بلوچ سرخوں کا پروپیگنڈا

Shahidlogs سے

2024ء[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

جولائی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

26 جولائی 2024

سی ٹی ڈی نے ایک تھریٹ الرٹ جاری کیا کہ بی وائی سی نے پروپیگنڈا کے لیے وڈیو ایڈیٹنگ پروفیشنل ہائر کئے ہیں۔ سکیورٹی فورسز نے ایسے ایک شخص کو گرفتار بھی کیا جو کہ یہ کام کر رہا تھا یہ پی ٹی ایم کا پروفیشنل وڈیو گرافر ہے جس کا نام عثمان ہے۔ [1]

مئی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

بلوچ قوم پرستوں نے پروپیگنڈا کیا کہ تافتان میں سیکیورٹی فورسز نے ایک نوجوان کو کئی گھنٹے گرم ریت پر کھڑا رکھا جس سے اس کے پاؤں جھلس گئے۔ لیکن اس جوان نے خود ایک ویڈیو بیان میں اس کی تردید کی۔ [2]

اپریل[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

12 اپریل 2024

بلوچ سرخوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے پاک فوج اور پنجابیوں کو مارنے کا جھوٹا دعوی کیا۔ [3]

2023ء[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

دسمبر[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

21 دسمبر 2023ء

'بلوچ یکجہتی کونسل' کی راہنما ماہ رنگ بلوچ نے ٹویٹ کی کہ ہمیں پولیس نے قید کر رکھا ہے تاکہ ہمیں واپس کوئٹہ بھیج سکیں۔ اس پر کچھ ٹویٹر صارفین نے سوال کیا کہ اگر آپ قید ہیں تو آپ سوشل میڈیا کیسے استعمال کر رہی ہیں؟ [4]

اکتوبر[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

27 اکتوبر 2023

پنجاب پولیس نے پنجاب یونیورسٹی سےطالب علم فرید بلوچ کو منشیات فروخت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا۔ قوم پرستوں نے اس مجرم کی گرفتاری کے خلاف مہم چلائی اور اس کو بلوچوں کے ساتھ امتیازی سلوک قرار دیا۔ [5] [6]

22 اکتوبر 2023ء

بلوچستان کی عوام نے قوم پرست لیڈر اختر مینگل کی جلسے کی کال مسترد کردی۔ جس پر قوم پرست سرخوں نے پروپیگنڈہ کیا کہ انتظامیہ نے لوگوں کو گراؤنڈ جانے سے روک دیا۔ انتظامیہ ہزاروں لوگوں کو کیسے روک سکتی ہے؟ [7]

29 ستمبر 2023ء

سکرنڈ میں رینجرز خودکش بمبار کو گرفتار کرنے گئی تو قوم پرست سرخوں نے الٹا رینجرز پر حملہ کردیا۔ سرچ آپریشن نہیں کرنے دیا گیا اور یوں خودکش بمبار کو بچالیا۔ اس کے بعد خودکش حملہ ہوگیا جس کے بعد رینجرز پر ہی تنقید شروع کر لی گئی۔

20 جولائی 2023ء

بلوچستان وڈھ میں دو قبائل کے آپسی زمینوں پر قبضہ کی جنگ کو سوشل میڈیا پر سرخوں نے ریاست اور بلوچ کی جنگ بنا کر پیش کیا۔ اس مہم میں کچھ اراکین اسمبلی بھی شامل تھے۔

19 جولائی 2022ء

بلوچ سرخوں نے دعوی کیا کہ ایران جانے والے انجنیر ظہیر کو مسنگ پرسن قرار دیا اور بعد میں ایک ملنے والی لاش ان کی قرار دی۔ مذکورہ انجنیر نے اس کی تردید کی۔ [8]

حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]