رائے ثاقب کھرل
غیر جانبداری
رائے ثاقب کھرل کو غیر جانبدار صحافی نہیں ہیں۔ ان کو پی ٹی ائی کا ٹرول قرار دیا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر انکو یوتھیا صحافی بھی کہا جاتا ہے۔
بیلٹ پیپرز ویڈیو
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں رائے ثاقب ایک پرنٹنگ پریس میں کھڑا تھا اور ہاتھ میں بیلٹ پیپرز پکڑ کر دیکھا رہا تھا کہ یہاں بیلٹ پیپرز چھپ رہے ہیں۔
رائے ثاقب کھرل نے دعوی کیا کہ میں نے ویڈیو پوسٹ نہیں کی تھی۔ لیکن بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے لکھا کہ انہوں نے ویڈیو پوسٹ کی تھی اور وائرل ہونے کے بعد ڈیلیٹ کر دی۔
اس ویڈیو پر درج ذیل اعتراضات سامنے آئے۔
رائے ثاقب کھرل نے ڈپلیکیٹ ووٹ کا دعوی کیا لیکن ڈپلیکیٹ کاغذ پرنٹ ہی نہیں ہوسکتا کیونکہ ساتھ کاونٹر فائل ہوتی ہے جس پر انگوٹھا لگتا ہے۔
رائے ثاقب نے تسلیم کیا کہ پیپرز بلکل سادہ ہیں اور ان پر واٹر مارک بھی نہیں تھا۔ یاد رہے کہ بیلٹ پیپر خاص قسم کے کاغذ سے بنتا ہے جو مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہوتا۔ [1]
کئی لوگوں نے مانسہرہ کے اصل بیلٹ پیپرز اور رائے ثاقب کھرل کی ویڈیو میں چھپنے والے بیلٹ پیپرز میں فرق کی نشاندہی کی۔ [2]
یہ سوال بھی ہوا کہ وڈیو دو تین دن بعد کیوں پوسٹ کی؟
اور چینل پر نشر کیوں نہ کی؟
یہ اعتراض بھی ہوا کہ اگر ریاست نے دھاندلی کرنی ہوتی تو آدھے بیلٹ پیپرز تو استعمال ہی نہیں ہوتے۔ ان کو کسی گلی محلے کے پریس سے چھپوانے کی ضرورت ہی نہ تھی۔ غیر استعمال شدہ بیلٹ پیپرز ہی استعمال ہوجاتے۔
ایک اور بات یہ کہ ووٹ کاسٹ کرنے والے کے انگوٹھے کے نشانات پیڈ پہ موجود ہوتے ہیں جو جعلی ہونے کی صورت فرانزک کروانے پہ پکڑے جاتے ہیں۔
یہ بھی دلچسپ بات ہے کہ پی ٹی آئی کے حامی اینکر نے ویڈیو بنائی اور ایک پی ٹی آئی اکاؤنٹ ارسلان بلوچ کو بھیج دی۔
نصراللہ ملک کے انکشافات
اسی خبر کے بارے میں سینئر صحافی اور اینکر پرسن نصراللہ ملک نے انکشاف کیا کہ یہ خبر سب سے پہلے میرے پاس آئی تھی۔ ان کے مطابق میں نے ان سے جو سوالات پوچھے اسکا جواب وہ نہیں دے سکے۔ لیکن رائے ثاقب بضد رہے کہ اس خبر کو بغیر تحقیق کے نشر کر دیا جائے۔
پھر اظہر مشوانی اس خبر کو ٹویٹ کرتے ہیں۔ اس وٹس ایپ گروپس کے سکرین شاٹس بھی موجود ہیں جس گروپ میں اس کو وائرل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی۔
نصراللہ ملک نے شک کا اظہار کیا کہ یہ انتخابات کو متنازع بنانے کی سوچی سمجھی سازش لگتی ہے۔ [3]
ذاتی کردار
صحافی رائے ثاقب کھرل کی شراب کی بوتل ہاتھ میں اٹھائے ایک تصویر وائرل ہوئی۔ [4]