پاکستان کی عدلیہ سے ظالم اور طاقتور کو ریلیف

Shahidlogs سے
نظرثانی بتاریخ 03:20، 14 جولائی 2024ء از Shahidkhan (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («=== اس صفحہ کے بارے میں === اس صفحہ میں ایسے تمام کیسز کے حوالے جمع کیے جارہے ہیں جن میں پاکستان کی عدلیہ سے ظالم اور طاقتور مجرموں کو ریلیف مل جاتا ہے۔ یا ایسی اراء بھی جمع کی جائینگی جس میں پاکستانی عدلیہ سے طاقتور مجرموں کو ریلیف ملنے پر تنقید کی...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)

اس صفحہ کے بارے میں

اس صفحہ میں ایسے تمام کیسز کے حوالے جمع کیے جارہے ہیں جن میں پاکستان کی عدلیہ سے ظالم اور طاقتور مجرموں کو ریلیف مل جاتا ہے۔ یا ایسی اراء بھی جمع کی جائینگی جس میں پاکستانی عدلیہ سے طاقتور مجرموں کو ریلیف ملنے پر تنقید کی گئی ہو۔

ظالم اور طاقتور مجرموں کو ریلیف کی مثالیں

شاہ رخ جتوئی

24 دسمبر 2012 کو باثر خاندان سے تعلق رکھنے والے شاہ رخ جتوئی نے ایک لڑکی کو ہراساں کیا۔ اس کے بھائی شاہ زیب نے ان کو روکا تو اس کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔ شاہ رخ جتوئی گرفتار کر لیا گیا۔ ٹرائیل کورٹ نے اس کو اور اس کے ساتھیوں کو سزائے موت سنائی۔ ھائی کورٹ نے سزائے موت عمر قید میں بدل دی۔ سپریم کورٹ نے ان کو بری کر دیا۔ [1] سپریم کورٹ میں ان کو بری کرنے والا بنچ جسٹس اعجازالاحسن، مظاہر نقوی اور منیب اختر پر مشتمل تھا۔

ایان علی منی لانڈرنگ کیس

مارچ 2015ء کو مشہور ماڈل ایان علی کو دبئی جانے والے پرواز میں سوار ہونے سے کچھ دیر 5 لاکھ ڈالرز کے ساتھ رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا گیا۔ ایان علی کو گرفتار کرنے والے کسٹم آفیسر کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔ لاہور ھائی کورٹ نے رنگے ہاتھوں پکڑے جانے والی ایان علی کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ [2]

محمود اچکزئی کے کزن کا کیس

محمود اچکزئی کے کزن نے نشے کی حالت میں ایک پولیس اہلکار کو اپنی گاڑی سے ٹکر مار کو قتل کر دیا۔ اس کی وڈیو فوٹیج بھی آئی۔ اس نے اعتراف بھی کیا۔ اس کے باؤجود عدالت نے اس کو سزا نہ دی۔ [3]

عزیر جان بلوچ

بدنام زمانہ دہشتگرد اور لیاری گینک کے سرغنہ عزیز جان بلوچ پر کل 48 مقدمات بنے ہیں۔ ان میں سے 47 مقدمات میں اس کو سویلین عدالتوں نے بری کر دیا ہے۔ صرف ایک کیس میں وہ بری نہیں ہوئے ہیں جو فوجی عدالتوں میں چل رہا ہے۔

پیر اسد شاہ

رانی پور کے بااثر پیر اسد شاہ نے 10 سالہ بچی فاطمہ کا زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کر دیا۔ اس کی موت کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ اسد شاہ گرفتار ہے۔ اس کی حویلی سے کئی بچیاں اور بھی برآمد ہوئی ہیں۔ لیکن ابھی تک اس کو سزا نہیں ہوئی۔ [4] [5] اسی کیس میں ملزام فیاض شاہ کو سندھ ھائی کورٹ نے ضمانت دے کر رہا کر دیا۔ [6]

ایک جیسے جرم میں طاقتور کو ریلیف اور کمزور کو سزا

نسلہ ٹاؤر

جسٹس اعجازالاحسن اس بنچ کا حصہ تھے جس نے میسرز بی این پی نامی کمپنی کے غیرقانونی طریقے سے بنائے گئے 40 منزلہ بلڈنگ کو لیگل کر دیا تھا۔ جسٹس اعجازالحسن اسی کمپنی کے وکیل بھی تھے۔ یہ کمپنی عبدالحفیظ شیخ کی ہے۔ جو عمران خان کے قریبی دوست ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اس بلڈنگ میں عمران خان کا بھی فلیٹ ہے اور یہ عمران خان کے دور میں ہی لیگل قرار ہوا تھا۔ اس کے علاوہ کچھ اور ججوں کے بھی فلیٹس ہیں۔

تین سال بعد اسی جسٹس اعجاالاحسن نے ایسے ہی غیر قانونی تعمیر کیا گیا 15 منزلہ نسلہ ٹاور کراچی میں گرانے کا حکم دے دیا کیونکہ اس میں عام شہریوں کے فلیٹس تھے۔ [7]

حوالہ جات