عمران خان کے قتل کی سازش
پی ٹی ائی راہنما عمران خان پر وزیر آباد میں لانگ مارچ کے دوران فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوگئے۔ پی ٹی آئی راہنما نے حکومت اور ایک فوجی افسر کو حملے کا ذمہ دار ٹہرایا۔ مبینہ حملہ آوروں میں سے ایک موقع پر ہی گرفتار ہوا جس کا میڈیا پر بیان بھی آیا۔ اس حملے کے بعد عمران خان زمان پارک میں محصور ہوگئے اور بار بار یہ بات دہرانے لگے کہ باہر نکلنے کی صورت میں ان کی جان کو خطرہ ہے۔
فائنینشل ٹائمز سے پہلے عمران خان نے تین مختلف غیر ملکی نیوز چینلز کو انٹرویوز دئیے۔ تینوں میں اس سے یہ سوال ضرور کیا گیا کہ آپ نے جن پہ قاتلانہ حملے کا الزام لگایا ہے ان کے خلاف اپ کے پاس کوئی ثبوت بھی ہے؟
عمران خان نے تینوں جگہ یہی جواب دیا کہ انہوں نے مجھے حکومت سے نکالا تو میری مقبولیت بڑھ گئی جس کے بعد انہوں نے مجھے قتل کرنے کا فیصلہ کیا۔ لیکن جب سوال دہرایا گیا اور ثبوت پر اصرار کیا گیا تو عمران خان کہا میں اس حملے کی پیشن گوئی کر چکا تھا جب انہوں نے مجھ پر گستاخی کا الزام لگایا تو میں سمجھ گیا تھا کہ یہ مجھے قتل کرکے کہیں گے کسی مذہبی جنونی نے مار دیا۔
اس جواب پر جرمن صحافی نے کہا یہ شرلاک ہومز ٹائپ کی کہانی لگتی ہے۔ آپ یہ بتائیں کہ ان تینوں ملزموں کے خلاف اس الزام کے حق میں آپ عدالت میں کیا شواہد پیش کرینگے؟ تو عمران خان اس کا کوئی واضح جواب نہ دے سکا۔
کل سینیٹر اعجاز نے ایک ٹویٹ کی تھی کہ "میں نے کل احمد چھٹہ کو فون پر بتایا تھا کہ وزیرآباد میں خان پر قاتلانہ حملہ ہوگا۔ سو قاتلانہ حملہ ہوگیا۔ " پی ٹی آئی کے اس سینیٹر کو الہام ہوا تھا؟
اور اگر مختلف اداروں کی رپورٹس اور تھریٹ الرٹس کی وجہ سے حملے کا خطرہ تھا جیسا کہ عمران خان بھی کہتے ہیں کہ مجھے انفارمیشن تھی کہ حملہ ہوگا۔ تب مناسب حفاظتی انتظامات کیوں نہ کیے۔ آپ کے پاس دو صوبوں کے وسائل ہیں اور سیکیورٹی کی ذمہ داری پنجاب کی صوبائی حکومت کی تھی جو آپ کی اپنی ہے پھر یہ حالت کیوں تھی کہ کوئی پوڈری ٹائپ بندہ بھی پستول لے کر آپکو نشانہ بنا سکتا تھا؟
وہ جو مبینہ طور پر اے کے 47 سے فائرنگ ہوئی تھی وہ تو زیادہ دور سے نہیں ہوئی تھی وہ بندہ کیسے نکلنے میں کامیاب ہوا کہ جب کہ پولیس کی کوئیک رسپانس یونٹ کی گاڑیاں ساتھ تھیں؟
وہ جو ایک اور مبینہ حملہ آور پکڑا گیا تھا وہ کہاں گیا؟