پی ٹی آئی کے اداروں پر حملے
پاک فوج[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
پی ٹی آئی نے پاک فوج کے خلاف پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی پروپیگنڈا مہم چلا رہی ہے۔ [1]
بلوچستان میں پاک فوج کے 14 جوان شہید ہونے پر پی ٹی آئی کے کئی ویریفائڈ اکاؤنٹس نے خوشی کا اظہار کیا۔ [2]
عمران خان اور اس کی جماعت نے پاکستانی فوج کے خلاف پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی پروپیگنڈا مہم چلائی۔ اس میں بےپناہ جھوٹ بولا گیا۔ [3] اس مہم کا بنیادی نقطہ یہ تھا کہ عمران خان کی حکومت جنرل باجوہ نے گرائی۔ اس کے بعد ارشد شریف کے قتل سے لے کر ظل شاہ کے قتل اور عدالت سے عمران خان کے خلاف ہونے والے ہر فیصلے کا ذمہ دار بھی فوج کو ٹہرایا۔
فوج کا موقف ہے کہ عمران خان کے تمام الزامات بےبنیاد اور محض قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں۔
عمران خان کا سوشل میڈیا سنبھالنے والے مشوانی کو پکڑا گیا تو انکشاف ہوا کہ وہ ٹویٹر پر چند ایسے بڑے اکاؤنٹس بھی چلا رہا تھا جن سے فوجی قیادت کو ننگی گالیاں دی جارہی تھیں۔
پی ٹی آئی پولیس اور ججوں کو دھمکیاں دیتی ہے۔ ان پر متعدد کیسز ہیں لیکن وہ عدالت میں پیش نہیں ہوتے۔ پولیس کو دھمکیاں دے چکے ہیں حتی کہ پولیس افسران کی تصاویر سوشل میڈیا پر سرکولیٹ کیں اور اپنے کارکنوں کو پولیس کے خلاف اکسایا۔
عمران خان پر تنقید کی جاتی ہے کہ عدلیہ سمیت دیگر اداروں کے صرف وہ فیصلے قبول کرتے ہیں جو ان کے حق میں ہوں۔ جو ان کے خلاف ہوں وہ قبول نہیں کرتے اور اداروں پر تنقید شروع کر دیتے ہیں۔ عمران خان نے اپنی تقریروں میں اور اپنے کارکنوں کے ذریعے براہ راست ججوں کو ہراساں کیا۔ ایسے شواہد موجود ہیں کہ عمران خان نے پرویز الہی کی مدد سے ججوں کو خریدنے کی بھی کوشش کی۔
عمران خان نے تحریک عدم اعتماد کو روکنے کے لیے جنرل باجوہ دوسری بار ایکسٹینشن دینے کی پیشکش کی۔ [4]
تحریک عدم اعتماد میں شکست کے بعد عمران خان مختلف قومی اداروں کے خلاف باقاعدہ جنگ چھیڑ دی۔ سب سے پہلے نشانہ اس کا فوج بنی۔ فوج کے خلاف عمران خان نے نہ صرف بہت بڑی سوشل میڈیا مہم شروع کی بلکہ 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر منظم حملے بھی کروائے۔ پولیس پر بھی حملے کروائے۔ اس کے علاوہ عدلیہ پر حملے کروائے اور ججوں کو ہراساں کیا۔ تحقیقات کے لیے آنے والی جے آئی ٹی کے سوالوں کے جواب دینے کے بجائے ان کو انگلی کے اشارے سے دھمکی دی۔
پولیس[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
زمان پارک میں پی ٹی آئی کارکنوں نے پولیس پر پٹرول بموں سے حملے کیے۔ جس کے بعد پولیس اپنی بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ پیچھے ہٹ گئی۔ [5]
عمران خان نے آئی جی پنجاب کو دھمکی دی تھی کہ میں قبر تک تمہارا پیچھا کرونگا۔ [6]
پی ٹی آئی کے احمد نورانی وغیرہ نے سینٹر مشتاق احمد خان کو روکنے کی کوشش کرنے والے پولیس افسر کی تصاویر وائرل کیں تاکہ اس کا ہراساں کیا جا سکے۔ [7]
ایس ایس پی انوس مسعود نے پریس کانفرنس کر کے بتایا کہ عمران خان پولیس تفتیش میں تعاؤن نہیں کر رہے۔ [8]
عدلیہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
2013ء کے انتخابات میں عمران خان نے سپریم کورٹ پر الیکشن میں دھاندلی کروانے کا الزام لگایا۔ اس پر افتخار چودھری نے ان کے خلاف ہتک عزت کا دعوی دائر کیا۔ لیکن وہ کیس بعد میں خارج کر دیا گیا۔ [9]
شہباز گل کا دو روزہ ریمانڈ منظور کرنے پر عمران خان نے سیشن جج زیبا چودھری کو نام لے کر کہا کہ 'ہم تمہیں بھی نہیں چھوڑینگے۔' اس مقدنے میں جسٹس اطہر من اللہ نے عمران خان کو ریلیف دیا اور عمران خان کے خلاف سخت دفعات ہٹوا دی تھیں۔ [10]
اسمبلی توڑنے کے اقدام کو غیر آئنی قرار دینے پر پی ٹی آئی کارکنوں نے ججوں کی تصاویر پر جوتے برسائے۔ پھر ان ویڈیوز کو پی ٹی آئی نے اپنے تمام اکاؤنٹس سے وائرل کیا۔ [11]
25 مئی کو سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ عمران خان اپنا 'آزادی مارچ' جی نائن اور ایچ نائن سے آگے نہیں لائیگا۔ لیکن عمران خان ڈی چوک کی طرف روانہ ہوا اور بلو ایریا کے قریب پہنچ گیا اور عدالتی حکم ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا۔ [12]
عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنانے والے جج ہمایوں دلاور اور انکی فیملی کو پی ٹی آئی نے اتنا ہراساں کیا کہ اس نے باقاعدہ ھائی کورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھ کر کچھ دن کے لیے رخصت لے لی۔ [13]
عدالتی وارنٹ لے کر پولیس گئی تو پی ٹی آئی کارکنوں نے حملے کر کے 33 پولیس والوں کو زخمی کر دیا تھا۔ [14]
پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹرولز نے چیف جسٹس کو کتا کہا اور اس کی ننگی تصاویر لگائیں۔ [15]
عمران خان کی لائیو سٹریمنگ والے معاملے پر پی ٹی آئی ٹرول صدیق جان نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کو کسی کی کال آئی کہ لائیو سٹریمنگ نہیں ہوگی تو بس چونکہ وہ تابعدار بندے ہیں تو اس نے لائیو سٹریمنگ نہیں ہونے دی۔ [16]
پی ٹی آئی نے اپنے آفیشل اکاؤنٹ سے جسٹس قاضی فائز عیسی کے بارے میں کہا کہ وہ نہ سن سکتے ہیں، نہ دیکھ سکتے ہیں، نہ بول سکتے ہیں اور وہ وائلیشن میں پارٹنر بنے ہوئے ہیں۔ [17]
پی ٹی آئی ترجمان روف حسن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان چوروں، ڈاکووں اور لٹیروں کے گروہ میں شامل ہوچکے ہیں۔ [18]
ایک ویڈیو میں پی ٹی ائی کے وکلاء نعرے لگا رہے ہیں کہ 'چیف تیری بین دے یار، بےشمار بےشمار'۔ [19]
پی ٹی آئی اکاؤنٹس نے جسٹس دلاؤر کے مبینہ فیس بک اکاؤنٹ کی ویڈیو سرکولیٹ کی جس میں عمران خان کے خلاف پوسٹس تھیں۔ تاہم صارفین نے نشاندہی کی کہ ویڈیو فیک ہے اور پوسٹس پر نظر آنے والی تاریخوں سے بعض ہندسے غائب ہیں۔ بعد میں ایف آئی اے نے بھی تصدیق کی کہ تمام سکرین شاٹس اور ویڈیوز فیک تھیں۔ [20]
لندن میں پی ٹی آئی کارکنوں نے عمران خان کو سزا سنانے والے جج جسٹس ہمایوں دلاور کا پیچھا کیا اور اسے ہراساں کیا۔ [21]
جسٹس ہمایوں دلاور نے پی ٹی آئی سے درپیش سیکیورٹی خدشات کے باعث چیف جسٹس ہائیکورٹ کو خط لکھا جس کے بعد ان کو او ایس ڈی بنا دیا گیا۔ [22]
بلے کے انتخابی نشان کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی نے قاضی فائز عیسی کے خلاف کے منظم مہم شروع کر دی۔
الیکشن کمیشن[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
شہریار آفریدی ایک تقریر میں الیکشن کمیشن، ڈی سیز اور آر اوز کو دھمکیاں دے رہا ہے۔ یہ الیکشن 2024 کے فوراً بعد کی گئی ایک تقریر ہے۔ [23]
عمران خان نے 11 مئی، 16 مئی، 29 جون، 19، 20 جولائی اور 7 اگست کو اپنی تقاریر، پریس کانفرنسز اور بیانات میں الیکشن کمیشن کے خلاف مضحکہ خیز اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کی۔ دھمکی آمیز اور توہین آمیز بیانات دیے اور بے بنیاد الزامات عائد کیے۔ اس پر ان کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کا کیس بھی بنا۔ [24]
دیگر[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
پی ٹی آئی کے ایم پی اے فضل الہی نے دیگر پی ٹی آئی کاکنوں کے ساتھ ملکر رحمان بابا گرڈ سٹیشن پر حملہ کر دیا۔ وہاں مشینوں کے ساتھ زبردستی چھیڑ چھاڑ کی اور اعلان کیا کہ ہم نے تمام بٹن آن کر دئیے ہیں۔ کوئی میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ [25]
لاہور کے تھانہ قلعہ گجر سنگھ میں عمران خان کے خلاف درج ایف آئی آر کے مطابق چیئر مین پی ٹی آئی کو تھانہ سرور روڈ 96/23 میں تفتیش کے لیے بلایا گیا تھا، جہاں دوران تفتیش عمران خان نے انگلی کے اشارے کے ساتھ جے آئی ٹی کے سربراہ عمران کشور اور دیگر اراکین کو دھمکایا کہ پی ٹی آئی کی حکومت واپس آرہی ہے، آپ سن لیں آپ نے رہنا نہیں ہے۔ [26]
یکم ستمبر 2014 کو سینکڑوں پی ٹی آئی اور پی اے ٹی مظاہرین نے پی ٹی وی کے دفتر اور پارلیمنٹ ہاؤس پر دھاوا بول دیا۔ مشتعل مظاہرین سرکاری ٹیلی ویژن چینل کے نیوز ہیڈ کوارٹر میں داخل ہوئے اور پروگرامنگ کنٹرول روم سنبھال لیا۔ ٹرانسمیشن عارضی طور پر بند کر دی گئی۔ [27]
اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے سندھ ہاؤس پر دھاوا بولا اور سندھ ہاؤس کا گیٹ توڑ کر اندر داخل ہوگئے۔ [28]
پشاور کوہاٹ روڈ پر پی ٹی آئی کارکنوں نے گرڈ سٹیشن پر حملہ کیا۔
حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
- ↑ پی ٹی آئی پروپیگنڈا مہم
- ↑ پی ٹی آئی شہداء کی تذلیل
- ↑ پی ٹی آئی کی پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈا مہم
- ↑ جنرل باجوہ کو دوسری ایکسٹینشن کی پیشکش
- ↑ پولیس پر پٹرول بموں سے حملے
- ↑ آئی جی پنجاب کا قبر تک پیچھا
- ↑ احمد نورانی پولیس افسر کی تصاویر
- ↑ پولیس سے تعاؤن نہیں کر رہے
- ↑ سپریم کورٹ پر الیکشن میں دھاندلی کروانے کا الزام
- ↑ جج زیبا چودھری کو دھمکیاں
- ↑ ججوں کی تصاویر پر جوتے
- ↑ 25 مئی عدالتی حکم ردی کی ٹوکری میں
- ↑ جسٹس ہمایوں دلاور ہراساں
- ↑ وارنٹ کی عدم تعمیل اور پولیس پر حملے
- ↑ چیف جسٹس کتا ننگی تصاویر
- ↑ صدیق جان عمران خان لائیو سٹریمنگ
- ↑ روف حسن کی قاضی فائز عیسی پر تنقید
- ↑ چیف جسٹس آف پاکستان پر روف حسن کی تنقید
- ↑ چیف جسٹس کے خلاف پی ٹی آئی وکلاء کے نعرے
- ↑ جسٹس دلاؤر کے اکاؤنٹ کی فیک ویڈیو
- ↑ لندن میں ہمایوں دلاور کو ہراساں کیا
- ↑ ہمایوں دلاؤر او ایس ڈی
- ↑ شہر یار آفریدی کی آر اوز کو دھمکیاں
- ↑ الیکشن کمیشن کے خلاف لڑائی
- ↑ گرڈ سٹیشن پر حملہ
- ↑ جے آئی ٹی کو دھمکیاں
- ↑ پی ٹی وی پر حملہ
- ↑ سندھ ھاؤس پر حملہ