوئیں۔ جن میں 8 افراد ہلاک ہوئے اور 290 کے قریب زخمی ہوئے۔ فوجی املاک کو ڈیڑھ ارب روپے کا نقصان پہنچا۔ فوج نے کہیں بھی مظاہرین فائرنگ نہیں کی۔

ملک بھر میں درج ایف آئی آرز کے مطابق پی ٹی آئی بلوائیوں کے پاس آتشیں ہتھیاروں کے علاوہ ڈنڈے اور پٹرول بم بھی تھے۔ پی ٹی آئی کے تقریبا 1500 کارکنان نے کور کمانڈر ہاؤس لاہور (جناح ھاؤس) پر حملہ کیا اور اس کو پورا جلا ڈالا۔

پی ٹی آئی کارکنان نے ’یہ جو دہشت گردی ہے، اس کے پیچھے وردی ہے‘ اور ’عمران کو رہا کرو‘ جیسے نعرے لگا رہے تھے۔

مشتعل ہجوم نے اسلام آباد میں پولیس آفس، لاہور میں پولیس اسٹیشن، پشاور میں ریڈیو پاکستان کی عمارت، لوئر دیر میں چکدارا کے مقام پر اسکاؤٹس فورٹ کو نذر آتش کردیا۔ اسلام آباد میں جھڑپوں کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 17 سے زائد اہلکار زخمی ہوئے جبکہ مشتعل ہجوم نے ایس پی انڈسٹریل ایریا کے دفتر کو نذر آتش کرنے کے ساتھ ساتھ رمنا پولیس اسٹیشن کو بھی نقصان پہنچایا۔ پی ٹی آئی کارکنوں نے ترنول کے قریب ایک ریلوے ٹریک بھی اکھاڑ دیا۔ لاہور میں مشتعل افراد نے شادمان پولیس اسٹیشن کا گھیراؤ کرنے کے بعد فرنیچر اور سرکاری گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔ پی ٹی آئی کے حامیوں اور کارکنوں نے گورنر اور وزیر اعلیٰ ہاؤس پر دھاوا بولنے کی کوشش کی لیکن پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے انہیں پچھے دھکیل دیا۔ پولیس کے مطابق 21 سرکاری گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا اور 14 سرکاری عمارتوں پر مشتعل ہجوم نے دھاوا بولا۔

خیبر پختونخوا میں بڑے پیمانے پر جلاؤ گھیراؤ اور تشدد کے مناظر دیکھنے کو ملے اور مظاہرین نے خیبر پختونخوا اسمبلی کے قریب واقع ریڈیو پاکستان اور ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے دفاتر کی حامل عمارت پر حملہ کردیا۔

پی ٹی آئی کارکنوں نے چوک پر لگائے گئے جنگی جہاز کے ماڈل کو آگ لگائی۔ [26]

میٹرو بس کو جلا کر راکھ کر دیا۔ [27]

زخمی اور ہلاکتیں

پشاور میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان اس وقت شدید جھڑپیں ہوئیں جب پولیس نے خیبر روڈ پر اہم سرکاری تنصیبات کی جانب گامزن مشتعل ہجوم کو پیش قدمی سے روک دیا اور اس دوران تشدد کے نتیجے میں 7 افراد ہلاک اور 122 زخمی ہو گئے۔

کوئٹہ میں ایک شخص جاں بحق ہوا۔

پی ٹی آئی کے کارکنوں اور حامیوں کے ساتھ تصادم میں لاہور کے ڈی آئی جی آپریشن ناصر رضوی، تین ایس پی اور درجنوں ایس ایچ او سمیت 150 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ گوجرانوالہ میں مظاہرے کے دوران نامعلوم افراد نے فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں راشد نامی شخص ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔

اسی طرح دو افراد کوہاٹ میں جان کی بازی ہار گئے۔ منگل کو رات گئے چکدارا کے قریب جھڑپوں میں بھی مظاہرے میں شریک ایک فرد مارا گیا۔

نقصانات

1ای سی پی آفس پشاور 2.ای سی پی آفس لاہور 3. ریڈیو پاکستان پشاور 4. کور کمانڈر ہاؤس لاہور 5. عسکری ٹاورز لاہور 6 جی ایچ کیو راولپنڈی 7. ایف سی بیرک مردان 8 چکدرہ ایف سی قلعہ 9 چکدرہ ایف سی اسکول دیر 10. ملٹری بیرک مردان 11. پی اے ایف کی یادگار شہداء سرگودھا 12. پی اے ایف بیس میانوالی 13. پی ایم ایل این آفس لاہور 14. وزیر اعظم کی نجی رہائش گاہ لاہور 15۔ کلمہ چوک لاہور 16. آڈی شو روم لاہور۔ 17 میٹرو اسٹیشن راولپنڈی 18. موٹروے انٹر چینج سوات 19. سروسز ہسپتال لاہور 20.ایس پی آفس انڈسٹریل ایریا اسلام آباد 21. مویشی منڈی چارگانو چوک پشاور 22. سینکڑوں …. پولیس وین، ایدھی ایمبولینس، کے ایم سی کے ٹینکر، سویلین اور ملٹری گاڑیاں کراچی، نسٹ میں پرائیویٹ کاریں، کنٹینرز

حملوں کی فوٹیج

سوشل میڈیا پر بعض صارفین نے دعوی کیا کہ عمران خان کی زوم میٹنگ لیک ہوئی ہے جس میں وہ پارٹی کو ہدایات دے رہے ہیں کہ جو چہرے جلاو گھیراؤ کی وڈیوز سے شناخت کے بعد پکڑے جا رہیں ہیں ان سے ان سے لاتعلقی کا اظہار کیا جائے۔ اداروں کے خلاف کمپئن روک کر صرف پولیس پر فوکس کریں۔ گرفتار خواتین کے لئے جذباتی کمپئن کی جائے اور ٹرینڈ بنائے جائیں اور پولیس پر الزام لگایا جائے کہ خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کی جا رہی ہے۔ پارٹی چھوڑنے والوں پر سخت تنقید کی جائے۔ [28]

9 مئی کو عثمان ڈار نے ویڈیو پیغام دیا کہ آج گھروں میں بیٹھنے کا وقت نہیں۔ اپنے لیڈر کے دفاع میں نکلیں۔ یہ موقع ضائع کیا تو کبھی سر نہیں اٹھا سکیں گے۔ [29]

پی ٹی آئی کے باجوڑ سے تعلق رکھنے والے ایم این اے گل ظفر کی اسلام آباد پولیس پر پتھراؤ کرنے کی ویڈیو وائرل ہوئی۔ [30] [31]

ایک ویڈیو میں حسان نیازی جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کو سلف ڈیفنس قرار دے رہا ہے۔ [32]

پی ٹی آئی کے این اے کے امیدوار راشد طفیل کی بیٹی نے کور کمانڈر ھاؤس سے اہم فائلیں چرائیں۔ اطلاعات کے مطابق پورا خاندان غائب ھے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ پورا خاندان حملے میں ملوث تھا۔ ان کی خاتون کی ویڈیو فوٹیج موجود ہے۔ [33]

'سنی' کے نامی سے ٹویٹر چلانے والا پی ٹی آئی ایکٹیوسٹ لوگوں کو فوجی تنصیابات اور فوجیوں کے گھروں پر حملوں کے لیے اکسا رہا تھا۔ اس شخص کی عمران ریاض کے ساتھ بھی تصاویر ہیں۔ [34]

عمران خان کے بھانجے حسان نیازی نے کور کمانڈر کی پتلون لہرائی اور اس کا مذاق اڑیا۔ [35]

پی ٹی آئی ایکٹیوسٹ ملک ضرار بھی کور کمانڈر حملے میں ساتھیوں سمیت شریک تھا۔ [36]

ایک پی ٹی آئی ایکٹیوسٹ کی میٹرو بس کو توڑتے ویڈیو وائرل ہوئی۔ [37]

قلعہ بالاحصار کے پاس پی ٹی آئی کاکنوں کی کئی پرتشدد اور مسلح حملوں کی ویڈیوز وائرل ہوئیں۔ [38]

پی ٹی آئی راہنما کنول شوذب، فرح، کنول اور سماویہ کی کانفرنس کال لیک ہوئی۔ اس میں وہ کنول شوذیب کی ہدایت پر جی ایچ کیو جانے اور پولیس کے ساتھ مقابلے کی بات کر رہی تھیں۔ [39]

حملوں کے عین دوران کنول شوذب، یاسمین راشد اور صنم جاوید کے ویڈیو پیغامات وائرل ہوئے۔ ضنم جاوید باقاعدہ فوج کو گالیاں دے رہی تھی۔ جب کہ کنول شوذب نے کہا کہ ہم کور کمانڈر ھاؤس کے اندر بھی گھس چکے ہیں۔ [40]

ایک ویڈیو میں صنم جاوید کہہ رہی ہیں کہ کور کمانڈر ھاؤس اس لیے آئے ہیں کیونکہ رینجرز نے پکڑا ہے۔ [41]

کنول شوذب کی ایک وٹس ایپ میسجز کی سکرین شاٹ بھی سوشل میڈیا پر آئی جس میں ہو جی ایچ کیو پہنچنے کی ہدایات کر رہی ہیں۔ [42]

پی ٹی آئی کی خواتین ایکٹیوسٹس پاک فوج پر حملے کے اعلانات کررہی ہیں۔ [43] ایک اور ویڈیو جس میں پی ٹی آئی کارکنوں کی متفرق فوٹیجز کو اکھٹا کیا گیا ہے۔ [44]

ایک ویڈیو میں ایک پی ٹی آئی کارکن زور زور سے کہہ رہی ہیں کہ آج ہم آرمی کی لاشیں گرا دینگے اور آج ہم انکی کی وردی اتارنے جارہے ہیں، آج کے بعد آرمی ختم۔ ان کو کوئی سیلیوٹ نہیں کرے گا ان کو سب غدار بولیں گے۔ لعنت باجوہ، لعنت عاصم منیر پہ، لعنت فیصل نصیر پہ لعنت پوری فوج پہ۔ [45] [46]

پی ٹی آئی راہنما صداقت عباسی کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر سرکولیٹ ہوئی جس میں وہ لوگوں کو حملوں کے لیے اکسا رہے تھے۔ [47]

ایک ویڈیو میں پی ٹی آئی راہنما عباد فارق کور کمانڈر ھاؤس کا دروازہ توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی آگ جلتی بھی نظر آتی ہے۔ [48] ایک اور ویڈیو میں عباد فاروق کہتے ہیں ڈی جی سی کو نہیں چھوڑیں گے اور جو لوگ یہاں نہیں پہنچے ان کو بھی نہیں چھوڑینگے۔ [49] ایک اور ویڈیو میں عباد فاروق ایک پولیس وین پر چڑھ کر لاتوں سے اسکا شیشہ توڑنے کی کوشش کرتے نظر آرہے ہیں۔ [50]

9 مئی کی ایک ویڈیو میں پی ٹی آئی کارکن راحت بیکری لاہور کے سامنے پولیس پر حملے کر رہے ہوتے ہیں۔ [51]

طیبہ کی اپیل اور پولیس کو بھگانے کا دعوی [52]

ایک فوٹیج میں پی ٹی آئی کارکنوں فوجی گاڑی پر حملہ کر دیا اور گاڑی میں بیٹھے سپاہیوں پر ڈنڈے برسائے۔ [53] [54]

حکومت کا ردعمل

حکومت نے کئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیمیں بنائیں۔ ملک کے کئی حصوں میں انٹرنیٹ بند کر دیا۔

مختلف شہروں میں پولیس نے بلوائیوں کو روکنے کی کوشش کی۔ کچھ جگہوں پر روک پائے۔ زیادہ تر روکنے میں ناکام رہے۔

9 مئی حملوں کے بعد

گرفتاریاں اور ٹرائل

پاکستان بھر میں فسادات اور فوجی تنصیابات پر حملوں میں ملوث ہزاروں پی ٹی آئی کارکنوں کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔ سب سے زیادہ گرفتاریاں پنجاب میں ہوئیں۔

راولپنڈی جی ایچ کیو اور آرمی چیک پوسٹ حملہ میں مفرور ملزم باسط امجد چوہدری طورخم بارڈر کراس کرتے ہوئے گرفتار کیے گئے۔ ملزم نے پٹرول بم استعمال کیے۔ ملزم اور اسکا بھائی منیب امجد چوہدری پہلے بھی ٹریننگ حاصل کرنے فاٹا اور افغانستان جاتے رہے ہیں اور وہاں انکے ملک دشمن عناصر سے قریبی تعلقات بھی ہیں۔ [55]

سانحہ 9 مئی کے مقدمات میں چیرمین پی ٹی آی سمیت تمام ملزمان کے چالان میں بغاوت کی دفعات شامل کر دی گئی ہیں۔ ایس ایس پی انوش مسعود کے مطابق 9 مئی کے مرکزی مقدمے سمیت تمام مقدمات میں 120b کی دفعات لگا دی گئی ہے۔ 120B کا مطلب ہے جس میں ضمانت نہیں ہو سکتی۔ اسکے علاوہ 505،153،153a,146, 131 جیسی دفعات بھی لگی ہیں۔ ان سب میں سب سے زیادہ رولا 120b کا لگا ہوا ہے جسکی ضمانت نہیں ہو سکتی یعنی Punishment for criminal conspiracy اور criminal conspiracy کی سزا کیا ہے وہ ہے death in prison یعنی کے سزا موت یا پھر عمر قید اسکے علاوہ 9 مئی کے جو 21 خواتیں ہیں جن کو باہر نکالنے کی زور و شور سے کوشش کی جارہی ہے تاکہ وہ گواہ نا بن سکیں۔

سپریم کورٹ کے 6 رکنی بینچ نے فوج عدالتوں کو سانحہ 9 مئی کے ذمہ داروں کا ٹرائل کرنے کی اجازت دے دی۔

پی ٹی آئی راہنماؤوں کے اعترافات

اب تک پی ٹی آئی کے 22 راہنما دفعہ 164 کے تحت یہ بیان دے چکے ہیں کہ 9 مئی حملے عمران خان کے حکم اور منصوبہ بندی پر کیے گئے تھے۔ [56]

تھانہ گلبرگ میں درج ایف آئی آر کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے لیڈران اور کارکنان کہہ رہے تھے کہ انھیں ’لیڈر عمران خان، شاہ محمود قریشی، مراد سعید، اسد عمر اور کور کمیٹی کے دیگر ممبران نے ہدایت کی ہے کہ ہر طرف آگ لگا دو اور املاک کی توڑ پھوڑ کرو تاکہ حکومت پر دباؤ ڈالا جا سکے۔‘

پی ٹی آئی کے سابق راہنما صداقت عباسی نے انکشاف کیا ہے کہ 9 مئی حملوں کی منصوبہ بندی لال حویلی میں ہوئی تھی۔ [57]

حماد اظہر نے ٹویٹ کی کہ جسٹس نتاشہ کی عدالت سے سزائیں پانے والوں کے عدالتی اخراجات پی ٹی آئی اٹھائیگی اور ان کے گھروں کی دیکھ بھال بھی کرے گی۔ جب کہ دوسری طرف پی ٹی آئی سانحہ 9 مئی سے اظہار لاتعلقی کرتی رہی ہے۔ [58]

10 اکتوبر کو پی ٹی آئی میانوالی کے صدر سلیم گل نے 5 ماہ کی روپوشی کے بعد میڈیا پر آکر پارٹی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے واقعات ذہن سازی کا نتیجہ تھے۔ جس کا خمیازہ پارٹی کو بھگتنا پڑا اور ایک مضبوط پارٹی بالکل تباہ ہوگئی۔ [59]

سابق پی ٹی آئی سینئر راہنما پرویز خٹک نے اعتراف کیا کہ 9 مئی کو حملے کرنے والے ہمارے ہی پارٹی کے کارکن تھے۔ ایسا ظلم و بربریت سوچا بھی نہ تھا جو ہماری پارٹی نے کیا۔ [60] ان کے مطابق عمران خان نے مراد سعید اور علی امین گنڈا پور کی نگرانی میں فوجی تنصیبات پر حملوں کے لیے ایک ٹیم تشکیل دی تھی۔ [61]

شیخ رشید نے منیب فاروق کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کو فوج پر حملے کرنے کے پیچھے یہ خیال تھا کہ شائد فوج میں بغاؤت ہوجائیگی یعنی ہمیں اندر سے سپورٹ ملے گی۔ [62]

فرخ حبیب نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ 9 مئی عمران خان کی ذہن سازی کا نتیجہ تھا۔ نیز اس دن فوجی تنصیبات پر حملوں کے لیے خاص ہدایات دی گئی تھیں۔ [63]

عباد فاروق نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ہمیں فوجی تنصیبات پر حملوں کے لیے ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا تھا۔ [64]

9 مئی حملوں کے بعد اب تک 358 پی ٹی آئی راہنما پارٹی چھوڑ چکے ہیں۔

پی ٹی آئی کارکنوں کے اعترافات

کور کمانڈر کی وردی پہن کر ویڈیو پیغام جاری کرنے والے پی ٹی آئی کارکن جان محمد نے بیان دیا کہ ہمیں عمران خان اور ڈاکٹر یاسمین راشد نے اپنی گرفتاری کی صورت میں فوجی تنصیابات پر حملوں کے لیے کہا تھا۔ [65]

پی ٹی آئی انفارمیشن سیکٹری حاشر خان جس نے کور کمانڈر کے اندر ویڈیو بناتے ہوئے اسکو انقلاب قرار دیا۔ اس نے بعد میں ایک اعترافی ویڈیو میں کہا کہ ان حملوں کی منصوبہ بندی زمان پارک میں ہوئی تھی۔ [66]

سانحہ 9 مئی فالس فلیگ؟

چیف جسٹس عطابندیال نے عمران خان کو کہا کہ آپ اس واقعے کی مذمت کریں تو عمران خان نے کہا میں تو اندر تھا مجھے کیا پتہ کیا ہوا۔ یعنی مذمت نہیں کرنے سے انکار کیا۔

پھر جسٹس میاں گل اورنگزیب نے کہا کہ آپکو اس کی مذمت کرنی چاہئے۔ اس پر عمران خان نے جواب دیا کہ مجھے دوبارہ گرفتار کرینگے تو میں اس سے ڈبل ری ایکشن دونگا۔

لیکن حملوں کے کچھ دن بعد عمران خان نے دعوی کیا کہ 9 مئی کو حملے کرنے والے ہمارے لوگ نہیں تھے۔ [67]

عمران خان نے یہ بھی دعوی کی کہ ہمارے پاس ویڈیو ایوڈنس ہے کہ 9 مئی کا حملہ ہمارے خلاف سازش تھی۔ [68]

عمران خان نے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی حملوں کی تحقیقات صرف سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے تحت ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنے والے پی ٹی آئی کارکنوں پر سیدھی گولیاں چلائی گئیں، اس کی بھی تحقیقات ہونا چاہیے۔ عمران خان نے اپنی تقریر کے دوران کچھ ویڈیو کلپس چلائیں اور دعویٰ کیا کہ احتجاج میں نامعلوم افراد بھی شامل تھے جو لوگوں کو تشدد پر اکساتے رہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ آخر کیسے لاہور میں لوگ لبرٹی چوک سے کور کمانڈر کی رہائش گاہ تک پہنچے اور کسی نے انہیں روکا نہیں؟

عمران خان نے کہا کہ انہیں احتجاج کے دوران خواتین کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر انتہائی افسوس ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس وقت پی ٹی آئی کے 3500 کارکن پکڑے گئے۔ انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے اپنی گرفتاری پر کہا کہ یہ فوج کے ماتحت محکمے رینجرز نے کی اور پوری دنیا سے اسے دیکھا۔

عمران خان 9 مئی نے دعوی کیا کہ 9 مئی کو حملے کرنے والے ہمارے لوگ ہیں تھے۔ [69]

فوج کا موقف

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل سیدعاصم منیر نے کہا ہے کہ مسلح افواج اپنی تنصیبات کے تقدس اور سلامتی کو پامال کرنے یا توڑ پھوڑ کی مزید کسی کوشش کو برداشت نہیں کرے گی۔ انہوں نے کور ہیڈ کوارٹرز پشاور کا دورہ کیا اور پشاور کور کے افسران سے خطاب میں ’نو مئی کے یوم سیاہ پر توڑ پھوڑ کے تمام منصوبہ سازوں، مشتعل افراد، اکسانے والوں اور ان پر عمل کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا عزم کیا۔‘

حکومت کا موقف

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللّٰہ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی عائد کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں۔ عمران خان کی گرفتاری پر ملک بھر میں صرف 40 سے 45 ہزار لوگ احتجاج کرنے سڑکوں پر نکلے اور اسے عوامی ردعمل نہیں کہا جا سکتا۔

’عمران خان کے لیے نکلنے والے وہ تربیت یافتہ دہشت گرد ہیں جنہیں عمران خان نے ٹرین کیا۔ اس انارکی اور فساد کے لیے اس شخص (عمران خان) نے لوگوں کو ٹریننگ دی۔ اس جماعت پر پابندی لگانے کے علاوہ دوسرا کوئی آپشن نہیں۔9 سے 11 مئی کے دوران پاکستان میں احتجاج نہیں تھا بلکہ اس دوران دکانوں کو لوٹا گیا، تو احتجاج کہاں تھا؟ انہوں نے تو دکانوں اور مویشی منڈیوں کو لوٹا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جانوروں تک کو آگ لگائی گئی، سرکاری عمارتوں اور دوسری املاک کو جلایا گیا۔ قائد اعظم ہاؤس سے سوئی تک لوٹ لی گئی اور پھر آگ لگائی گئی۔‘

سزائیں

سانحہ 9 مئی کے 51 مجرموں کو انسداد دہشتگردی عدالت گوجرانوالہ نے 5،5 سال قید کی سزائیں سنا دیں۔ سزائیں پانے والوں میں پی ٹی آئی کے ایم پی اے کلیم اللہ اور سابق ایم پی اے شیر مہر بھی شامل ہیں۔ [70]

دیگر

پی ٹی آئی کے 9 مئی کے حملوں پر انڈیا نے جشن منایا۔ [71]

شیر افضل مروت نے الیکشن 2024 کے بعد ایک تقریر میں دھمکی دی کہ اگر عمران خان نے ہمیں حکم دیا تو ہم دوبارہ 9 مئٰی کرینگے۔ [72]

پی ٹی آئی کے ایم پی اے فضل الہی ریڈیو پاکستان کو جلانے میں ملوث ہیں۔

پی ٹی آئی ایکٹیوسٹ خولہ چودھری کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ 9 مئی کے حملوں میں اسکا پورا خاندان ملوث تھا۔ [73]

10 مئی کو پولیس کی حراست سے عمران خان نے مسرت جمشید چیمہ کو کال کی جس میں ہدایات دیں۔ اس گفتگو سے یہ تاثر ملتا ہے کہ وہ اداروں پر دباؤ بڑھانے کے لیے پراعتماد ہیں۔ [74]

9 مئی حملہ کیس میں پی ٹی آئی کے مفرور راہنماؤں میں شہباز گل، عمر ایوب، اعظم سواتی، شبلی فراز، مراد سعید، میاں اسلم اقبال، زرتاج گل، جمشید چیمہ، مسرت جمشید چیمہ، زین قریشی، رائے حسن نواز اور رائے مرتضی اقبال بھی شامل ہیں۔ ان سب کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوچکے ہیں۔

حوالہ جات

  1. عمران خان اور پی ٹی آئی کے حملے
  2. ایم این اے عطاءاللہ کی خود کش کی دھمکی
  3. زلفی بخاری ریڈ لائن
  4. زمان پارک پہنچو ٹرینڈ
  5. عمران خان ہماری ریڈ لائن حلیم عادل شیخ
  6. قسم سوری عمران خان کی گرفتاری
  7. ڈرٹی ہیری سے جان کو خطرہ
  8. 50 سے زائد مقدمات
  9. جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ
  10. مجھے راستے سے ہٹانا چاہتے ہیں
  11. زمان پارک پولیس پہلی جھڑپ
  12. ظل شاہ قتل
  13. پولیس اور رینجرز زمان پارک
  14. گرفتاری کی ناکام کوشش پلے کارڈز پر وارنٹ
  15. لاہور ھائی کورٹ پولیس کو روک دیا
  16. ملیحہ ھاشمی ہیلی کاپٹر کا بھی علاج
  17. عمران خان کو پیش کریں توشہ خانہ
  18. زمان پارک نو گو ایریا
  19. 65 پولیس اہلکار زخمی
  20. عمران خان کی گرفتاری
  21. 21.0 21.1 پی ٹی آئی آفیشل سے ٹرینڈز
  22. شہر یار آفریدی جی ایچ کیو پہنچو
  23. بیرسٹر گوہر کا عمران خان پر تشدد کا دعوی
  24. حماد اظہر عالم اسلام کا لیڈر
  25. صنم جاوید اور طیبہ راجہ دھمکیاں
  26. جہاز کے ماڈل کو آگ
  27. میٹرو بس جلا دیا
  28. 9 مئی سانحے پر عمران خان کی زوم میٹنگ
  29. عثمان ڈار کا 9 مئی پر ویڈیو پیغام
  30. گل ظفر کا پولیس پر پتھراؤ
  31. گل ظفر کی پتھراؤ کی ویڈیو
  32. حسان نیازی توپھوڑ کو سلف ڈیفنس
  33. کور کمانڈر ھاؤس سے فائلیں چرانی والی
  34. عمران ریاض کا ممکنہ ساتھی
  35. حسان نیازی نے کور کمانڈر کی پتلون لہرائی
  36. ملک ضرار کور کمانڈر حملے میں شامل
  37. پی ٹی آئی ایکٹیوسٹ میٹرو بس توڑتے
  38. قلعہ بالاحصار کے پاس پی ٹی آئی کارکنوں کا تشدد
  39. کنول شوزیب کی کانفرنس کال
  40. پی ٹی آئی راہنماؤں کی ویڈیوز
  41. صنم جاوید کی ویڈیو
  42. کنول شوذب کے وٹس ایپ سکرین شاٹس
  43. کارکنوں کے حملے کی ایک اور ویڈیو
  44. پی ٹی آئی کارکنوں کی ایک اور ویڈیو
  45. ایک خاتون فوج کو گالیاں دے رہی ہے
  46. آرمی کی لاشیں گرانے کا دعوی
  47. صداقت عباسی کی ویڈیو
  48. عباد فاروق دروازہ توڑتے نظر آرہے ہیں
  49. عباد فاروق کی دھمکیاں
  50. عمار فاروق پولیس وین
  51. راحت بیکری کے سامنے حملے کی فوٹیج
  52. طیبہ کی اپیل
  53. پی ٹی آئی کارکنوں کا فوجیوں پر حملہ
  54. فوجی گاڑیوں پر ڈنڈے برسانے کی ایک اور ویڈیو
  55. مفرور ملزم باسط امجد گرفتار
  56. 22 راہنماؤں کا دفعہ 164 کے تحت اعتراف
  57. حملوں کی منصوبہ بندی لال حویلی میں
  58. حماد اظہر کی 9 مئی حملہ آؤروں کو سپورٹ
  59. سلیم گل کی پریس کانفرنس
  60. پرویز خٹک کا اعتراف
  61. پرویز خٹک حملوں کے لیے ٹیم
  62. شیخ رشید کا اعتراف
  63. فرخ حبیب کے اعترافات
  64. عباد فاروق کا اعتراف
  65. جان محمد کا اعترافی بیان
  66. پی ٹی آئی انفارمیشن سیکٹری حاشر
  67. عمران خان 9 مئی حملہ آؤروں سے مکر گئے
  68. 9 مئی کا حملہ سازش عمران خان
  69. عمران خان 9 مئی حملہ آؤروں سے مکر گئے
  70. سانحہ 9 مئی 51 مجرموں کو سزائیں
  71. 9 مئی انڈین میڈیا
  72. شیر افضل مروت کی دوبارہ 9 مئی کی دھمکی
  73. خولہ چودھری ملوث
  74. مسرت جمشید چیمہ کو فون