"بلوچ سرخوں کا پروپیگنڈا" کے نسخوں کے درمیان فرق
(«===اکتوبر=== '''12 اپریل 2024''' بلوچ سرخوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے پاک فوج اور پنجابیوں کو مارنے کا جھوٹا دعوی کیا۔ <ref>[https://twitter.com/Jan_Achakzai/status/1778809611572646330 فوج اور پنجابیوں کو مارنے کا جھوٹا دعوی]</ref> ===دسمبر=== '''21 دسمبر 2023ء''' 'بلوچ یکجہتی کونسل' کی راہنم...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا) |
(←2024ء) |
||
(ایک ہی صارف کا 2 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے) | |||
سطر 1: | سطر 1: | ||
=== | === 2024ء === | ||
==== جولائی ==== | |||
'''26 جولائی 2024''' | |||
سی ٹی ڈی نے ایک تھریٹ الرٹ جاری کیا کہ بی وائی سی نے پروپیگنڈا کے لیے وڈیو ایڈیٹنگ پروفیشنل ہائر کئے ہیں۔ سکیورٹی فورسز نے ایسے ایک شخص کو گرفتار بھی کیا جو کہ یہ کام کر رہا تھا یہ پی ٹی ایم کا پروفیشنل وڈیو گرافر ہے جس کا نام عثمان ہے۔ <ref>[https://x.com/Hijabrandhawa1/status/1817290262193885234 ویڈیو ایڈیٹنگ پروفیشنل ھائر]</ref> | |||
==== مئی ==== | |||
بلوچ قوم پرستوں نے پروپیگنڈا کیا کہ تافتان میں سیکیورٹی فورسز نے ایک نوجوان کو کئی گھنٹے گرم ریت پر کھڑا رکھا جس سے اس کے پاؤں جھلس گئے۔ لیکن اس جوان نے خود ایک ویڈیو بیان میں اس کی تردید کی۔ <ref>[https://x.com/Dukhtar_E_B/status/1793648523956646011 ریت میں پاؤں جھلس گئے]</ref> | |||
==== اپریل ==== | |||
'''12 اپریل 2024''' | '''12 اپریل 2024''' | ||
بلوچ سرخوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے پاک فوج اور پنجابیوں کو مارنے کا جھوٹا دعوی کیا۔ <ref>[https://twitter.com/Jan_Achakzai/status/1778809611572646330 فوج اور پنجابیوں کو مارنے کا جھوٹا دعوی]</ref> | بلوچ سرخوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے پاک فوج اور پنجابیوں کو مارنے کا جھوٹا دعوی کیا۔ <ref>[https://twitter.com/Jan_Achakzai/status/1778809611572646330 فوج اور پنجابیوں کو مارنے کا جھوٹا دعوی]</ref> | ||
===دسمبر=== | |||
=== 2023ء === | |||
==== دسمبر ==== | |||
'''21 دسمبر 2023ء''' | '''21 دسمبر 2023ء''' | ||
'بلوچ یکجہتی کونسل' کی راہنما ماہ رنگ بلوچ نے ٹویٹ کی کہ ہمیں پولیس نے قید کر رکھا ہے تاکہ ہمیں واپس کوئٹہ بھیج سکیں۔ اس پر کچھ ٹویٹر صارفین نے سوال کیا کہ اگر آپ قید ہیں تو آپ سوشل میڈیا کیسے استعمال کر رہی ہیں؟ <ref>[https://twitter.com/MahrangBaloch_/status/1737840740397683198 ماہ رنگ بلوچ پولیس قید سے ٹویٹ]</ref> | 'بلوچ یکجہتی کونسل' کی راہنما ماہ رنگ بلوچ نے ٹویٹ کی کہ ہمیں پولیس نے قید کر رکھا ہے تاکہ ہمیں واپس کوئٹہ بھیج سکیں۔ اس پر کچھ ٹویٹر صارفین نے سوال کیا کہ اگر آپ قید ہیں تو آپ سوشل میڈیا کیسے استعمال کر رہی ہیں؟ <ref>[https://twitter.com/MahrangBaloch_/status/1737840740397683198 ماہ رنگ بلوچ پولیس قید سے ٹویٹ]</ref> | ||
===اکتوبر=== | |||
==== اکتوبر ==== | |||
'''27 اکتوبر 2023''' | '''27 اکتوبر 2023''' | ||
حالیہ نسخہ بمطابق 01:59، 28 جولائی 2024ء
2024ء[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
جولائی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
26 جولائی 2024
سی ٹی ڈی نے ایک تھریٹ الرٹ جاری کیا کہ بی وائی سی نے پروپیگنڈا کے لیے وڈیو ایڈیٹنگ پروفیشنل ہائر کئے ہیں۔ سکیورٹی فورسز نے ایسے ایک شخص کو گرفتار بھی کیا جو کہ یہ کام کر رہا تھا یہ پی ٹی ایم کا پروفیشنل وڈیو گرافر ہے جس کا نام عثمان ہے۔ [1]
مئی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
بلوچ قوم پرستوں نے پروپیگنڈا کیا کہ تافتان میں سیکیورٹی فورسز نے ایک نوجوان کو کئی گھنٹے گرم ریت پر کھڑا رکھا جس سے اس کے پاؤں جھلس گئے۔ لیکن اس جوان نے خود ایک ویڈیو بیان میں اس کی تردید کی۔ [2]
اپریل[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
12 اپریل 2024
بلوچ سرخوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے پاک فوج اور پنجابیوں کو مارنے کا جھوٹا دعوی کیا۔ [3]
2023ء[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
دسمبر[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
21 دسمبر 2023ء
'بلوچ یکجہتی کونسل' کی راہنما ماہ رنگ بلوچ نے ٹویٹ کی کہ ہمیں پولیس نے قید کر رکھا ہے تاکہ ہمیں واپس کوئٹہ بھیج سکیں۔ اس پر کچھ ٹویٹر صارفین نے سوال کیا کہ اگر آپ قید ہیں تو آپ سوشل میڈیا کیسے استعمال کر رہی ہیں؟ [4]
اکتوبر[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
27 اکتوبر 2023
پنجاب پولیس نے پنجاب یونیورسٹی سےطالب علم فرید بلوچ کو منشیات فروخت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا۔ قوم پرستوں نے اس مجرم کی گرفتاری کے خلاف مہم چلائی اور اس کو بلوچوں کے ساتھ امتیازی سلوک قرار دیا۔ [5] [6]
22 اکتوبر 2023ء
بلوچستان کی عوام نے قوم پرست لیڈر اختر مینگل کی جلسے کی کال مسترد کردی۔ جس پر قوم پرست سرخوں نے پروپیگنڈہ کیا کہ انتظامیہ نے لوگوں کو گراؤنڈ جانے سے روک دیا۔ انتظامیہ ہزاروں لوگوں کو کیسے روک سکتی ہے؟ [7]
29 ستمبر 2023ء
سکرنڈ میں رینجرز خودکش بمبار کو گرفتار کرنے گئی تو قوم پرست سرخوں نے الٹا رینجرز پر حملہ کردیا۔ سرچ آپریشن نہیں کرنے دیا گیا اور یوں خودکش بمبار کو بچالیا۔ اس کے بعد خودکش حملہ ہوگیا جس کے بعد رینجرز پر ہی تنقید شروع کر لی گئی۔
20 جولائی 2023ء
بلوچستان وڈھ میں دو قبائل کے آپسی زمینوں پر قبضہ کی جنگ کو سوشل میڈیا پر سرخوں نے ریاست اور بلوچ کی جنگ بنا کر پیش کیا۔ اس مہم میں کچھ اراکین اسمبلی بھی شامل تھے۔
19 جولائی 2022ء
بلوچ سرخوں نے دعوی کیا کہ ایران جانے والے انجنیر ظہیر کو مسنگ پرسن قرار دیا اور بعد میں ایک ملنے والی لاش ان کی قرار دی۔ مذکورہ انجنیر نے اس کی تردید کی۔ [8]