"سمگلرز اور بجلی چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن" کے نسخوں کے درمیان فرق

Shahidlogs سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 23: سطر 23:
صرف ایرانی پٹرول کے حوالے سے رپورٹ پیش کی گئی کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 88 کروڑ لیٹر تیل پاکستان میں اسمگل ہوتا ہے۔ اس سے پاکستان کو سالانہ 60 ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے۔ اس سمگلنگ میں 29 سیاستدان اور 90 سرکاری ملازمین ملوث ہیں۔ 295 کمپنیاں اس تیل کا کاروبار کر رہی ہیں۔     
صرف ایرانی پٹرول کے حوالے سے رپورٹ پیش کی گئی کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 88 کروڑ لیٹر تیل پاکستان میں اسمگل ہوتا ہے۔ اس سے پاکستان کو سالانہ 60 ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے۔ اس سمگلنگ میں 29 سیاستدان اور 90 سرکاری ملازمین ملوث ہیں۔ 295 کمپنیاں اس تیل کا کاروبار کر رہی ہیں۔     


کاروائیوں کا آغاز  
=== کاروائیوں کا آغاز ===
کراچی اور لاہور میں تاجروں کے ساتھ ملاقات میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم افغانیوں، ڈالر مافیا اور پٹرول مافیا کے خلاف کاروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ ان تاجروں میں سے چند ایک نے یہ بات میڈیا پر بتائی۔ جس کی آرمی کی طرف سے تردید نہیں آئی۔


ڈالر کے اسمگلرز، ذخیرہ اندوزوں منظم جرائم کے کارٹیلز، کرپٹ سرکاری افسران کے سہولت کاروں اور سرپرستوں کی نشاندہی ہوگئی جب کہ مکمل فہرستیں بھی تیار کرلی گئی ہیں۔  
تاجروں کو یہ بھی بتایا گیا کہ ڈالر کے اسمگلرز، ذخیرہ اندوزوں، ان کے سہولت کاروں، سرپرستوں اور کرپٹ سرکاری افسران کی نشاندہی کر لی گئی ہے اور ان کی مکمل فہرستیں بنائی گئی ہیں۔ آپریشن کے مقاصد میں پٹرول اور ڈالرز کی سمگلنگ روکنا، بجلی چوری روکنا اور ذخیرہ اندوزی روکنا شامل ہے۔ 


اس کی وجہ ڈالرز کی سمگلنگ، چینی کی ذخیرہ اندوزی اور
ریاست نے تسلیم کر لیا تھا کہ یہان چوری ہوتی ہے اور اس کو ہم نہیں روک سکتے۔ پنجاب کے عوام نے مان لیا تھا کہ پشاور اور کوئٹہ اور آزاد کشمیر میں چوری ہونے والی بجلی کے پیسے ہم ہی دینگے۔
 
ڈالر کے اسمگلرز، ذخیرہ اندوزوں منظم جرائم کے کارٹیلز، کرپٹ سرکاری افسران کے سہولت کاروں اور سرپرستوں کی نشاندہی ہوگئی جب کہ مکمل فہرستیں بھی تیار کرلی گئی ہیں۔
 
ذرائع کا کہنا ہے کہ زبردست اور طویل کریک ڈاؤن کے لیے حکومت نے تیاری کرلی،
 
ایرانی پٹرول کو روکنا
 
بجلی چوری کو روکنا
 
ریاست نے تسلیم کر لیا تھا کہ یہان چوری ہوتی ہے اور اس کو ہم نہیں روک سکتے۔ پنجاب کے عوام نے مان لیا تھا کہ پشاور اور کوئٹہ اور آزاد کشمیر میں چوری ہونے والی بجلی کے پیسے ہم ہی دینگے۔  


ڈالرز کی افغانستان سمگلنگ کو روکنا
ڈالرز کی افغانستان سمگلنگ کو روکنا
سطر 43: سطر 34:
ڈالرز کی ذخیرہ اندوزی روکنا
ڈالرز کی ذخیرہ اندوزی روکنا


چینی کی ذخیرہ اندوزی روکنا
چینی کی ذخیرہ اندوزی روکنا  
 
ایرانی پٹرول کی سمگلنگ میں 29 سیاستدان ملوث ہیں۔


افغانستان کی سرحد پر کنٹینروں سے ڈالرز نکالے گئے۔  
افغانستان کی سرحد پر کنٹینروں سے ڈالرز نکالے گئے۔  

نسخہ بمطابق 02:57، 12 ستمبر 2023ء

چند دن پہلے جنرل عاصم منیر نے تاجروں کے ساتھ ایک ملاقات میں سمگلروں اور بجلی چوری کرنے والوں کے خلاف کاروائی کا اعلان کیا۔ اس اعلان کے ساتھ ہی منی چینجرز، چینی ذخیرہ کرنے والوں، بجلی چوروں اور افغانستان سمگلنگ کرنے والوں کے خلاف بہت بڑا کریک ڈاؤن شروع کر دیا گیا۔ آپریشن شروع ہوتے ہی ڈالر کی قدر میں ریکارڈ کمی ہوئی اور چینی کی قیمت میں بھی کمی دیکھنے میں آئی۔ افغانستان اور ایران کے ساتھ سرحد کو سیل کر دیا گیا۔ بجلی چوری کرنے والوں کے خلاف ہزاروں کیسز بنے اور بڑی تعداد میں گرفتاریاں ہوئیں۔ ان کے ساتھ ساتھ غیر رجسٹرد شدہ افغانیوں کو واپس بھیجنے پر کام شروع کر دیا گیا۔ اس تمام آپریشن کو جنرل عاصم منیر ڈاکٹرائن بھی کہتے ہیں۔

کریک ڈاؤن کا پس منظر

نگران حکومت بننے کے چند ہی دن بعد پاکستان میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 340 روپے تک پہنچ گئی۔ جس کی وجہ سے مہنگائی میں بےپناہ اضافہ ہوا۔ ڈالرز کی قیمت بڑھنے سے بجلی کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا اور لوگوں نے بجلی بلوں کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ چینی کی قیمت 200 روپے تک پہنچ گئی۔

مختلف اداورں نے اس کے حوالے سے جو رپورٹس پیش کیں ان کے مطابق اس مہنگائی اور روپے کی بےقدری کی درج ذیل وجوہات ہیں۔

ڈالرز کی سمگلنگ

ہنڈی حوالہ

ڈالرز کی ذخیرہ اندوزی

چینی کی سمگلنگ

چینی کی ذخیرہ اندوزی

ایرانی پٹرول کی سمگلنگ

بجلی کی چوری

صرف ایرانی پٹرول کے حوالے سے رپورٹ پیش کی گئی کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 88 کروڑ لیٹر تیل پاکستان میں اسمگل ہوتا ہے۔ اس سے پاکستان کو سالانہ 60 ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے۔ اس سمگلنگ میں 29 سیاستدان اور 90 سرکاری ملازمین ملوث ہیں۔ 295 کمپنیاں اس تیل کا کاروبار کر رہی ہیں۔

کاروائیوں کا آغاز

کراچی اور لاہور میں تاجروں کے ساتھ ملاقات میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم افغانیوں، ڈالر مافیا اور پٹرول مافیا کے خلاف کاروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ ان تاجروں میں سے چند ایک نے یہ بات میڈیا پر بتائی۔ جس کی آرمی کی طرف سے تردید نہیں آئی۔

تاجروں کو یہ بھی بتایا گیا کہ ڈالر کے اسمگلرز، ذخیرہ اندوزوں، ان کے سہولت کاروں، سرپرستوں اور کرپٹ سرکاری افسران کی نشاندہی کر لی گئی ہے اور ان کی مکمل فہرستیں بنائی گئی ہیں۔ آپریشن کے مقاصد میں پٹرول اور ڈالرز کی سمگلنگ روکنا، بجلی چوری روکنا اور ذخیرہ اندوزی روکنا شامل ہے۔

ریاست نے تسلیم کر لیا تھا کہ یہان چوری ہوتی ہے اور اس کو ہم نہیں روک سکتے۔ پنجاب کے عوام نے مان لیا تھا کہ پشاور اور کوئٹہ اور آزاد کشمیر میں چوری ہونے والی بجلی کے پیسے ہم ہی دینگے۔

ڈالرز کی افغانستان سمگلنگ کو روکنا

ڈالرز کی ذخیرہ اندوزی روکنا

چینی کی ذخیرہ اندوزی روکنا

افغانستان کی سرحد پر کنٹینروں سے ڈالرز نکالے گئے۔

سرکاری ملازمین بھی ملوث ہیں

کاروائیوں کی تفصیل


آپریشن کے نتائج

آپریشن پر تنقید

پہلے کیوں نہین کیا؟ کیونکہ سیاستدان رکاؤٹ تھے۔

بوریوں میں بھر کر ڈالرز سمگل ہورہے تھے۔ حوالہ ہنڈی والوں کے خلاف کریک ڈاؤن

شوگر مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن

سیاستدان حکومت میں ہوں تو نہیں کرنے دیتے کیونکہ سارے سرمایہ دار ہین اور ان کو اپنا نقصان ہوتا ہے ان وک ووٹ بینک کا بھی مسئلہ ہوتا ہے۔