"جسٹس اطہر من اللہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

Shahidlogs سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 11: سطر 11:


سوشل میڈیا پر اس پر تنقید ہوئی کہ [[جسٹس بابر ستار]]  نے اپنی امریکی شہریت کیوں چھپائی تو جج نے جواب دیا کہ میں نے اپنے کولیگ جسٹس اطہر من اللہ کو بتا دیا تھا۔ اس بھونڈے جواب پر مزید تنقید ہوئی کہ اطہر من اللہ کو بتانے کی کیا تک تھی؟ متعلقہ اداروں کو کیوں نہیں بتایا؟ اطہر من اللہ پر بھی اعتراضات اٹھے کہ اس نے یہ بات چھپائی کیوں؟ یہ بھی کہ محض اقامہ چھپانے پر ایک وزیراعظم نااہل ہوگیا تھا یہ تو امریکی گرین کارڈ کا معاملہ ہے۔ <ref>[https://twitter.com/musachaudhary93/status/1784624583066239263?t=QW9TswhC8hxfnQ_meBfo7w&s=09 بابر ستار اطہر من اللہ امریکی شہریت]</ref>
سوشل میڈیا پر اس پر تنقید ہوئی کہ [[جسٹس بابر ستار]]  نے اپنی امریکی شہریت کیوں چھپائی تو جج نے جواب دیا کہ میں نے اپنے کولیگ جسٹس اطہر من اللہ کو بتا دیا تھا۔ اس بھونڈے جواب پر مزید تنقید ہوئی کہ اطہر من اللہ کو بتانے کی کیا تک تھی؟ متعلقہ اداروں کو کیوں نہیں بتایا؟ اطہر من اللہ پر بھی اعتراضات اٹھے کہ اس نے یہ بات چھپائی کیوں؟ یہ بھی کہ محض اقامہ چھپانے پر ایک وزیراعظم نااہل ہوگیا تھا یہ تو امریکی گرین کارڈ کا معاملہ ہے۔ <ref>[https://twitter.com/musachaudhary93/status/1784624583066239263?t=QW9TswhC8hxfnQ_meBfo7w&s=09 بابر ستار اطہر من اللہ امریکی شہریت]</ref>
اطہرمن اللہ نے فیصل واوڈا کو پراکسی کہا جس پر فیصل واوڈا نے [[جسٹس اطہر من اللہ]] سے ثبوت مانگنے کا فیصلہ کر لیا۔ <ref>[https://x.com/SadiasOfficial/status/1791170409901195514 جسٹس اطہر من اللہ فیصل واوڈا پراکسی]</ref>


=== حوالہ جات ===
=== حوالہ جات ===

نسخہ بمطابق 03:42، 17 مئی 2024ء

انصاف کا دہرا معیار

فیصل واوڈا کی پریس کانفرس پر جسٹس اطہر من اللہ نے اٹارنی جنرل کو کہا کہ "ججوں کوپراکسی کے ذریعے دھمکانا شروع کردیا ؟ کیا آپ پگڑیوں کی فٹبال بنائیں گے؟اس سے نہ تو کوئی جج متاثر ہوگا، نہ ہراساں۔" [1] حالانکہ فیصل واوڈا نے صرف جسٹس بابر ستار کی دہری شہریت پر سوال اٹھایا تھا۔ جب کہ جسٹس اطہر من اللہ نے آزادی اظہار کے نام پر ہر اس شخص کو ریلیف دیا جس نے پاک فوج پر الزام تراشی کی۔

پی ٹی آئی کی سہولت کاری

شہباز گل کا دو روزہ ریمانڈ منظور کرنے پر عمران خان نے سیشن جج زیبا چودھری کو نام لے کر کہا کہ 'ہم تمہیں بھی نہیں چھوڑینگے۔' اس مقدنے میں جسٹس اطہر من اللہ نے عمران خان کو ریلیف دیا۔ [2]

دیگر

جسٹس اطہر من اللہ نے سپریم کورٹ کی کاروائی کی دوران اعتراف کیا کہ میرے دور میں عدلیہ میں کبھی کوئی مداخلت نہیں ہوئی۔

جسٹس اطہر من اللہ کی بہن ثمر من اللہ نے سوات میں لڑکی کو کوڑے پڑنے کی جعلی ویڈیو شائع کی تھی۔

سوشل میڈیا پر اس پر تنقید ہوئی کہ جسٹس بابر ستار نے اپنی امریکی شہریت کیوں چھپائی تو جج نے جواب دیا کہ میں نے اپنے کولیگ جسٹس اطہر من اللہ کو بتا دیا تھا۔ اس بھونڈے جواب پر مزید تنقید ہوئی کہ اطہر من اللہ کو بتانے کی کیا تک تھی؟ متعلقہ اداروں کو کیوں نہیں بتایا؟ اطہر من اللہ پر بھی اعتراضات اٹھے کہ اس نے یہ بات چھپائی کیوں؟ یہ بھی کہ محض اقامہ چھپانے پر ایک وزیراعظم نااہل ہوگیا تھا یہ تو امریکی گرین کارڈ کا معاملہ ہے۔ [3]

اطہرمن اللہ نے فیصل واوڈا کو پراکسی کہا جس پر فیصل واوڈا نے جسٹس اطہر من اللہ سے ثبوت مانگنے کا فیصلہ کر لیا۔ [4]

حوالہ جات