جسٹس مظاہر نقوی
جسٹس مظاہر نقوی پر لگے الزامات
جسٹس مظاہر نقوی نے چوہدری شہبازکیس میں جانتے بوجھتے کم عمر بچوں کو جائیداد سے محروم کیا۔ [1]
جسٹس مظاہر نقوی نے عہدے کے دوران قیمتی تحائف وصول کیے۔ ان تحائف میں 50لاکھ روپے، 2 کمرشل اور رہائشی پلاٹس معمولی قیمت پر لینا شامل ہیں۔ [1]
مبینہ طور پر جسٹس مظاہر نقوی کو پی ٹی آئی نے 1 ارب روپے کی رشوت دی۔ جس کے لیے ایک آڈیو لیک کال میں ٹرک کی اصطلاح استعمال کی گئی۔
جسٹس مظاہر نقوی کے بچوں کی بیرون ملک تعلیم کا خرچ تاجر زاہد رفیق نامی تاجر کے زمے ہیں۔
جسٹس مظاہر نقوی کو سپریم کورٹ نے کرپشن میں ملوث قرار دے دیا۔
سپریم جوڈیشل کونسل کی رائے کے مطابق مظاہر علی اکبر نقوی پر مجموعی طور پر 5 الزامات ثابت ہوئے۔ [1]
دیگر
جسٹس مظاہر نقوی نے اپنے خلاف جاری کیسز روکنے کے لیے صدر کو اپنا استعفی بھی بھیجا تھا۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے مظاہر نقوی کے خلاف ریفرنس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ریفرنسز بدنیتی پر مبنی ہیں، اس لیے یہ کارروائی نہیں بنتی۔ بعد میں کرپشن الزامات کی وجہ سے جسٹس اعجاز الاحسن نے بھی استعفی دیا۔