"عمران خان پر تنقید" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 65: | سطر 65: | ||
==== یوٹرن لینا ==== | ==== یوٹرن لینا ==== | ||
عمران خان | عمران خان اکثر اپنی کہی ہوئی باتوں سے اکثر پلٹ جاتے ہیں۔ جس کو سیاسی مخالفین یوٹرن کا نام دیتے ہیں۔ یا ایک موقف اپناتے ہیں پھر خود ہی اس کی تردید کر دیتے ہیں یا اپنی کہی ہوئی بات سے مکر جاتے ہیں۔ | ||
جنرل باجوہ | مثلاً جب اقتدار میں تھے تو جنرل باجوہ کو سوبر، سلجھا ہوا اور بہترین جنرل قرار دیتے رہے۔ لیکن جوں ہی حکومت ہاتھ سے گئی تو اسی جنرل باجوہ کو میر جعفر اور میر صادق قرار دینے لگے۔ | ||
پرویز مشرف پر یوٹرن | پرویز مشرف پر یوٹرن |
نسخہ بمطابق 04:25، 16 ستمبر 2023ء
عمران خان کی نجی زندگی، شخصیت اور سیاسی زندگی پر مختلف حوالوں سے تنقید کی جاتی ہے۔ نجی زندگی میں ان کو مختلف خواتین سے ناجائز مراسم رکھنے والا ایک بدکردار انسان قرار دیا جاتا ہے۔ ٹیریان وائٹ کو عمران خان کی ناجائز بیٹی قرار دیا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر عمران خان کی کچھ خواتین کے ساتھ انتہائی معیوب گفتگو کی آڈیوز بھی لیک ہوئی ہیں۔
جہاں تک عمران خان کی شخصیت کی بات ہے اس کو قریب سے جاننے والے بہت سے لوگ اس کو جھوٹا اور احسان فراموش انسان قرار دیتے ہیں۔ ان لوگوں کا دعوی ہے کہ عمران خان بدزبان اور گالم گلوچ کا عادی ہے جو دوسروں کی تضحیک یا تذلیل کرکے خوش ہوتا ہے۔ وہ مخالفین کو الٹے سیدھے ناموں سے پکارتا ہے۔ عمران خان پر یہ تنقید بھی کی جاتی ہے کہ اس نے سیاست میں گالم گلوچ کا کلچر پروان چڑھایا۔
حکیم محمد سعید مرحوم اور ڈاکٹر اسرار احمد نے عمران خان کو یہودی ایجنٹ قرار دیا تھا۔ عمران خان کے سیاسی حریف مولانا فضل الرحمن بھی انکو یہودی ایجنٹ کہتے ہیں۔
سیاسی زندگی کے حوالے سے عمران خان سب سے مشہور اعتراض یہ کیا جاتا ہے کہ وہ ہمیشہ اپنی کہی ہوئی باتوں سے پھر جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے ان کو 'یوٹرن خان' کا نام بھی دیا جاتا ہے۔ مبصرین کی رائے میں عمران خان میں درست سیاسی فیصلے لینے کی اہلیت نہیں ہے اور ہمیشہ کوئی نہ کوئی بلنڈر کر جاتے ہیں۔
عمران خان کی حکومت کو بہت سے مبصرین ایک تباہ کن معاشی دور قرار دیتے ہیں۔ ان کے دور میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا قرضہ لیا گیا۔ آئی ایم ایف سے ایک ایسا معاہدہ کیا گیا جس کے بعد پاکستان میں روپے کی قدر تیزی سے گرنے لگی جس کی وجہ سے پاکستان میں مہنگائی کا ایک طوفان آیا جو آج تک نہیں تھما۔ ملک میں کرپشن میں اضافہ ہوا اور کرپشن کی عالمی رینکنگ میں پاکستان مزید نیچے چلا گیا۔ سفارتی محاذ پر کئی ناکامیاں ہوئیں۔ امریکہ، چین، سعودی عرب، ترکی اور ملائشیاء جیسے اہم ترین ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات خراب ہوئے۔ عمران خان نے روس کا دورہ عین اس وقت کیا جب وہ یوکرین پر حملہ کرنے والا تھا اور عمران خان کے دورے کے عین دوران روس نے یوکرین پر حملہ کر دیا۔
عمران خان اور اس کی بیوی بشری بی بی پر کرپشن اور اقربا پروری کے بھی کئی الزمات لگے ہیں۔ توشہ خانہ سکینڈل اور القادر ٹرسٹ سکینڈل ان میں نمایاں ہیں جن میں قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔
عمران خان نے اپنی حکومت میں ضرب عضب آپریشن کے دوران بھاگے ہوئے ہزاروں دہشتگردوں کو پاکستان میں واپس لاکر بسایا۔ نہ ان سے ہتھیار رکھوائے گئے نا ان سے کسی قسم کی کوئی ضمانت لی گئی۔ ان دہشتگرددوں نے واپس آکر کچھ ہی عرصے میں دوبارہ حملے شروع کر دئیے۔
تحریک عدم اعتماد میں شکست کے نتیجے میں عمران خان کی حکومت ختم ہوئی تو اس نے پاکستانی فوج کو اس کا ذمہ دار قرار دیا۔ فوج کے خلاف ایک بہت بڑی سوشل میڈیا مہم لانچ کی۔ اپنے کارکنوں کو اکسا کر 9 مئی کو فوجی تنصیابات پر باقاعدہ منظم حملے کروائے۔
عمران خان اپنی سوشل میڈیا ٹیم اور کارکنوں کی مدد سے ان تمام ججوں کو نشانہ بنایا جنہوں نے اس کو ریلیف نہیں دیا۔ عمران خان کے پارٹی راہنماؤں نے باقاعدہ ججز کی تصاویر سوشل میڈیا پر ڈال کر لوگوں کو ان کے خلاف اکسایا۔ اسی طرح عمران خان نے اپنے کارکنوں کو پولیس کے خلاف بھی استعمال کیا۔ زمان پارک میں جب پولیس ان کو گرفتار کرنے پہنچی تو ان پر باقاعدہ پٹرول بموں سے حملے کروائے۔
شخصیت اور نجی زندگی
عمران خان کی ذات، شخصیت اور نجی زندگی پر درج ذیل حوالوں سے تنقید کی جاتی ہے۔
خواتین سے ناجائز مراسم اور بدکاری
عمران خان کے کئی خواتین سے ناجائز مراسم رہے ہیں۔ وہ خود بھی اس کا اعتراف کرتے ہیں اور بارہا کہہ چکے ہیں کہ اس نے کوئی پاک صاف زندگی نہیں گزاری ہے۔ تاہم ناقدین کہتے ہیں کہ عمران خان تاثر دیتے ہیں جیسے اس نے اب توبہ کر لی ہے۔ حالانکہ اس کا یہ سلسلہ ابھی نہیں رکا ہے اور حال ہی میں لیک ہونے والی آڈیوز اسکا ایک ثبوت ہیں۔
سیتا وھائٹ نے عمران خان پر الزام لگایا تھا کہ اس کے عمران خان سے ناجائز تعلقات تھے جس کے نتیجے میں ان کی ایک بیٹی بھی پیدا ہوئی جس کا نام ٹیریان وھائٹ ہے۔ عمران خان نے کبھی ٹیریان وائٹ کو اپنی بیٹی تسلیم نہیں کیا۔ تاہم ٹیریان وائٹ کی پرورش لندن میں اس کی پہلی بیوی جمائما کے گھر میں ہی ہوئی ہے۔ عمران خان کی سابق بیوی ریحام خان نے اپنی کتاب میں بھی یہی بات لکھی ہے۔ اس کے مطابق عمران خان کے اس کے علاوہ بھی کچھ ناجائز بچے ہیں۔ ریحام خان نے یہ بھی لکھا ہے کہ عمران خان ہم جنس پرست بھی ہیں اور راولپنڈی کے مشہور کھسرے رمل علی کے ساتھ بھی اس کے غیر فطری تعلقات تھے۔ ریحام خان عمران خان اور مراد سعید کے درمیان غیرفطری تعلقات کا الزام بھی لگاتی ہیں۔
سوشل میڈیا پر عمران خان کی کئی آڈیوز لیک ہوئی ہیں جن میں وہ مبینہ طور پر عائلہ ملک، ریحام خان اور فرح بی بی سے نازیبا گفتگو کر رہے ہیں۔ ان آڈیوز کا کبھی عمران خان نے فرانزک کے لیے چینلج نہیں کیا۔ مخالفین چینلج کرتے ہیں کہ اگر یہ ٹیپ فیک ہیں تو ایسی ہی کوئی گفتگو بنا کر دکھائی جائے۔ ریحام خان کی عمران خان کے دور حکومت وزیراعظم ھاؤس کے دروازوں کو لاتیں مارنے کی ویڈیوز بھی وائرل ہوئیں۔
قول و فعل میں تضاد
عمران خان ریاست مدینہ بنانے کا اعلان کرتے ہیں، فحاشی کے خلاف بات کرتے ہیں، لیکن خود بیک وقت کئی خواتین کے ساتھ ناجائز مراسم رکھے ہوئے ہیں۔ اس پر اعتراض کیا جاتا ہے کہ جب اپنا کردار ہی پاک نہیں تو آپ ریاست مدینہ کیسے بناسکتے ہیں؟
کرپشن کے خلاف بات کرتے ہیں لیکن خود کرپشن میں ملوث ہیں۔
گندی زبان اور گالم گلوچ
عمران خان کو گالیاں دینے اور مخالفین کو الٹے سیدھے ناموں سے پکارنے کی عادت ہے۔ مثلاً وہ مولانا فضل الرحمن کو 'ڈیزل' اور جنرل فیصل نصیر کو 'ڈرٹی ہیری' کہتے ہیں۔ لیکن نجی گفتگو میں وہ باقاعدہ گالیاں دیتے ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ اس نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو بھی اپنی کیبنٹ میٹنگ میں گالیاں دیں جو ان تک پہنچ گئی تھیں جس کے بعد وہ ناراض ہوگئے تھے۔
عمران خان پر الزام ہے کہ اس نے سیاست میں گالم گلوچ کا کلچر عام کیا۔ ان کی سوشل میڈیا ٹیم عمران خان کے تمام سیاسی مخالفین غلیظ گالیاں دیتی ہے۔ حتی کہ اس کے پارٹی راہنما بھی ذومعنی گالیاں دیتے ہیں۔
جھوٹ، منافقت اور دوغلاپن
عمران خان کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ انتہائی دھڑلے سے اور بہت زیادہ جھوٹ بولتے ہیں۔ کسی بھی بات کو غلط رخ دینے میں خصوصی مہارت رکھتے ہیں۔ اس کی ایک مثال سائفر دی جاتی ہے۔ سائفر کے حوالے سے عمران خان نے کئی جھوٹ بولے۔ جیسے سائفر جنرل باجوہ کے نام میری حکومت گرانے کا پیغام تھا اور یہ کہ سائفر کئی دن تک مجھ سے چھپایا گیا۔ سائفر کے حوالے سے عمران خان کی اپنے پرنسپل سیکٹری اعظم خان کے ساتھ ایک لیک آڈیو میں یہ کہتے ہوئے سنے جاسکتے ہیں کہ اس سائفر کے ساتھ ہم نے کھلواڑ کرنا ہے۔
امریکہ کے خلاف عمران خان نے پچاس جلسے کیے کہ میری حکومت گرائی۔ لیکن امریکی آفیشلز سے ملاقاتوں میں ایک بار بھی ان سے شکایت نہیں کی۔ بلکہ سوال تک نہیں کیا کہ میری حکومت کیوں گرائی؟
وہ اکثر کہتے ہیں کہ جنرل باجوہ نے مجھے احتساب کرنے سے روکا۔ لیکن ساتھ ہی کہتے ہیں کہ میں نے اپوزیشن پارٹیوں کے خلاف ایک بھی کیس نہیں بنایا۔ یہ تو نیب نے بنائے ہیں جن پر فوج کا کنٹرول ہے۔ یعنی دو متضاد باتیں کررہے ہیں۔
پارلیمنٹ نے فیصلہ کیا کہ سوموٹو کا اختیار ایک کے بجائے تین ججوں کو دیا جائے۔ اس پر عمران خان نے ٹویٹ کر کے عوام سے اپیل کی کہ سپریم کورٹ کا اختیار کم کیا جارہا ہے۔ یہ جھوٹ اور منافقت پر مبنی ٹویٹ تھی۔
عمران خان کہتا ہے کہ مجھے پہلے دن سے پتہ چلا گیا تھا کہ میری حکومت جنرل باجوہ نے گرائی ہے۔ لیکن اس کے باؤجود جب تک جنرل باجوہ وردی میں رہے اس نے اس کا نام نہیں لیا اور اشاروں کنایوں میں بات کرتے رہے۔ بہت سے لوگوں نے اعتراض کیا کہ اگر عمران خان کو پتہ تھا کہ جنرل باجوہ میری حکومت گرا رہا ہے تو نیشنل سیکیورٹی کی مینٹگ میں تمام اراکین کے سامنے اس کے منہ پر کہہ دیا کہ سائفر اسی کے لیے آیا ہے اور یہی سازشی ہے۔
احسان فراموشی
عمران خان ایک انتہائی احسان فراموش شخص قرار دیا جاتا ہے۔ عمران خان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جس جس نے اس کے ساتھ نیکی کی ہے اس کو اس نے ڈسا ضرور ہے۔ جنرل باجوہ اس کی ایک مثال ہیں۔ اس نے بطور آرمی چیف عمران خان سے بھرپور تعاؤن کیا۔ لیکن جب اس نے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کیا تو عمران خان نے اس کو اپنے نشانے پر لے لیا۔
نعیم الحق عمران خان کے قریب ترین ساتھی تھے۔ لیکن جب وہ وفات ہوئے تو ان کے جنازے تک میں شرکت نہیں کی۔ نہ کبھی ان کی قبر پر گئے۔
جہانگیر ترین اور علیم خان نے عمران خان کی پارٹی کو اوپر اٹھانے میں بنیادی کردار ادا کیا اور سب سے زیادہ فنڈنگ کی۔ لیکن اقتدار ملنے کے بعد عمران خان نے دونوں سے نظریں پھیر لیں۔ حتی کہ ان کو پارٹی سے بھی نکال دیا گیا کیونکہ وہ پنجاب کے وزارت اعلی کے امیدوار تھے۔ جب کہ عمران خان کو پنجاب میں عثمان بزدار جیسا کوئی کٹھ پتلی چاہئے تھا۔
وہمی اور توہم پرست
عمران خان کافی وہمی اور توہم پرست ہیں۔ اسی سلسلے میں اس کی ملاقاتیں بشری بی بی سے ہوئیں۔ جس نے مبینہ طور پر ان کو یقین دلایا کہ اگر وہ اس سے شادی کر لیں تو عمران خان وزیراعظم بن سکتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ شادی کے بعد عمران خان نے تمام فیصلوں بشری بی بی کی پیشن گوئیوں اور فال کی روشنی میں ہی کیے۔
موت کا خوف
عمران خان خود کو ایک نڈر لیڈر کے طور پر پیش کرتے ہیں اور اپنے کارکنوں کو خوف کا بت توڑنے کا کہتے ہیں۔ لیکن خود جب ان پر ایک ناکام قاتلانہ حملہ ہوا تو وہ گھر میں محصور ہوکر رہ گئے۔ ہر چیز کو اپنی قتل کی سازش قرار دینے لگے۔ عدالتوں میں حاضر ہونے سے انکار کر دیا۔ نگران حکومت نے جب پولیس آپریشن کی دھمکی دی تو کارکنوں کو ہیومن شیلڈ کی طرح استعمال کر کے عدالت گیا۔ سر پہ ایک بالٹی نما آہنی ڈبا پہنا جس کا کافی مذاق بنا۔
عمران خان کی طرز سیاست پر تنقید
عمران خان کی طرز سیاست پر درج ذیل حوالوں سے تنقید کی جاتی ہے۔
یوٹرن لینا
عمران خان اکثر اپنی کہی ہوئی باتوں سے اکثر پلٹ جاتے ہیں۔ جس کو سیاسی مخالفین یوٹرن کا نام دیتے ہیں۔ یا ایک موقف اپناتے ہیں پھر خود ہی اس کی تردید کر دیتے ہیں یا اپنی کہی ہوئی بات سے مکر جاتے ہیں۔
مثلاً جب اقتدار میں تھے تو جنرل باجوہ کو سوبر، سلجھا ہوا اور بہترین جنرل قرار دیتے رہے۔ لیکن جوں ہی حکومت ہاتھ سے گئی تو اسی جنرل باجوہ کو میر جعفر اور میر صادق قرار دینے لگے۔
پرویز مشرف پر یوٹرن
فوج کی جانبداری اور غیر جانبداری پہ یوٹرن
امریکہ پر یوٹرن
تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے یوٹرن
سارے فیصلے میں کرتا ہوں پھر سارے فیصلے آرمی کرتی تھی
عدلیہ پہ یوٹرن
عطا بندیال پر یوٹرن
روس کے دورے پر یوٹرن
استعفوں پر یوٹرن
پاکستان میں امریکی مداخلت پر یوٹرن
اداروں کی بےتوقیری
عمران نے اور اس کی جماعت نے پاکستان کی تاریخ میں افواج پاکستان کے خلاف سب سے بڑی پراپیگینڈا مہم چلا رہے ہیں۔ فوج کے حامیوں کے خیال میں یہ مہم زیادہ تر جھوٹ پر مبنی ہے۔ اس مہم کا بنیادی نقطہ یہ تھا کہ عمران خان کی حکومت جنرل باجوہ نے گرائی۔ اس کے بعد ارشد شریف کے قتل سے لے کر ظل شاہ کے قتل اور عدالت سے عمران خان کے خلاف ہونے والے ہر فیصلے کا ذمہ دار بھی فوج کو ٹہرایا۔
فوج کا موقف ہے کہ عمران خان کے تمام الزامات بےبنیاد اور محض قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں۔
عمران خان کا سوشل میڈیا سنبھالنے والے مشوانی کو پکڑا گیا تو انکشاف ہوا کہ وہ ٹویٹر پر چند ایسے بڑے اکاؤنٹس بھی چلا رہا تھا جن سے فوجی قیادت کو ننگی گالیاں دی جارہی تھیں۔
پی ٹی آئی پولیس اور ججوں کو دھمکیاں دیتی ہے۔ ان پر متعدد کیسز ہیں لیکن وہ عدالت میں پیش نہیں ہوتے۔ پولیس کو دھمکیاں دے چکے ہیں حتی کہ پولیس افسران کی تصاویر سوشل میڈیا پر سرکولیٹ کیں اور اپنے کارکنوں کو پولیس کے خلاف اکسایا۔
عمران خان پر تنقید کی جاتی ہے کہ عدلیہ سمیت دیگر اداروں کے صرف وہ فیصلے قبول کرتے ہیں جو ان کے حق میں ہوں۔ جو ان کے خلاف ہوں وہ قبول نہیں کرتے اور اداروں پر تنقید شروع کر دیتے ہیں۔
سیاست کے لیے مذہب کا استعمال
عمران خان کے خلاف 'مذہبی ٹچ' کی اصطلاح سوشل میڈیا پر عام ہے۔ ان پر الزام ہے کہ وہ دھڑلے سے سیاست کے لیے مذہب کا استعمال کرتے ہیں۔
لمبے چوڑے دعوے کرنے کی عادت
عمران خان کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ لمبے چوڑے دعوے کرتے ہیں۔ جو کبھی پورے نہیں کرپاتے۔ مثلاً الیکشن سے پہلے اس نے پچاس لاکھ گھر اور ایک کروڑ نوکریاں دینے کا اعلان کیا تھا۔ جو وہ کبھی پورا نہیں کرپائے۔ وہ احتساب کا دعوے کرتے ہیں لیکن خود تسلیم بھی کرتے ہیں کہ اس نے ن لیگ اور پی پی پی کے خلاف کرپشن کا کوئی ایک بھی کیس نہیں بنایا نہ ہی پہلے سے بنے ہوئے کیسز میں سے کسی کو انجام تک پہنچایا۔
یہودی ایجنٹ
عمران خان کو فضل الرحمن اور مرحوم اسرار احمد سمیت کئی لوگ یہودی ایجنٹ قرار دیتے ہیں۔ شائد اس کی وجہ اس کی بیوی کا یہودی خاندان سے ہونا ہے۔ حال ہی میں امریکی معاؤن خصوصی زلمے خلیل زاد عمران خان کے حق میں کھل کر سامنے آئے ہیں جس کے بعد ان الزامات میں شدت آگئی ہے۔
تحریک انصاف کی رکن اسمبلی عاصمہ حدید نے اسمبلی کے فلور پر 2020ء اسرائیل کی حمایت میں بیان دیا تھا۔
پی ٹی آئی کے بہت بڑے سپورٹر معید پیرزادہ اسرائیل کو تسلیم کروانے کے حکم میں مہم چلا رہے ہیں۔
جب کہ عمران خان کے ہی دور حکومت میں پہلے پاکستانی یہودی کو پاکستانی پاسپورٹ پر اسرائیل جانے کی اجازت ملی۔
احمد قریشی نے نامی صحافی نے دعوی کیا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے اپنے دور میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی کوشش شروع کر دی تھی۔
لاشوں کی سیاست
ارشد شریف کی والدہ نے درخواست دائر کی جس میں عمران خان کو نامزد کیا کہ وہ ارشد شریف کے قتل میں ملوث ہے اور اسکی لاش پر سیاست کی۔ ظل شاہ کی والدہ نے بھی میڈیا پر آکر بیان دیا کہ ظل شاہ کی موت کا ذمہ دار عمران خان اور پی ٹی آئی ہیں۔ انہوں نے اس کی لاش سے کھیلا۔
انتقام کی سیاست
عمران خان پر تنقید پر کی جاتی ہے کہ اس نے سیاسی مخالفین سے انتقام لیا۔ محسن بیگ پر ایف آئی اے کا چھاپہ پڑوایا۔ پھر اس پر تشدد کروایا۔ بحوالہ محسن بیگ کا انٹرویو جاوید چودھری کے ساتھ۔
عمران خان کی طرز حکومت پر تنقید
عمران خان کی حکومت پر درج ذیل تنقید کی جاتی ہے۔
کرپشن اور اقربا پروری
عمران خان نے کرپشن اور اقربا پروری کے خلاف لڑنے کا نعرہ لگایا تھا۔ لیکن خود ان پر بھی کرپشن اور اقربا پروری کے الزامات لگے ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ اس نے شہزاد اکبر کی مدد سے ملک ریاض کی کم از کم 300 ارب روپے کی کرپشن ایڈجسٹ کی ہے۔ اس کے بیوی کے اثرورسوخ کو استعمال کر کے عثمان بزدار اور فرح گوگی نے کرپشن کی۔ جس کے بارے میں جب ایک سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے عمران خان کو اطلاع دی تو وہ الٹا اس پر ناراض ہوگئے۔
اس نے کوڑیوں کے مول توشہ خانے سے تحائف خرید کر انتہائی مہنگے بیچے اور نہ وہ پیسے ڈکلئیر کیے جن سے خریداری کی گئی تھی نہ ہی وہ پیسے ڈکلئیر کیے جو تحفے بیچ کر حاصل کیے تھے۔
چینی کا سکینڈل
رنگ روڈ سکینڈل
ججوں کو پرویز الہی کی مدد سے خریدنا
عائلہ ملک پی ٹی آئی کے ہیں۔ فارن فنڈنگ کیس میں یہ ذکر ہے کہ عائلہ ملک کو فارن فنڈنگ کے 70 لاکھ روپے گئے ہیں۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں انکشاف کہ عمران خان کی حکومت میں 600 افراد اور اداروں کو 3 ارب ڈالر صفر شرح سود پر دئیے گئے۔ اس کا ریکارڈ طلب کر لیا گیا ہے۔ بعض شخصیات کو 15 ارب تک قرضہ دیا گیا۔ قرض لے کر مشینری درآمد کی گئی جو استعمال ہی نہیں ہوئی۔
عمران خان کی بہن نے نواں کوٹ لیہ میں سینکڑوں کنال زمین جس کی مالیت 6 ارب روپے تھی 13 کروڑ میں خرید لی۔ کیونکہ اس کا بھائی وزیراعظم تھا۔
ٹی ٹی پی کے لیے نرم گوشہ
عمران خان کو مخالفین 'طالبان خان' بھی کہتے ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ افغان طالبان کے علاوہ وہ ٹی ٹی پی کے لیے بھی نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ وہ ٹی ٹی پی کا پاکستان میں دفتر کھلوانے کے حق میں تھے اور ان کے خلاف آپریشنز کے مخالف تھے۔
اپنے دور حکومت میں اس نے ہزاروں مفرور ٹی ٹی پی جنگجؤوں کو واپس پاکستان میں لابسایا۔ اس کے اس فیصلے کے نتیجے میں ٹی ٹی پی کے حملوں کی ایک نئی لہر آئی۔ سینکڑوں کو جیل سے رہا کیا اور سوات سے فوج کو نکال دیا گیا اور گریژن خالی کر دیا۔ جس کے بعد سوات میں دوبارہ حالات خراب ہوگئے۔
ٹی ٹی پی نے عمران خان کے حق میں کئی بیانات جاری کیے ہیں۔ ٹی ٹی پی نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ انتخابات میں عمران خان کو سپورٹ کرینگے اور ان کے مخالفین پر حملے کرینگے۔
بیڈ گورنس اور غلط سیاسی فیصلے
مخالفین کے خیال میں عمران خان کی حکومت کی پرفارمنس بری رہی۔ اس نے پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ قرضہ لیا جس نے پاکستان کو دیوالیہ پن کے دھانے پر پہنچا دیا۔ کئی ایسے کام جو فوج نے کیے تھے ان کا کریڈٹ عمران خان لیتے رہے۔
ان پر الزام ہے کہ کشمیر ہاتھ سے جانے دیا اور ابی نندن کو آرام سے واپس کر دیا بدلے میں کچھ نہیں لیا۔ یہ بھی کہا تھا جس نے کشمیری مجاہدین کی مدد کی وہ پاکستان کا غدار ہوگا۔ معید یوسف کو نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر لگایا جو حسین حقانی کا سٹوڈنٹ اور سی آئی اے کا بندہ کہلاتا ہے۔
عمران خان غلط سیاسی فیصلوں کی وجہ سے ہمیشہ اپنے لیے مشکلات کھڑی کرتے ہیں۔ اس کے قومی اسمبلی سے استعفے دینے کو سیاسی بلنڈر کہا جاتا ہے۔ اس کی صوبائی اسمبلیاں توڑنے کے فیصلے کو بھی بہت بڑا سیاسی بلنڈر کہا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ جس صورتحال میں وہ اس وقت پھنسے ہوئے ہیں وہ انہی فیصلوں کی وجہ سے ہے۔ اس نے جیل بھرو تحریک کا اعلان کیا جس کو سیاسی غلطی قرار دیا گیا۔
افغانستان خالی ہوگیا تھا اور پاکستان کے پاس خلا پر کرنے کا موقع تھا جو عمران خان نے ضائع کر دیا اور امریکہ کے کہنے پر افغان طالبان کی حکومت تسلیم کرنے سے انکار کر دیا جس کے بعد انڈیا واپس افغانستان آگیا۔
سٹیٹ بینک کو قانون سازی کر کے آئی ایم ایف کے حوالے کر دیا اور ریاست پاکستان کی گرفت سے اسکو آزاد کر دیا۔ جس کی وجہ سے اس وقت پاکستان میں تباہی مچی ہوئی ہے۔
احساس پروگرام قوم کو بھکاری بنانے کا پروگرام جس میں دولت پیدا نہیں کی جاتی بلکہ لوگوں کو کھانا دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔ سارا کچھ سلالی ٹرسٹ دے رہا تھا جس کا کریڈٹ عمران خان لیتا رہا۔
پاکستان کی ویکسینشن کروانا بھی بلنڈر تھا جس کا خمیازہ بھگتے گا۔
رحمت العالمین اتھارٹی بنائی جسکا سربراہ ڈاکٹر اعجاز اکرم کو لگایا۔ اعجاز اکرم کے خلاف لبرلز نے شور مچایا تو عمران خان پریشر میں آگیا اور فوراً اس کو ہٹا دیا۔ ڈاکٹر انیس جیسے بڈھے کو لگا دیا جو بیچارہ کچھ نہیں کر پارہا تھا لہذا اس نے بھی استعفی دے دیا تو وہ اتھارٹی ختم ہوگئی۔
عمران خان پر الزام ہے کہ اس نے معیشت تباہ کی۔ اس نے معیشت کو امپورٹ پر رکھا جس کا بےپناہ نقصان ہوا اور ملک سے ڈالرز ختم ہوگئے۔ شبر زیدی کا شاہزیب خانزادہ کے ساتھ انٹرویو اس حوالے سے انکشافات سے بھرپور ہے۔
آئین شکنی
سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی کے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کا تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنا اور عمران خان کا اسمبلیاں توڑنا آئین شکنی تھی۔ عمران خان کے مشرف کے ریفرنڈم کو سپورٹ کیا تھا اور اس کے لیے ووٹ مانگا تھا۔ اس نے الیکشن میں پرویز مشرف کے ساتھ اتحاد کرنے کی بھی کوشش کی تھی۔ جس کو پاکستان میں آئین شکن کہا جاتا ہے۔
عمران خان پر پاکستان دشمنی کے الزامات
غیر ملکی ایجنسیوں سے روابط
سابق پی ٹی آئی راہنما فیصل واؤڈا کا دعوی ہے کہ عمران خان کے ارد گرد کچھ ایسے لوگ ہیں جن کے غیر ملکی ایجنسیوں سے تعلقات ہیں۔ پی ٹٰی آئی کے ایک بڑے سپورٹر اور فوج کے خلاف پراپیگینڈا کرنے کے لیے بدنام میجر عادل راجا اعلانیہ 'انٹرنیشنل ہیومن رائٹس فاؤنڈیشن' کے نمائندے ہیں جس کے بارے میں ارشد شریف نے انکشاف کیا تھا کہ یہ انڈین ایجنسی را کی قائم کردہ پاکستان مخالف این جی او ہے۔
پی ٹی ایم اور مکتی باہنی سے موازنہ
عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی پاکستان توڑنے والے شیخ مجیب کو اپنا ہیرو مانتی ہے۔ حکومت گرنے کے بعد پی ٹی آئی نے رفتہ رفتہ پی ٹی ایم کا بیانیہ اختیار کر لیا۔ نہ صرف 'دہشتگردی کےپیچھے وردی' کے نعرے لگانے لگے بلکہ حکومت پاکستان اور پاکستان کے قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف پی ٹی ایم کی طرح انسانی حقوق کی تنظیموں اور مغرب سے مدد بھی مانگنے لگے ہیں۔
سقوط ڈھاکہ میں مکتی باہنی اور مجیب ہیرو اور ان سے لڑنے والی پاک فوج کو ولن بنا دیا۔
ملک میں انارکی پیدا کرنا
عمران خان پر تنقید کی جاتی ہے کہ اس نے جس طرز کی سیاست کی اس نے ملک میں انارکی پیدا کی۔ اس نے قوم کے علاوہ اداروں میں بھی تقسیم پیدا کی ہے۔
فوج کا لاڈلا
جنرل باجوہ کے ایک مبینہ انٹرویو میں اس نے انکشاف کیا کہ عمران خان کے پاس بنی گالہ کا ایک کاغذ تک نہیں تھا۔ یہ تشویش لے کر جنرل فیض حمید جنرل باجوہ کے پاس پہنچے۔ جس کے بعد سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مدد سے اس کو صادق و امین ڈکلیئر کر دیا گیا۔
ناراض ہونے والے اتحادی اور ساتھی فوج منا کر دیتے تھے۔ فوج کی سپورٹ ختم ہوتے ہی اس کی حکومت ختم ہوگئی۔
یہ بھی الزام ہے کہ جنرل حمید گل اس کو سیاست میں لایا اور جنرل پاشا نے پروان چڑھایا۔ جنرل ظہیر الاسلام عباسی کی سپورٹ حاصل رہی۔
گستاخانہ کلمات
1:اللّٰہ نے مجھےغلطی سےانسان بنا دیا
(نعوذبااللہ اللہ کی گستاخی)
2: اللّٰہ مجھے ایسےتیار کر رہاھے جیسےاس نےنبی کو تیار کیاتھا (نعوذبااللہ پیغمبری طرح کا دعویٰ)
3:کچھ دن وحی نہیں آئی تو نبی پاک نےسمجھاکہ شائد میں پاگل ہو گیاہوں
نعوذبااللہ)
( نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی گستاخی)
4:مکہ والوں نےنبی پاک کو زلیل کیا(نعوذبااللہ )
(نبی پاک کی گستاخی)
5: صحابہ ڈر گئےتھے(نعوذبااللہ صحابہ پر بہتان)
6: صحابہ نےلوٹ مار شروع کردی
(نعوذبااللہ صحابہ کی گستاخی)
7: تاریخ میں حضرت عیسیٰ کا کوئ ذکر نہیں
(نعوذبااللہ پیغمبر کی گستاخی)
8:دوزخ میں مجھے گرمی نہیں لگے گی (نعوذبااللہ اللہ کےعذاب کا بھی مذاق)
9: عمرہ کرنے سے بہتر ہے میرا ساتھ دو (اللہ کے حکم کو رد کرنے کی گستاخی , آہنی ذات کو اللہ کے حکم اور اسلام کے اہم رکن سے بھی اوپر سمجھنےکا گناہ نعوذبااللہ)
10: قرآن میں اللّٰہ نےمیرےجیسے کیلئےبتایاھےکہ یہ حق پر ہے اسکا ساتھ دو (نعوذبااللہ اللہ کی کتاب کا غلط حوالہ)
11:قبرمیں سوال ہوگا کہ آپ نےعمران خان کا ساتھ کیوں نہیں دیا (نعوذبااللہ بیک وقت نبی پاک صلی اللہ علیہ و سلم کےبتائےہوئے سےانحراف کرنا اور خود کو پیغمبر سمجھنا)
12: جیسے نبیوں نے اللّٰہ کی تبلیغ ایسے ہی آپ لوگوں نے گھر گھر جا کر میری تبلیغ کرنی ہے ( نعوذ باللہ, پیغمبری سے بھی آگے نکل کر خدائی دعوی بھی ہو گیا)
13:جنہوں نے مجھ سے بغاوت کی انہوں نے شرک کیا
( اللہ کے علاوہ کسی بھی اور کو خدا ماننے, سجدہ کرنے کو شرک کہتے ہیں
(نعوذبااللہ صرف اللہ تعالیٰ کی برابری کیلئے یہ لفظ استعمال ہوتا یے ,کسی پیغمبر
کیلئے بھی نہیں تو کسی عام انسان کیلئے کیسے استعمال ہو سکتا یے ؟)
پی ٹی آئی پراپیگینڈا مہم
عمران خان پر الزام ہے کہ اس نے قومی اداروں اور حکومت وقت کے خلاف پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی پراپگینڈا مہم چلائی جس میں بےپناہ جھوٹ بولا گیا۔ اس مہم کے لیے اس نے کئی بڑے سوشل میڈیا انفلوائنسرز اور یوٹیوبرز کے علاوہ ہزاروں لڑکے بھرتی کیے جن کو قومی خزانے دے تنخواہ دی جاتی تھی۔
عمران خان پر دوران عدت نکاح کا الزام
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے نکاح خواں مفتی محمد سعید احمد اسلام آباد نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں بیان دیا ہے کہ عمران خان نے مجھے بتایا تھا کہ ان کا پہلا نکاح غیر شرعی تھا، عمران اور بشریٰ بی بی نے سب جانتے ہوئے دورانِ عدت نکاح کیا۔
پی ٹی آئی کی ملک دشمنی
پی ٹی آئی کے شوکت ترین کی ایک آڈیو لیک ہوئی جس میں موصوف اپنے ساتھیوں سے کہہ رہا تھا کہ آئی ایم ایف کو کہنا ہے کہ ہم آپ کوبروقت پیسے واپس نہیں کر سکیں گے۔ (یعنی ڈیل ناکام کروانی ہے) جس پر ایک نے کہا کہ اس سے پاکستان کو نقصان نہیں ہوگا؟ جواب میں شوکت ترین نے کہا کہ 'یہ جس طرح چیئرمین (عمران خان) اور دیگر کو ٹریٹ کر رہے ہیں وہ؟'۔
یعنی پاکستان بعد میں پہلے ہمارا چیئرمین!
شوکت ترین نے اپنی اس آڈیو کو اصلی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'گھر میں بیٹھ کر کی گئی گفتگو کو ٹیپ کرنا اور پھر اس کے ذریعے ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش کرنا مناسب نہیں ہے۔
پرسوں پی ٹی آئی کے یوٹیوبر اور صحافی معید پیرزادہ نے امریکن اراکین کانگریس سے درخواست کی کہ 'میں امریکہ کی چین، روس، ایران اور شمالی کوریا کے خلاف پالیسیوں کا حامی ہوں۔ (ان سب پر امریکہ نے سخت پابندیاں لگائی ہیں) میرا سوال یہ ہے کہ امریکہ پاکستان کے خلاف ایسی سختی کیوں نہیں کرتا؟'
انہی اراکین کانگریس سے پی ٹی آئی امریکہ کے راہنما نے پاکستان کو دئیے جانے والے 3 ارب ڈالر روکنے کا مطالبہ کیا۔
یعنی پاکستان پر پابندیاں لگیں اور پاکستان کے ڈالر رکیں چاہے پاکستان تباہ ہوجائے یا عوام کی کمر ٹوٹ جائے؟
معید پیرزادہ کے پاکستان پر پابندیان لگنے کے مطالبے والی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پی ٹی آئی آفیشل نے معید پیرزادہ کے اقوال ٹویٹ کرنے شروع کیے اور ایک طرح سے اس کو خراج تحسین پیش کرنے لگی۔ پی ٹی آئی آفیشل دوسرا اکاؤنٹ ہے جس کی ٹویٹس عمران خان سے اپروو ہوتی ہیں اور پی ٹی آئی کی پالیسی کے مطابق ٹویٹس کرتے ہیں۔
عمران خان نے براہ راست اور سوشل میڈیا کے ذریعے ججوں کو بارہا ہراساں کیا۔
ممنوعہ فنڈنگ کیس
برطانوی فائنیشنل ٹائمز اس پر سٹوری کر چکا ہے۔ اس پر کیس کرنے کے بجائے اس کو ایک انٹرویو دے دیا ہے کہ جس میں امریکہ کے حوالے سے اپنی پوزیشن سے پیچھے ہٹے۔
ان نکات کو بھی مضمون میں شامل کیجیے
عمران خان کے دور حکومت میں اس کے صاحبزادوں کو بھی پاکستان آنے کی اجازت نہ تھی۔
ہمارے مورال ھائی تھے ملاقات کے بعد