عمران خان پر تنقید
عمران خان اپنی نجی اور سیاسی زندگی میں کئی حوالوں سے تنقید کی زد میں رہے ہیں۔ ان کے نجی زندگی کے حوالے سے ان پر سب سے بڑا الزام یہ ہے کہ اس کے کئی خواتین کے ساتھ ناجائز تعلقات ہیں اور انہی تعلقات کے نتیجے میں ایک خاتون سے انکی ایک بیٹی بھی پیدا ہوئی جس کو وہ آج بھی اپنی بیٹی ماننے پر تیار نہیں۔ ان پر سیاست میں گالم گلوچ کا کلچر فروغ دینے کا الزام بھی لگتا ہے۔ پاکستان کا مذہبی طبقہ خاص طور پر فضل الرحمن اور مرحوم ڈاکٹر اسرار ان کو یہودی ایجنٹ قرار دیتے رہے ہیں۔ ان پر پاکستان کے قومی اداروں خاص طور پر پاک فوج کے خلاف جھوٹ پر مبنی سوشل میڈیا مہم چلانے کا بھی الزام ہے۔ اس کے علاوہ ان پر کرپشن اور اقرباء پروری کے بھی الزامات ہیں۔ ان کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ وہ لمبے چوڑے دعوے اور وعدے کرنے کے عادی ہیں جو وقت آنے پر پورا نہیں کرتے۔
خواتین سے ناجائز مراسم
عمران خان پر اسکی نجی زندگی کے حوالے سے سب سے بڑا الزام یہی لگتا ہے۔ عمران خان خود بھی کئی بار یہ اعتراف کر چکے ہیں کہ انہوں نے کوئی پاک صاف زندگی نہیں گزاری۔ تاہم مخالفین الزام لگاتے ہیں کہ یہ سلسلہ ابھی نہیں رکا ہے۔ عمران خان کی حالیہ لیک آڈیوز اسکا ثبوت ہیں۔ لوگ سوال کرتے ہیں کہ اگر عمران خان کا اپنا کردار پاک صاف نہیں تو وہ ریاست مدینہ بنانے کے دعوے کیوں کرتے ہیں؟
سیتا وھائٹ نے عمران خان پر الزام لگایا تھا کہ اس کے عمران خان سے ناجائز تعلقات تھے جس کے نتیجے میں اس کی ایک بیٹی پیدا ہوئی جس کا نام ٹیریان وھائٹ ہے۔ عمران خان نے کبھی ٹیریان وھائٹ کو اپنی بیٹی تسلیم نہیں کیا۔ تاہم ٹیریان وھائٹ کی پرورش لندن میں اس کی پہلی بیوی جمائما کے گھر میں ہی ہوئی۔
عمران خان کی سابق بیوی ریحام خان نے اپنی کتاب میں عمران خان پر ہم جنس پرستی کا بھی الزام لگایا ہے۔ اس نے اپنی کتاب میں ایک خسرے کا نام بھی لکھا جس کے ساتھ عمران خان کے ناجائز تعلقات تھے۔
عمران خان کے دور میں حریم شاہ لات مار کر وزیراعظم ھاؤس کے دروازے کھولتی تھی اور ویڈیوز بنا کر ٹک ٹاک پر ڈالتی تھی لیکن عمران خان نے اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا۔ شائد اسکی ایک وجہ یہ تھی کہ عمران خان کی ایک مبینہ نازیبا آڈیو حریم شاہ کے ساتھ بھی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ دونوں میں ناجائز تعلقات تھے۔
ان الزامات کی وجہ سے نجی زندگی میں عمران خان کو ایک بدکردار شخص قرار دیا جاتا ہے۔
یوٹرن لینا
عمران خان پر سیاسی مخالفین یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ اکثر اپنی کہی ہوئی باتوں سے پھر جاتا یا ان اس پر یوٹرن لے لیتا ہے۔ اپنی پہلے کہی ہوئی بات یا موقف کی خود ہی تردید کر دیتا ہے۔
جنرل باجوہ پہ یوٹرن
پرویز مشرف پر یوٹرن
فوج کی جانبداری اور غیر جانبداری پہ یوٹرن
امریکہ پر یوٹرن
تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے یوٹرن
اداروں کی بےتوقیری
عمران نے اور اس کی جماعت نے پاکستان کی تاریخ میں افواج پاکستان کے خلاف سب سے بڑی پراپیگینڈا مہم چلا رہے ہیں۔ فوج کے حامیوں کے خیال میں یہ مہم زیادہ تر جھوٹ پر مبنی ہے۔ اس مہم کا بنیادی نقطہ یہ تھا کہ عمران خان کی حکومت جنرل باجوہ نے گرائی۔ اس کے بعد ارشد شریف کے قتل سے لے کر ظل شاہ کے قتل اور عدالت سے عمران خان کے خلاف ہونے والے ہر فیصلے کا ذمہ دار بھی فوج کو ٹہرایا۔
فوج کا موقف ہے کہ عمران خان کے تمام الزامات بےبنیاد اور محض قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں۔
عمران خان کا سوشل میڈیا سنبھالنے والے مشوانی کو پکڑا گیا تو انکشاف ہوا کہ وہ ٹویٹر پر چند ایسے بڑے اکاؤنٹس بھی چلا رہا تھا جن سے فوجی قیادت کو ننگی گالیاں دی جارہی تھیں۔
پی ٹی آئی پولیس اور ججوں کو دھمکیاں دیتی ہے۔ ان پر متعدد کیسز ہیں لیکن وہ عدالت میں پیش نہیں ہوتے۔ پولیس کو دھمکیاں دے چکے ہیں حتی کہ پولیس افسران کی تصاویر سوشل میڈیا پر سرکولیٹ کیں اور اپنے کارکنوں کو پولیس کے خلاف اکسایا۔
یہودی ایجنٹ
عمران خان کو فضل الرحمن اور مرحوم اسرار احمد سمیت کئی لوگ یہودی ایجنٹ قرار دیتے ہیں۔ شائد اس کی وجہ اس کی بیوی کا یہودی خاندان سے ہونا ہے۔ حال ہی میں امریکی معاؤن خصوصی زلمے خلیل زاد عمران خان کے حق میں کھل کر سامنے آئے ہیں جس کے بعد ان الزامات میں شدت آگئی ہے۔
کرپشن اور اقربا پروری
عمران خان نے کرپشن اور اقربا پروری کے خلاف لڑنے کا نعرہ لگایا تھا۔ لیکن خود ان پر بھی کرپشن اور اقربا پروری کے الزامات لگے ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ اس نے شہزاد اکبر کی مدد سے ملک ریاض کی کم از کم 300 ارب روپے کی کرپشن ایڈجسٹ کی ہے۔ اس کے بیوی کے اثرورسوخ کو استعمال کر کے عثمان بزدار اور فرح گوگی نے کرپشن کی۔ جس کے بارے میں جب ایک سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے عمران خان کو اطلاع دی تو وہ الٹا اس پر ناراض ہوگئے۔
اس نے کوڑیوں کے مول توشہ خانے سے تحائف خرید کر انتہائی مہنگے بیچے اور نہ وہ پیسے ڈکلئیر کیے جن سے خریداری کی گئی تھی نہ ہی وہ پیسے ڈکلئیر کیے جو تحفے بیچ کر حاصل کیے تھے۔
چینی کا سکینڈل
رنگ روڈ سکینڈل
طالبان کے لیے نرم گوشہ
عمران خان کو مخالفین 'طالبان خان' بھی کہتے ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ افغان طالبان کے علاوہ وہ ٹی ٹی پی کے لیے بھی نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ وہ ٹی ٹی پی کا پاکستان میں دفتر کھلوانے کے حق میں تھے اور ان کے خلاف آپریشنز کے مخالف تھے۔
اپنے دور حکومت میں اس نے ہزاروں مفرور ٹی ٹی پی جنگجؤوں کو واپس پاکستان میں لابسایا۔ اس کے اس فیصلے کے نتیجے میں ٹی ٹی پی کے حملوں کی ایک نئی لہر آئی۔
ٹی ٹی پی نے عمران خان کے حق میں کئی بیانات جاری کیے ہیں۔ ٹی ٹی پی نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ انتخابات میں عمران خان کو سپورٹ کرینگے اور ان کے مخالفین پر حملے کرینگے۔
سیاست کے لیے مذہب کا استعمال
عمران خان کے خلاف 'مذہبی ٹچ' کی اصطلاح سوشل میڈیا پر عام ہے۔ ان پر الزام ہے کہ وہ دھڑلے سے سیاست کے لیے مذہب کا استعمال کرتے ہیں۔
گندی زبان اور گالم گلوچ
عمران خان اور اس کی جماعت پر الزام ہے کہ انہوں نے سیاست میں گالم گلوچ کے کلچر کو عام کیا۔ ان کی جماعت پاکستان میں سب سے زیادہ گندی زبان استعمال کرتی ہے۔ جب کہ عمران خان خود بھی سیاسی مخالفین کو غلط ناموں سے پکارنے کے لیے مشہور ہیں۔ عمران خان کے حوالے سے میڈیا پر یہ خبر بھی آئی کہ اس نے ایک میٹنگ کے دوران سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو بھی گالی دے دی تھی جس کی شکایت ان کے اپنے ایک ساتھی نے سعودی حکام کو کر دی تھی۔
جھوٹ اور منافقت
عمران خان کے مخالفین کہتے ہیں کہ عمران خان دھڑلے سے جھوٹ بولتے ہیں۔ وہ عوام کو کسی بھی معاملے میں غلط تاثر دینے میں مہارت رکھتے ہیں۔ اس کی ایک آڈیو میں وہ یہ کہتے ہوئے پائے جاتے ہیں کہ وہ سائفر کے ساتھ کھلیں گے۔ تب اس پر ایک ایسا بیانیہ بنایا جو جھوٹ پر مبنی تھا۔
لمبے چوڑے دعوے کرنے کی عادت
عمران خان کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ لمبے چوڑے دعوے کرتے ہیں۔ جو کبھی پورے نہیں کرپاتے۔ مثلاً الیکشن سے پہلے اس نے پچاس لاکھ گھر اور ایک کروڑ نوکریاں دینے کا اعلان کیا تھا۔ جو وہ کبھی پورا نہیں کرپائے۔ وہ احتساب کا دعوے کرتے ہیں لیکن خود تسلیم بھی کرتے ہیں کہ اس نے ن لیگ اور پی پی پی کے خلاف کرپشن کا کوئی ایک بھی کیس نہیں بنایا۔
بری پرفارمنس
مخالفین کے خیال میں عمران خان کی حکومت کی پرفارمنس بری رہی۔ اس نے پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ قرضہ لیا جس نے پاکستان کو دیوالیہ پن کے دھانے پر پہنچا دیا۔ کئی ایسے کام جو فوج نے کیے تھے ان کا کریڈٹ عمران خان لیتے ہیں۔
آئین شکنی
سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی کے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کا تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنا اور عمران خان کا اسمبلیاں توڑنا آئین شکنی تھی۔ عمران خان کے مشرف کے ریفرنڈم کو سپورٹ کیا تھا اور اس کے لیے ووٹ مانگا تھا۔ اس نے الیکشن میں پرویز مشرف کے ساتھ اتحاد کرنے کی بھی کوشش کی تھی۔ جس کو پاکستان میں آئین شکن کہا جاتا ہے۔
غلط سیاسی فیصلے
عمران خان غلط سیاسی فیصلوں کی وجہ سے ہمیشہ اپنے لیے مشکلات کھڑی کرتے ہیں۔ اس کے قومی اسمبلی سے استعفے دینے کو سیاسی بلنڈر کہا جاتا ہے۔ اس کی صوبائی اسمبلیاں توڑنے کے فیصلے کو بھی بہت بڑا سیاسی بلنڈر کہا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ جس صورتحال میں وہ اس وقت پھنسے ہوئے ہیں وہ انہی فیصلوں کی وجہ سے ہے۔ اس نے جیل بھرو تحریک کا اعلان کیا جس کو سیاسی غلطی قرار دیا گیا۔
غیر ملکی ایجنسیوں سے روابط
سابق پی ٹی آئی راہنما فیصل واؤڈا کا دعوی ہے کہ عمران خان کے ارد گرد کچھ ایسے لوگ ہیں جن کے غیر ملکی ایجنسیوں سے تعلقات ہیں۔ پی ٹٰی آئی کے ایک بڑے سپورٹر اور فوج کے خلاف پراپیگینڈا کرنے کے لیے بدنام میجر عادل راجا اعلانیہ 'انٹرنیشنل ہیومن رائٹس فاؤنڈیشن' کے نمائندے ہیں جس کے بارے میں ارشد شریف نے انکشاف کیا تھا کہ یہ انڈین ایجنسی را کی قائم کردہ پاکستان مخالف این جی او ہے۔
پی ٹی ایم اور مکتی باہنی سے موازنہ
عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی پاکستان توڑنے والے شیخ مجیب کو اپنا ہیرو مانتی ہے۔ حکومت گرنے کے بعد پی ٹی آئی نے رفتہ رفتہ پی ٹی ایم کا بیانیہ اختیار کر لیا۔ نہ صرف 'دہشتگردی کےپیچھے وردی' کے نعرے لگانے لگے بلکہ حکومت پاکستان اور پاکستان کے قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف پی ٹی ایم کی طرح انسانی حقوق کی تنظیموں اور مغرب سے مدد بھی مانگنے لگے ہیں۔
ملک میں انارکی پیدا کرنا
عمران خان پر تنقید کی جاتی ہے کہ اس نے جس طرز کی سیاست کی اس نے ملک میں انارکی پیدا کی۔
موت کا خوف
عمران خان ڈر کا بت توڑنے کا کہتے ہیں لیکن خود کو ہر وقت خطرے میں محسوس کرتے ہیں۔ اس کو مخالفین ہیلوسیلیشن کہتے ہیں۔