بلوچ سرخوں کا پروپیگنڈا
2024ء
مئی
بلوچ قوم پرستوں نے پروپیگنڈا کیا کہ تافتان میں سیکیورٹی فورسز نے ایک نوجوان کو کئی گھنٹے گرم ریت پر کھڑا رکھا جس سے اس کے پاؤں جھلس گئے۔ لیکن اس جوان نے خود ایک ویڈیو بیان میں اس کی تردید کی۔ [1]
اپریل
12 اپریل 2024
بلوچ سرخوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے پاک فوج اور پنجابیوں کو مارنے کا جھوٹا دعوی کیا۔ [2]
2023ء
دسمبر
21 دسمبر 2023ء
'بلوچ یکجہتی کونسل' کی راہنما ماہ رنگ بلوچ نے ٹویٹ کی کہ ہمیں پولیس نے قید کر رکھا ہے تاکہ ہمیں واپس کوئٹہ بھیج سکیں۔ اس پر کچھ ٹویٹر صارفین نے سوال کیا کہ اگر آپ قید ہیں تو آپ سوشل میڈیا کیسے استعمال کر رہی ہیں؟ [3]
اکتوبر
27 اکتوبر 2023
پنجاب پولیس نے پنجاب یونیورسٹی سےطالب علم فرید بلوچ کو منشیات فروخت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا۔ قوم پرستوں نے اس مجرم کی گرفتاری کے خلاف مہم چلائی اور اس کو بلوچوں کے ساتھ امتیازی سلوک قرار دیا۔ [4] [5]
22 اکتوبر 2023ء
بلوچستان کی عوام نے قوم پرست لیڈر اختر مینگل کی جلسے کی کال مسترد کردی۔ جس پر قوم پرست سرخوں نے پروپیگنڈہ کیا کہ انتظامیہ نے لوگوں کو گراؤنڈ جانے سے روک دیا۔ انتظامیہ ہزاروں لوگوں کو کیسے روک سکتی ہے؟ [6]
29 ستمبر 2023ء
سکرنڈ میں رینجرز خودکش بمبار کو گرفتار کرنے گئی تو قوم پرست سرخوں نے الٹا رینجرز پر حملہ کردیا۔ سرچ آپریشن نہیں کرنے دیا گیا اور یوں خودکش بمبار کو بچالیا۔ اس کے بعد خودکش حملہ ہوگیا جس کے بعد رینجرز پر ہی تنقید شروع کر لی گئی۔
20 جولائی 2023ء
بلوچستان وڈھ میں دو قبائل کے آپسی زمینوں پر قبضہ کی جنگ کو سوشل میڈیا پر سرخوں نے ریاست اور بلوچ کی جنگ بنا کر پیش کیا۔ اس مہم میں کچھ اراکین اسمبلی بھی شامل تھے۔
19 جولائی 2022ء
بلوچ سرخوں نے دعوی کیا کہ ایران جانے والے انجنیر ظہیر کو مسنگ پرسن قرار دیا اور بعد میں ایک ملنے والی لاش ان کی قرار دی۔ مذکورہ انجنیر نے اس کی تردید کی۔ [7]