"تحریک عدم اعتماد" کے نسخوں کے درمیان فرق

Shahidlogs سے
سطر 132: سطر 132:
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما راجہ ریاض نے کہا کہ حکومتی جماعت سے تعلق رکھنے والے دو درجن ارکانِ قومی اسمبلی اس وقت اسلام آباد میں واقع سندھ ہاؤس میں موجود ہیں۔ <ref>[https://www.bbc.com/urdu/pakistan-60775774 سندھ ھاؤس میں باغی اراکین]</ref>
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما راجہ ریاض نے کہا کہ حکومتی جماعت سے تعلق رکھنے والے دو درجن ارکانِ قومی اسمبلی اس وقت اسلام آباد میں واقع سندھ ہاؤس میں موجود ہیں۔ <ref>[https://www.bbc.com/urdu/pakistan-60775774 سندھ ھاؤس میں باغی اراکین]</ref>


'''18 مارچ 2022'''
پی ٹی آئی کارکنوں نے سندھ ھاؤس پر دھاوا بول دیا اور دروازہ توڑ کر اندر گھس گئے اور ہنگامہ آرائی اور توڑپھوڑ کی۔ جس پر گیارہ لوگ گرفتار ہوئے۔ ان میں پی ٹی آئی کے دو ایم این ایز بھی شامل تھے۔ لیکن کچھ ہی دیر بعد انکو چھڑا لیا گیا۔ <ref>[https://www.bbc.com/urdu/pakistan-60791241 سندھ ھاؤس پر دھاوا]</ref>
    
    


سطر 153: سطر 156:


عمران خان کہتا ہے مجھے جولائی سے پتہ چلنا شروع ہوا تھا کہ میری گورنمنٹ گرانے والے ہیں۔ تبھی ڈی جی آئی ایس آئی کو تبدیل نہیں کرنا چاہتا تھا کہ سب سے مشکل ٹائم میں اس کو ہونا چاہئے۔ <ref>[https://twitter.com/HummaSaif/status/1689508883859968000 مجھے جولائی سے پتہ تھا]</ref>
عمران خان کہتا ہے مجھے جولائی سے پتہ چلنا شروع ہوا تھا کہ میری گورنمنٹ گرانے والے ہیں۔ تبھی ڈی جی آئی ایس آئی کو تبدیل نہیں کرنا چاہتا تھا کہ سب سے مشکل ٹائم میں اس کو ہونا چاہئے۔ <ref>[https://twitter.com/HummaSaif/status/1689508883859968000 مجھے جولائی سے پتہ تھا]</ref>
عدم اعتماد 6 فروری کو اسمبلی میں پیش ہوچکی تھی۔


شاہ محمود، اسد عمر اور پرویز خٹک اتحادیوں کے منت ترلے کر رہے تھے۔
شاہ محمود، اسد عمر اور پرویز خٹک اتحادیوں کے منت ترلے کر رہے تھے۔
سطر 163: سطر 164:


عمران خان نے یہ بھی کہا کہ چلیں مان لیتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ نے اس پر سازش نہیں کی ہوگی۔ لیکن وہ روک تو سکتی تھی نا۔ <ref>[https://twitter.com/LeghariHaris/status/1705631270158627104 وہ روک تو سکتی تھی نا]</ref>
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ چلیں مان لیتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ نے اس پر سازش نہیں کی ہوگی۔ لیکن وہ روک تو سکتی تھی نا۔ <ref>[https://twitter.com/LeghariHaris/status/1705631270158627104 وہ روک تو سکتی تھی نا]</ref>
تحریک عدم اعتماد روس کے دورے سے پہلے ہی شروع ہوچکا تھا۔
===حوالہ جات===
===حوالہ جات===

نسخہ بمطابق 02:53، 5 مارچ 2024ء

عمران خان کی کمزور حکومت

سال 2018ء کے انتخابات میں عمران خان نے اکثریت حاصل کی۔ عمران خان کو 155 سیٹیں ملیں۔ پاکستان کی نیشنل اسمبلی میں کل 342 سیٹس ہوتی ہیں اور حکومت بنانے کے لیے کم از کم 172 سیٹیس درکار ہوتی ہیں۔ عمران خان نے کچھ چھوٹی پارٹیوں اور آزاد امیدواروں کو ساتھ ملایا۔ یوں وہ 178 سیٹوں کے ساتھ حکومت بنانے میں کامیاب رہے۔ لیکن یہ ایک کمزور حکومت تھی جو محض 6 سیٹوںکی برتری پر کھڑی تھی۔

اعتماد کا ووٹ

مارچ 2021ء میں پاکستان کے وزیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ نے سینٹ کے الیکشن میں حصہ لیا۔ عمران خان نے ان کے لیے بھرپور مہم چلائی لیکن عبدالحفیظ شیخ اپنی سینٹ کی سیٹ ہار گئے۔ پی ڈی ایم کے امیدوار یوسف رضا گیلانی یہ الیکشن جیت گئے۔ یہ عمران خان حکومت کے لیے ایک دھچکا تھا کہ ان کا وزیرخزانہ الیکشن ہار گیا جب کہ وہ خود اس کےلیے مہم چلا رہے تھے۔ اس شکست پر اپوزیشن مطالبہ کرنے لگی کہ عمران خان کو استعفی دے دینا چاہئے۔ وہ نیشنل اسمبلی کا اعتماد کھو چکے ہیں۔ یہ سب دیکھ کر عمران خان نے خود ہی پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا۔

یہ پاکستان کی تاریخ میں صرف دوسری بار تھا کہ کسی نے خود ہی اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا ہو۔ ووٹنگ ہوئی تو عمران خان کو پورے 178 ووٹ ملے۔

تحریک عدم اعتماد تاریخ وار

دورہ روس سے قبل

5 فروری 2022

پی ڈی ایم راہنماؤں نے ملاقات کی اور تحریک عدم اعتماد پر مشاورت کی۔ جس کے بعد بلاؤل بھٹو نے بیان جاری کیا کہ عمران خان کو ہٹانے کے لیے ہم سب اکھٹے ہیں۔ [1]

8 فروری 2022

ن لیگ کے جاوید لطیف نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے لیے ہمارے پاس نمبرز پورے ہیں۔ [2] ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم حکومتی اتحاد چھوڑنے کے لیے تیار ہیں۔ [3] باپ پارٹی نے بھی حکومت سے اتحاد پر نظر ثانی کا عندیہ دے دیا۔ [4]

11 فروری 2022

پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمن نے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا باقاعدہ اعلان کیا۔ [5]

17 فروری 2022

حکومت نے تحریک عدم اعتماد سے نمٹنے کی حکمت عملی تیار کر لی۔ [6]

18 فروری 2022

عمران خان نے منڈی بہاؤالدین میں جلسہ کیا اور خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'نواز شریف کو باہر جانے دینا بڑی غلطی تھی۔' [7]

ڈونلڈ لو اور اسد مجید کی ملاقات سے قبل

23 فروری 2022

عمران خان روس کے دورے پر روانہ ہوگئے۔ جب کہ تمام اخبارات لکھ رہے تھے کہ روس اور یوکرین کی تناؤ بلند ترین سطح پر ہے اور کسی بھی وقت جنگ چھڑ سکتی ہے۔ [8] فواد چودھری نے دعوی کیا کہ ہمارے تین ممبران کو تحریک عدم اعتماد میں ساتھ دینے کے لیے رقم کی پیشکش کی گئی ہے۔ [9]

25 فروری 2022

عمران خان نے تحریک عدم اعتماد سے نمٹنے کے لیے کابینہ کا اجلاس طلب کیا۔ [10]

27 فروری 2022

پیپلز پارٹی نے پی ٹی آئی حکومت کے خلاف کراچی سے لانگ مارچ کا آغاز کر دیا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم عوامی طاقت کے ذریعے اس سلیکٹڈ حکومت کو ہٹائیں گے، اسلام آباد پہنچ کر اس حکومت پر حملہ کریں گے۔ [11]

28 فروری 2022

عمران خان نے اچانک عوام کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان کر کے پٹرول 10 روپے اور بجلی 5 روپے سستی کر دی۔ یوں آئی ایم ایف معاہدہ توڑ دیا۔ [12]

1 مارچ 2022

شیخ رشید نے عمران خان سے ملاقات کے بعد کہا تحریک عدم اعتماد ٹھس ہوچکی ہے اور ہمارے ممبرز پورے ہیں۔ [13] اسی تاریخ کو پی ڈی ایم نے تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی سیکٹریٹ میں جمع کروا دی۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 'اگر اسٹیبلشمنٹ نے پی ٹی آئی کا ساتھ نہ دیا تو اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد لازمی کامیاب ہو گی۔' [14] عمران خان نے تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں پرویز الہی اور چودھری شجاعت سے ملاقات کی۔ [15]

2 مارچ 2022

پیپلز پارٹی کے مارچ کے جواب میں پی ٹی آئی نے سندھ میں 'سندھ حقوق مارچ' کے نام سے مار چ شروع کیا۔ [16]

3 مارچ 2022

اپوزیشن راہنماؤں نے ملاقات میں طے کیا کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں فوری انتخابات کروائے جائنگے۔ نواز شریف نے گرین سگنل دے دیا۔ [17]

4 مارچ 2022

پی ٹی آئی کے گورنر سندھ عمران اسمعیل نے کہا کہ عمران خان ایم کیو ایم کو منانے کے لیے خود آئیں گے۔ [18] عارف حمید بھٹی نے کہا کہ عمران خان کسی کو لفٹ نہیں کراتے تھے اب سب سے خود ہی ملنے پہنچ رہے ہیں۔ عمران خان گھبرائے ہوئے ہیں۔ [19]

5 مارچ 2022

پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور وزیر دفاع پرویز خٹک نے دعوی کیا کہ اپوزیشن کے 7 ارکان کی جانب سے حکومت کو مکمل حمایت حاصل ہے۔ [20] عمران خان نے پہلی بار کسی بیرونی سازش کی طرف اشارہ کیا۔ [21] [22]

6 مارچ 2022

عمران خان نے میلسی جلسہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'عدم اعتماد کی تحریک ناکام ہو گئی تو کیا آپ تیار ہیں اس کے لیے جو میں آپ کے ساتھ کروں گا؟' عمران خان نے مغرب کو مخاطب کر کے کہا کہ 'کیا ہم آپ کے غلام ہیں کہ جو آپ کہیں وہ کرلیں۔' [23] اسی تقریر میں عمران خان نے فوج کی جانب اشارہ کر کے کہا کہ 'نیوٹرل تو جانور ہوتا ہے۔' یعنی فوج مجھے سپورٹ کرے۔ [24] بلاؤل بھٹو نے کہا کہ اسلام آباد پہنچ کر تحریک عدم اعتماد لے آئنگے۔ [25]

بیرونی سازش کا بیانیہ اور سائفر

7 مارچ 2022

شہباز گل سمیت کئی پی ٹی آئی ٹرولز نے دعوی کیا کہ تحریک عدم اعتماد بیرونی سازش ہے۔ میبنہ طور پر مقصد یہ کہ فوج کو مداخلت کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔ [26] [27] عمران خان نے جنرل باجوہ سے ملاقات کر کے مبینہ طور پر تحریک عدم اعتماد کے خلاف مدد مانگی۔ [28]

اسی تاریخ کو پاکستانی سفیر اسد مجید نے امریکی انڈر سیکٹری ڈونلڈ لو سے الوداعی لنچ پر ملاقات کی۔ اسد مجید نے شکوہ کیا “میری مدت ختم ہو گئی لیکن آپ نے صدر جوبائیڈن کی ہمارے وزیراعظم سے بات نہیں کرائی۔” یہ سن کر ڈونلڈ لو نے بھی اپنے شکوؤں کی پٹاری کھول دی اور کہا کہ عمران خان نے2020 کے امریکن صدارتی الیکشنز میں ڈونلڈ ٹرمپ کو سپورٹ کیا تھا۔ عمران خان پبلک میں امریکہ کے خلاف بیانات دیتے رہتے ہیں۔ روس ہمارے اتحادی یوکرین پر حملہ کیا تو آپکا وزیراعظم وہاں موجود تھا۔ تو میں کس طرح جوبائیڈن کو عمران خان سے بات کرنے پر راضی کرتا؟

سفیر نے مراسلے کے آخر میں لکھا ہمارے امریکا کے ساتھ تعلقات خراب ہو رہے ہیں اس پر توجہ دینی ہو گی۔ پروٹوکول کے مطابق ہمارے سفارت خانوں کے زیادہ تر مراسلے سیکریٹری خارجہ، ڈی جی آئی ایس آئی اورجی ایچ کیو جاتے ہیں۔ انکی سمری بنا کر آرمی چیف کو بھیج دی جاتی ہے۔ اس مراسلے کی سمری بھی پراسیس سے گزر کر آرمی چیف تک پہنچ گیا۔ [29]

اسد مجید کے مطابق سائفر ٹیلی گرام میں کہیں پر سازش یا دھمکی کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ سائفر ٹیلی گرام فارن سیکرٹری کو بھیجا گیا انہوں نے شاہ محمود قریشی سمیت تمام متعلقہ افراد سے شیئر کر لیا تھا۔ [30]

8 مارچ 2022

پی ڈی ایم نے قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی۔ [31] مبشر زیدی نے تبصرہ کیا کہ تحریک عدم اعتماد میں بیرونی ہاتھ ہونا ہوائی بات ہے۔ [32] عمران خان ایم کیو ایم کو منانے کراچی پہنچے اور اعلان کیا کہ تحریک عدم اعتماد کے بعد میرا پہلا نشانہ آصف زرداری ہونگے۔ [33]

9 مارچ 2022

پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پر فوج کے لتے لینے شروع کر دئیے کہ وہ نیوٹرل نہ رہے ورنہ پی ٹی آئی سوشل میڈیا کا نشانہ بنے گی۔ [34]

10 مارچ 2022

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے راولپنڈی میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’فوج کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں، اس سلسلے میں افواہیں نہ پھیلائی جائیں اور نہ ہی غیر ضروری بحث کی جائے۔‘ یہ عمران خان کے لیے جھٹکا تھا کیونکہ یہ مانا جاتا تھا کہ وہ آرمی کی سپورٹ سے ہی اقتدار میں آئے اور ان کی سپورٹ سے ہی اپوزیشن کا مقابلہ کر رہے تھے۔

عمران خان تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کے لیے اتحادیوں اور دیگر سیاسی راہنماؤں سے ملاقاتیں کرتے رہے۔ [35]

عمران خان کے حکم پر اسلام آباد پولیس نے پارلیمنٹ لاجز میں ریڈ کی اور اپوزیشن کے کئی لوگوں کو پکڑ کر لے جایا گیا۔ اس پر اپوزیشن نے احتجاج کیا۔ پی ٹی آئی حکومت کا موقف تھا کہ یہ ضروری تھا اور جے یو آئی نجی لشکر لے کر آئی تھی۔ جس کی اجازت نہیں ہے۔

11 مارچ 2022

کامرہ ائیربیس میں جے10سی لڑاکا طیاروں کی لانچنگ تھی۔ وزیراعظم اور آرمی چیف دونوں اس تقریب میں مدعو تھے، جنرل قمر جاوید باجوہ نے وہاں یہ مراسلہ وزیراعظم کو دیا اور ان سے کہا “سر میں آپ کو بار بار عرض کر رہا تھا آپ ٹویٹس اور بیانات میں احتیاط کیا کریں، آپ اپنی مرضی کیا کریں لیکن اوپنلی بات نہ کیا کریں، آپ اب اس کا نتیجہ دیکھ لیں”۔

وزیراعظم نے مراسلہ کھولا، پڑھا، مسکرائے اور آرمی چیف سے کہا “جنرل صاحب اس قسم کے مراسلے آتے رہتے ہیں، آپ اسے سیریس نہ لیں” اور ساتھ ہی کاغذ لپیٹ کر جیب میں ڈال لیا، عمران خان نے بعدازاں 27مارچ کوپریڈ گراؤنڈکے جلسے میں ایک کاغذ لہرا کر کہا “باہر سے حکومت گرانے کی سازش ہو رہی ہے، لکھ کر دھمکی دی گئی” وزیراعظم کی وہ تقریر حیران کن تھی۔۔ اسی روز دیر جلسے میں عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ نے مجھے کہا کہ فضل الرحمن کو ڈیزل نہ کہو۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ 'نیوٹرل تو جانور ہوتا ہے۔' [36]

اسی تاریخ کو عمران خان نے دیر میں جلسہ کرتے ہوئے خطاب کیا کہ میں اللہ نے دعا کر رہا تھا کہ یہ لوگ میرے اوپر عدم اعتماد لے کر آئیں۔ اب میں ایک گیند سے تین وکٹیں گراؤنگا۔ [37]

12 مارچ 2022

عمر چیمہ نے عمران خان نے بیان پر تبصرہ کا کہ پہلے کہتے تھے کہ جنرل باجوہ بہت اچھا ہے کیونکہ وہ نیوٹرل ہے اب کہتے ہیں نیوٹرل تو جانور ہوتا ہے۔  [38] اسی تاریخ پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمن نے بیان دیا کہ 'اسٹیلشمنٹ غیر جانبدار ہوچکی ہے۔' [39]

13 مارچ 2022

پی ٹی آئی نے امریکی سفیر کی حمزہ شہباز سے ملاقات کی تصاویر شئیر کر کے دعوی کیا کہ امریکہ پی ڈی ایم کے ساتھ ملکر ہماری حکومت گرانے کی سازش کر رہا ہے۔ [40]

14 مارچ 2022

عمران خان مسعود خان کو امریکہ کے لیے خصوصی ایلچی مقرر کیا اور شاہ محمود قریشی اور مسعود خان سے ملاقات میں امریکہ سے ہر سطح پر تعلقات مزید بہتر کرنے پر زور دیا۔ [41] میڈیا اور سوشل میڈیا پر لفظ 'نیوٹرل' پر بحث ہوتی رہی۔ حمزی شہباز نے ترین گروپ سے ملاقات کی اور عثمان بزدار کو ہٹانے پر اتفاق کیا۔ [42] مفتی تقی عثمانی عمران خان کو مخالفین کے نام بگاڑنے پر سورہ الحجرات پڑھنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

15 مارچ 2022

پرویز الہی نے دعوی کیا کہ حکومت کے پندرہ سالہ اراکین ٹوٹ چکے ہیں۔ [43] بلاؤل بھٹو نے چیلنج کیا کہ کسی بیرونی سازش کا ثبوت دیں؟ [44] عمران خان نے کہا کہ 'ہماری تمام تیاریاں مکمل ہیں، عدم اعتماد سےکوئی پریشانی نہیں صورتحال اطمینان بخش ہے۔' [45] پرویز الہی نے کہا کہ عمران خان کی حکومت نے تین سال نیپیاں بدلی، سیکھا کچھ نہیں۔ [46]

عمران خان نے اوورسیز پاکستانیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'اب یہ کپتان کے جال میں پھنس گئے ہیں، میں پیشین گوئی کرتا ہوں صرف تحریک عدم اعتماد نہیں، ان کا 2023 کا الیکشن بھی گیا۔ میں انکا شکریہ ادا کرتا ہوں۔' [47]

16 مارچ 2022

سوات جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں تین چوہوں کو شکار کرونگا۔ اسی تقریر میں انہوں نے کہا کہ سندھ ھاؤس میں نوٹوں کی بوریاں لے کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ [48] اسی تاریخ کو اقوام متحدہ نے او آئی سی کی پیش کردہ قرار داد منظور کرتے ہوئے 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کا دن قرار دے دیا۔ پی ٹی آئی نے اسکا سارا کریڈٹ عمران خان کو دیا۔ [49]

17 مارچ 2022

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما راجہ ریاض نے کہا کہ حکومتی جماعت سے تعلق رکھنے والے دو درجن ارکانِ قومی اسمبلی اس وقت اسلام آباد میں واقع سندھ ہاؤس میں موجود ہیں۔ [50]

18 مارچ 2022

پی ٹی آئی کارکنوں نے سندھ ھاؤس پر دھاوا بول دیا اور دروازہ توڑ کر اندر گھس گئے اور ہنگامہ آرائی اور توڑپھوڑ کی۔ جس پر گیارہ لوگ گرفتار ہوئے۔ ان میں پی ٹی آئی کے دو ایم این ایز بھی شامل تھے۔ لیکن کچھ ہی دیر بعد انکو چھڑا لیا گیا۔ [51]



پھر 18 مارچ کو عمران خان کو ایک اور جھٹکا لگا۔ ان کے اپنی ہی پارٹی کے لوگ باغی ہوگئے۔ راجہ ریاض نے جیو نیوز کو بتایا کہ پی ٹی آئی کے 24 ایم این ایز باغی ہوچکے ہیں پی ٹی آئی سے۔

یہ سب سن کر عمران خان نے جواب میں کہا کہ سندھ ھاؤس ھارس ٹریڈنگ کا مرکز بن چکا ہے۔ کچھ لوگوں نے سندھ ھاؤس پر حملہ بھی کیا۔ اگلے دن 19 مارچ کو عمران خان نے کہا کہ جو این ایز باغی ہوچکے ہیں وہ واپس آجائنگے۔ 20 مارچ کو ایم این ایز کو پیشکش کی کہ واپس پارٹی میں آجائیں ہم تمہیں معاف کردینگے۔ 21 مارچ کو باغی این این ایز نے معافی کی پیشکش مسترد کر دی۔ رمیش کمار نے دعوی کیا کہ باغی ایم این ایز 35 ہوگئے ہیں۔

باغی ایم این ایز کو شوکاز نوٹسز جاری کیے گئے۔ جس کے جواب میں ان ایم این ایز نے کہا کہ ہم نے تو پارٹی نہیں چھوڑی۔ 23 مارچ کو مشکلات اور بڑھ گئیں جب عمران خان کے اتحادیوں نے بھی اس کا ساتھ چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا۔ پی ایل کیو، ایم کیو ایم پی اور باپ پارٹی نے کہا کہ ہم اب پی ٹی آئی کو سپورٹ نہیں کرینگے۔ عمران خان نے انکو روکنے کے لیے مختلف طرح کی پیششکیں کیں۔ پی ایم ایل کیوں پنجاب کی وزارت اعلی پر مان گئے۔ ایم کیو ایم کو گورنر شپ اور شپنگ کی منسٹری کی پیشکش کی۔ لیکن ایم کیو ایم نے پی ڈی ایم کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا۔ جس کے بعد عمران خان نے اعلان کیا کہ وہ آخری بال تک کھیلیں گے۔

اس کے بعد عمران خان نے بیرونی سازش کا نعرہ لگایا اور اپنے کارکنوں کو بتانے لگا کہ چونکہ میں نے روس کا دورہ کیا تھا تو اس پر امریکہ کو غصہ آیا ہے اور انہوں نے میری حکومت گرائی ہے۔ اپوزیشن والے سارے امریکہ سے ملے ہوئے ہیں۔ یو ایس سٹیٹ ڈپارٹمنٹ اور اپوزیشن نے اس دعوے کو بکواس قرار دیا۔

پھر 3 اپریل کا دن آیا جس دن ووٹنگ ہونی تھی۔ ڈپٹی سپیکر نے بیرونی سازش اور آئین کے آرٹیکل 5 کا حوالہ دے کر تحریک عدم اعتماد کی قرار داد مسترد کر دی۔ جس کا کوئی ٹھوس ثبوت کسی کے پاس نہیں تھا۔ اس رولنگ کے بعد عمران خان نے صدر پاکستان کو خط لکھا کہ وہ اسمبلیاں توڑ دیں اور نئے انتخابات کا اعلان کریں۔ عارف علوی نے فوراً یہ کر دیا۔

اس پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عطا بندیال نے سوموٹو ایکشن لیا۔ 7 اپریل کو سپریم کوٹ کے 5 ججز نے فیصلہ سنایا کہ عمران خان کی حکومت نے جو کیا ہو غیر آئینی اقدام ہے۔ اسمبلی بحال ہوگئی اور تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا حکم دیا گیا۔ 9 اپریل کو ووٹنگ کی گئی۔ عمران خان یہ تحریک عدم اعتماد کا ووٹ ہار گیا۔ پی ڈی ایم نے 174 ووٹ حاصل کیے۔

یہ پاکستان میں پہلی بار ہوا کہ کوئی وزیراعظم تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں حکومت سے گئے۔ فوج غیر جانبدار تھی اور عدلیہ نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا اور آئینی طریقے سے عمران خان کی حکومت گرائی گئی۔

دیگر

مارچ میں کئی تقاریر میں عمران خان نے کہا کہ میں اللہ سے دعا کر رہا تھا کہ یہ عدم اعتماد میرے خلاف کریں۔ مجھے موقع ملا ہے کہ میں اب ایک گیند سے تین وکٹیں گراؤنگا۔ یہ کپتان کے ٹریپ میں آگئے ہیں۔ [52]

عمران خان کہتا ہے مجھے جولائی سے پتہ چلنا شروع ہوا تھا کہ میری گورنمنٹ گرانے والے ہیں۔ تبھی ڈی جی آئی ایس آئی کو تبدیل نہیں کرنا چاہتا تھا کہ سب سے مشکل ٹائم میں اس کو ہونا چاہئے۔ [53]

شاہ محمود، اسد عمر اور پرویز خٹک اتحادیوں کے منت ترلے کر رہے تھے۔

امریکہ نے سازش ہی کرنی تھی تو وہ سائفر کے ذریعے عمران خان اور پی ٹی آئی کے زریعے پیغام بھیجتا؟

عمران خان نے سائفر کی کہانی میں بار بار تبدیلیاں کیں۔ [54]

عمران خان نے یہ بھی کہا کہ چلیں مان لیتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ نے اس پر سازش نہیں کی ہوگی۔ لیکن وہ روک تو سکتی تھی نا۔ [55]

حوالہ جات

  1. تحریک عدم اعتماد پر اتفاق
  2. جاوید لطیف نمبرز پورے
  3. ایم کیو ایم حکومتی اتحاد چھوڑنے پر تیار
  4. باپ پارٹی کا پارٹی چھوڑنے کا عندیہ
  5. فضل الرحمن کا تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان
  6. تحریک عدم اعتماد سے نمٹنے کی حکمت عملی تیار
  7. نواز شریف کو جانے دینا غلطی
  8. روس کے دورے پر روانہ
  9. رقم کی پیشکش
  10. اجلاس طلب
  11. پیپلز پارٹی لانگ مارچ کا آغاز
  12. ریلیف پیکج اور آئی ایم ایف پروگرام
  13. شیخ رشید تحریک عدم اعتماد ٹھس
  14. تحریک عدم اعتماد سیکٹریٹ میں جمع
  15. چودھری برادران سے ملاقات
  16. سندھ حقوق مارچ
  17. نواز شریف کا گرین سگنل
  18. ایم کیو ایم کو منانے کی کوشش
  19. عمران خان گھبرائے ہوئے ہیں
  20. اپوزیشن کے 7 ارکان ہمارے ساتھ
  21. بیرونی سازش کی جانب اشارہ
  22. برگیڈئیر کی ٹویٹ
  23. میلسی جلسہ میں خطاب
  24. نیوٹرل تو جانور
  25. بلاول کا بیان
  26. شہباز گل کا دعوی
  27. بیرونی سازش کا دعوی
  28. جنرل باجوہ سے ملاقات
  29. سائفر کہانی جاوید چودھری
  30. اسد مجید اور ڈونلڈ لو کی میٹنگ
  31. تحریک عدم اعتماد جمع
  32. مبشر زیدہ کا تبصرہ
  33. پہلا نشانہ آصف زرداری ہونگے
  34. نیوٹرل ہونے پر تنقید شروع
  35. پاک فوج غیر سیاسی ہے بابر افتخار
  36. باجوہ نے کہا ڈیزل نہ کہو
  37. ایک گیند سے تین وکٹیں
  38. عمر چیمہ نیوٹرل پر تبصرہ
  39. فضل الرحمن اسٹیبلشمنٹ غیر جانبدار ہوچکی
  40. امریکی سفیر حمزہ شہباز
  41. امریکہ سے تعلقات مزید بہتر عمران خان
  42. بزدار کو ہٹانے پر اتفاق
  43. حکومتی اراکین ٹوٹ چکے
  44. بلاؤل بیرونی سازش کا ثبوت دیں
  45. صورتحال اطمینان بخش
  46. نیپیاں پرویز الہی
  47. میں انکا شکریہ ادا کرتا ہوں
  48. تین وکٹیں گراؤنگا
  49. اسلامو فوبیا کا دن
  50. سندھ ھاؤس میں باغی اراکین
  51. سندھ ھاؤس پر دھاوا
  52. عمران خان کی تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے تقاریر
  53. مجھے جولائی سے پتہ تھا
  54. سائفر کی تبدیل ہوتی کہانی
  55. وہ روک تو سکتی تھی نا