تحریک عدم اعتماد

Shahidlogs سے

عمران خان کی کمزور حکومت[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

سال 2018ء کے انتخابات میں عمران خان نے اکثریت حاصل کی۔ عمران خان کو 155 سیٹیں ملیں۔ پاکستان کی نیشنل اسمبلی میں کل 342 سیٹس ہوتی ہیں اور حکومت بنانے کے لیے کم از کم 172 سیٹیس درکار ہوتی ہیں۔ عمران خان نے کچھ چھوٹی پارٹیوں اور آزاد امیدواروں کو ساتھ ملایا۔ یوں وہ 178 سیٹوں کے ساتھ حکومت بنانے میں کامیاب رہے۔ لیکن یہ ایک کمزور حکومت تھی جو محض 6 سیٹوںکی برتری پر کھڑی تھی۔

اعتماد کا ووٹ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مارچ 2021ء میں پاکستان کے وزیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ نے سینٹ کے الیکشن میں حصہ لیا۔ عمران خان نے ان کے لیے بھرپور مہم چلائی لیکن عبدالحفیظ شیخ اپنی سینٹ کی سیٹ ہار گئے۔ پی ڈی ایم کے امیدوار یوسف رضا گیلانی یہ الیکشن جیت گئے۔ یہ عمران خان حکومت کے لیے ایک دھچکا تھا کہ ان کا وزیرخزانہ الیکشن ہار گیا جب کہ وہ خود اس کےلیے مہم چلا رہے تھے۔ اس شکست پر اپوزیشن مطالبہ کرنے لگی کہ عمران خان کو استعفی دے دینا چاہئے۔ وہ نیشنل اسمبلی کا اعتماد کھو چکے ہیں۔ یہ سب دیکھ کر عمران خان نے خود ہی پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا۔

یہ پاکستان کی تاریخ میں صرف دوسری بار تھا کہ کسی نے خود ہی اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا ہو۔ ووٹنگ ہوئی تو عمران خان کو پورے 178 ووٹ ملے۔

تحریک عدم اعتماد تاریخ وار[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

دورہ روس سے قبل[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

5 فروری 2022

پی ڈی ایم راہنماؤں نے ملاقات کی اور تحریک عدم اعتماد پر مشاورت کی۔ جس کے بعد بلاؤل بھٹو نے بیان جاری کیا کہ عمران خان کو ہٹانے کے لیے ہم سب اکھٹے ہیں۔ [1]

8 فروری 2022

ن لیگ کے جاوید لطیف نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے لیے ہمارے پاس نمبرز پورے ہیں۔ [2] ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم حکومتی اتحاد چھوڑنے کے لیے تیار ہیں۔ [3] باپ پارٹی نے بھی حکومت سے اتحاد پر نظر ثانی کا عندیہ دے دیا۔ [4]

11 فروری 2022

پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمن نے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا باقاعدہ اعلان کیا۔ [5]

17 فروری 2022

حکومت نے تحریک عدم اعتماد سے نمٹنے کی حکمت عملی تیار کر لی۔ [6]

18 فروری 2022

عمران خان نے منڈی بہاؤالدین میں جلسہ کیا اور خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'نواز شریف کو باہر جانے دینا بڑی غلطی تھی۔' [7]

ڈونلڈ لو اور اسد مجید کی ملاقات سے قبل[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

23 فروری 2022

عمران خان روس کے دورے پر روانہ ہوگئے۔ جب کہ تمام اخبارات لکھ رہے تھے کہ روس اور یوکرین کی تناؤ بلند ترین سطح پر ہے اور کسی بھی وقت جنگ چھڑ سکتی ہے۔ [8] فواد چودھری نے دعوی کیا کہ ہمارے تین ممبران کو تحریک عدم اعتماد میں ساتھ دینے کے لیے رقم کی پیشکش کی گئی ہے۔ [9]

25 فروری 2022

عمران خان نے تحریک عدم اعتماد سے نمٹنے کے لیے کابینہ کا اجلاس طلب کیا۔ [10]

27 فروری 2022

پیپلز پارٹی نے پی ٹی آئی حکومت کے خلاف کراچی سے لانگ مارچ کا آغاز کر دیا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم عوامی طاقت کے ذریعے اس سلیکٹڈ حکومت کو ہٹائیں گے، اسلام آباد پہنچ کر اس حکومت پر حملہ کریں گے۔ [11]

28 فروری 2022

عمران خان نے اچانک عوام کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان کر کے پٹرول 10 روپے اور بجلی 5 روپے سستی کر دی۔ یوں آئی ایم ایف معاہدہ توڑ دیا۔ [12]

1 مارچ 2022

شیخ رشید نے عمران خان سے ملاقات کے بعد کہا تحریک عدم اعتماد ٹھس ہوچکی ہے اور ہمارے ممبرز پورے ہیں۔ [13] اسی تاریخ کو پی ڈی ایم نے تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی سیکٹریٹ میں جمع کروا دی۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 'اگر اسٹیبلشمنٹ نے پی ٹی آئی کا ساتھ نہ دیا تو اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد لازمی کامیاب ہو گی۔' [14] عمران خان نے تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں پرویز الہی اور چودھری شجاعت سے ملاقات کی۔ [15]

2 مارچ 2022

پیپلز پارٹی کے مارچ کے جواب میں پی ٹی آئی نے سندھ میں 'سندھ حقوق مارچ' کے نام سے مار چ شروع کیا۔ [16]

3 مارچ 2022

اپوزیشن راہنماؤں نے ملاقات میں طے کیا کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں فوری انتخابات کروائے جائنگے۔ نواز شریف نے گرین سگنل دے دیا۔ [17]

4 مارچ 2022

پی ٹی آئی کے گورنر سندھ عمران اسمعیل نے کہا کہ عمران خان ایم کیو ایم کو منانے کے لیے خود آئیں گے۔ [18] عارف حمید بھٹی نے کہا کہ عمران خان کسی کو لفٹ نہیں کراتے تھے اب سب سے خود ہی ملنے پہنچ رہے ہیں۔ عمران خان گھبرائے ہوئے ہیں۔ [19]

5 مارچ 2022

پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور وزیر دفاع پرویز خٹک نے دعوی کیا کہ اپوزیشن کے 7 ارکان کی جانب سے حکومت کو مکمل حمایت حاصل ہے۔ [20] عمران خان نے پہلی بار کسی بیرونی سازش کی طرف اشارہ کیا۔ [21] [22]

6 مارچ 2022

عمران خان نے میلسی جلسہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'عدم اعتماد کی تحریک ناکام ہو گئی تو کیا آپ تیار ہیں اس کے لیے جو میں آپ کے ساتھ کروں گا؟' عمران خان نے مغرب کو مخاطب کر کے کہا کہ 'کیا ہم آپ کے غلام ہیں کہ جو آپ کہیں وہ کرلیں۔' [23] اسی تقریر میں عمران خان نے فوج کی جانب اشارہ کر کے کہا کہ 'نیوٹرل تو جانور ہوتا ہے۔' یعنی فوج مجھے سپورٹ کرے۔ [24] بلاؤل بھٹو نے کہا کہ اسلام آباد پہنچ کر تحریک عدم اعتماد لے آئنگے۔ [25]

بیرونی سازش کا بیانیہ اور سائفر[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

7 مارچ 2022

شہباز گل سمیت کئی پی ٹی آئی ٹرولز نے دعوی کیا کہ تحریک عدم اعتماد بیرونی سازش ہے۔ میبنہ طور پر مقصد یہ کہ فوج کو مداخلت کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔ [26] [27] عمران خان نے جنرل باجوہ سے ملاقات کر کے مبینہ طور پر تحریک عدم اعتماد کے خلاف مدد مانگی۔ [28]

اسی تاریخ کو پاکستانی سفیر اسد مجید نے امریکی انڈر سیکٹری ڈونلڈ لو سے الوداعی لنچ پر ملاقات کی۔ اسد مجید نے شکوہ کیا “میری مدت ختم ہو گئی لیکن آپ نے صدر جوبائیڈن کی ہمارے وزیراعظم سے بات نہیں کرائی۔” یہ سن کر ڈونلڈ لو نے بھی اپنے شکوؤں کی پٹاری کھول دی اور کہا کہ عمران خان نے2020 کے امریکن صدارتی الیکشنز میں ڈونلڈ ٹرمپ کو سپورٹ کیا تھا۔ عمران خان پبلک میں امریکہ کے خلاف بیانات دیتے رہتے ہیں۔ روس ہمارے اتحادی یوکرین پر حملہ کیا تو آپکا وزیراعظم وہاں موجود تھا۔ تو میں کس طرح جوبائیڈن کو عمران خان سے بات کرنے پر راضی کرتا؟

سفیر نے مراسلے کے آخر میں لکھا ہمارے امریکا کے ساتھ تعلقات خراب ہو رہے ہیں اس پر توجہ دینی ہو گی۔ پروٹوکول کے مطابق ہمارے سفارت خانوں کے زیادہ تر مراسلے سیکریٹری خارجہ، ڈی جی آئی ایس آئی اورجی ایچ کیو جاتے ہیں۔ انکی سمری بنا کر آرمی چیف کو بھیج دی جاتی ہے۔ اس مراسلے کی سمری بھی پراسیس سے گزر کر آرمی چیف تک پہنچ گیا۔ [29]

اسد مجید کے مطابق سائفر ٹیلی گرام میں کہیں پر سازش یا دھمکی کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ سائفر ٹیلی گرام فارن سیکرٹری کو بھیجا گیا انہوں نے شاہ محمود قریشی سمیت تمام متعلقہ افراد سے شیئر کر لیا تھا۔ [30]

8 مارچ 2022

پی ڈی ایم نے قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی۔ [31] مبشر زیدی نے تبصرہ کیا کہ تحریک عدم اعتماد میں بیرونی ہاتھ ہونا ہوائی بات ہے۔ [32] عمران خان ایم کیو ایم کو منانے کراچی پہنچے اور اعلان کیا کہ تحریک عدم اعتماد کے بعد میرا پہلا نشانہ آصف زرداری ہونگے۔ [33]

عثمان بزدار نے کہا کہ پرویز الہی کے لیے وزارت اعلی چھوڑنے کو تیار ہوں۔ [34]

9 مارچ 2022

پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پر فوج کے لتے لینے شروع کر دئیے کہ وہ نیوٹرل نہ رہے ورنہ پی ٹی آئی سوشل میڈیا کا نشانہ بنے گی۔ [35]

10 مارچ 2022

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے راولپنڈی میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’فوج کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں، اس سلسلے میں افواہیں نہ پھیلائی جائیں اور نہ ہی غیر ضروری بحث کی جائے۔‘ یہ عمران خان کے لیے جھٹکا تھا کیونکہ یہ مانا جاتا تھا کہ وہ آرمی کی سپورٹ سے ہی اقتدار میں آئے اور ان کی سپورٹ سے ہی اپوزیشن کا مقابلہ کر رہے تھے۔

عمران خان تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کے لیے اتحادیوں اور دیگر سیاسی راہنماؤں سے ملاقاتیں کرتے رہے۔ [36]

عمران خان کے حکم پر اسلام آباد پولیس نے پارلیمنٹ لاجز میں ریڈ کی اور اپوزیشن کے کئی لوگوں کو پکڑ کر لے جایا گیا۔ اس پر اپوزیشن نے احتجاج کیا۔ پی ٹی آئی حکومت کا موقف تھا کہ یہ ضروری تھا اور جے یو آئی نجی لشکر لے کر آئی تھی۔ جس کی اجازت نہیں ہے۔

11 مارچ 2022

کامرہ ائیربیس میں جے10سی لڑاکا طیاروں کی لانچنگ تھی۔ وزیراعظم اور آرمی چیف دونوں اس تقریب میں مدعو تھے، جنرل قمر جاوید باجوہ نے وہاں یہ مراسلہ وزیراعظم کو دیا اور ان سے کہا “سر میں آپ کو بار بار عرض کر رہا تھا آپ ٹویٹس اور بیانات میں احتیاط کیا کریں، آپ اپنی مرضی کیا کریں لیکن اوپنلی بات نہ کیا کریں، آپ اب اس کا نتیجہ دیکھ لیں”۔

وزیراعظم نے مراسلہ کھولا، پڑھا، مسکرائے اور آرمی چیف سے کہا “جنرل صاحب اس قسم کے مراسلے آتے رہتے ہیں، آپ اسے سیریس نہ لیں” اور ساتھ ہی کاغذ لپیٹ کر جیب میں ڈال لیا، عمران خان نے بعدازاں 27مارچ کوپریڈ گراؤنڈکے جلسے میں ایک کاغذ لہرا کر کہا “باہر سے حکومت گرانے کی سازش ہو رہی ہے، لکھ کر دھمکی دی گئی” وزیراعظم کی وہ تقریر حیران کن تھی۔۔ اسی روز دیر جلسے میں عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ نے مجھے کہا کہ فضل الرحمن کو ڈیزل نہ کہو۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ 'نیوٹرل تو جانور ہوتا ہے۔' [37]

اسی تاریخ کو عمران خان نے دیر میں جلسہ کرتے ہوئے خطاب کیا کہ میں اللہ نے دعا کر رہا تھا کہ یہ لوگ میرے اوپر عدم اعتماد لے کر آئیں۔ اب میں ایک گیند سے تین وکٹیں گراؤنگا۔ [38]

عمران خان نے اسی دن ڈی چوک میں امربلمعروف جلسے کا اعلان کیا اور دعوی کیا کہ ڈی چوک میں عدم اعتماد سے ایک دن پہلے 10 لاکھ لوگ جمع کرونگا۔ [39]

12 مارچ 2022

عمر چیمہ نے عمران خان نے بیان پر تبصرہ کا کہ پہلے کہتے تھے کہ جنرل باجوہ بہت اچھا ہے کیونکہ وہ نیوٹرل ہے اب کہتے ہیں نیوٹرل تو جانور ہوتا ہے۔  [40] اسی تاریخ پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمن نے بیان دیا کہ 'اسٹیلشمنٹ غیر جانبدار ہوچکی ہے۔' [41]

13 مارچ 2022

پی ٹی آئی نے امریکی سفیر کی حمزہ شہباز سے ملاقات کی تصاویر شئیر کر کے دعوی کیا کہ امریکہ پی ڈی ایم کے ساتھ ملکر ہماری حکومت گرانے کی سازش کر رہا ہے۔ [42]

ن لیگ اور پیپلز پارٹی پرویز الہی کو وزیراعلی پنجاب بنانے پر متفق ہوگئے۔ [43]

14 مارچ 2022

عمران خان مسعود خان کو امریکہ کے لیے خصوصی ایلچی مقرر کیا اور شاہ محمود قریشی اور مسعود خان سے ملاقات میں امریکہ سے ہر سطح پر تعلقات مزید بہتر کرنے پر زور دیا۔ [44] میڈیا اور سوشل میڈیا پر لفظ 'نیوٹرل' پر بحث ہوتی رہی۔ حمزی شہباز نے ترین گروپ سے ملاقات کی اور عثمان بزدار کو ہٹانے پر اتفاق کیا۔ [45] مفتی تقی عثمانی عمران خان کو مخالفین کے نام بگاڑنے پر سورہ الحجرات پڑھنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

15 مارچ 2022

پرویز الہی نے دعوی کیا کہ حکومت کے پندرہ سالہ اراکین ٹوٹ چکے ہیں۔ [46] بلاؤل بھٹو نے چیلنج کیا کہ کسی بیرونی سازش کا ثبوت دیں؟ [47] عمران خان نے کہا کہ 'ہماری تمام تیاریاں مکمل ہیں، عدم اعتماد سےکوئی پریشانی نہیں صورتحال اطمینان بخش ہے۔' [48] پرویز الہی نے کہا کہ عمران خان کی حکومت نے تین سال نیپیاں بدلی، سیکھا کچھ نہیں۔ [49]

عمران خان نے اوورسیز پاکستانیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'اب یہ کپتان کے جال میں پھنس گئے ہیں، میں پیشین گوئی کرتا ہوں صرف تحریک عدم اعتماد نہیں، ان کا 2023 کا الیکشن بھی گیا۔ میں انکا شکریہ ادا کرتا ہوں۔' [50]

سندھ ھاؤس میں منحرف اراکین[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

16 مارچ 2022

سوات جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں تین چوہوں کو شکار کرونگا۔ اسی تقریر میں انہوں نے کہا کہ سندھ ھاؤس میں نوٹوں کی بوریاں لے کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ [51] اسی تاریخ کو اقوام متحدہ نے او آئی سی کی پیش کردہ قرار داد منظور کرتے ہوئے 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کا دن قرار دے دیا۔ پی ٹی آئی نے اسکا سارا کریڈٹ عمران خان کو دیا۔ [52]

17 مارچ 2022

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما راجہ ریاض نے کہا کہ حکومتی جماعت سے تعلق رکھنے والے دو درجن ارکانِ قومی اسمبلی اس وقت اسلام آباد میں واقع سندھ ہاؤس میں موجود ہیں۔ [53]

18 مارچ 2022

پی ٹی آئی کارکنوں نے سندھ ھاؤس پر دھاوا بول دیا اور دروازہ توڑ کر اندر گھس گئے اور ہنگامہ آرائی اور توڑپھوڑ کی۔ جس پر گیارہ لوگ گرفتار ہوئے۔ ان میں پی ٹی آئی کے دو ایم این ایز بھی شامل تھے۔ لیکن کچھ ہی دیر بعد انکو چھڑا لیا گیا۔ [54] پی ٹی آئی نے سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت گرانے کے لیے گورنر راج لگانے کے اشارے دینے شروع کر دئیے۔ [55]

19 مارچ 2022

عمران خان نے 27 مارچ کو اسلام آباد میں ایک بہت بڑے جلسے کا اعلان کر دیا اور تحریک عدم اعتماد کو حق اور باطل کے درمیان جنگ قرار دے دیا۔ [56] ایم کیو ایم نے عمران خان کو استعفی دینے کا مشورہ دے دیا۔ [57] عمران خان نے دعوی کیا کہ باغی ایم این ایز واپس آجائنگے۔ باغی ایم این ایز کو شوکاز نوٹسز جاری کیے گئے۔ [58] جس کے جواب میں ان ایم این ایز نے کہا کہ ہم نے تو پارٹی نہیں چھوڑی۔

20 مارچ 2022

عمران خان نے باغی ایم این ایز کو پیشکش کی کہ واپس پارٹی میں آجائیں ہم تمہیں معاف کردینگے۔

اسد قیصر نے 25 مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کر لیا۔

21 مارچ 2022

باغی این این ایز نے معافی کی پیشکش مسترد کر دی۔ رمیش کمار نے دعوی کیا کہ باغی ایم این ایز 35 ہوگئے ہیں۔

صدر عارف علوی نے منحرف اراکین کے ووٹ کی حیثیت جاننے کے لیے سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا۔

حکومت نے نیو نیوز کے اشتہارات بند کر دئیے۔ [59]

22 مارچ 2022

سپیکر اسد قیصر نے 25 مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کر لیا۔ [60]

23 مارچ 2022

عمران خان کی مشکلات اور بڑھ گئیں جب اس کے اتحادیوں نے بھی اس کا ساتھ چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا۔ [61] پی ایل کیو، ایم کیو ایم پی اور باپ پارٹی نے کہا کہ ہم اب پی ٹی آئی کو سپورٹ نہیں کرینگے۔ عمران خان نے انکو روکنے کے لیے مختلف طرح کی پیششکیں کیں۔ پی ایم ایل کیوں پنجاب کی وزارت اعلی پر مان گئے۔ ایم کیو ایم کو گورنر شپ اور شپنگ کی منسٹری کی پیشکش کی۔ لیکن ایم کیو ایم نے پی ڈی ایم کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا۔ جس کے بعد عمران خان نے اعلان کیا کہ وہ آخری بال تک کھیلیں گے۔

عمران خان نے صحافیوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'نیوٹرل' کا غلط مطلب لیا گیا۔ میری مراد تو اچھائی اور برائی سے تھی۔ ساتھ ہی دعوی کیا کہ عدم اعتماد کی ووٹنگ سے ایک دن پہلے سرپرائز دونگا۔ کسی صورت استعفی نہیں دونگا۔ [62] [63]

24 مارچ 2022

سپریم کورٹ نے منحرف اراکین کے ووٹ کا تعئن کرنے کے لیے سماعت کی۔

عمران خان نے کہا کہ میں این آر او نہیں دونگا۔

25 مارچ 2022

سپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی کا اجلاس 28 مارچ تک ملتوی کر دیا۔ [64] اس پر اعتراض ہوا کہ اگر سپیکر نے اجلاس طلب کر لیا تو 3 سے 7 دن کے اندر آپ کو ووٹنگ کروانی ہوگی ورنہ پھر آپ آئین سے آگے نکل جاتے ہیں۔ جب کہ شیخ رشید کہہ رہا ہے کہ 3 یا 4 کو ووٹنگ کرینگے۔ [65]

26 مارچ 2022

پرویز الہی نے گلہ کیا کہ ہمیں ہمیشہ نظر انداز کیا گیا۔ [66]

کمالیہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ 'اللہ نے انسان کو نیوٹرل ہونے کا اختیار نہیں دیا۔' تمام مبصرین نے کہا کہ عمران خان فوج پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ مداخلت کرے۔ [67]

پریڈ گراؤنڈ کے جلسے سے ووٹنگ تک[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

27 مارچ 2022

عمران خان نے پریڈ گراؤنڈ میں ایک بہت امر بلمعروف کے نام سے ایک بہت بڑا جلسہ کیا۔

جلسے میں عمران خان نے ایک کاغذ لہرا کر انکشاف کیا کہ 'ہمیں خط لکھ کر دھمکی دی گئی ہے کہ حکومت چھوڑ دو' ۔۔ 'میرے پاس خط ہے جو ثبوت ہے۔' ۔۔۔۔ 'ہم کسی کی غلامی قبول نہیں کرینگے۔' ۔۔ 'پیسہ باہر سے ہے لوگ ہمارے استعمال ہورہے ہیں۔'[68]

28 مارچ 2022

عثمان بزدار نے عمران خان کو اپنا استعفی پیش کر دیا۔ [69]

29 مارچ 2022

پرویز الہی نے عمران خان کو اپنی حمایت کا یقین دلایا۔ [70] منحرف ارکان نے ہر صورت تحریک عدم اعتماد کی حمایت کا اعلان کر دیا۔ [71]

منحرف اراکین کی نااہلی کے حوالے سے سپریم کورٹ میں سماعت جاری رہی۔ [72]

30 مارچ 2022

ایم کیو ایم نے اپوزیشن کا ساتھ دینے کا اعلان کر دیا۔ پی ٹی آئی نے اکثریت کھو دی۔ [73]

پی ٹی ائی کے فیصل واؤڈا نے انکشاف کیا کہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے۔ [74]

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس اطہر من اللہ نے وزیراعظم عمران خان کو خفیہ دستاویزات پبلک کرنے سے روک دیا۔ [75]

31 مارچ 2022

سندھ ھاؤس کو سب جیل قرار دے کر وہاں منتقل کر دیا گیا۔ [76]

عمران نے قوم سے خطاب میں کہا کہ جب تک مجھ میں خون ہے میں انکا مقابلہ کرونگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ روس جانے کا فیصلہ میرا اکیلا نہیں تھا بلکہ اس میں عسکری مشاورت بھی شامل تھی۔ انہوں پوری تقریر میں یہ تاثر دیا گویا انکا مقابلہ پی ڈی ایم سے نہیں بلکہ امریکہ سے ہے۔ [77]

1 اپریل 2022

عمران خان نے دعوی کیا کہ مجھے اسٹیبلشمنٹ نے تین آپشنز دئیے ہیں کہ یا استعفی دو یا جلد انتخابات کراؤ یا پھر عدم اعتماد کا سامنا کرو۔ عمران خان کے اس دعوے کو اسٹیبلشمنٹ نے رد کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کوئی اپشنز نہیں دئیے بلکہ عمران خان خود تحریک عدم اعتماد کے خلاف ہم سے مدد مانگی کہ اب کیا ہوسکتا ہے؟ تو ہم نے بتایا کہ تین راستے ہیں۔ جس پر عمران خان نے کہا پی ڈی ایم سے بات کرو میں جلد انتخابات کرواتا ہوں۔ [78]

ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے قومی اسمبلی کا اجلاس تحریک عدم اعتماد پر بحث کے بغیر ہی اتوار تک ملتوی کر دیا۔ [79]

اینکرپرسن ارشد شریف نے دعوی کیا کہ عمران خان کو ایک رپورٹ پیش کی گئی ہے جس میں دعوی ہے کہ مریم نواز، شہباز شریف، سمیت تحریک انصاف کے منحرف اراکین اسمبلی نے امریکی سفارت کاروں سے ملاقاتیں کی ہیں۔ اس پروگرام میں ان ملاقاتوں کے تانے بانے وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد سے جوڑنے کی کوشش کی گئی۔ اس کے بعد پی ٹی ائی کے حامیوں نے مطالبہ کیا کہ ملاقاتیں کرنے والوں کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت وطن سے غداری کا مقدمہ درج کیا جائے۔ [80]

عمران خان نے ایک بار پھر کہا کہ میری جان کو خطرہ ہے۔ [81]

2 اپریل 2022

عمران خان نے زور دے کر کہا کہ میں کبھی اینٹی امریکہ نہیں رہا۔ عمران خان نے یہ بھی کہا کہ میں نے پلان بنایا ہوا ہے کل قومی اسمبلی میں اپوزیشن کو شکست دے کر دیکھاؤنگا۔ [82]

وسیم بادامی نے انکشاف کیا کہ اپوزیشن نے جنرل باجوہ کی زبانی بھجوایا گیا عمران خان کی قبل ازوقت انتخابات کی پیشکش مسترد کر دی۔ [83]

عمران خان تحریک عدم اعتماد کے خلاف احتجاج کی کال دی جس پر اسلام آباد، پشاور اور کراچی سمیت مختلف شہروں میں تحریک انصاف کے کارکنوں نے احتجاجی مظاہرے شروع کر دیے۔ عمران خان نے کہا کہ ’یہ آپ کے مستقبل کی جنگ ہے، اپنے ملک کے لیے آپ کو لڑنا ہوگا۔ اگر آپ چُپ کر کے بیٹھیں گے تو برائی کا ساتھ دیں گے۔‘

جنرل باجوہ نے سکیورٹی ڈائیلاگ میں اپنے خطاب میں روس یوکرین تنازعے پر بھی بات کی۔ اُنھوں نے کہا کہ روس کے جائز سکیورٹی خدشات کے باوجود خود سے چھوٹے ملک پر اس کی جارحیت کی حمایت نہیں کی جا سکتی۔ [84]

3 اپریل 2022

ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے بیرونی سازش اور آئین کے آرٹیکل 5 کا حوالہ دے کر تحریک عدم اعتماد کی قرار داد مسترد کر دی۔ [85] جس کا کوئی ٹھوس ثبوت کسی کے پاس نہیں تھا۔ اس کو پی ٹی آئی نے 'سرپرائز' قرار دیا۔ [86]

اس رولنگ کے بعد عمران خان نے صدر پاکستان کو خط لکھا کہ وہ اسمبلیاں توڑ دیں اور نئے انتخابات کا اعلان کریں۔ عارف علوی نے فوراً ہی یہ کر دیا۔ [87]

اس پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عطا بندیال نے سوموٹو ایکشن لیا تاکہ سپیکر کی رولنگ کی آئینی حیثیت کی جانچ کر سکیں۔ [88]

4 اپریل 2022

حسن نثار نے تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کو عمران خان کا ماسٹر سٹروک قرار دیا۔ [89]

عامر لیاقت نے صدیق جان کو ایک ٹویٹ کا رپلائی کیا جس سے تاثر ملا کہ وہ عمران خان کے بارے میں کچھ ایسا جان گئے تھے جس کے بعد وہ اسکو ریاست کے لیے ایک خطرہ سمجھ رہے تھے۔ [90] عامر لیاقت نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ غدار ہم نہیں عمران خان ہیں۔ بہت کچھ ایسا جانتے ہیں جو بتا دیا تو قیامت آجائیگی۔ [91]

5 اپریل 2022

نیشنل سیکیورٹی میٹنگ کا اعلامیہ جاری کیا گیا کہ کسی بیرونی سازش کے شواہد نہیں ملے۔ امریکی انڈر سیکٹری کی گفتگو مداخلت کے مترادف تھی جس پر ڈی مارش کیا جائیگا۔ امریکہ نے کسی بھی طرح کی مداخلت کے الزامات مسترد کردئیے۔ [92]

7 اپریل 2022

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے متفقہ فیصلہ دیتے ہوئے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد کو مسترد کرنے کے اقدام کو غیر آئینی قرار دے دیا۔ ساتھ ہی اسمبلیاں بحال کرنے اور عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس 9 اپریل کو طلب کرنے کا فیصلہ سنایا۔ [93]

9 اپریل 2022

تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوئی جس میں عمران خان کو شکست ہوئی۔ پی ڈی ایم نے 174 ووٹ حاصل کیے۔

یہ پاکستان میں پہلی بار ہوا کہ کوئی وزیراعظم تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں حکومت سے گئے۔

دیگر[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مارچ میں کئی تقاریر میں عمران خان نے کہا کہ میں اللہ سے دعا کر رہا تھا کہ یہ عدم اعتماد میرے خلاف کریں۔ مجھے موقع ملا ہے کہ میں اب ایک گیند سے تین وکٹیں گراؤنگا۔ یہ کپتان کے ٹریپ میں آگئے ہیں۔ [94]

عمران خان کہتا ہے مجھے جولائی سے پتہ چلنا شروع ہوا تھا کہ میری گورنمنٹ گرانے والے ہیں۔ تبھی ڈی جی آئی ایس آئی کو تبدیل نہیں کرنا چاہتا تھا کہ سب سے مشکل ٹائم میں اس کو ہونا چاہئے۔ [95]

شاہ محمود، اسد عمر اور پرویز خٹک اتحادیوں کے منت ترلے کر رہے تھے۔

امریکہ نے سازش ہی کرنی تھی تو وہ سائفر کے ذریعے عمران خان اور پی ٹی آئی کے زریعے پیغام بھیجتا؟

عمران خان نے سائفر کی کہانی میں بار بار تبدیلیاں کیں۔ [96]

عمران خان نے یہ بھی کہا کہ چلیں مان لیتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ نے اس پر سازش نہیں کی ہوگی۔ لیکن وہ روک تو سکتی تھی نا۔ [97]

فوج غیر جانبدار تھی اور عدلیہ نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا اور آئینی طریقے سے عمران خان کی حکومت گرائی گئی۔

سلیم صافی کے مطابق پی ڈی ایم نے دیکھا کہ جب بھی وہ عمران خان کے خلاف کچھ کرتے تو فوج اسکو ریسکیو کرتی۔ 6 اکتوبر کو جب عمران خان نے فوج کے گریبان پر ہاتھ ڈالا تو فوج غیرجانبدار ہوگئی۔

حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

  1. تحریک عدم اعتماد پر اتفاق
  2. جاوید لطیف نمبرز پورے
  3. ایم کیو ایم حکومتی اتحاد چھوڑنے پر تیار
  4. باپ پارٹی کا پارٹی چھوڑنے کا عندیہ
  5. فضل الرحمن کا تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان
  6. تحریک عدم اعتماد سے نمٹنے کی حکمت عملی تیار
  7. نواز شریف کو جانے دینا غلطی
  8. روس کے دورے پر روانہ
  9. رقم کی پیشکش
  10. اجلاس طلب
  11. پیپلز پارٹی لانگ مارچ کا آغاز
  12. ریلیف پیکج اور آئی ایم ایف پروگرام
  13. شیخ رشید تحریک عدم اعتماد ٹھس
  14. تحریک عدم اعتماد سیکٹریٹ میں جمع
  15. چودھری برادران سے ملاقات
  16. سندھ حقوق مارچ
  17. نواز شریف کا گرین سگنل
  18. ایم کیو ایم کو منانے کی کوشش
  19. عمران خان گھبرائے ہوئے ہیں
  20. اپوزیشن کے 7 ارکان ہمارے ساتھ
  21. بیرونی سازش کی جانب اشارہ
  22. برگیڈئیر کی ٹویٹ
  23. میلسی جلسہ میں خطاب
  24. نیوٹرل تو جانور
  25. بلاول کا بیان
  26. شہباز گل کا دعوی
  27. بیرونی سازش کا دعوی
  28. جنرل باجوہ سے ملاقات
  29. سائفر کہانی جاوید چودھری
  30. اسد مجید اور ڈونلڈ لو کی میٹنگ
  31. تحریک عدم اعتماد جمع
  32. مبشر زیدہ کا تبصرہ
  33. پہلا نشانہ آصف زرداری ہونگے
  34. پرویز الہی وزیراعلی
  35. نیوٹرل ہونے پر تنقید شروع
  36. پاک فوج غیر سیاسی ہے بابر افتخار
  37. باجوہ نے کہا ڈیزل نہ کہو
  38. ایک گیند سے تین وکٹیں
  39. ڈی چوک جلسہ
  40. عمر چیمہ نیوٹرل پر تبصرہ
  41. فضل الرحمن اسٹیبلشمنٹ غیر جانبدار ہوچکی
  42. امریکی سفیر حمزہ شہباز
  43. ن لیگ اور پی پی پی پرویز الہی
  44. امریکہ سے تعلقات مزید بہتر عمران خان
  45. بزدار کو ہٹانے پر اتفاق
  46. حکومتی اراکین ٹوٹ چکے
  47. بلاؤل بیرونی سازش کا ثبوت دیں
  48. صورتحال اطمینان بخش
  49. نیپیاں پرویز الہی
  50. میں انکا شکریہ ادا کرتا ہوں
  51. تین وکٹیں گراؤنگا
  52. اسلامو فوبیا کا دن
  53. سندھ ھاؤس میں باغی اراکین
  54. سندھ ھاؤس پر دھاوا
  55. سندھ میں گورنر راج
  56. 27 مارچ جلسے کا اعلان
  57. ایم کیو ایم کا استعفے کا مشورہ
  58. منحرف اراکین کو شوکاز نوٹسز
  59. نیو نیوز کے اشتہارات بند
  60. قومی اسمبلی کا اجلاس طلب
  61. اتحادی ساتھ چھوڑ گئے
  62. سرپرائز دونگا
  63. کسی صورت استعفی نہیں دونگا
  64. اجلاس ملتوی
  65. ووٹنگ کے لیے آئین سے انحراف
  66. پرویز الہی کا شکوہ
  67. اللہ نے انسان کو نیوٹرل ہونے کا اختیار نہیں دیا
  68. خط کا انکشاف
  69. بزدار کا استعفی
  70. پرویز الہی کی یقین دہانی
  71. منحرف اراکین کی تحریک عدم اعتماد کی حمایت
  72. منحرف اراکین کی نااہلی پر سماعت
  73. ایم کیو ایم اپوزیشن کا ساتھ
  74. عمران خان کی جان کو خطرہ
  75. اطہر من اللہ سیکرٹ ڈاکومنٹ پبلک کرنے سے روک
  76. علی وزیر اسلام آباد منتقل
  77. روس جانے کا فیصلہ اکیلے نہیں کیا
  78. تین آپشنز کا جھوٹ
  79. اجلاس ملتوی
  80. غیر ملکی سفیروں سے ملاقاتیں
  81. میری جان کو خطرہ ہے
  82. میں کبھی اینٹی امریکہ نہیں رہا
  83. قبل ازوقت انتخابات کی پیشکش مسترد
  84. جنرل باجوہ روس یوکرین تنازع پر بات
  85. آرٹیکل 5 اے
  86. تحریک عدم اعتماد کی قرار داد مسترد
  87. اسمبلیاں تحلیل
  88. سپریم کورٹ کا سوموٹو
  89. حسن نثار تحریک عدم اعتماد ماسٹر سٹروک
  90. عامر لیاقت کی عمران خان کے حوالے سے ٹویٹ
  91. عامر لیاقت کا انکشاف
  92. نیشنل سیکیورٹی کانفرنس کا اعلامیہ
  93. قاسم سوری رولنگ مسترد
  94. عمران خان کی تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے تقاریر
  95. مجھے جولائی سے پتہ تھا
  96. سائفر کی تبدیل ہوتی کہانی
  97. وہ روک تو سکتی تھی نا