جسٹس اطہر من اللہ
جسٹس اطہر من اللہ کی بہن ثمر من اللہ نے سوات میں لڑکی کو کوڑے پڑنے کی جعلی ویڈیو شائع کی تھی۔
سوشل میڈیا پر اس پر تنقید ہوئی کہ جسٹس بابر ستار نے اپنی امریکی شہریت کیوں چھپائی تو جج نے جواب دیا کہ میں نے اپنے کولیگ جسٹس اطہر من اللہ کو بتا دیا تھا۔ اس بھونڈے جواب پر مزید تنقید ہوئی کہ اطہر من اللہ کو بتانے کی کیا تک تھی؟ متعلقہ اداروں کو کیوں نہیں بتایا؟ اطہر من اللہ پر بھی اعتراضات اٹھے کہ اس نے یہ بات چھپائی کیوں؟ یہ بھی کہ محض اقامہ چھپانے پر ایک وزیراعظم نااہل ہوگیا تھا یہ تو امریکی گرین کارڈ کا معاملہ ہے۔ [1]
جسٹس اطہر من اللہ نے سپریم کورٹ کی کاروائی کی دوران اعتراف کیا کہ میرے دور میں عدلیہ میں کبھی کوئی مداخلت نہیں ہوئی۔
فیصل واوڈا کی پریس کانفرس پر جسٹس اطہر من اللہ نے اٹارنی جنرل کو کہا کہ "ججوں کوپراکسی کے ذریعے دھمکانا شروع کردیا ؟ کیا آپ پگڑیوں کی فٹبال بنائیں گے؟اس سے نہ تو کوئی جج متاثر ہوگا، نہ ہراساں۔" [2] حالانکہ فیصل واوڈا نے صرف جسٹس بابر ستار کی دہری شہریت پر سوال اٹھایا تھا۔ جب کہ جسٹس اطہر من اللہ نے آزادی اظہار کے نام پر ہر اس شخص کو ریلیف دیا جس نے پاک فوج پر الزام تراشی کی۔