پی ٹی ایم

Shahidlogs سے
نظرثانی بتاریخ 08:47، 20 اگست 2024ء از Shahidkhan (تبادلۂ خیال | شراکتیں) پی ٹی ایم» کو محفوظ کیا ([ترمیم=محض خود توثیق شدہ صارفین کو اجازت ہے] (لا محدود) [منتقل=محض خود توثیق شدہ صارفین کو اجازت ہے] (لا محدود)))
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)

پی ٹی ایم کی پرتشدد کاروائیاں

محسن داؤڑ کا فوجی کیمپ پر حملہ

محسن داوڑ نے الیکشن میں شکست پر ایک ہجوم اکھٹا کر کے ان کو فوجی کیمپ پر حملہ کرنے کا حکم دیا۔ ان کی فائرنگ سے سیکیورٹی پر معمور تین پولیس والے شہید ہوگئے۔ جوابی فائرنگ میں محسن داؤڑ معمولی زخمی ہوا۔ [1]

پی ٹی ایم اور افغانستان گٹھ جوڑ

افغانستان میں پی ٹی ایم راہنماؤں کا استقبال

محسن داؤڑ اور علی وزیر نے افغانستان کا دورہ کیا جہاں افغان فوج کے اعلی افسر نے انکا خصوصی استقبال کیا اور ان کو ہیلی کاپٹر میں لے جایا گیا۔ پاک فوج کو گالیاں دینے والے ان دونوں پی ٹی ایم راہنماؤں کی افغان فوج کے افسروں کے ساتھ ہنستے مسکراتے کئی تصاویر وائرل ہوئیں۔ [2]

پی ٹی ایم کے جلسوں میں افغانستان کے جھنڈے

پی ٹی ایم کے جلسوں میں ہمیشہ افغانستان کے جھنڈلے لہرائے جاتے ہیں۔ پاکستان کا جھنڈا لہرانے والوں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

افغان صدر اشرف غنی کی حمایت

سابق افغان صدر اشرف غنی نے بطور صدر افغانستان پی ٹی ایم کے احتجاج کی حمایت میں ٹویٹس کیں۔ جس پر پاکستان کی وزارت خارجہ نے سخت ردعمل دیتے ہوئے اشرف غنی کی ٹویٹس مسترد کر دیں۔ [3]

اشرف غنی کی پی ٹی ایم کی علامتی ٹوپی پہنے کئی تصاویر بھی وائرل ہوئیں۔

حامد کرزئی کی حمایت

سابق افغان صدر حامد کرزئی نے گوبل میڈیا فورم کے ایک سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی پشتون تحفظ موومنٹ خطے میں قیام امن کے لیے ایک اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ [4]

پی ٹی ایم اور افغانستان گٹھ جوڑ پر تفصیلی صفحہ ملاحظہ کیجیے۔

حوالہ جات