عمران خان پر تنقید

Shahidlogs سے

عمران خان کی شخصیت، نجی اور سیاسی زندگی پر مختلف حوالوں سے تنقید کی جاتی ہے۔ عمران خان کے مختلف خواتین سے ناجائز مراسم رہے ہیں جس کا وہ خود بھی بارہا اعتراف کرچکے ہیں۔ سیتا وائٹ کی بیٹی ٹیریان وائٹ مبینہ طور پر عمران خان کی ناجائز بیٹی ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے سوشل میڈیا پر عمران خان کی کچھ خواتین کے ساتھ انتہائی نازیبا گفتگو کی آڈیوز بھی لیک ہوئیں۔

عمران خان کو قریب سے جاننے والے کئی لوگ اسے جھوٹا اور احسان فراموش شخص قرار دیتے ہیں۔ ان کے مطابق عام زندگی میں عمران خان بدزبان اور گالم گلوچ کا عادی انسان ہے جو دوسروں کی تضحیک کر کے خوش ہوتا ہے۔ وہ اپنے سیاسی مخالفین کو الٹے سیدھے ناموں سے پکارتا ہے۔ عمران خان پر الزام ہے کہ اس نے سیاست میں گالم گلوچ کا کلچر پروان چڑھایا۔

سیاسی زندگی میں عمران خان سب سے مشہور اعتراض یہ کیا جاتا ہے کہ وہ اپنی کہی ہوئی باتوں سے پھر جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے ان کو 'یوٹرن خان' بھی کہا جاتا ہے۔ مبصرین کی رائے میں عمران خان میں درست سیاسی فیصلے کرنے کی اہلیت نہیں ہے اور ہمیشہ کوئی نہ کوئی بلنڈر کر جاتے ہیں۔

عمران خان کی حکومت کو متعدد معاشی ماہرین ایک تباہ کن دور قرار دیتے ہیں۔ عمران خان کے دور حکومت میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا قرضہ لیا گیا۔ آئی ایم ایف سے ایک ایسا معاہدہ کیا گیا جس کے بعد پاکستان میں روپے کی قدر تیزی سے گرنے لگی جس کی وجہ سے پاکستان میں مہنگائی کا ایک طوفان آیا جو آج تک نہیں تھما۔ ملک میں کرپشن میں اضافہ ہوا اور کرپشن کی عالمی رینکنگ میں پاکستان مزید نیچے چلا گیا۔ سفارتی محاذ پر عمران خان کو کئی ناکامیاں ہوئیں۔ امریکہ، چین، سعودی عرب، ترکی اور ملائشیاء جیسے اہم ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات خراب ہوئے۔ عمران خان نے روس کا دورہ عین اس وقت کیا جب وہ یوکرین پر حملہ کرنے والا تھا اور یوں روس یوکرین جنگ کا افتتاح کر کے واپس آگیا۔

عمران خان اور اس کی بیوی بشری بی بی پر کرپشن اور اقربا پروری کے کئی الزمات ہیں۔ توشہ خانہ سکینڈل اور القادر ٹرسٹ سکینڈل ان میں نمایاں ہیں جن میں قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

عمران خان نے اپنی حکومت میں ضرب عضب آپریشن کے دوران بھاگے ہوئے ہزاروں دہشتگردوں کو واپس پاکستان میں لابسایا۔ نہ ان دہشتگردوں سے ہتھیار رکھوائے گئے اور نہ ہی ان سے کسی قسم کی کوئی ضمانت لی گئی۔ جس کی وجہ سے کچھ ہی عرصے بعد پاکستان میں دہشتگردی کی نئی لہر آئی۔

تحریک عدم اعتماد میں شکست کے نتیجے میں عمران خان کی حکومت ختم ہوئی تو اس نے پاکستانی فوج کو اس کا ذمہ دار قرار دیا۔ فوج کے خلاف ایک بہت بڑی سوشل میڈیا مہم لانچ کی۔ 9 مئی کو جب ان کو نیب کے حکم پر گرفتار کیا گیا تو پی ٹی آئی کارکنوں نے ملک بھر میں فوجی تنصیبات پر منظم حملے کیے۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے مطابق عمران خان کے حکم پر ان حملوں کی منصوبہ بندی پہلے سے کی گئی تھی۔

عمران خان نے اپنی سوشل میڈیا ٹیم اور کارکنوں کی مدد سے ان تمام ججوں کو نشانہ بنایا جنہوں نے اس کو ریلیف نہیں دیا۔ پی ٹی آئی نے باقاعدہ ججز کی تصاویر سوشل میڈیا پر ڈال کر لوگوں کو ان کے خلاف اکسایا۔ اس طرز عمل پر عمران خان نے کبھی اعتراض نہیں کیا۔ اسی طرح عمران خان نے اپنے کارکنوں کو پولیس کے خلاف بھی استعمال کیا۔ زمان پارک میں جب پولیس ان کو گرفتار کرنے پہنچی تو پولیس پر باقاعدہ پٹرول بموں سے حملے کروائے گئے۔

حکیم محمد سعید مرحوم اور ڈاکٹر اسرار احمد نے عمران خان کو یہودی ایجنٹ قرار دیا تھا۔ عمران خان کے سیاسی حریف مولانا فضل الرحمن بھی انکو یہودی ایجنٹ کہتے ہیں۔

شخصیت اور نجی زندگی

عمران خان کی ذات، شخصیت اور نجی زندگی پر درج ذیل حوالوں سے تنقید کی جاتی ہے۔

خواتین سے ناجائز مراسم اور بدکاری

عمران خان کی اپنی زندگی میں کئی خواتین کے ساتھ ناجائز تعلقات رہے ہیں۔ وہ خود بھی بارہا اسکا اعتراف کر چکے ہیں کہ میں نے کوئی پاک صاف زندگی نہیں گزاری ہے۔ تاہم ناقدین کہتے ہیں کہ عمران خان غلط تاثر دیتے ہیں کہ اس نے اب توبہ کر لی ہے۔ وہ کہتے ہیں یہ سلسلہ ابھی نہیں رکا ہے اور حال ہی میں لیک ہونے والی آڈیوز اسکا ایک ثبوت ہیں۔

سیتا وھائٹ نے عمران خان پر الزام لگایا تھا کہ اس کے عمران خان سے ناجائز تعلقات تھے جس کے نتیجے میں ان کی ایک بیٹی بھی پیدا ہوئی جس کا نام ٹیریان وھائٹ ہے۔ عمران خان نے کبھی ٹیریان وائٹ کو اپنی بیٹی تسلیم نہیں کیا۔ تاہم ٹیریان وائٹ کی پرورش لندن میں اس کی پہلی بیوی جمائما کے گھر میں ہی ہوئی ہے۔ عمران خان کی سابق بیوی ریحام خان نے اپنی کتاب میں بھی یہی بات لکھی ہے۔ اس کے مطابق عمران خان کے اس کے علاوہ بھی کچھ ناجائز بچے ہیں۔ ریحام خان نے یہ بھی لکھا ہے کہ عمران خان ہم جنس پرست بھی ہیں اور راولپنڈی کے مشہور خواجہ سرا رمل علی کے ساتھ اس کے غیر فطری تعلقات تھے۔ ریحام خان عمران خان اور مراد سعید کے درمیان غیرفطری تعلقات کا الزام بھی لگاتی ہیں۔

سوشل میڈیا پر عمران خان کی کئی آڈیوز لیک ہوئی ہیں جن میں وہ مبینہ طور پر عائلہ ملک، ریحام خان اور فرح بی بی سے انتہائی نازیبا گفتگو کر رہے ہیں۔ ان آڈیوز کو کبھی عمران خان یا پی ٹی آئی نے فرانزک کے لیے چینلج نہیں کیا۔ انہوں نے اس کو ڈیپ فیک قرار دیا۔ تاہم اس پر اعتراض اٹھایا گیا کہ اگر یہ ٹیپ فیک ہیں تو ایسی ہی کوئی گفتگو بنا کر دکھائی جائے۔ ریحام خان کی عمران خان کے دور حکومت وزیراعظم ھاؤس کے دروازوں کو لاتیں مارنے کی ویڈیوز بھی وائرل ہوئی تھیں۔

قول و فعل میں تضاد

عمران خان ریاست مدینہ بنانے کا اعلان کرتے ہیں اور فحاشی کے خلاف بات کرتے ہیں لیکن خود بیک وقت کئی خواتین کے ساتھ ناجائز مراسم رکھے ہوئے ہیں۔ اس پر لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ جب آپ کا اپنا کردار ہی پاک نہیں تو آپ ریاست مدینہ کیسے بناسکتے ہیں؟

عمران خان نے ہمیشہ کرپشن کے خلاف نعرہ لگایا لیکن خود کرپشن میں ملوث نکلے۔

عمران خان کہتے ہیں کوئی قانون سے بالاتر نہیں اور سب کا احتساب ہونا چاہئے۔ لیکن جب خود ان کی ذات اور فیملی کی کرپشن پر بات آئی تو اس کو مخالفین کی سیاست قرار دیا اور ممکن حد تک کوشش کی کہ کسی عدالت میں پیش نہ ہوں۔ جن ججوں نے میرٹ پر فیصلہ کرنے کی کوشش کی ان کو سوشل میڈیا اور کارکنوں کے ذریعے ہراساں کیا۔

گندی زبان اور گالم گلوچ

عمران خان کو گالیاں دینے اور مخالفین کو الٹے سیدھے ناموں سے پکارنے کی عادت ہے۔ مثلاً وہ مولانا فضل الرحمن کو 'ڈیزل' اور جنرل فیصل نصیر کو 'ڈرٹی ہیری' کہتے ہیں۔ لیکن نجی گفتگو میں وہ مخالفین کو باقاعدہ گالیاں دیتے ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ اس نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو بھی اپنی کیبنٹ میٹنگ میں گالیاں دیں جو ان تک پہنچ گئی تھیں جس کے بعد وہ ناراض ہوگئے تھے۔

عمران خان پر الزام ہے کہ اس نے سیاست میں گالم گلوچ کا کلچر عام کیا۔ ان کی سوشل میڈیا ٹیم عمران خان کے تمام سیاسی مخالفین غلیظ گالیاں دیتی ہے۔ حتی کہ اس کے پارٹی راہنما بھی ذومعنی گالیاں نکالتے ہیں۔

جھوٹ، منافقت اور دوغلاپن

سائفر کے حوالے سے عمران خان نے کئی جھوٹ بولے۔ جیسے یہ کہا کہ سائفر دراصل جنرل باجوہ کے نام میری حکومت گرانے کا پیغام تھا۔ سچ یہ ہے کہ تحریک عدم اعتماد اس ے پہلے چل رہی تھی۔ تحریک عدم اعتماد کے خلاف عمران خان نے ملیسی میں جلسہ ڈونلڈ لو اور اسد مجید کی میٹنگ سے بھی پہلے کیا تھا۔ نیز یہ سوال بھی اٹھایا جاتا ہے کہ امریکہ اتنا احمق ہے کہ جنرل باجوہ کو عمران خان کی حکومت گرانے کا حکم امریکہ بذریعہ سائفر اور شاہ محمود قریشی کی وزارت کے ذریعے دیتا؟ اسی طرح اسی سائفر سے متعلق عمران خان نے اسد عمر اور شیریں مزاری کی ایک پرایس کانفرنس بھی کروائی جس میں پی ٹی آئی نے دعوی کیا تھا کہ سائفر ہم سے کئی دن تک چھپایا گیا۔ جب کہ خود شاہ محمود کہتے ہیں کہ جس دن سائفر ملا اسی دن عمران خان کی خدمت میں پیش کر دیا گیا۔ اسی حوالے سے عمران خان کی ایک آڈیو بھی لیک ہوئی۔ جس میں وہ اپنے پرنسپل سیکٹری اعظم خان سے کہہ رہے ہوتے ہیں کہ 'اب ہم نے سائفر کے ساتھ کھیلنا ہے۔'

عمران خان نے اس چیز پر پچاس جلسے کیے کہ امریکہ نے میری حکومت گرائی ہے۔ لیکن جب بھی امریکی آفیشلز یا مغربی اینکرز سے بات کی ایک بار بھی ان سے یہ سوال نہیں کیا کہ آپ لوگوں نے میری حکومت کیوں گرائی؟

وہ عوام کو مسلسل اکساتے رہے کہ امریکہ نے سائفر بھیج کر پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی ہے جو ناقابل قبول ہے۔ لیکن خود جب ان پر کیسز بنے تو امریکہ حتی کہ امریکی اراکین کانگریس سے اعلانیہ پاکستان میں مداخلت کرنے اور جلد الیکشن کروانے یعنی حکومت مقررہ مدت سے پہلے گرانے کے مطالبے کرتے رہے۔ اس دوغلے پن پر عمران خان پر کافی تنقید ہوئی۔

عمران خان ایک طرف کہتے ہیں کہ جنرل باجوہ نے مجھے احتساب کرنے سے روکا۔ لیکن جب اس سے پوچھا جاتا ہے کہ آپ کے دور میں اپوزیشن کے خلاف احتساب کے نام پر جو کاروائیاں ہوئیں وہ کیا تھیں۔ تو فوراً کہتے ہیں کہ میں نے اپوزیشن پارٹیوں کے خلاف ایک بھی کیس نہیں بنایا۔ یہ تو نیب نے کیے ہیں اور نیب پر فوج کا کنٹرول تھا۔ یعنی منافقت اور دوغلے پن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

پی ڈی ایم حکومت نے فیصلہ کیا کہ سوموٹو کا اختیار ایک کے بجائے سپریم کورٹ کے تین ججوں کو دیا جائے۔ اس پر عمران خان نے ٹویٹ کی کہ سپریم کورٹ کا اختیار کم کیا جارہا ہے۔ یہ ٹویٹ جھوٹ اور منافقت پر مبنی تھی کیونکہ سپریم کورٹ کے اختیار میں کوئی کمی نہیں کی جارہی تھی۔

عمران خان کہتا ہے کہ مجھے پہلے دن سے پتہ تھا کہ میری حکومت جنرل باجوہ نے گرائی ہے۔ لیکن اس کے باؤجود جب تک جنرل باجوہ وردی میں رہا عمران خان نے اس کا نام نہیں لیا اور اشاروں کنایوں میں بات کرتے رہا۔ بہت سے لوگوں نے اعتراض کیا کہ اگر عمران خان کو پتہ تھا کہ جنرل باجوہ میری حکومت گرا رہا ہے تو نیشنل سیکیورٹی کی مینٹگ میں تمام اراکین کے سامنے اس کے منہ پر کہہ دیتا کہ سائفر اسی کے لیے آیا ہے اور یہی اصل سازشی ہے۔

عمران خان نے مشرف کو یہ کہہ کر ووٹ ڈالا تھا کہ مجھے امید ہے کہ وہ کرپٹ سیاستدانوں کو سیاست سے باہر کر دینگے۔ اس کی ویڈیو یوٹیوب پر آج بھی موجود ہے۔ بعد میں اس کی پرویز مشرف کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہ ہوسکی تو اس کے خلاف ہوگیا اور نواز شریف اور آصف زرداری کے ساتھ جمہوریت کی بحالی کے لیے اتحاد کر لیا۔ اس پر کافی تنقید ہوئی۔

احسان فراموشی

عمران خان کو احسان فراموش بلکہ محسن کش شخص قرار دیا جاتا ہے۔ یہ بات مشہور ہے کہ جو شخص عمران خان کے ساتھ بھلائی کرتا ہے عمران خان اس کو نقصان ضرور پہنچاتا ہے یا اس سے نظریں ضرور پھیر لیتا ہے۔ جنرل باجوہ اس کی ایک مثال ہیں۔ اس نے بطور آرمی چیف عمران خان کو بھرپور سپورٹ کیا۔ لیکن جب اس نے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کیا تو عمران خان نے اس کو اپنے نشانے پر لے لیا اور اس کے خلاف ایک بہت بڑی سوشل میڈیا مہم چلائی۔

نعیم الحق عمران خان کے قریب ترین ساتھی تھے۔ لیکن جب وہ وفات ہوئے تو عمران خان نے ان کے جنازے تک میں شرکت کرنا گوارا نہیں کیا نہ کبھی ان کی قبر پر دعا کرنے گئے۔

جہانگیر ترین اور علیم خان نے عمران خان کی پارٹی کو اوپر اٹھانے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ نہ صرف عمران خان کی پارٹی کی فنڈنگ کی بلکہ بڑی تعداد میں الیکٹبلز کو بھی پارٹی میں شامل کروایا۔ لیکن اقتدار ملنے کے بعد عمران خان نے دونوں سے نظریں پھیر لیں۔ حتی کہ ان کو پارٹی سے بھی نکال دیا گیا کیونکہ وہ پنجاب کے وزارت اعلی کے امیدوار تھے۔ جب کہ عمران خان کو پنجاب میں عثمان بزدار جیسا کوئی کٹھ پتلی چاہئے تھا۔

وہم اور توہم پرستی

عمران خان کافی وہمی اور توہم پرست مشہور ہیں۔ اسی سلسلے میں اس کے روابط بشری بی بی سے ہوئے جس نے مبینہ طور پر ان کو یقین دلایا کہ اگر وہ اس سے شادی کر لے تو وزیراعظم بن سکتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ شادی کے بعد عمران خان نے تمام فیصلوں بشری بی بی کی پیشن گوئیوں اور فال کی روشنی میں ہی ہوتے رہے۔ مشہور ہے کہ اس کا لندن کا آفیشل دورہ نہ کرنے کا فیصلہ بشری بی بی کی فال کا ہی نتیجہ تھا۔

موت کا خوف

ویسے عمران خان خود کو ایک نڈر لیڈر کے طور پر پیش کرتے ہیں اور اپنے کارکنوں کو خوف کا بت توڑنے کا کہتے ہیں۔ لیکن خود جب ان پر ایک ناکام قاتلانہ حملہ ہوا تو وہ گھر میں محصور ہوکر رہ گئے۔ ہر چیز میں اس کو اپنی قتل کی سازش نظر آنے لگی۔ اسی بنا پر عدالتوں میں حاضر ہونے سے انکار کر دیا اور پولیس کو گرفتار دینے سے۔ ان کا دعوی تھا کہ پولیس انکو گرفتار کر کے قتل کر دے گی۔ نگران حکومت نے جب پولیس آپریشن کی دھمکی دی تو کارکنوں کو ہیومن شیلڈ کی طرح استعمال کر کے عدالت گیا۔ سر پہ ایک بالٹی نما آہنی ڈبا پہننا شروع کیا جس کا سوشل میڈیا پر کافی مذاق بنا۔

عمران خان کی طرز سیاست پر تنقید

عمران خان کی طرز سیاست پر درج ذیل حوالوں سے تنقید کی جاتی ہے۔

یوٹرن لینا

عمران خان اکثر اپنی کہی ہوئی باتوں سے پلٹ جاتے ہیں۔ یا ایک موقف اپناتے ہیں پھر خود ہی اس کی تردید کر دیتے ہیں یا اپنی کہی ہوئی بات سے مکر جاتے ہیں۔ سیاسی مخالفین اس کو یوٹرن کا نام دیتے ہیں۔

مثلاً جب اقتدار میں تھے تو جنرل باجوہ کو سوبر، سلجھا ہوا اور بہترین جنرل قرار دیتے رہے۔ لیکن جوں ہی حکومت ہاتھ سے گئی تو اسی جنرل باجوہ کو میر جعفر اور میر صادق قرار دینے لگے۔

ابتداء میں پرویز مشرف کو ووٹ دیا کہ یہ سیاسی جماعتیں ختم کر دے گا۔ بعد میں انہی سیاسی جماعتوں کے ساتھ پرویز مشرف کے ساتھ اتحاد کیا کہ یہ جماعتیں ڈکٹیٹر شپ ختم کردینگی۔

تحریک عدم اعتماد میں فوج کو غیر جانبدار رہنے پر کہا کہ 'نیوٹرل تو جانور ہوتا ہے'۔ بعد میں بیانیہ تبدیل کیا اور کہا کہ فوج نے ہی میری حکومت گرائی ہے اور فوج کو سیاسی معاملات میں نیوٹرل رہنا چاہئے۔

عمران خان نے حکومت گرنے پر امریکہ کے خلاف پچاس جلسے کیے کہ میری حکومت امریکہ نے گرائی ہے۔ بعد میں یوٹرن لیا کہ امریکہ نے نہیں بلکہ باجوہ نے گرائی ہے اور میں امریکہ والا معاملہ پس پشت ڈال چکا ہوں۔

پاکستان میں امریکی مداخلت پر مسلسل تنقید کی کہ امریکہ کو پاکستان میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔ بعد میں اچانک امریکہ سے پاکستان میں مداخلت کی اپیلیں کرنے لگا کہ امریکہ پاکستان پر دباؤ ڈالے۔

اپنی حکومت کے دوران عمران خان نے ایک میٹنگ میں کہا کہ سارے فیصلے میں کرتا ہوں اور میری مرضی کے بغیر کچھ نہیں ہوتا۔ حکومت جانے کے بعد اس نے کہا کہ آرمی چیف سپر کنگ تھا اور وہی سارے فیصلے کرتا تھا۔

عدلیہ پہ یوٹرن

عطا بندیال پر یوٹرن

روس کے دورے پر یوٹرن

استعفوں پر یوٹرن

سیاست کے لیے مذہب کا استعمال

عمران خان کے خلاف 'مذہبی ٹچ' کی اصطلاح سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوئی۔ عمران خان پر الزام ہے کہ وہ عوامی حمایت حاصل کرنے لیے سیاست میں مذہب کا مسلسل استعمال کرتے ہیں۔

لمبے چوڑے دعوے کرنے کی عادت

عمران خان لمبے چوڑے دعوے کرتے ہیں جو وہ کبھی پورے نہیں کرپاتے۔ مثلاً الیکشن سے پہلے اس نے پچاس لاکھ گھر اور ایک کروڑ نوکریاں دینے کا اعلان کیا تھا۔ جو وہ کبھی پورا نہیں کرپائے۔ وہ احتساب کے دعوے کرتے ہیں لیکن خود تسلیم بھی کرتے ہیں کہ اس نے ن لیگ اور پی پی پی کے خلاف کرپشن کا کوئی ایک بھی کیس نہیں بنایا نہ ہی پہلے سے بنے ہوئے کیسز میں سے کسی کو انجام تک پہنچایا۔

لاشوں کی سیاست

عمران خان نے ارشد شریف، ظل شاہ اور عمار فاروق کی لاش پر سیاست کی۔ ارشد شریف کی والدہ نے درخواست دائر کی جس میں عمران خان کو نامزد کیا کہ وہ ارشد شریف کے قتل میں ملوث ہے اور اسکی لاش پر سیاست کی۔ ظل شاہ کی والدہ نے بھی میڈیا پر آکر بیان دیا کہ ظل شاہ کی موت کا ذمہ دار عمران خان اور پی ٹی آئی ہیں۔ انہوں نے اس کی لاش سے کھیلا۔

انتقام کی سیاست

عمران خان پر تنقید پر کی جاتی ہے کہ اس نے سیاسی مخالفین سے انتقام لیا۔ محسن بیگ پر ایف آئی اے کا چھاپہ پڑوایا۔ پھر اس پر تشدد کروایا۔ بحوالہ محسن بیگ کا انٹرویو جاوید چودھری کے ساتھ۔

چودھری منظور نے واقعہ بیان کیا کہ جس وقت فریال تالپور جیل آئی سی یو میں ایڈمٹ تھیں۔ تو عمران خان نے آدھی رات کو اسلام آباد کمشنر کو فون کیا کہ اس کو جیل لے کر جائیں۔

رانا ثناءاللہ پر جھوٹا کیس بنایا۔ حنیف عباسی کی ہتھکڑیوں میں تصاویر منگوائیں۔ یہ اعلان کیا کہ جیل سے اے کلاس سہولیات ختم کرونگا اور نواز شریف وغیرہ کے اے سی اترواؤنگا۔

انتشار کی سیاست

عمران خان سیاست سے زیادہ انتشار کرتے ہیں۔ دنگے فسادات آئے دن لانگ مارچ اور دھرنے کرتے ہیں۔ اس نے ملک میں تقسیم اور نفرت پیدا کی۔

اداروں کو سیاست میں گھسیٹنا

عمران نے اور اس کی جماعت نے پاکستان کی تاریخ میں افواج پاکستان کے خلاف سب سے بڑی پراپیگینڈا مہم چلا رہے ہیں۔ فوج کے حامیوں کے خیال میں یہ مہم زیادہ تر جھوٹ پر مبنی ہے۔ اس مہم کا بنیادی نقطہ یہ تھا کہ عمران خان کی حکومت جنرل باجوہ نے گرائی۔ اس کے بعد ارشد شریف کے قتل سے لے کر ظل شاہ کے قتل اور عدالت سے عمران خان کے خلاف ہونے والے ہر فیصلے کا ذمہ دار بھی فوج کو ٹہرایا۔

فوج کا موقف ہے کہ عمران خان کے تمام الزامات بےبنیاد اور محض قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں۔

عمران خان کا سوشل میڈیا سنبھالنے والے مشوانی کو پکڑا گیا تو انکشاف ہوا کہ وہ ٹویٹر پر چند ایسے بڑے اکاؤنٹس بھی چلا رہا تھا جن سے فوجی قیادت کو ننگی گالیاں دی جارہی تھیں۔

پی ٹی آئی پولیس اور ججوں کو دھمکیاں دیتی ہے۔ ان پر متعدد کیسز ہیں لیکن وہ عدالت میں پیش نہیں ہوتے۔ پولیس کو دھمکیاں دے چکے ہیں حتی کہ پولیس افسران کی تصاویر سوشل میڈیا پر سرکولیٹ کیں اور اپنے کارکنوں کو پولیس کے خلاف اکسایا۔

عمران خان پر تنقید کی جاتی ہے کہ عدلیہ سمیت دیگر اداروں کے صرف وہ فیصلے قبول کرتے ہیں جو ان کے حق میں ہوں۔ جو ان کے خلاف ہوں وہ قبول نہیں کرتے اور اداروں پر تنقید شروع کر دیتے ہیں۔

جھوٹ اور پراپگینڈے پر تکیہ

عمران خان ساری سیاست جھوٹ اور ٹرولنگ کے زور پر کررہے ہیں۔ وہ جھوٹ بول کر اور ٹرول کر کے اداروں اور مخالفین کو دباؤ میں لانے کی کوشش کرتے ہیں۔

سیاسی بلنڈرز

عمران خان کی طرز حکومت پر تنقید

عمران خان کی حکومت پر درج ذیل تنقید کی جاتی ہے۔

مہنگائی اور بےروزگاری

عمران خان کی حکومت میں پاکستان کی تاریخ میں ریکارڈ مہنگائی ہوئی۔ پٹرول کی قیمت دگنی ہوگئی۔ جب کہ روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی ہوئی۔ جس کی وجہ سے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں بےپناہ اضافہ ہوا۔

آئی ایم ایف معاہدہ

عمران خان کے دور میں ہونے والی معاشی تباہی کا ذمہ دار آئی ایم ایف معاہدے کو قرار دیا جاتا ہے۔ اس معاہدے میں عمران خان نے آئی ایم ایف کے ساتھ طے کر لیا کہ ڈالر کو مارکیٹ پر آزاد چھوڑا جائیگا اور پٹرول اور بجلی کی قیمتوں پر سبسڈی نہیں دی جائیگی۔ جس کی وجہ سے مہنگائی کا خوفناک طوفان آیا۔

اہم ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات کی خرابی

عمران خان کے دور میں سعودی عرب، ملائیشاء اور ترکی کے ساتھ پاکستان کے تعلقات خراب ہوئے۔ روس کا دورہ ایک بہت غلط وقت پر کیا گیا۔ جب کہ امریکہ اور مغرب کے ساتھ بھی پاکستان کے تعلقات بہت نچلی سطح پر آئے۔ چین کو سی پیک پر ناراض کیا گیا۔

افغانستان خالی ہوگیا تھا اور پاکستان کے پاس خلا پر کرنے کا موقع تھا جو عمران خان نے ضائع کر دیا اور امریکہ کے کہنے پر افغان طالبان کی حکومت تسلیم کرنے سے انکار کر دیا جس کے بعد انڈیا واپس افغانستان آگیا۔

کشمیر پر ناکامی

عمران خان کے دور میں انڈیا نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی جس کو عمران خان نہ رکوا سکا۔ ان پر الزام ہے کہ کشمیر ہاتھ سے جانے دیا اور ابی نندن کو آرام سے واپس کر دیا بدلے میں کچھ نہیں لیا۔ یہ بھی کہا تھا جس نے کشمیری مجاہدین کی مدد کی وہ پاکستان کا غدار ہوگا۔ معید یوسف کو نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر لگایا جو حسین حقانی کا سٹوڈنٹ اور سی آئی اے کا بندہ کہلاتا ہے۔

کرپشن

عمران خان نے کرپشن اور اقربا پروری کے خلاف لڑنے کا نعرہ لگایا تھا۔ لیکن خود ان پر بھی کرپشن اور اقربا پروری کے الزامات لگے ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ اس نے شہزاد اکبر کی مدد سے ملک ریاض کی کم از کم 300 ارب روپے کی کرپشن ایڈجسٹ کی ہے۔ اس کے بیوی کے اثرورسوخ کو استعمال کر کے عثمان بزدار اور فرح گوگی نے کرپشن کی۔ جس کے بارے میں جب ایک سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے عمران خان کو اطلاع دی تو وہ الٹا اس پر ناراض ہوگئے۔

اس نے کوڑیوں کے مول توشہ خانے سے تحائف خرید کر انتہائی مہنگے بیچے اور نہ وہ پیسے ڈکلئیر کیے جن سے خریداری کی گئی تھی نہ ہی وہ پیسے ڈکلئیر کیے جو تحفے بیچ کر حاصل کیے تھے۔

چینی کا سکینڈل

رنگ روڈ سکینڈل

ججوں کو پرویز الہی کی مدد سے خریدنا

عائلہ ملک پی ٹی آئی کے ہیں۔ فارن فنڈنگ کیس میں یہ ذکر ہے کہ عائلہ ملک کو فارن فنڈنگ کے 70 لاکھ روپے گئے ہیں۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں انکشاف کہ عمران خان کی حکومت میں 600 افراد اور اداروں کو 3 ارب ڈالر صفر شرح سود پر دئیے گئے۔ اس کا ریکارڈ طلب کر لیا گیا ہے۔ بعض شخصیات کو 15 ارب تک قرضہ دیا گیا۔ قرض لے کر مشینری درآمد کی گئی جو استعمال ہی نہیں ہوئی۔

عمران خان کی بہن نے نواں کوٹ لیہ میں سینکڑوں کنال زمین جس کی مالیت 6 ارب روپے تھی 13 کروڑ میں خرید لی۔ کیونکہ اس کا بھائی وزیراعظم تھا۔

دہشتگردوں کو واپس لانا

عمران خان کو مخالفین 'طالبان خان' بھی کہتے ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ افغان طالبان کے علاوہ وہ ٹی ٹی پی کے لیے بھی نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ وہ ٹی ٹی پی کا پاکستان میں دفتر کھلوانے کے حق میں تھے اور ان کے خلاف آپریشنز کے مخالف تھے۔

اپنے دور حکومت میں اس نے ہزاروں مفرور ٹی ٹی پی جنگجؤوں کو واپس پاکستان میں لابسایا۔ اس کے اس فیصلے کے نتیجے میں ٹی ٹی پی کے حملوں کی ایک نئی لہر آئی۔ سینکڑوں کو جیل سے رہا کیا اور سوات سے فوج کو نکال دیا گیا اور گریژن خالی کر دیا۔ جس کے بعد سوات میں دوبارہ حالات خراب ہوگئے۔

ٹی ٹی پی نے عمران خان کے حق میں کئی بیانات جاری کیے ہیں۔ ٹی ٹی پی نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ انتخابات میں عمران خان کو سپورٹ کرینگے اور ان کے مخالفین پر حملے کرینگے۔

بیڈ گورنس اور غلط سیاسی فیصلے

مخالفین کے خیال میں عمران خان کی حکومت کی پرفارمنس بری رہی۔ اس نے پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ قرضہ لیا جس نے پاکستان کو دیوالیہ پن کے دھانے پر پہنچا دیا۔ کئی ایسے کام جو فوج نے کیے تھے ان کا کریڈٹ عمران خان لیتے رہے۔

عمران خان غلط سیاسی فیصلوں کی وجہ سے ہمیشہ اپنے لیے مشکلات کھڑی کرتے ہیں۔ اس کے قومی اسمبلی سے استعفے دینے کو سیاسی بلنڈر کہا جاتا ہے۔ اس کی صوبائی اسمبلیاں توڑنے کے فیصلے کو بھی بہت بڑا سیاسی بلنڈر کہا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ جس صورتحال میں وہ اس وقت پھنسے ہوئے ہیں وہ انہی فیصلوں کی وجہ سے ہے۔ اس نے جیل بھرو تحریک کا اعلان کیا جس کو سیاسی غلطی قرار دیا گیا۔

سٹیٹ بینک کو قانون سازی کر کے آئی ایم ایف کے حوالے کر دیا اور ریاست پاکستان کی گرفت سے اسکو آزاد کر دیا۔ جس کی وجہ سے اس وقت پاکستان میں تباہی مچی ہوئی ہے۔

احساس پروگرام قوم کو بھکاری بنانے کا پروگرام جس میں دولت پیدا نہیں کی جاتی بلکہ لوگوں کو کھانا دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔ سارا کچھ سلالی ٹرسٹ دے رہا تھا جس کا کریڈٹ عمران خان لیتا رہا۔

پاکستان کی ویکسینشن کروانا بھی بلنڈر تھا جس کا خمیازہ بھگتے گا۔

رحمت العالمین اتھارٹی بنائی جسکا سربراہ ڈاکٹر اعجاز اکرم کو لگایا۔ اعجاز اکرم کے خلاف لبرلز نے شور مچایا تو عمران خان پریشر میں آگیا اور فوراً اس کو ہٹا دیا۔ ڈاکٹر انیس جیسے بڈھے کو لگا دیا جو بیچارہ کچھ نہیں کر پارہا تھا لہذا اس نے بھی استعفی دے دیا تو وہ اتھارٹی ختم ہوگئی۔

عمران خان پر الزام ہے کہ اس نے معیشت تباہ کی۔ اس نے معیشت کو امپورٹ پر رکھا جس کا بےپناہ نقصان ہوا اور ملک سے ڈالرز ختم ہوگئے۔ شبر زیدی کا شاہزیب خانزادہ کے ساتھ انٹرویو اس حوالے سے انکشافات سے بھرپور ہے۔

آئین شکنی

سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی کے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کا تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنا اور عمران خان کا اسمبلیاں توڑنا آئین شکنی تھی۔ عمران خان کے مشرف کے ریفرنڈم کو سپورٹ کیا تھا اور اس کے لیے ووٹ مانگا تھا۔ اس نے الیکشن میں پرویز مشرف کے ساتھ اتحاد کرنے کی بھی کوشش کی تھی۔ جس کو پاکستان میں آئین شکن کہا جاتا ہے۔

عمران خان پر پاکستان دشمنی کے الزامات

افواج پاکستان کے خلاف مہم

تحریک عدم اعتماد میں شکست کے بعد عمران خان نے میڈیا اور سوشل میڈیا پر افواج پاکستان کے خلاف پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی پروپیگنڈا مہم چلوائی۔ عوام کی ایک بڑی تعداد کو اپنی فوج سے متنفر کر دیا۔ پھر باقاعدہ منصوبہ بندی کر کے 9 مئی کو اپنی گرفتاری پر ملک بھر میں اپنے کارکنوں کے ذریعے فوجی تنصیبات پر حملے کروائے۔

پاکستان کے خلاف مغرب سے مدد

عمران خان نے ایک غیر ملکی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ پاکستان کی دفاعی امداد کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے مشروط کیا جائے۔

پی ٹی آئی کے حامی صحافی اور یوٹیوبر معید پیرزادہ نے امریکن اراکین کانگریس سے درخواست کی کہ 'میں امریکہ کی چین، روس، ایران اور شمالی کوریا کے خلاف پالیسیوں کا حامی ہوں۔ میرا سوال یہ ہے کہ امریکہ پاکستان کے خلاف ایسی سختی کیوں نہیں کرتا؟'۔ پی ٹی آئی سوشل میڈیا نے معید پیرزادہ کے اس بیان کو پزیرائی بخشی اور کسی نے اس پر اعتراض نہیں کیا۔

انہی اراکین کانگریس سے پی ٹی آئی امریکہ کے راہنما نے پاکستان کو دئیے جانے والے 3 ارب ڈالر روکنے کا مطالبہ کیا۔

غیر ملکی ایجنسیوں سے روابط

سابق پی ٹی آئی راہنما فیصل واؤڈا کا دعوی ہے کہ عمران خان کے ارد گرد کچھ ایسے لوگ ہیں جن کے غیر ملکی ایجنسیوں سے تعلقات ہیں۔ پی ٹی آئی میں سب سے زیادہ فالونگ میجر عادل راجا کی ہے جو خود کو 'انٹرنیشنل ہیومن رائٹس فاؤنڈیشن' کا نمائندہ کہتے ہیں۔ اس این جی او کے بارے میں ارشد شریف نے انکشاف کیا تھا کہ یہ انڈین ایجنسی را کا قائم کردہ پاکستان مخالف ادارہ ہے۔

پی ٹی ایم اور مکتی باہنی سے موازنہ

عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی کی کئی لحاظ سے مکتی باہنی اور پی ٹی ایم کےساتھ مماثلت ہے۔ جو دونوں پاکستان دشمن تحریکیں کہلاتی ہیں۔

پی ٹی آئی شیخ مجیب الرحمن کو ہیرو مانتی ہے اور سوشل میڈیا پر اکثر اسکی تصاویر پروفائل پر لگاتی ہے۔ وہ بنگلہ دیش کے حوالے سے پاک فوج پر لگائے گئے تمام الزامات کو درست تسلیم کرتی ہے اور ان کو سوشل میڈیا پر دہراتی بھی ہے۔ پی ٹی آئی سقوط ڈھاکہ کے وقت پاک فوج کے خلاف لڑنے والی مکتی باہنی کو ہیرو اور پاکستانی فوج کو ولن قرار دیتی ہے۔

پی ٹی آئی بلکل پی ٹی ایم کی طرح 'دہشتگردی کے پیچھے وردی' کے نعرے بھی لگاتی ہے۔ پی ٹی ایم کی طرح انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے پاکستان اور افواج پاکستان کے خلاف مدد بھی طلب کرتی ہے۔

ملک میں انارکی پیدا کرنا

عمران خان نے پاکستان میں انارکی یا انتشار پیدا کی۔ جس سے ملک مسلسل عدم اسحکام کا شکار رہا۔ عمران خان نے اداروں اور عوام میں تقسیم پیدا کی۔

یہودی ایجنٹ

حکیم محمد سعید اور ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم عمران خان کو یہودی ایجنٹ قرار دیتے رہے۔ [1] عمران خان کی بیوی اور سسرال گولڈ سمتھ خاندان سے ہے جو اسرائیل کے بانیان میں سے ہے۔ تحریک انصاف کی رکن اسمبلی عاصمہ حدید نے اسمبلی کے فلور پر اسرائیل کی حمایت میں بیان دیا۔ [2]

پی ٹی آئی کے بہت بڑے صحافی اور دانشور معید پیرزادہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حامی ہیں۔

عمران خان کے دور حکومت میں پہلے پاکستانی یہودی محمد فیصل خالد کو پاکستانی پاسپورٹ پر اسرائیل جانے کی اجازت ملی۔

احمد قریشی نے نامی صحافی نے دعوی کیا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے اپنے دور میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی کوشش شروع کر دی تھی۔[3]

آئی ایم ایف معاہدہ ناکام بنانے کی کوشش

پی ٹی آئی کے شوکت ترین کی ایک آڈیو لیک ہوئی جس میں وہ اپنے ساتھیوں سے کہہ رہا ہے کہ آئی ایم ایف کو کہنا ہے کہ ہم آپ کوبروقت پیسے واپس نہیں کر سکیں گے۔ (یعنی ڈیل ناکام کروانی ہے) جس پر ایک نے کہا کہ اس سے پاکستان کو نقصان نہیں ہوگا؟ جواب میں شوکت ترین نے کہا کہ 'یہ جس طرح چیئرمین (عمران خان) اور دیگر کو ٹریٹ کر رہے ہیں وہ؟'۔

شوکت ترین نے اپنی اس آڈیو کو اصلی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'گھر میں بیٹھ کر کی گئی گفتگو کو ٹیپ کرنا اور پھر اس کے ذریعے ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش کرنا مناسب نہیں ہے۔ [4]


عمران خان نے براہ راست اور سوشل میڈیا کے ذریعے ججوں کو بارہا ہراساں کیا۔

حال ہی میں امریکی معاؤن خصوصی زلمے خلیل زاد عمران خان کے حق میں کھل کر سامنے آئے ہیں جس کے بعد ان الزامات میں شدت آگئی ہے۔

مشہور سکینڈلز

توشہ خانہ سکینڈل

القادر ٹرسٹ سکینڈل

مالم جبہ سکینڈل

بی آر ٹی سکینڈل

چینی سکینڈل

کاشانہ سکینڈل

ٹیلی تھون سکینڈل

ممنوعہ فنڈنگ کیس

برطانوی فائنیشنل ٹائمز اس پر سٹوری کر چکا ہے۔ اس پر کیس کرنے کے بجائے اس کو ایک انٹرویو دے دیا ہے کہ جس میں امریکہ کے حوالے سے اپنی پوزیشن سے پیچھے ہٹے۔

دیگر تنقید

فوج کا لاڈلا

جنرل باجوہ کے ایک مبینہ انٹرویو میں اس نے انکشاف کیا کہ عمران خان کے پاس بنی گالہ کا ایک کاغذ تک نہیں تھا۔ یہ تشویش لے کر جنرل فیض حمید جنرل باجوہ کے پاس پہنچے۔ جس کے بعد سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مدد سے اس کو صادق و امین ڈکلیئر کر دیا گیا۔

ناراض ہونے والے اتحادی اور ساتھی فوج منا کر دیتے تھے۔ فوج کی سپورٹ ختم ہوتے ہی اس کی حکومت ختم ہوگئی۔

یہ بھی الزام ہے کہ جنرل حمید گل اس کو سیاست میں لایا اور جنرل پاشا نے پروان چڑھایا۔ جنرل ظہیر الاسلام عباسی کی سپورٹ حاصل رہی۔

گستاخانہ کلمات

1:اللّٰہ نے مجھےغلطی سےانسان بنا دیا

(نعوذبااللہ اللہ کی گستاخی)

2: اللّٰہ مجھے ایسےتیار کر رہاھے جیسےاس نےنبی کو تیار کیاتھا (نعوذبااللہ  پیغمبری طرح کا دعویٰ)

3:کچھ دن وحی نہیں آئی تو نبی پاک نےسمجھاکہ شائد میں پاگل ہو گیاہوں

نعوذبااللہ)

( نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ و‌سلم  کی گستاخی)

4:مکہ والوں نےنبی پاک  کو زلیل کیا(نعوذبااللہ )

(نبی پاک کی گستاخی)

5: صحابہ ڈر گئےتھے(نعوذبااللہ صحابہ پر بہتان)

6: صحابہ نےلوٹ مار شروع کردی

(نعوذبااللہ صحابہ کی گستاخی)

7: تاریخ میں حضرت عیسیٰ کا کوئ ذکر نہیں

(نعوذبااللہ پیغمبر کی گستاخی)

8:دوزخ میں مجھے گرمی نہیں لگے گی (نعوذبااللہ اللہ کے‌عذاب کا بھی مذاق)

9: عمرہ کرنے سے بہتر ہے میرا ساتھ دو (اللہ کے حکم کو رد کرنے کی گستاخی , آہنی ذات کو اللہ کے حکم اور اسلام کے اہم رکن سے بھی اوپر سمجھنےکا گناہ نعوذبااللہ)

10: قرآن میں اللّٰہ نےمیرےجیسے کیلئےبتایاھےکہ یہ حق پر ہے اسکا ساتھ دو (نعوذبااللہ اللہ کی کتاب کا غلط حوالہ)

11:قبر‌میں سوال ہوگا کہ آپ نےعمران خان کا ساتھ کیوں نہیں دیا (نعوذبااللہ بیک وقت  نبی پاک صلی اللہ علیہ و سلم کےبتائےہوئے سےانحراف کرنا اور خود کو پیغمبر سمجھنا)

12: جیسے نبیوں نے اللّٰہ کی تبلیغ ایسے ہی آپ لوگوں نے گھر گھر جا کر میری تبلیغ کرنی ہے (  نعوذ باللہ,  پیغمبری سے بھی آگے نکل ‌کر خدائی دعوی بھی ہو گیا)

13:جنہوں نے مجھ سے بغاوت کی انہوں نے شرک کیا

( اللہ کے علاوہ کسی بھی اور کو خدا ماننے,  سجدہ کرنے کو شرک کہتے ہیں

(نعوذبااللہ صرف اللہ تعالیٰ کی برابری کیلئے یہ لفظ استعمال ہوتا یے ,کسی پیغمبر

کیلئے بھی نہیں تو کسی عام  انسان کیلئے کیسے استعمال ہو سکتا یے ؟)

عمران خان پر دوران عدت نکاح کا الزام

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے نکاح خواں مفتی محمد سعید احمد اسلام آباد نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں بیان دیا ہے کہ عمران خان نے مجھے بتایا تھا کہ ان کا پہلا نکاح غیر شرعی تھا، عمران اور بشریٰ بی بی نے سب جانتے ہوئے دورانِ عدت نکاح کیا۔

مزید تفصیلات ۔۔۔

ان نکات کو بھی مضمون میں شامل کیجیے

عمران خان کے دور حکومت میں اس کے صاحبزادوں کو بھی پاکستان آنے کی اجازت نہ تھی۔

حوالہ جات