سمگلرز اور بجلی چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن
چند دن پہلے جنرل عاصم منیر نے تاجروں کے ساتھ ایک ملاقات میں سمگلروں اور بجلی چوری کرنے والوں کے خلاف کاروائی کا اعلان کیا۔ اس اعلان کے ساتھ ہی منی چینجرز، چینی ذخیرہ کرنے والوں، بجلی چوروں اور افغانستان سمگلنگ کرنے والوں کے خلاف بہت بڑا کریک ڈاؤن شروع کر دیا گیا۔ آپریشن شروع ہوتے ہی ڈالر کی قدر میں ریکارڈ کمی ہوئی اور چینی کی قیمت میں بھی کمی دیکھنے میں آئی۔ افغانستان اور ایران کے ساتھ سرحد کو سیل کر دیا گیا۔ بجلی چوری کرنے والوں کے خلاف ہزاروں کیسز بنے اور بڑی تعداد میں گرفتاریاں ہوئیں۔ ان کے ساتھ ساتھ غیر رجسٹرد شدہ افغانیوں کو واپس بھیجنے پر کام شروع کر دیا گیا۔ اس تمام آپریشن کو جنرل عاصم منیر ڈاکٹرائن بھی کہتے ہیں۔
کریک ڈاؤن کا پس منظر
نگران حکومت بننے کے چند ہی دن بعد پاکستان میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 340 روپے تک پہنچ گئی۔ جس کی وجہ سے مہنگائی میں بےپناہ اضافہ ہوا۔ ڈالرز کی قیمت بڑھنے سے بجلی کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا اور لوگوں نے بجلی بلوں کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ چینی کی قیمت 200 روپے تک پہنچ گئی۔
مختلف اداورں نے اس کے حوالے سے جو رپورٹس پیش کیں ان سب میں درج ذیل
کاروائیوں کا آغاز
ڈالر کے اسمگلرز، ذخیرہ اندوزوں منظم جرائم کے کارٹیلز، کرپٹ سرکاری افسران کے سہولت کاروں اور سرپرستوں کی نشاندہی ہوگئی جب کہ مکمل فہرستیں بھی تیار کرلی گئی ہیں۔
اس کی وجہ ڈالرز کی سمگلنگ، چینی کی ذخیرہ اندوزی اور
ڈالر کے اسمگلرز، ذخیرہ اندوزوں منظم جرائم کے کارٹیلز، کرپٹ سرکاری افسران کے سہولت کاروں اور سرپرستوں کی نشاندہی ہوگئی جب کہ مکمل فہرستیں بھی تیار کرلی گئی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ زبردست اور طویل کریک ڈاؤن کے لیے حکومت نے تیاری کرلی،
ایرانی پٹرول کو روکنا
بجلی چوری کو روکنا
ریاست نے تسلیم کر لیا تھا کہ یہان چوری ہوتی ہے اور اس کو ہم نہیں روک سکتے۔ پنجاب کے عوام نے مان لیا تھا کہ پشاور اور کوئٹہ اور آزاد کشمیر میں چوری ہونے والی بجلی کے پیسے ہم ہی دینگے۔
ڈالرز کی افغانستان سمگلنگ کو روکنا
ڈالرز کی ذخیرہ اندوزی روکنا
چینی کی ذخیرہ اندوزی روکنا
ایرانی پٹرول کی سمگلنگ میں 29 سیاستدان ملوث ہیں۔
افغانستان کی سرحد پر کنٹینروں سے ڈالرز نکالے گئے۔
سرکاری ملازمین بھی ملوث ہیں
کاروائیوں کی تفصیل
آپریشن کے نتائج
آپریشن پر تنقید
پہلے کیوں نہین کیا؟ کیونکہ سیاستدان رکاؤٹ تھے۔
بوریوں میں بھر کر ڈالرز سمگل ہورہے تھے۔ حوالہ ہنڈی والوں کے خلاف کریک ڈاؤن
شوگر مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن
سیاستدان حکومت میں ہوں تو نہیں کرنے دیتے کیونکہ سارے سرمایہ دار ہین اور ان کو اپنا نقصان ہوتا ہے ان وک ووٹ بینک کا بھی مسئلہ ہوتا ہے۔