"عمران خان پر تنقید" کے نسخوں کے درمیان فرق
سطر 42: | سطر 42: | ||
عمران خان خفیہ کال ریکارڈنگز کا دفاع کرتے رہے۔ <ref>[https://twitter.com/Liaqyat/status/1650159319571202050 عمران خان کا خفیہ کالز ریکارڈنگ کا دفاع]</ref> لیکن جب اس کی اپنی کالز کی ریکارڈنگ لیکس ہوئیں تو اس پر تنقید کرنے لگے۔ | عمران خان خفیہ کال ریکارڈنگز کا دفاع کرتے رہے۔ <ref>[https://twitter.com/Liaqyat/status/1650159319571202050 عمران خان کا خفیہ کالز ریکارڈنگ کا دفاع]</ref> لیکن جب اس کی اپنی کالز کی ریکارڈنگ لیکس ہوئیں تو اس پر تنقید کرنے لگے۔ | ||
عمران خان کہتا تھا کہ میری حکومت آئی تو کبھی نہیں کہونگا فوج کام نہیں کرنے دے رہی تھی۔ لیکن جب حکومت چلی گئی تو دیگر سیاسی جماعتوں کی طرح اپنی ہر ناکامی کا ملبہ فوج کے سر ڈال دیا۔ <ref>[https://twitter.com/dtnoorkhan/status/1650618873912209410 ناکامی کا ملبہ فوج کے سر]</ref> <ref>[https://twitter.com/BTPakistan/status/1650617850485436416/video/1 ہر فیصلہ میری مرضی سے ہوتا ہے]</ref> | عمران خان کہتا تھا کہ میری حکومت آئی تو کبھی نہیں کہونگا فوج کام نہیں کرنے دے رہی تھی۔ لیکن جب حکومت چلی گئی تو دیگر سیاسی جماعتوں کی طرح اپنی ہر ناکامی کا ملبہ فوج کے سر ڈال دیا۔ <ref>[https://twitter.com/dtnoorkhan/status/1650618873912209410 ناکامی کا ملبہ فوج کے سر]</ref> <ref>[https://twitter.com/BTPakistan/status/1650617850485436416/video/1 ہر فیصلہ میری مرضی سے ہوتا ہے]</ref> | ||
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا دعوی تھا کہ میں ٹیکس کلیکشن بڑھاؤنگا۔ لیکن شبر زیدی کے مطابق جب میں نے جنوبی پنجاب اور کے پی سے ٹیکس وصول کرنے کی کوشش کی۔ تو 40 ایم این اے شاہ محمود قریشی، کچھ اسد قیصر اور 20 سینیٹر فاٹا کے آئے اور ٹیکس نہ دینے کا کہا۔ یوں پی ٹی ائی خود ہی ٹیکس دینے میں سب سے پہلی رکاؤٹ بنی۔ <ref>[https://twitter.com/chsandhilaa/status/1684842998058618880 پی ٹی آئی ٹیکس دینے میں رکاؤٹ]</ref> | |||
==== گندی زبان اور گالم گلوچ ==== | ==== گندی زبان اور گالم گلوچ ==== |
نسخہ بمطابق 23:54، 18 اکتوبر 2023ء
عمران خان نجی زندگی میں زانی اور بدکار شخص کے طور مشہور ہیں۔ جس کے کئی خواتین سے ناجائز مراسم رہے ہیں۔ [1] عمران خان کے قریبی لوگ اسے جھوٹا کہتے ہیں۔ [2] عمران خان کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ انتہائی احسان فراموش ہیں۔ [3]
عمران خان گالم گلوچ اور بدزبانی کے عادی ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ اس نے سیاست میں گالم گلوچ کا کلچر پروان چڑھایا۔
عمران خان پر سب سے مشہور اعتراض یہ کیا جاتا ہے کہ وہ اپنی کہی ہوئی باتوں سے یوٹرن لے لیتا ہے۔ [4] سیاسی مبصرین کی رائے میں عمران خان میں درست سیاسی فیصلے کرنے کی اہلیت نہیں ہے اور کوئی نہ کوئی بلنڈر کر جاتے ہیں۔ [5]
عمران خان کی حکومت کو متعدد معاشی ماہرین ایک تباہ کن دور قرار دیتے ہیں۔ ان کے دور میں کرپشن، مہنگائی اور قرضوں میں اضافہ ہوا۔ ان کی خارجہ پالیسی اور دہشتگردوں کی پاکستان میں دوبارہ آبادکاری پر بھی تنقید کی جاتی ہے۔ [6]
عمران خان اور اس کی بیوی بشری بی بی پر کرپشن اور بدعنوانی کے متعدد الزامات ہیں۔ [7]
تحریک عدم اعتماد میں شکست کا ذمہ دار عمران خان نے جنرل باجوہ کو قرار دیا اور پاک فوج کے خلاف سوشل میڈیا پر ایک بہت بری مہم شروع کی۔ [8] 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری پر پی ٹی آئی نے ملک بھر میں فوجی اور سرکاری تنصیبات پر منظم حملے کے۔ جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق ان کی منصوبہ بندی پہلے سے کی گئی تھی۔ [9]
فوج کے علاوہ عمران خان نے عدلیہ، پولیس اور الیکشن کمیشن کو بھی نشانہ بنایا۔
حکیم محمد سعید مرحوم اور ڈاکٹر اسرار احمد نے عمران خان کو یہودی ایجنٹ قرار دیا تھا۔ [10]
شخصیت اور نجی زندگی
خواتین سے ناجائز مراسم اور بدکاری
عمران خان بارہا اعتراف کر چکے ہیں کہ میں نے کوئی پاک صاف زندگی نہیں گزاری ہے۔
سیتا وھائٹ نے عمران خان پر الزام لگایا تھا کہ اس کے عمران خان سے ناجائز تعلقات تھے جس کے نتیجے میں ان کی ایک بیٹی بھی پیدا ہوئی جس کا نام ٹیریان وھائٹ ہے۔ ۔
سوشل میڈیا پر عمران خان کی کئی آڈیوز لیک ہوئی ہیں جن میں وہ مبینہ طور پر عائلہ ملک، عالیہ حمزی ملک، ریحام خان، قدسیہ اخلاق اور فرح آغا سے انتہائی نازیبا گفتگو کر رہے ہیں۔ ریحام خان کی عمران خان کے دور حکومت وزیراعظم ھاؤس کے دروازوں کو لاتیں مارنے کی ویڈیوز بھی وائرل ہوئی تھیں۔
عمران خان کی آڈیو لیکس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ جنسی عمل میں غیر فطری طریقوں سے لذت پانے کی کوشش کرتا ہے۔ [11]
تفصیلی صفحہ عمران خان زانی اور بدکار
قول و فعل میں تضاد
عمران خان ریاست مدینہ بنانے کا اعلان کرتے ہیں اور فحاشی کے خلاف بات کرتے ہیں لیکن خود بیک وقت کئی خواتین کے ساتھ ناجائز مراسم رکھے ہوئے ہیں۔ اس پر لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ جب آپ کا اپنا کردار ہی پاک نہیں تو آپ ریاست مدینہ کیسے بناسکتے ہیں؟
عمران خان نے ہمیشہ کرپشن کے خلاف نعرہ لگایا لیکن خود کرپشن میں ملوث نکلے۔
عمران خان کہتے ہیں کوئی قانون سے بالاتر نہیں اور سب کا احتساب ہونا چاہئے۔ لیکن جب خود ان کی ذات اور فیملی کی کرپشن پر بات آئی تو اس کو مخالفین کی سیاست قرار دیا اور ممکن حد تک کوشش کی کہ کسی عدالت میں پیش نہ ہوں۔ جن ججوں نے میرٹ پر فیصلہ کرنے کی کوشش کی ان کو سوشل میڈیا اور کارکنوں کے ذریعے ہراساں کیا۔
عمران خان نے جولائی 2019ء میں نواز شریف کیلئے کوٹ لکھپت جیل میں گھر سے کھانا منگوانے پر پابندی کا فیصلہ کیا تھا۔ جب کہ بشری بی بی نے عمران خان کے لیے گھر کے کھانے کے لیے باقاعدہ پیٹیشن دائر کی۔ [12]
عمران خان نے کسی دور میں شریف برادران سے اپنے لیے پلاٹ مانگا تھا۔ [13]
عمران خان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے نام پر کئی سال تک سیاست کی۔ یووان ریڈلی کے ساتھ بیٹھ کر پریس کانفرنس کی اور اپنی حکومت بننے کی صورت میں ڈاکٹر عافیہ کو واپس لانے کا اعلان کیا۔ جب اس کی حکومت بنی تو ڈاکٹر عافیہ نے خود عمران خان کو خط لکھا۔ لیکن عمران خان نے اسکو مکمل طور پر نظر انداز کیا اور دورہ امریکہ میں ڈاکٹر عافیہ کا نام تک نہیں لیا۔ [14]
عمران خان خفیہ کال ریکارڈنگز کا دفاع کرتے رہے۔ [15] لیکن جب اس کی اپنی کالز کی ریکارڈنگ لیکس ہوئیں تو اس پر تنقید کرنے لگے۔
عمران خان کہتا تھا کہ میری حکومت آئی تو کبھی نہیں کہونگا فوج کام نہیں کرنے دے رہی تھی۔ لیکن جب حکومت چلی گئی تو دیگر سیاسی جماعتوں کی طرح اپنی ہر ناکامی کا ملبہ فوج کے سر ڈال دیا۔ [16] [17]
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا دعوی تھا کہ میں ٹیکس کلیکشن بڑھاؤنگا۔ لیکن شبر زیدی کے مطابق جب میں نے جنوبی پنجاب اور کے پی سے ٹیکس وصول کرنے کی کوشش کی۔ تو 40 ایم این اے شاہ محمود قریشی، کچھ اسد قیصر اور 20 سینیٹر فاٹا کے آئے اور ٹیکس نہ دینے کا کہا۔ یوں پی ٹی ائی خود ہی ٹیکس دینے میں سب سے پہلی رکاؤٹ بنی۔ [18]
گندی زبان اور گالم گلوچ
عمران خان کو گالیاں دینے اور مخالفین کو الٹے سیدھے ناموں سے پکارنے کی عادت ہے۔ مثلاً وہ مولانا فضل الرحمن کو 'ڈیزل' اور جنرل فیصل نصیر کو 'ڈرٹی ہیری' کہتے ہیں۔ لیکن نجی گفتگو میں وہ مخالفین کو باقاعدہ گالیاں دیتے ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ اس نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو بھی اپنی کیبنٹ میٹنگ میں گالیاں دیں جو ان تک پہنچ گئی تھیں جس کے بعد وہ ناراض ہوگئے تھے۔
عمران خان پر الزام ہے کہ اس نے سیاست میں گالم گلوچ کا کلچر عام کیا۔ ان کی سوشل میڈیا ٹیم عمران خان کے تمام سیاسی مخالفین غلیظ گالیاں دیتی ہے۔ حتی کہ اس کے پارٹی راہنما بھی ذومعنی گالیاں نکالتے ہیں۔
پی ٹی آئی وکیل انتظار پنچوتہ نے جج کو 'یوشٹ اپ' کہا جس پر خوش ہوکر عمران خان نے اس کو اسی دن اپنا لیگل ترجمان مقرر کر کر دیا۔ [19]
شیر افضل مروت نے عمران خان سے جیل میں ایک ملاقات کا بتاتے ہوئے کہا کہ عمران خان صاحب نے مجھ سے کہا کہ 'سنا ہے آپ کا فارم ھاؤس وڑ گیا؟' [20]
جھوٹ، منافقت اور دوغلاپن
سائفر کے حوالے سے عمران خان نے کئی جھوٹ بولے۔ جیسے یہ کہا کہ سائفر دراصل جنرل باجوہ کے نام میری حکومت گرانے کا پیغام تھا۔ سچ یہ ہے کہ تحریک عدم اعتماد اس ے پہلے چل رہی تھی۔ تحریک عدم اعتماد کے خلاف عمران خان نے ملیسی میں جلسہ ڈونلڈ لو اور اسد مجید کی میٹنگ سے بھی پہلے کیا تھا۔ نیز یہ سوال بھی اٹھایا جاتا ہے کہ امریکہ اتنا احمق ہے کہ جنرل باجوہ کو عمران خان کی حکومت گرانے کا حکم امریکہ بذریعہ سائفر اور شاہ محمود قریشی کی وزارت کے ذریعے دیتا؟ اسی طرح اسی سائفر سے متعلق عمران خان نے اسد عمر اور شیریں مزاری کی ایک پرایس کانفرنس بھی کروائی جس میں پی ٹی آئی نے دعوی کیا تھا کہ سائفر ہم سے کئی دن تک چھپایا گیا۔ جب کہ خود شاہ محمود کہتے ہیں کہ جس دن سائفر ملا اسی دن عمران خان کی خدمت میں پیش کر دیا گیا۔ اسی حوالے سے عمران خان کی ایک آڈیو بھی لیک ہوئی۔ جس میں وہ اپنے پرنسپل سیکٹری اعظم خان سے کہہ رہے ہوتے ہیں کہ 'اب ہم نے سائفر کے ساتھ کھیلنا ہے۔'
عمران خان نے اس چیز پر پچاس جلسے کیے کہ امریکہ نے میری حکومت گرائی ہے۔ لیکن جب بھی امریکی آفیشلز یا مغربی اینکرز سے بات کی ایک بار بھی ان سے یہ سوال نہیں کیا کہ آپ لوگوں نے میری حکومت کیوں گرائی؟
وہ عوام کو مسلسل اکساتے رہے کہ امریکہ نے سائفر بھیج کر پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی ہے جو ناقابل قبول ہے۔ لیکن خود جب ان پر کیسز بنے تو امریکہ حتی کہ امریکی اراکین کانگریس سے اعلانیہ پاکستان میں مداخلت کرنے اور جلد الیکشن کروانے یعنی حکومت مقررہ مدت سے پہلے گرانے کے مطالبے کرتے رہے۔ اس دوغلے پن پر عمران خان پر کافی تنقید ہوئی۔
عمران خان ایک طرف کہتے ہیں کہ جنرل باجوہ نے مجھے احتساب کرنے سے روکا۔ لیکن جب اس سے پوچھا جاتا ہے کہ آپ کے دور میں اپوزیشن کے خلاف احتساب کے نام پر جو کاروائیاں ہوئیں وہ کیا تھیں۔ تو فوراً کہتے ہیں کہ میں نے اپوزیشن پارٹیوں کے خلاف ایک بھی کیس نہیں بنایا۔ یہ تو نیب نے کیے ہیں اور نیب پر فوج کا کنٹرول تھا۔ یعنی منافقت اور دوغلے پن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
ایک انٹرویو میں عمران خان کہتے ہیں میں نے باجوہ کے کہنے پر اپنی حکومتیں گرائیں۔ [21] اس پر سلیم صافی نے لکھا کہ باجوہ سے ملاقات کے پانچ ماہ بعد اسمبلیاں توڑ دیں جب کہ وہ ریٹائرڈ بھی ہوچکے تھے؟ [22]
پی ڈی ایم حکومت نے فیصلہ کیا کہ سوموٹو کا اختیار ایک کے بجائے سپریم کورٹ کے تین ججوں کو دیا جائے۔ اس پر عمران خان نے ٹویٹ کی کہ سپریم کورٹ کا اختیار کم کیا جارہا ہے۔ یہ ٹویٹ جھوٹ اور منافقت پر مبنی تھی کیونکہ سپریم کورٹ کے اختیار میں کوئی کمی نہیں کی جارہی تھی۔
عمران خان کہتا ہے کہ مجھے پہلے دن سے پتہ تھا کہ میری حکومت جنرل باجوہ نے گرائی ہے۔ لیکن اس کے باؤجود جب تک جنرل باجوہ وردی میں رہا عمران خان نے اس کا نام نہیں لیا اور اشاروں کنایوں میں بات کرتے رہا۔ بہت سے لوگوں نے اعتراض کیا کہ اگر عمران خان کو پتہ تھا کہ جنرل باجوہ میری حکومت گرا رہا ہے تو نیشنل سیکیورٹی کی مینٹگ میں تمام اراکین کے سامنے اس کے منہ پر کہہ دیتا کہ سائفر اسی کے لیے آیا ہے اور یہی اصل سازشی ہے۔
عمران خان نے مشرف کو یہ کہہ کر ووٹ ڈالا تھا کہ مجھے امید ہے کہ وہ کرپٹ سیاستدانوں کو سیاست سے باہر کر دینگے۔ اس کی ویڈیو یوٹیوب پر آج بھی موجود ہے۔ بعد میں اس کی پرویز مشرف کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہ ہوسکی تو اس کے خلاف ہوگیا اور نواز شریف اور آصف زرداری کے ساتھ جمہوریت کی بحالی کے لیے اتحاد کر لیا۔ اس پر کافی تنقید ہوئی۔
گرفتاری پر سر پر ڈنڈا پڑنے کا دعوی کیا۔ لیکن کہیں زخم کا نشان وغیر نہیں ملا۔
عمران خان نے 20 مئی کو دعوی کیا کہ ہمارے 25 لوگ شہید اور 700 زخمی ہوئے ہیں۔ پھر کچھ دن بعد کہا کہ ہمارے 16 لوگ شہید اور 100 زخمی ہوئے ہیں۔ [23]
احسان فراموشی
عمران خان کو احسان فراموش بلکہ محسن کش شخص قرار دیا جاتا ہے۔ یہ بات مشہور ہے کہ جو شخص عمران خان کے ساتھ بھلائی کرتا ہے عمران خان اس کو نقصان ضرور پہنچاتا ہے یا اس سے نظریں ضرور پھیر لیتا ہے۔ جنرل باجوہ اس کی ایک مثال ہیں۔ اس نے بطور آرمی چیف عمران خان کو بھرپور سپورٹ کیا۔ لیکن جب اس نے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کیا تو عمران خان نے اس کو اپنے نشانے پر لے لیا اور اس کے خلاف ایک بہت بڑی سوشل میڈیا مہم چلائی۔
نعیم الحق عمران خان کے قریب ترین ساتھی تھے۔ لیکن جب وہ وفات ہوئے تو عمران خان نے ان کے جنازے تک میں شرکت کرنا گوارا نہیں کیا نہ کبھی ان کی قبر پر دعا کرنے گئے۔
جہانگیر ترین اور علیم خان نے عمران خان کی پارٹی کو اوپر اٹھانے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ نہ صرف عمران خان کی پارٹی کی فنڈنگ کی بلکہ بڑی تعداد میں الیکٹبلز کو بھی پارٹی میں شامل کروایا۔ لیکن اقتدار ملنے کے بعد عمران خان نے دونوں سے نظریں پھیر لیں۔ حتی کہ ان کو پارٹی سے بھی نکال دیا گیا کیونکہ وہ پنجاب کے وزارت اعلی کے امیدوار تھے۔ جب کہ عمران خان کو پنجاب میں عثمان بزدار جیسا کوئی کٹھ پتلی چاہئے تھا۔
وہم اور توہم پرستی
عمران خان کافی وہمی اور توہم پرست مشہور ہیں۔ اسی سلسلے میں اس کے روابط بشری بی بی سے ہوئے جس نے مبینہ طور پر ان کو یقین دلایا کہ اگر وہ اس سے شادی کر لے تو وزیراعظم بن سکتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ شادی کے بعد عمران خان نے تمام فیصلوں بشری بی بی کی پیشن گوئیوں اور فال کی روشنی میں ہی ہوتے رہے۔ مشہور ہے کہ اس کا لندن کا آفیشل دورہ نہ کرنے کا فیصلہ بشری بی بی کی فال کا ہی نتیجہ تھا۔
سابق پی ٹی آئی راہنما فیصل واؤڈا کے مطابق عمران خان کو تین مولیوں نے خراب کیا جو اس کو اپنے خواب سنایا کرتے تھے اور یہ ان پر یقین کر کے چلتا تھا۔ [24]
موت کا خوف
ویسے عمران خان خود کو ایک نڈر لیڈر کے طور پر پیش کرتے ہیں اور اپنے کارکنوں کو خوف کا بت توڑنے کا کہتے ہیں۔ لیکن خود ناکام قاتلانہ حملے کے بعد گھر میں محصور ہوکر رہ گئے۔ ہر چیز میں اس کو اپنی قتل کی سازش نظر آنے لگی۔ [25] اسی بنا پر عدالتوں میں حاضر ہونے سے انکار کر دیا اور پولیس کو گرفتار دینے سے۔ ان کا دعوی تھا کہ پولیس انکو گرفتار کر کے قتل کر دے گی۔ نگران حکومت نے جب پولیس آپریشن کی دھمکی دی تو کارکنوں کو ہیومن شیلڈ کی طرح استعمال کر کے عدالت گیا۔ سر پہ ایک بالٹی نما آہنی ڈبا پہننا شروع کیا جس کا سوشل میڈیا پر کافی مذاق بنا۔
دوسروں کے پیسے کھانے کا شوقین
جاوید میانداد نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ عمران خان کا نام پلئیرز نے 'میٹر' رکھا ہوا تھا۔ وہ میٹر جو پیسوں سے چلتا ہے۔ [26]
تکبر اور رعونت
اسد عمر نے عدالت میں عمران خان کی طرف ہاتھ بڑھایا تو عمران خان نے اس کی طرف دیکھے بغیر محض دو انگلیاں آگے کیں۔ اس عمر اسکا سالوں پرانا ساتھی اور رفیق تھا۔ [27]
عمران خان کی طرز سیاست پر تنقید
عمران خان کی طرز سیاست پر درج ذیل حوالوں سے تنقید کی جاتی ہے۔
یوٹرن لینا
عمران خان اکثر اپنی کہی ہوئی باتوں سے پلٹ جاتے ہیں۔ یا ایک موقف اپناتے ہیں پھر خود ہی اس کی تردید کر دیتے ہیں یا اپنی کہی ہوئی بات سے مکر جاتے ہیں۔ سیاسی مخالفین اس کو یوٹرن کا نام دیتے ہیں۔ اس کے دفاع میں عمران خان کہتے ہیں دنیا کا ہر عظیم لیڈر یوٹرن لیتا ہے۔ [28]
عمران خان جب حکومت میں تھے تو پی ڈی ایم کی فوج مخالف مہم پر تنقید کرتے ہوئے کہتے تھے کہ ہم فوج کی وجہ سے بچے ہوئے ہیں ورنہ باقی مسلمان ممالک کی طرح تباہ ہوچکے ہوتے۔ [29] لیکن جب حکومت گئی تو فوج کے خلاف پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی مہم چلائی اور وہی سارے الزامات فوج پر لگانے شروع کر دئیے جو پی ڈی ایم لگاتی تھی۔
مثلاً جب اقتدار میں تھے تو جنرل باجوہ کو سوبر، سلجھا ہوا اور بہترین جنرل قرار دیتے رہے۔ لیکن جوں ہی حکومت ہاتھ سے گئی تو اسی جنرل باجوہ کو میر جعفر اور میر صادق قرار دینے لگے۔
تحریک عدم اعتماد میں فوج کو غیر جانبدار رہنے پر کہا کہ 'نیوٹرل تو جانور ہوتا ہے'۔ بعد میں بیانیہ تبدیل کیا اور کہا کہ فوج نے ہی میری حکومت گرائی ہے اور فوج کو سیاسی معاملات میں نیوٹرل رہنا چاہئے۔
عمران خان نے پچاس سے زائد جلسے اس پر کیے کہ میری حکومت امریکہ نے گرائی ہے۔ لیکن جب امریکہ کو منانے کے لیے لابنگ فرمز ھائر کیں تو اپنے اس موقف سے پھر گیا اور کہا کہ میری حکومت امریکہ نے نہیں بلکہ جنرل باجوہ نے گرائی تھی۔ [30]اس کے بعد کچھ اور لوگوں پر الزمات لگائے۔ [31]
عمران خان نے اپنے دور حکومت میں کہا کہ اگر آئی ایم ایف سے قرضہ نہ لیا تو ملک دیوالیہ ہوجائیگا۔ لیکن جب اسکی حکومت ختم ہوئی تو اپنی ایک تقریر میں کہا کہ ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے آئی ایم ایف سے قرض لینا کوئی حل نہیں ہے۔ [32]
تفصیلی صفحہ عمران خان کے یوٹرن
اسلامی ٹچ
عمران خان کی ایک تقریر کے دوران قاسم سوری نے جھک کر ان کے کان میں کہا کہ خان صاحب تھوڑا اسلامی ٹچ بھی دے دیں۔ جس کے بعد عمران خان نے تقریر میں اسلامی رنگ بھر دیا۔ یہ سیاست کے لیے مذہب یا اسلام کے استعمال کی ایک بدترین مثال تھی۔ [33]
عمران خان نے بارہا ایسے کلمات بھی کہے ہیں جن کو گستاخانہ کہا جاتا ہے۔
اس پر تفصیلی صفحہ عمران خان اسلامی ٹچ
دعوے اور وعدے
عمران خان لمبے چوڑے دعوے کرتے ہیں جو وہ کبھی پورے نہیں کرپاتے۔ مثلاً الیکشن سے پہلے اس نے پچاس لاکھ گھر اور ایک کروڑ نوکریاں دینے کا اعلان کیا تھا۔ جو وہ کبھی پورا نہیں کرپائے۔ وہ احتساب کے دعوے کرتے ہیں لیکن خود تسلیم بھی کرتے ہیں کہ اس نے ن لیگ اور پی پی پی کے خلاف کرپشن کا کوئی ایک بھی کیس نہیں بنایا نہ ہی پہلے سے بنے ہوئے کیسز میں سے کسی کو انجام تک پہنچایا۔
عمران خان نے دعوی کیا تھا کہ میں آؤنگا تو 90 دن میں کرپشن ختم کردونگا۔ لیکن اس کے دور میں کرپشن میں مزید اضافہ ہوا۔ [34]
لاشوں کی سیاست
عمران خان نے ارشد شریف، ظل شاہ اور عمار فاروق کی لاش پر سیاست کی۔ ارشد شریف کی والدہ نے درخواست دائر کی جس میں عمران خان کو نامزد کیا کہ وہ ارشد شریف کے قتل میں ملوث ہے اور اسکی لاش پر سیاست کی۔ ظل شاہ کی والدہ نے بھی میڈیا پر آکر بیان دیا کہ ظل شاہ کی موت کا ذمہ دار عمران خان اور پی ٹی آئی ہیں۔ انہوں نے اس کی لاش سے کھیلا۔
انتقام کی سیاست
عمران خان پر تنقید پر کی جاتی ہے کہ اس نے سیاسی مخالفین سے انتقام لیا۔ محسن بیگ پر ایف آئی اے کا چھاپہ پڑوایا۔ پھر اس پر تشدد کروایا۔ بحوالہ محسن بیگ کا انٹرویو جاوید چودھری کے ساتھ۔
چودھری منظور نے واقعہ بیان کیا کہ جس وقت فریال تالپور جیل آئی سی یو میں ایڈمٹ تھیں۔ تو عمران خان نے آدھی رات کو اسلام آباد کمشنر کو فون کیا کہ اس کو جیل لے کر جائیں۔
رانا ثناءاللہ پر جھوٹا کیس بنایا۔ حنیف عباسی کی ہتھکڑیوں میں تصاویر منگوائیں۔ یہ اعلان کیا کہ جیل سے اے کلاس سہولیات ختم کرونگا اور نواز شریف وغیرہ کے اے سی اترواؤنگا۔
عمران خان نے اپنی حکومت میں نواز شریف کے صاحبزادوں کو پاکستان نہیں آنے دیا۔
عمران خان نے اپنے دور میں سیاسی مخالفین سے جیلوں میں حاصل سہولیات واپس لینے کی کوشش کی اور بارہا اسکا اعلان بھی کیا۔ [12]
انتشار اور تشدد کی سیاست
عمران خان سیاست سے زیادہ انتشار کرتے ہیں۔ دنگے فسادات آئے دن لانگ مارچ اور دھرنے کرتے ہیں۔ اس نے ملک میں تقسیم اور نفرت پیدا کی۔
زمان پارک میں عمران خان پنجاب اور جی بی پولیس کو ایک دوسرے کے سامنے لایا۔ [35]اسی طرح عمران خان کے پی اور پنجاب پولیس کو بھی ایک دوسرے کے سامنے لاچکا ہے۔ اسلام آباد اور پنجاب پولیس کو بھی آمنے سامنے لاچکا ہے۔ [36]
ایک ویڈیو میں ایک پی ٹی آئی کارکن عمران خان کے لیے اپنا چھوٹا سا بچہ مروانے کا دعوی کرتا ہے۔ [37]
اداروں کے ساتھ ٹکراؤ کی سیاست
عمران خان اور اس کی جماعت نے پاکستانی فوج کے خلاف پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی پروپیگنڈا مہم چلائی۔ اس میں بےپناہ جھوٹ بولا گیا۔ [38] اس مہم کا بنیادی نقطہ یہ تھا کہ عمران خان کی حکومت جنرل باجوہ نے گرائی۔ اس کے بعد ارشد شریف کے قتل سے لے کر ظل شاہ کے قتل اور عدالت سے عمران خان کے خلاف ہونے والے ہر فیصلے کا ذمہ دار بھی فوج کو ٹہرایا۔
فوج کا موقف ہے کہ عمران خان کے تمام الزامات بےبنیاد اور محض قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں۔
عمران خان کا سوشل میڈیا سنبھالنے والے مشوانی کو پکڑا گیا تو انکشاف ہوا کہ وہ ٹویٹر پر چند ایسے بڑے اکاؤنٹس بھی چلا رہا تھا جن سے فوجی قیادت کو ننگی گالیاں دی جارہی تھیں۔
پی ٹی آئی پولیس اور ججوں کو دھمکیاں دیتی ہے۔ ان پر متعدد کیسز ہیں لیکن وہ عدالت میں پیش نہیں ہوتے۔ پولیس کو دھمکیاں دے چکے ہیں حتی کہ پولیس افسران کی تصاویر سوشل میڈیا پر سرکولیٹ کیں اور اپنے کارکنوں کو پولیس کے خلاف اکسایا۔
عمران خان پر تنقید کی جاتی ہے کہ عدلیہ سمیت دیگر اداروں کے صرف وہ فیصلے قبول کرتے ہیں جو ان کے حق میں ہوں۔ جو ان کے خلاف ہوں وہ قبول نہیں کرتے اور اداروں پر تنقید شروع کر دیتے ہیں۔ عمران خان نے اپنی تقریروں میں اور اپنے کارکنوں کے ذریعے براہ راست ججوں کو ہراساں کیا۔ ایسے شواہد موجود ہیں کہ عمران خان نے پرویز الہی کی مدد سے ججوں کو خریدنے کی بھی کوشش کی۔
عمران خان نے تحریک عدم اعتماد کو روکنے کے لیے جنرل باجوہ دوسری بار ایکسٹینشن دینے کی پیشکش کی۔ [39]
جھوٹ اور پراپگینڈے پر تکیہ
عمران خان ساری سیاست جھوٹ اور ٹرولنگ کے زور پر کررہے ہیں۔ وہ جھوٹ بول کر اور ٹرول کر کے اداروں اور مخالفین کو دباؤ میں لانے کی کوشش کرتے ہیں۔ عمران خان نے اپوزیشن جماعتوں سمیت ملک کے کئی اہم اداروں پر سنگین الزامات لگائے لیکن آج تک کسی الزام کے حق میں کوئی ثبوت کسی عدالت میں یا کسی پبلک فورم پر پیش نہیں کیا۔
یوٹیوبرز اور سوشل میڈیا کے زیر اثر سیاست
غریدہ فاروقی نے چئیرمین تحریک انصاف کی پرسنل گروپ چیٹ لیک کی جس میں واضح تھا کہ تحریک انصاف کا زیادہ تر بیانیہ عادل راجہ ترتیب دے رہا تھا اور عادل راجہ کی ٹویٹس خود چئیرمین تحریک انصاف شئیر کر رہے تھے۔ [40]
سیاست میں فحاشی اور گالم گلوچ کا کلچر
عمران خان پر الزام ہے کہ اس نے سیاست میں ایک فحش کلچر متعارف کروایا۔ [41] پی ٹی آئی کی ایکٹیوسٹ عاشی خان نے نواز شریف کو فحش گالیاں دیں جس کو پی ٹی آئی نے خوب وائرل کیا۔ [42]فرانس میں بھی پی ٹی آئی کے مظاہرے میں بےہودہ ناچ گانا ہوا۔ [43]
سیاسی بلنڈرز
عمران خان نے تحریک عدم اعتماد کا مقابلہ پارلیمنٹ کے بجائے سائفر کی مدد سے کرنے کی کوشش کی جس کو سیاسی غلطی کہا گیا۔
عمران خان کا قومی اسمبلی سے استعفے دینا بھی سیاسی بلنڈر کہلاتا ہے۔ اسی طرح صوبائی اسمبلی سے استعفے دینا بھی سیاسی بلنڈر تھا جس کا پی ٹی کو نقصان ہوا۔ جیل بھرو تحریک بھی غلط سیاسی فیصلہ تھا۔
9 مئی کو فوجی تنصیابات پر حملے کروانا اس امید پر کہ فوج میں بغاؤت ہوجائیگی عمران خان کی زندگی کا سب سے بڑا سیاسی بلنڈر کہلاتا ہے۔
عمران خان کی حکومت پر تنقید
معاشی تباہی
عمران خان کی حکومت نے 52 ارب ڈالر کا ریکارڈ بیرونی قرضہ لیا۔ [44] روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی ہوئی اور ڈالر 187 تک پہنچا۔ جس کی وجہ سے مہنگائی میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔ [45]
عمران خان کے دور میں ہونے والی اس معاشی تباہی کا ذمہ دار آئی ایم ایف معاہدے کو قرار دیا جاتا ہے۔ اس معاہدے میں عمران خان نے آئی ایم ایف کے ساتھ یہ طے کیا کہ ڈالر کو مارکیٹ پر آزاد چھوڑا جائیگا، نیز پٹرول اور بجلی کی قیمتوں پر سبسڈی نہیں دی جائیگی۔
عمران خان پاکستان کی تاریخ کا واحد حکمران مانا جاتا ہے جس نے فلسطین سے بھی امداد لی۔ حتی کہ ایدھی فاؤنڈیشن سے بھی مدد لی۔ [46]
عمران خان کے دور میں سٹیل مل بند رہی۔ جب کہ پی آئی اے اور ریلوے کے خسارے میں اضافہ ہوا۔ غلام سرور نے پی ٹی آئی پائلٹوں کی ڈگریاں جعلی قرار دیں جس سے بہت سے ملکوں نے پی آئی اے کو بین کیا۔ [47]
سٹیٹ بینک کو قانون سازی کے ذریعے ریاست کی گرفت سے آزاد کیا جس کا نقصان ہوا۔
عمران خان نے اور پی ٹی آئی راہنماؤوں نے بارہا یہ اعتراف کیا کہ آئی ایم ایف کے پاس نہ جاتے تو پاکستان دیوالیہ ہوجاتا۔ نیز موجودہ مہنگائی آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے ہے جو مزید بڑھے گی۔ [48]
عمران خان کے دور کے چئیرمین ایف بی آر شبر زیدی نے اعتراف کیا کہ جب عمران خان اقتدار میں آیا تو اس نے ملک 10 ماہ کے اندر دیوالیہ پن کے دھانے پر پہنچا دیا تھا۔ [49]
عمران خان کا احساس پروگرام قوم کو بےنظیر انکم سپورٹ کی طرح قوم کو بھکاری بنانے کا پروگرام تھا جس میں دولت پیدا نہیں کی جاتی بلکہ لوگوں کو کھانا دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔ سارا کچھ سلالی ٹرسٹ دے رہا تھا جس کا کریڈٹ عمران خان لیتا رہا۔
عمران خان نے معیشت کو امپورٹ پر رکھا جس کا بےپناہ نقصان ہوا اور ملک سے ڈالرز ختم ہوگئے۔ عمران خان کے دور میں ریکارڈ 82 ارب ڈالر کی امپورٹس کی گئیں۔ شبر زیدی کا شاہزیب خانزادہ کے ساتھ انٹرویو اس حوالے سے انکشافات سے بھرپور ہے۔
عمران خان کے دور میں ترسیلات زر میں اضافے کی دو وجوہات بتائی جاتی ہیں۔ کرونا میں یورپ اور برطانیہ نے عوام کو آسان قرضے دئیے۔ اس پر بہت سارے پاکستانیوں وہ پاؤنڈز پاکستان بھیج کر پراپرٹی کی فائلز خرید لیں۔ اسی طرح عمران خان نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کھلوا کر اس پہ ڈالرز کے اوپر بھاری شرح سود دیا۔ اوورسیز پاکستانیوں نے باہری ممالک سے ایک فیصد مارک اپ پہ قرضہ لیکر روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں رکھا کیونکہ گورنمنٹ اس پہ چھ یا دس فیصد تک مارک اپ دے رہی تھی۔ جب کہ آئی ایم ایف قرضے پر آدھا فیصد سود ہوتا ہے۔
سفارتی محاذ پر ناکامی
عمران خان نے ملائشیا کے مہاتیر محمد اور ترکی کے اردگان کو او آئی سی طرز پر مسلمان ممالک کا ایک ادارہ بنانے کا مشورہ دیا۔ مہاتیر نے کانفرنس بلوا لی۔ اس پر سعودی عرب ناراض ہوگیا۔ سعودی عرب کے دباؤ پر عمران خان نے کانفرس میں شرکت نہیں کی جس کی وجہ سے ملائشیا اور ترکی بھی ناراض ہوگئے۔[50]
عمران خان نے روس کا دورہ عین اس وقت کیا جب وہ یوکرین پر حملہ کرنے والا تھا۔ عمران خان کو اپنے پاس بیٹھا کر پیوٹن نے یوکرین پر حملہ کر دیا اور عمران خان اس پر احتجاج تک نہ کر سکا۔
عمران خان نے جلسوں جلوسوں میں امریکہ اور مغرب کو تڑیاں لگائیں۔ جس کے بعد پاکستان کے امریکہ کے ساتھ تعلقات نچلی ترین سطح پر آگئے۔
عمران خان نے سی پیک پر کام سست کر دیا جس پر چین ناراض ہوا۔ [51]
افغانستان خالی ہوگیا تھا اور پاکستان کے پاس یہ خلا پر کرنے کا بہترین موقع تھا جو عمران خان نے ضائع کر دیا۔ امریکہ کے کہنے پر افغان طالبان کی حکومت تسلیم کرنے سے انکار کر دیا جس کے بعد انڈیا واپس افغانستان آگیا۔
عمران خان کے دور میں انڈیا نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی جس کو عمران خان نہ رکوا سکا۔ عمران خان نے یہ بھی کہا جس نے کشمیری مجاہدین کی مدد کی وہ پاکستان کا غدار ہوگا۔ عمران خان نے ابی نندن کو آرام سے واپس کر دیا بدلے میں کچھ نہیں لیا۔
کرپشن
عمران خان کی حکومت میں پاکستان کرپشن کی عالمی رینکنگ میں مزید نیچے چلا گیا۔
عمران خان نے توشہ خانہ سے کوڑیوں کے مول تحائف خرید کر انتہائی مہنگے داموں بیچے۔ اس میں تمام قواعد و ضوابط کو نظر انداز کیا اور کم از کم 6 سے 7 ارب روپے کی کرپشن کی۔ [52]
حکومت برطانیہ نے ملک ریاض سے 190 ملین پاؤنڈ کی غیر قانونی رقم ضبط کر کے حکومت پاکستان کے حوالے کی۔ عمران خان نے وہ رقم ملک ریاض کی طرف سے کراچی بحریہ میں عدالت کی طرف سے کیے گئے کئی سو ارب روپے جرمانے میں ایڈجسٹ کی اور بدلے میں سینکڑوں کنال زمین ملک ریاض سے تحفے میں وصول کی۔ [53]
القادر یونیورسٹی نہٰں بلکہ ٹرسٹ کے طور پر رجسٹر ہے۔ جس میں طلباء کی تعداد محض 37 ہے۔ لیکن اسکی کمائی 281 ملین روپے ظاہر کی گئی۔ [54]
آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے بی آر ٹی پشاور میں پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے 4 ارب 72 کروڑ 29 لاکھ روپے کی کرپشن اور خردبرد کا انکشاف کیا ہے۔ [55]
عمران خان کی بیوی بشری بی بی نے عثمان بزدار اور فرح گوگی کے ساتھ ملکر بےپناہ کرپشن کی۔ بلیو ورلڈ کے مالک چودھری سعد نذیر نے اسلام آباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کر کے بتایا کہ عثمان بزدار نے ریونیو رپورٹ جاری کرنے کے لئے 28 کروڑ مانگے اور زلفی بخاری کے والد نے گھر بلا کر (ارتغرل بلانے کی اجازت دینے پر) 4 کروڑ رشوت مانگی۔ [56]
اسی پر تفصیلی صفحہ عمران خان کی کرپشن
اقرباء پروری
عمران خان کے بھانجے حسان نیازی نے چند وکلاء کے ساتھ ملکر ایک کارڈیالوجی ہسپتال پر حملہ کر دیا۔ اس حملے میں تین مریضوں کی موت ہوگئی۔ لیکن عمران خان نے اپنے بھانجے کو سزا نہیں ہونے دی۔
بدانتظامی
عمران خان کی حکومت نے چینی کی پیدوار کا غلط تخمینہ لگایا اور چینی مل مالکان کو چینی برآمد کرنے کی اجازت دی ساتھ ہی اس پر اربوں روپے کی سبسڈی دی۔ لیکن اس عمل سے ملک میں اچانک چینی کی قلت پیدا ہوگئی اور چینی کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں۔ [57]
عمران خان نے ن لیگ کی حکومت میں قطر کے ساتھ کیا گیا ایل این جی کا 15 سالہ معاہدہ منسوخ کر دیا۔ جس کے کچھ ہی عرصے میں قطر سے ہی انتہائی مہنگی گیس خریدنی پڑی اور قومی خزانے کو اربوں روپے کا ٹیکہ لگا۔ [57]
سال 2019ء میں پی ٹی آئی حکومت نے دعوی کیا کہ گندم ہمارے ٹارگٹ سے زیادہ پیدا ہوئی ہے۔ جب کہ گندم ٹارگٹ سے 7 لاکھ ٹن کم پیدا ہوئی تھی۔ لہذا گندم برآمد کرنے کی اجازت دے دی اور ساڑھے چھ لاکھ ٹن گندم برآمد کر لی گئی۔ جس کے نتیجے میں اچانک ملک میں آٹے اور گندم کی قیمت بڑھ گئی۔ جس کے بعد حکومت نے مہنگے داموں 3 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کا فیصلہ کیا۔ [57]
عمران خان نے رحمت العالمین اتھارٹی بنائی جسکا سربراہ ڈاکٹر اعجاز اکرم کو لگایا۔ اعجاز اکرم کے خلاف لبرلز نے شور مچایا تو عمران خان پریشر میں آگیا اور فوراً اس کو ہٹا دیا۔ اس کی جگہ ڈاکٹر انیس جیسے بڈھے کو لگا دیا جو بیچارہ کچھ نہیں کر پارہا تھا لہذا اس نے بھی استعفی دے دیا۔ یوں وہ اتھارٹی ختم ہوگئی۔
دہشتگردوں کو واپس لانا
عمران خان کو مخالفین 'طالبان خان' بھی کہتے ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ افغان طالبان کے علاوہ وہ ٹی ٹی پی کے لیے بھی نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ وہ ٹی ٹی پی کا پاکستان میں دفتر کھلوانے کے حق میں تھے اور ان کے خلاف آپریشنز کے مخالف تھے۔
اپنے دور حکومت میں اس نے ہزاروں مفرور ٹی ٹی پی جنگجؤوں کو واپس پاکستان میں لابسایا۔ [58] [59] [60] اس کے اس فیصلے کے نتیجے میں ٹی ٹی پی کے حملوں کی ایک نئی لہر آئی۔ ان کے علاوہ سینکڑوں کو جیلوں سے رہا کیا۔ [61] سوات سے فوج کو نکال دیا گیا اور گریژن خالی کر دیا۔ جس کے بعد سوات میں دوبارہ حالات خراب ہوگئے۔ [62]
عمران خان ہمیشہ دہشتگردوں کے لیے جنگجو یا فائٹر جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔ [63]
ٹی ٹی پی نے عمران خان کے حق میں کئی بیانات جاری کیے ہیں۔ ٹی ٹی پی نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ انتخابات میں عمران خان کو سپورٹ کرینگے اور ان کے مخالفین پر حملے کرینگے۔
ان کے علاوہ
عمران خان کے دور میں کئی ایسے کام ہوئے جو فوج نے کر کے دئیے لیکن اسکا کریڈٹ عمران خان لیتا رہا۔ جیسے ریکوڈک کا جرمانہ معاف کروانا، ترکی کا جرمانہ معاف کروانا اور کئی ممالک سے پاکستان کے لیے امداد کا حصول۔
کہا جاتا ہے کہ عمران خان کی حکومت میں پاکستان بھر میں ہر شخص کو زبردستی کرونا ویکسین لگائی گئی جس کے سائیڈ ایفکٹس اب ظاہر ہو رہے ہیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی کے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کا تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنا اور عمران خان کا اسمبلیاں توڑنا آئین شکنی تھی۔ عمران خان کے مشرف کے ریفرنڈم کو سپورٹ کیا تھا اور اس کے لیے ووٹ مانگا تھا۔ اس نے الیکشن میں پرویز مشرف کے ساتھ اتحاد کرنے کی بھی کوشش کی تھی۔ جس کو پاکستان میں آئین شکن کہا جاتا ہے۔
پی ٹی آئی کے سابق سپیکر اسد قیصر نے بھی اعتراف کیا ہے کہ ہماری رولنگ غلط تھی۔ [64]
عمران خان پر پاکستان دشمنی کے الزامات
افواج پاکستان کے خلاف مہم
تحریک عدم اعتماد میں شکست کے بعد عمران خان نے میڈیا اور سوشل میڈیا پر افواج پاکستان کے خلاف پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی پروپیگنڈا مہم چلوائی۔ [38]عوام کی ایک بڑی تعداد کو اپنی فوج سے متنفر کر دیا۔ پھر باقاعدہ منصوبہ بندی کر کے 9 مئی کو اپنی گرفتاری پر ملک بھر میں اپنے کارکنوں کے ذریعے فوجی تنصیبات پر حملے کروائے۔
تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے واصف کاظمی نے اپنے ایک اعترافی بیان میں کہا کہ مجھے مخدوم شہاب الدین اور عادل راجہ نے ملاقات میں کہا کہ تمہیں انفارمیشن ہم دیں گے تم نے اداروں کے خلاف ٹویٹس کرنی ہیں۔ اس کے لیے عادل راجا ایکٹیوسٹس کو رقوم دیتا ہے۔ [65]
ٹویٹر پر پی ٹی آئی سپیسز میں جنرل عاصم منیر کی کوششوں سے معیشت بہتر ہونے پر تشویش کا اظہار کرتی رہی۔ [66]
پاکستان کے خلاف مغرب سے مدد
عمران خان نے امریکی رکن کانگریس ٹڈ لیو سے درخواست کی کہ پاکستان میں مداخلت کرے۔ [67]
امریکہ کی یہودی رکن کانگریس ایلیزا نے مطالبہ کیا کہ پی ٹی آئی کے خلاف کاروائیاں کرنے پر امریکہ پاکستان پر پابندیاں لگائے۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کو عمران خان نے اپنے حق میں لابنگ کرنے کے لیے ھائر کیا تھا۔ [68]
عمران خان نے ایک غیر ملکی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ پاکستان کی دفاعی امداد کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے مشروط کیا جائے۔
عمران خان کی بہن علیمہ خان نے امریکی اراکین کانگریس اور سپیکر سے ملاقات کی اور عمران خان کے لیے مدد طلب کی۔ [69]
پی ٹی آئی کے حامی صحافی اور یوٹیوبر معید پیرزادہ نے امریکن اراکین کانگریس سے درخواست کی کہ 'میں امریکہ کی چین، روس، ایران اور شمالی کوریا کے خلاف پالیسیوں کا حامی ہوں۔ میرا سوال یہ ہے کہ امریکہ پاکستان کے خلاف ایسی سختی کیوں نہیں کرتا؟'۔ پی ٹی آئی سوشل میڈیا نے معید پیرزادہ کے اس بیان کو پزیرائی بخشی اور کسی نے اس پر اعتراض نہیں کیا۔
انہی اراکین کانگریس سے پی ٹی آئی امریکہ کے راہنما نے پاکستان کو دئیے جانے والے 3 ارب ڈالر روکنے کا مطالبہ کیا۔
زلمے خلیل زاد بہت بڑا پاکستان دشمن سمجھا جاتا ہے جو کھل کر عمران خان اور پی ٹی آئی کے حق میں سامنے آیا۔ پی ٹی آئ راہنما فواد چودھری نے اس پر خلیل زاد کو مبارک باد بھی پیش کی۔ [70]
جب کینیڈا نے انڈیا میں بڑھتی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی تو پی ٹی آئی نے اپنے ٹویٹر آفیشل اکاؤنٹ سے ان سے پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر توجہ دینے کو کہا۔ [71]
غیر ملکی ایجنسیوں سے روابط
سابق پی ٹی آئی راہنما فیصل واؤڈا کا دعوی ہے کہ عمران خان کے ارد گرد کچھ ایسے لوگ ہیں جن کے غیر ملکی ایجنسیوں سے تعلقات ہیں۔ پی ٹی آئی میں سب سے زیادہ فالونگ میجر عادل راجا کی ہے جو خود کو 'انٹرنیشنل ہیومن رائٹس فاؤنڈیشن' کا نمائندہ کہتے ہیں۔ اس این جی او کے بارے میں ارشد شریف نے انکشاف کیا تھا کہ یہ انڈین ایجنسی را کا قائم کردہ پاکستان مخالف ادارہ ہے۔
عمران خان نے معید یوسف کو نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر لگایا جو حسین حقانی کا سٹوڈنٹ اور سی آئی اے کا بندہ کہلاتا ہے۔
پی ٹی ایم اور مکتی باہنی سے مماثلت
عمران خان نے اپنی ایک تقریر میں کہا کہ شیخ مجیب بھی ہماری طرح حقیقی آزادی کی بات کر رہا تھا۔ [72] عمران خان کی اس تقریر کے بعد پی ٹی آئی کے بہت سے کارکنوں نے شیخ مجیب کی تصاویر اپنی پروفائل پر لگا دیں۔
عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی کی کئی لحاظ سے مکتی باہنی اور پی ٹی ایم کےساتھ مماثلت ہے۔ جو دونوں پاکستان دشمن تحریکیں کہلاتی ہیں۔
پی ٹی آئی شیخ مجیب الرحمن کو ہیرو مانتی ہے اور سوشل میڈیا پر اکثر اسکی تصاویر پروفائل پر لگاتی ہے۔ وہ بنگلہ دیش کے حوالے سے پاک فوج پر لگائے گئے تمام الزامات کو درست تسلیم کرتی ہے اور ان کو سوشل میڈیا پر دہراتی بھی ہے۔ پی ٹی آئی سقوط ڈھاکہ کے وقت پاک فوج کے خلاف لڑنے والی مکتی باہنی کو ہیرو اور پاکستانی فوج کو ولن قرار دیتی ہے۔
پی ٹی آئی بلکل پی ٹی ایم کی طرح 'دہشتگردی کے پیچھے وردی' کے نعرے بھی لگاتی ہے۔ پی ٹی ایم کی طرح انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے پاکستان اور افواج پاکستان کے خلاف مدد بھی طلب کرتی ہے۔
ملک میں انارکی پیدا کرنا
عمران خان نے پاکستان میں انارکی یا انتشار پیدا کی۔ جس سے ملک مسلسل عدم اسحکام کا شکار رہا۔ عمران خان نے اداروں اور عوام میں تقسیم پیدا کی۔
یہودی ایجنٹ
حکیم محمد سعید اور ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم عمران خان کو یہودی ایجنٹ قرار دیتے رہے۔ [73] عمران خان کی بیوی اور سسرال گولڈ سمتھ خاندان سے ہے جو اسرائیل کے بانیان میں سے ہے۔
عمران خان نے جمائما کے بھائی اور اسرائیل کے حامی زک گولڈ سمتھ کے لیے انتخابی مہم چلائی۔ [74]
پی ٹی آئی کے بہت بڑے صحافی اور دانشور معید پیرزادہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حامی ہیں۔
احمد قریشی نے نامی صحافی نے دعوی کیا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے اپنے دور میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی کوشش شروع کر دی تھی۔[75]
انڈیا کے ایک پروگرام میں ایک اینکر نے عمران خان سے سوال کیا کہ آپ کے رشتے داروں کی کچھ یہودی کمپنیاں آپ کے کینسر ہسپتال میں انسانوں پر کچھ تجربات کرنا چاہتی تھیں؟ تو عمران خان نے سوال کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔ [76]
اسی پر تفصیلی صفحہ عمران خان یہودی ایجنٹ
آئی ایم ایف معاہدہ ناکام بنانے کی کوشش
پی ٹی آئی کے شوکت ترین کی ایک آڈیو لیک ہوئی جس میں وہ وزیرخزانہ پنجاب محسن لغاری سے کہہ رہا ہے کہ آئی ایم ایف کو کہنا ہے کہ ہم آپ کوبروقت پیسے واپس نہیں کر سکیں گے۔ (یعنی ڈیل ناکام کروانی ہے) جس پر ایک نے کہا کہ اس سے پاکستان کو نقصان نہیں ہوگا؟ جواب میں شوکت ترین نے کہا کہ 'یہ جس طرح چیئرمین (عمران خان) اور دیگر کو ٹریٹ کر رہے ہیں وہ؟'۔ [77]
شوکت ترین نے اپنی اس آڈیو کو اصلی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'گھر میں بیٹھ کر کی گئی گفتگو کو ٹیپ کرنا اور پھر اس کے ذریعے ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش کرنا مناسب نہیں ہے۔ [78]
سابق پی ٹی آئی راہنما فیض الحسن چوہان نے کہا کہ میں اس میٹنگ میں موجود تھا جس میں عمران خان نے شوکت ترین آئی ایم ایف معاہدہ ناکام بنانے کی ہدایات دی تھیں۔ [79]
پاک چین دوستی کو نشانہ بنانا
پی ٹی آئی راہنما شہباز گل نے پاک چین تعلقات پر بارہا تنقید کی۔ [80]
اسی طرح پی ٹی آئی کے بہت بڑے وی لاگر عادل راجا نے بارہا چین کو اپنے وی لاگز اور سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
دیگر تنقید
کاشانہ سکینڈل
لاہور میں قائم یتیم بچیوں کے ادارے کاشانہ کی سابق سپرٹنڈنٹ افشاں نے انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی حکومت کے کوئی لوگ ادارے کی بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتیاں کرنے میں ملوث تھے۔ ان میں وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار بھی شامل ہیں۔ عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی بھی بچیوں کو لے کر گئی تھیں۔ شکایت کرنے پر پی ٹی آئی حکومت نے افشاں کو ہراساں کیا۔ [81]
ممنوعہ فنڈنگ کیس
پی ٹی آئی کے سابق راہنما اکبر ایس بابر نے سال 2014ء میں الیکشن کمیشن میں ایک درخواست دائر کی جس میں اس نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی نے اپنی الیکشن مہم کے لیے صرف اوور سیز پاکستانیوں سے نہیں بلکہ غیر ملکیوں سے بھی فنڈز حاصل کیے ہیں جس کی قانون اجازت نہیں دیتا۔ [82]
فوج کا لاڈلا
کہا جاتا ہے کہ عمران خان کو سیاست میں جنرل حمید گل لایا۔ جنرل پاشا اور جنرل ظہیرالسلام عباسی کی مدد اسکو حاصل رہی۔
ن لیگ اور پی پی پی کا دعوی ہے کہ عمران خان کو 2018ء الیکشن میں جتوانے میں جنرل باجوہ اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ یہ جماعتیں عمران خان کو 'سیلیکٹڈ' کہہ کر پکارتی تھیں۔
جنرل باجوہ نے ایک مبینہ انٹرویو میں انکشاف کیا کہ عمران خان کے پاس بنی گالہ کا ایک کاغذ تک نہیں تھا۔ یہ تشویش لے کر جنرل فیض حمید جنرل باجوہ کے پاس پہنچے۔ جس کے بعد سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مدد سے اس کو صادق و امین ڈکلیئر کر دیا گیا۔[83]
دوران حکومت ناراض ہونے والے اتحادی اور ساتھی فوج منا کر دیتے تھے۔ فوج کی سپورٹ ختم ہوتے ہی اس کی حکومت ختم ہوگئی۔
عمران خان پر دوران عدت نکاح کا الزام
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے نکاح خواں مفتی محمد سعید احمد اسلام آباد نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں بیان دیا ہے کہ عمران خان نے مجھے بتایا تھا کہ ان کا پہلا نکاح غیر شرعی تھا، عمران اور بشریٰ بی بی نے سب جانتے ہوئے دورانِ عدت نکاح کیا۔ [84]
اس کیس پر عمران خان کے وکیل نے یہ بیان بھی دیا کہ دوران عدت نکاح کوئی قابل سزا جرم نہیں۔ جب کہ قرآن میں اس کے حوالے سے واضح حکم موجود ہے۔ [85]
لوگوں سے حقارت سے پیش آنا
عمران خان اکثر اپنے پرستاروں کو جھڑک دیتے ہیں اور ان سے ہاتھ ملانا پسند نہیں کرتے۔ [86]
عمران خان بشری بی بی کے کہنے پر چلتا
فض الحسن چوہان نے دعوی کیا کہ عمران خان بشری بی بی کے اشاروں چلتا تھا اور بشری بی بی کا دعوی تھا کہ وہ رحمت اللہ نامی جن سے ہدایات لیتی ہیں۔ [87]
مقدمات اور گرفتاریوں سے فرار
توشہ خانہ کیس میں عمران خان نے کہا کہ جھوٹا کیس ہے۔ میرے پاس تمام ثبوت موجود ہیں اور میں ایک منٹ میں اڑا دونگا۔ لیکن عدالت میں ان کے وکلاء مسلسل صرف کیس لٹکانے کے ہتکھنڈے ہی استعمال کرتے رہے۔ [88]
عمران خان نے نیب کی جانب سے گرفتاری روکنے کے لیے خود کو بائیومیٹرک روم میں بند کر لیا تھا۔ جس کی وجہ سے شیشہ توڑ کر کنڈہ کھولنا پڑا۔ [89]
معروف صحافی محسن بیگ نے دعوی کیا کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد کیے گئے میڈیکل میں اس کی ٹانگ کی رپورٹ اس سے بہت مختلف ہے جو عمران خان بتایا کرتا تھا۔ [90]
عمران خان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وعدے توڑنے کے عادی ہیں۔ مثلاً قوم سے نوکریوں، گھروں، احتساب اور گورنر ھاؤسز کو یونیورسٹیز بنانے کا وعدہ کیا۔ لیکن کوئی وعدہ پورا نہیں کیا۔
عمران خان کہتا ہے باجوہ کا نام نہیں لیتا تھا کیونکہ آرمی چیف تھے بدنام نہ ہوں۔ لیکن جنرل عاصم منیر کے خلاف اس سے بڑی مہم چلائی۔ [91]
عمران خان اپنے قریب ترین ساتھیوں کے جنازوں تک میں نہیں گیا۔ لیکن لطیب کھوسہ کے گھر پر فائرنگ ہوئی تو خود ان کے گھر پہنچ گیا۔ کیونکہ لطیف کھوسہ پر اپنے کیسز کے لیے اس نے تکیہ کیا ہوا تھا۔ [92]
برے وقت میں عمران خان کبھی اپنے ساتھیوں اور کارکنوں کے کام نہیں آتے۔ [93]
عمران خان پر مشہور اینکر مہدی حسن نے سوال کیا کہ اپنے دور میں آپ نے اپوزیشن اور پریس کو قید کیا۔ جب وہی آپ کے خلاف ہورہا ہے تو آپ کو اعتراض کیوں ہے؟ [94] مہدی حسن نے یہ بھی کہا کہ عمران خان نے امریکہ پر جو الزام لگایا تھا اس سے اب وہ پیچھے ہٹ چکے ہیں۔
عمران خان نے ایک غیر ملکی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ "میں مہاتما گاندھی اور نیلسن منڈیلا جیسا لیڈر ہوں۔" [95]
عمران خان کسی سے اپنا کھانا شئیر نہیں کرتا۔ [96]
عمران خان نے صحافی کے ایک سیدھے سوال کا جواب نہیں دیا جس میں ان پوچھا کہ جو کچھ آپ تقریروں میں کہتے ہیں وہ عدالت میں کیوں نہیں کہتے؟ [97]
حوالہ جات
- ↑ عمران خان زانی اور بدکار
- ↑ عمران خان کے جھوٹ
- ↑ عمران خان احسان فراموش
- ↑ عمران خان کے یوٹرن
- ↑ عمران خان کے بلنڈرز
- ↑ عمران خان کی حکومت پر تنقید
- ↑ عمران خان کی کرپشن
- ↑ پی ٹی آئی پروپیگنڈہ مہم
- ↑ سانحہ 9 مئی کی ذمہ دار پی ٹی آئی
- ↑ عمران خان یہودی ایجنٹ
- ↑ عمران خان غیر فطری جنسی عمل [1]
- ↑ 12.0 12.1 جیل گھر کے کھانے پر پابندی کا فیصلہ
- ↑ عمران خان نے پلاٹ مانگا تھا
- ↑ ڈاکٹر عافیہ کے حوالے سے عمران خان کا دوغلا پن
- ↑ عمران خان کا خفیہ کالز ریکارڈنگ کا دفاع
- ↑ ناکامی کا ملبہ فوج کے سر
- ↑ ہر فیصلہ میری مرضی سے ہوتا ہے
- ↑ پی ٹی آئی ٹیکس دینے میں رکاؤٹ
- ↑ جج کو یو شٹ اپ
- ↑ فارم ھاؤس وڑ گیا
- ↑ باجوہ کے کہنے پر اپنی صوبائی اسمبلیاں توڑیں
- ↑ سلیم صافی کا سوال اسمبلیاں توڑنے پر
- ↑ 9 مئی حملوں میں اپنی ہلاکتوں پر عمران خان کا جھوٹ
- ↑ تین مولیوں کے خواب
- ↑ قتل کے متعدد پلاٹس
- ↑ عمران خان کو پلئیرز میٹر کہتے تھے
- ↑ اسد عمر سے بےرخی
- ↑ عمران خان کے چند مزاحیہ بیانات
- ↑ فوج کی وجہ سے بچے ہوئے ہیں عمران خان
- ↑ میری حکومت امریکہ نے نہیں باجوہ نے گرائی
- ↑ تحریک عدم اعتماد پر مسلسل یوٹرن
- ↑ عمران خان کا آئی ایم ایف سے قرضہ لینا کے حوالے سے دوغلا موقف
- ↑ عمران خان کا اسلامی ٹچ
- ↑ 90 دن میں کرپشن ختم کرنے کا دعوی
- ↑ پنجاب اور جی بی پولیس آمنے سامنے
- ↑ پنجاب اور اسلام آباد پولیس آمنے سامنے
- ↑ پی ٹی آئی کارکن کا اپنا بچہ مروانے کا بیان
- ↑ 38.0 38.1 پی ٹی آئی کی پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈا مہم
- ↑ جنرل باجوہ کو دوسری ایکسٹینشن کی پیشکش
- ↑ عمران خان کے پرسنل وٹس ایپ گروپ کی چیٹ
- ↑ عمران خان کے جلسوں میں ناچتی لڑکیاں
- ↑ عاشی خان کی نواز شریف کو گالیاں
- ↑ فرانس مظاہرے میں بےہودہ ناچ
- ↑ عمران خان کا لیا گیا بیرونی قرضہ
- ↑ عمران خان کے دور میں روپے کی ناقدری اور مہنگائی
- ↑ عمران خان نے فلسطین سے بھی مدد لی
- ↑ پی ٹی آئی کے وزیر ہوابازی کا پائلٹس کے حوالے سے بیان
- ↑ عمران خان اور شیخ رشید کے پاکستان دیوالیہ ہونے کے اعترافات
- ↑ شبرزیدی کا اعتراف
- ↑ جاوید چودھری کا کالم سعودی عرب کی عمران خان سے ناراضگی
- ↑ عمران خان کے دور میں سی پیک پر کام سست ہوا
- ↑ توشہ خانہ سکینڈل
- ↑ القادر ٹرسٹ کیس کیا ہے؟
- ↑ القادر ٹرسٹ کی کمائی
- ↑ بی آر ٹی میں کرپشن اور خرد برد کا انکشاف
- ↑ عثمان بزدار کی کرپشن
- ↑ 57.0 57.1 57.2 عمران خان کے دور میں چند مشہور کرپشن سکینڈلز
- ↑ عمران خان کا ٹی ٹی پی کو واپس لانا
- ↑ دہشتگردوں کو دوبارہ پاکستان میں آبادکاری
- ↑ دہشتگردوں کو واپس لانے کا اعتراف
- ↑ دہشتگردوں کو جیلوں سے رہا کرنا
- ↑ عمران خان کا دہشتگردوں کو واپس لانے کا اعتراف
- ↑ عمران خان دہشتگردوں کو جنگجو اور فائٹر کہتا ہے
- ↑ اسد قیصر کا بیان
- ↑ عادل راجا اور واصف کاظمی
- ↑ پاکستان کی معیشت بہتر ہونے پر پی ٹی آئی کو تشویش
- ↑ عمران خان کی ٹڈ لیو سے درخواست
- ↑ امریکی رکن کانگریس ایلیزا کا بیان
- ↑ علیمہ خان کی امریکی ایوان نمائندگان سے ملاقات
- ↑ فواد چودھری کی زلمے خلیل زاد کو مبارک باد
- ↑ پی ٹی آئی کی کینیڈا سے پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر توجہ دینے کی اپیل
- ↑ شیخ مجیب ہیرو عمران خان
- ↑ حکیم محمد سعید اور ڈاکٹر اسرار احمد کی عمران خان کے بارے میں پیشن گوئیاں
- ↑ عمران خان نے زک گولڈ سمتھ کی انتخابی مہم چلائی
- ↑ احمد قریشی کا دورہ اسرائیل اور تحریک انصاف پر الزامات
- ↑ کینسر کے مریضوں پر تجربات
- ↑ شوکت ترین کی آڈیو لیک
- ↑ شوکت ترین کی آئی ایم ایف کے حوالے سے کی گئی گفتگو کی آڈیو لیک
- ↑ آئی ایم ایف معاہدہ ناکام بنانے کی ہدایات
- ↑ شہباز گل کی چین پر تنقید
- ↑ کاشانہ سکینڈل
- ↑ پی ٹی آئی کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس
- ↑ بنی گالہ کے کاغذات پورے کرنے میں جنرل فیض کی مدد
- ↑ مفتی سعید کا بیان
- ↑ دوران عدت نکاح کے حوالے سے پی ٹی آئی وکیل کا موقف
- ↑ پرستاروں سے گھن کھانا
- ↑ رحمت اللہ نامی جن
- ↑ توشہ خانہ کیس لٹکانے کی کوشش
- ↑ اسلام آباد ھائی کورٹ میں گرفتاری نہ دینا
- ↑ عمران خان کی ٹانگ کی میڈیکل رپورٹ
- ↑ عمران خان جنرل باجوہ کا نام نہیں لیتے تھے
- ↑ لطیف کھوسہ کے پوچھنے پہنچا
- ↑ ساتھیوں کا نہیں پوچھتے
- ↑ مہدی حسن کا سوال
- ↑ میں نیلسن منڈیلا جیسا ہوں
- ↑ کھانا شئیر نہیں کرتا
- ↑ صحافی کے سوال کا جواب