"جسٹس اطہر من اللہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

Shahidlogs سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 5: سطر 5:
جسٹس اطہر من اللہ نے سپریم کورٹ کی کاروائی کی دوران اعتراف کیا کہ میرے دور میں عدلیہ میں کبھی کوئی مداخلت نہیں ہوئی۔  
جسٹس اطہر من اللہ نے سپریم کورٹ کی کاروائی کی دوران اعتراف کیا کہ میرے دور میں عدلیہ میں کبھی کوئی مداخلت نہیں ہوئی۔  


[[فیصل واوڈا]] کی پریس کانفرس پر جسٹس اطہر من اللہ نے اٹارنی جنرل کو کہا کہ "ججوں کوپراکسی کے ذریعے دھمکانا شروع کردیا ؟ کیا آپ پگڑیوں کی فٹبال بنائیں گے؟اس سے نہ تو کوئی جج متاثر ہوگا، نہ ہراساں۔" <ref>[https://www.dawnnews.tv/news/1233412/ جسٹس اطہر من اللہ فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس]</ref> حالانکہ فیصل واوڈا نے صرف جسٹس بابر ستار کی دہری شہریت پر سوال اٹھایا تھا۔
[[فیصل واوڈا]] کی پریس کانفرس پر جسٹس اطہر من اللہ نے اٹارنی جنرل کو کہا کہ "ججوں کوپراکسی کے ذریعے دھمکانا شروع کردیا ؟ کیا آپ پگڑیوں کی فٹبال بنائیں گے؟اس سے نہ تو کوئی جج متاثر ہوگا، نہ ہراساں۔" <ref>[https://www.dawnnews.tv/news/1233412/ جسٹس اطہر من اللہ فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس]</ref> حالانکہ فیصل واوڈا نے صرف جسٹس بابر ستار کی دہری شہریت پر سوال اٹھایا تھا۔ جب کہ جسٹس اطہر من اللہ نے آزادی اظہار کے نام پر ہر اس شخص کو ریلیف دیا جس نے پاک فوج پر الزام تراشی کی۔ 


=== حوالہ جات ===
=== حوالہ جات ===

نسخہ بمطابق 15:02، 16 مئی 2024ء

جسٹس اطہر من اللہ کی بہن ثمر من اللہ نے سوات میں لڑکی کو کوڑے پڑنے کی جعلی ویڈیو شائع کی تھی۔

سوشل میڈیا پر اس پر تنقید ہوئی کہ جسٹس بابر ستار نے اپنی امریکی شہریت کیوں چھپائی تو جج نے جواب دیا کہ میں نے اپنے کولیگ جسٹس اطہر من اللہ کو بتا دیا تھا۔ اس بھونڈے جواب پر مزید تنقید ہوئی کہ اطہر من اللہ کو بتانے کی کیا تک تھی؟ متعلقہ اداروں کو کیوں نہیں بتایا؟ اطہر من اللہ پر بھی اعتراضات اٹھے کہ اس نے یہ بات چھپائی کیوں؟ یہ بھی کہ محض اقامہ چھپانے پر ایک وزیراعظم نااہل ہوگیا تھا یہ تو امریکی گرین کارڈ کا معاملہ ہے۔ [1]

جسٹس اطہر من اللہ نے سپریم کورٹ کی کاروائی کی دوران اعتراف کیا کہ میرے دور میں عدلیہ میں کبھی کوئی مداخلت نہیں ہوئی۔

فیصل واوڈا کی پریس کانفرس پر جسٹس اطہر من اللہ نے اٹارنی جنرل کو کہا کہ "ججوں کوپراکسی کے ذریعے دھمکانا شروع کردیا ؟ کیا آپ پگڑیوں کی فٹبال بنائیں گے؟اس سے نہ تو کوئی جج متاثر ہوگا، نہ ہراساں۔" [2] حالانکہ فیصل واوڈا نے صرف جسٹس بابر ستار کی دہری شہریت پر سوال اٹھایا تھا۔ جب کہ جسٹس اطہر من اللہ نے آزادی اظہار کے نام پر ہر اس شخص کو ریلیف دیا جس نے پاک فوج پر الزام تراشی کی۔

حوالہ جات