عمار فاروق کی موت کا معاملہ

Shahidlogs سے


سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی رپورٹس کے مطابق عمار فاروق نامی بچے کو ایس ایس پی ای (Subacute Sclerosing Panencephalitis) نامی بیماری تھی۔ یہ بیماری روبیلا نامی وائرس سے لگتی ہے۔ جسم میں ایمیون سسٹم سے بچ جانے پر یہ وائرس کم از کم دو سال بعد اپنی علامات ظاہر کرتا ہے۔ جو وہی ہوتی ہیں جو عمار کی سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیوز میں دیکھی جا سکتی ہیں۔ یہ بیماری کا ذہنی دباؤ، سٹریس یا خوف وغیرہ سے نہیں ہوتی جیسا کہ عمار سے متعلق دعوی کیا جاتا ہے۔

ایک بار بیماری کی علامات ظاہر ہوں تو یہ چھ ماہ سے لے کر کئی سال لے سکتی ہے مریض کی جان لینے میں۔ اس بیماری کا دنیا میں کوئی علاج موجود نہیں۔

عمار سے متعلق کہا جا سکتا ہے کہ اس کو یہ بیماری کم از کم بھی دو سال پہلے لگی تھی۔ بیماری کی علامات شائد فاروق عباد کی گرفتاری سے پہلے ظاہر ہوچکی تھیں۔ چونکہ بیماری علاج ہے اس لیے جس ہسپتال میں بھی گئے وہاں سے انکو جواب ہی ملا۔

تاہم عمار کے چچا اور پی ٹی آئی نے دعوی کیا کہ وہ خوف، سٹریس اور ہراساں کرنے کی وجہ سے بیماری ہوئے۔ نیز کوئی اسپتال ان کو علاج کرنے پر تیار نہیں تھا۔ یہ بھی کہ اسپتالوں میں پی ٹی آئی چھوڑنے کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔ تاہم عمار کی فیملی بیماری کا نام وغیرہ بتانے سے ہچکچکاتے رہے۔

اس پر پی ٹی آئی مخالفین نے تنقید کی کہ بچے کی بیماری اور موت پر عمار کا چچا اور پی ٹی آئی سیاست کر رہی ہے۔

سوشل میڈیا پر گردش کرتی رپورٹس اور تصاویر کو دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ یہ بچہ آرمی ہسپتال میں بھی زیر علاج رہا۔ گرفتاری کے بعد بھی دوران علاج کم از کم دو بار اسکا باپ اس سے ملنے لایا گیا۔ اس کے باؤجود پی ٹی آئی کی جانب سے دعوی کیا گیا کہ گرفتار باپ کو بچے سے ملنے نہیں دیا گیا۔ پی ٹی آئی کے حماد اظہر نے ٹویٹ کی کہ بچے کے جنازے سے باپ کو واپس لے گئے۔ دفن کرنے کا انتظار نہیں کیا۔ بعد میں اس نے ٹویٹ ڈیلیٹ کر دی۔

عمار کے چچا پر تنقید ہوئی کہ وہ مسلسل جھوٹ بول رہا ہے۔ نیز وہ بیمار بچے کی ٹک ٹاک ویڈیوز بنواتا رہا تاکہ سیاسی حمایت حاصل کر سکے۔ یہ بھی کہ اس نے ذرا بڑے بچے سے چھوٹے بھائی کے پاس بیٹھا کر ویڈیو بنوا کر ٹک ٹاک پر ڈال دی جس میں وہ بچہ آرمی چیف اور چیف جسٹس کو مخاطب کر رہا تھا۔

یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ پاکستان میں لاکھوں ڈاکٹرز ہیں جن میں ہزاروں عمران خان کے حامی بھی ہونگے۔ ان میں سے کوئی ایک بھی اس کا علاج کرنے سامنے نہیں آیا محض سوشل میڈیا پر فوج کو بچے کا قاتل قرار دے کر گالیاں دیتے رہے کیوں؟

کچھ پی ٹی آئی ٹرولز نے کہا کہ بچہ کسمپرسی میں فوت ہوا۔ بچے کے والد نے عمران خان کو ایک کروڑ چندہ دیا تھا۔ علاج ممکن ہوتا تو پاکستان تو کیا باہر بھی کروا لیتے۔

خیال رہے کہ عمار کا والد عباد فاروق 9 مئی کے ان حملہ آوروں میں شامل تھا جن کی ناقابل تردید ویڈیوز موجود ہیں۔ یہ ان 102 لوگوں میں شامل ہے جن کی ویڈیوز اور تصاویر جے آئی ٹی نے عمران خان کو دکھائیں کہ یہ آپ کے لوگ ہیں جو حملہ آور ہیں اور عمران خان نے ان سب کو پہچاننے سے انکار کر دیا تھا۔

عمران خان عباد فاروق کو بھی نہیں پہچانا جس نے اس کو کچھ ہی عرصہ پہلے ایک کروڑ روپے چندہ دیا تھا، جو اس کے پی پی 149 حلقے کا امیدوار تھا اور جو اپنا بیمار بیٹا گھر چھوڑ کر اس کے لیے جلاؤ گھیراؤ کر رہا تھا!

دیگر[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

عمار فاروق کے والد عباد فاروق نے پی ٹی آئی ٹکٹ کے لیے عمران خان کو ایک کروڑ روپے کا چندہ دیا تھا۔ [1]