مراد سعید

Shahidlogs سے

سوشل میڈیا مخالفین مراد سعید کو 'وارشل' کے نام سے پکارتے ہیں۔ ان کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ ہاسٹل میں ان کی شہرت بہت خراب تھی۔ [1]

مراد سعید کو چین نے ناپسندیدہ ترین شخص قرار دیا ہوا تھا اور واحد وفاقی وزیر تھے جس کو چین نے وزٹ آفر نہیں کیا۔ چین نے اس کو ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ پاک فوج نے بھی مشورہ دیا تھا کہ مراد سعید ایک غیر سنجیدہ انسان ہے۔ اس کام پر کوئی سنجیدہ آدمی لگائیں۔ کیونکہ چین کے ساتھ تعلقات خراب ہورہے ہیں۔

مراد سعید نے ایک بڑی چینی کمپنی کا سی ای او یہ کہہ کر نکال دیا تھا کہ تم  نے پرفیوم بہت تیز لگایا ہے۔ سٹاف نے سمجھایا بھی کہ سر یہ سرمایہ کاری کرنے آیا ہے اور اس کو بہت مشکل سے پاکستان لایا گیا ہے۔ وہ چین واپس گیا تو اپنی حکومت سے احتجاج کیا۔ جس پر چین نے ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ [2]

2020 میں مراد سعید کی وزارت پاکستان پوسٹ میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے 118 ارب روپے کے میگا سکینڈل کا انکشاف کیا۔ لیکن اس پر کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ مبینہ طور پر مراد سعید اس کانٹریکٹ پر HBL بینک سے 7 ارب روپے رشوت لی تھی۔ [3]

مراد سعید پر الزام ہے کہ اس نے وفاقی نوکریاں 10 سے 25 لاکھ میں فروخت کی تھیں اور اپنی وزارت میں لیاری ایکسپریس وے کا ٹھیکہ مخالف پارٹی کو دے کر کروڑوں روپے وصول کیے۔

جاوید لطیف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے یہ کہتے ہوئے شرم آرہی ہے کہ مراد سعید اپنی بہنیں عمران خان کے پاس لاتا ہے۔ جس کے بعد مراد سعید نے جاوید لطیف سے جھگڑا بھی کیا تھا۔ [4]

حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]