عمران خان احسان فراموش

Shahidlogs سے

عمران خان کو احسان فراموش بلکہ محسن کش شخص قرار دیا جاتا ہے۔ یہ بات مشہور ہے کہ جو شخص عمران خان کے ساتھ بھلائی کرتا ہے عمران خان اس کو نقصان ضرور پہنچاتا ہے یا اس سے نظریں ضرور پھیر لیتا ہے۔ جنرل باجوہ اس کی ایک مثال ہیں۔ اس نے بطور آرمی چیف عمران خان کو بھرپور سپورٹ کیا۔ لیکن جب اس نے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کیا تو عمران خان نے اس کو اپنے نشانے پر لے لیا اور اس کے خلاف ایک بہت بڑی سوشل میڈیا مہم چلائی۔

نعیم الحق عمران خان کے قریب ترین ساتھی تھے۔ لیکن جب وہ وفات ہوئے تو عمران خان نے ان کے جنازے تک میں شرکت کرنا گوارا نہیں کیا نہ کبھی ان کی قبر پر دعا کرنے گئے۔

جہانگیر ترین اور علیم خان نے عمران خان کی پارٹی کو اوپر اٹھانے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ نہ صرف عمران خان کی پارٹی کی فنڈنگ کی بلکہ بڑی تعداد میں الیکٹبلز کو بھی پارٹی میں شامل کروایا۔ لیکن اقتدار ملنے کے بعد عمران خان نے دونوں سے نظریں پھیر لیں۔ حتی کہ ان کو پارٹی سے بھی نکال دیا گیا کیونکہ وہ پنجاب کے وزارت اعلی کے امیدوار تھے۔ جب کہ عمران خان کو پنجاب میں عثمان بزدار جیسا کوئی کٹھ پتلی چاہئے تھا۔ پھر ان دونوں پر کیسز بھی بنائے۔

جنرل باجوہ کے خلاف عمران خان کے بیانات کو ان کے ساتھ پرویز الہی نے احسان فراموشی قرار دیا۔ [1]

عمران خان کبھی ظل شاہ کے گھر تعزئت کرنے نہیں گئے۔ [2]

عمران خان متعدد ویڈیوز میں اعتراف کر چکا ہے کہ شوکت خانم ہسپتال کی مجوزہ لاگت 70 کروڑ روپے تھی۔ جس میں 50 کروڑ روپے میاں شریف (والد میاں نواز شریف) نے اپنی زاتی جیب سے چندہ دیا تھا۔ زمین بھی ن لیگ کی حکومت نے دی تھی۔ [3] [4]

حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]