عمران خان یہودی ایجنٹ

Shahidlogs سے

حکیم محمد سعید کی پیشن گوئی

حکیم محمد سعید مرحوم نے اپنی 'کتاب جاپان کی کہانی' میں صفحہ نمبر 13 اور 14 پر لکھا ہے کہ ' اہل عرب کو تباہ کرنے کے بعد پاکستان میں عمران خان کا انتخاب کیا گیا ہے۔ سی این این اور بی بی سی اسکی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملا رہے ہیں۔ پاکستانی میڈیا کو کروڑوں روپے دئیے جا چکے ہیں تاکہ عمران خان کو خاص انسان بنا کر پیش کیا جا سکے۔ نوجوانوں! کیا آئندہ آپ پاکستان میں یہودی الاصل حکومت دیکھنا چاہتے ہیں؟' [1]

ڈاکٹر اسرار احمد کی پیشن گوئی

ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم عمران خان کو یہودی ایجنٹ قرار دیتے رہے۔ [2]

عمران خان کا سسرال

عمران خان کی بیوی اور سسرال گولڈ سمتھ خاندان سے ہے جو اسرائیل کے بانیان میں سے ہے۔

عمران خان نے مہر بخاری کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ طلاق کے بعد بھی میرا لندن میں قیام گولڈ سمتھ فیملی کے ساتھ ہی ہوتا ہے۔

عمران خان نے جمائما کے بھائی اور اسرائیل کے حامی زک گولڈ سمتھ کے لیے انتخابی مہم چلائی۔ [3]

انڈیا کے ایک پروگرام میں ایک اینکر نے عمران خان سے سوال کیا کہ آپ کے رشتے داروں کی کچھ یہودی کمپنیاں آپ کے کینسر ہسپتال میں انسانوں پر کچھ تجربات کرنا چاہتی تھیں؟ تو عمران خان نے سوال کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔ [4]

پی ٹی آئی کی اینٹی پاکستان مہم چلانے والے تمام سرکردہ ایکٹیوسٹس عمران خان کی سابق یبوی جمائمہ خان سے قریبی رابطے ہیں۔ [5]

اسرائیل کی حمایت

تحریک انصاف کی رکن اسمبلی عاصمہ حدید نے اسمبلی کے فلور پر اسرائیل کی حمایت میں تقریر کی۔ اس کو کوئی شوکاز نوٹس بھی جاری نہیں کیا گیا۔ [6]

شہریار آفریدی نے یہودیوں کی حمایت میں تقریر کی۔ [7]

پی ٹی آئی کے بہت بڑے صحافی اور دانشور معید پیرزادہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حامی ہیں۔

امریکہ میں مقیم پی ٹی آئی راہنما ڈاکٹر آصف محمود نے فلسطین اسرائیل جنگ میں کھل کر اسرائیل کی حمایت کی۔ [8]

بشری بی بی کے شوہر خاور مانیکا نے عدالت میں بیان جمع کروایا ہے کہ میری سالی مریم وٹو جو کہ اب عمران خان کی سالی ہے کے یہودی لابی کے ساتھ گہرے مراسم ہیں اور وہ دبئی میں رہتی ہے۔ [9]

پی ٹی آئی اوورسیز روزانہ کوئی نہ کوئی احتجاج کر رہی ہوتی لیکن اسرائیل کے خلاف یا فلسطین کے حق میں اج تک ایک بھی مظاہرہ نہیں کیا۔

اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کی کوششیں

عمران خان کے دور حکومت میں پہلے پاکستانی یہودی محمد فیصل خالد کو پاکستانی پاسپورٹ پر اسرائیل جانے کی اجازت ملی۔

احمد قریشی نے نامی صحافی نے دعوی کیا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے اپنے دور میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی کوشش شروع کر دی تھی۔[10] [11]

عمران خان حکومت میں پی ٹی اے نے Sandvine کمپنی سے معاہدہ کیا جس کے بعد پرسنل اور ہر طرح کے ڈیٹا تک ان کی رسائی ہوگئی۔ یہ کمپنی اسرائیلی سائبر وارفئیر کمپنی NSO کی سسٹر کمپنی ہے اور فرنسسکو پارٹنر ہے جس نے شام، ترقی ،مصر میں عوام کے خلاف جبری کاروائیوں کے ڈیٹا مہیا کیا۔ [12]

اسرائیل کی عمران خان کو سپورٹ

اسرائیل نے پہلی بار نام لیے بغیر پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف اقوام متحدہ میں آواز بلند کی۔ [13]

معروف صحافی ارشد شریف نے کچھ اپنے ایک پروگرام میں ثبوت پیش کیے تھے کہ کچھ یہودی کمپنیاں بھی پی ٹی آئی کو فنڈز بھیجتی ہیں۔ [14]

جورج سورس نامی بدنام زمانہ یہودی نے عمران خان سے خصوصی طور پر ملاقات کی اور عمران خان کو ہر قسم کے تعاؤن کا یقین دلایا۔ یہ دنیا میں ہم جنس پرستی کو عام کرنے کے علاوہ اور بھی کئی خطرناک منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔ [15]

پی ٹی آئی نے عمران خان کے لیے امریکہ میں اسی کانگریس مین سے مدد مانگی جس نے بیان دیا تھا کہ غزہ پر ایٹم بم گرا کر اسکا صفایا کر دینا چاہئے۔ اس بیان کی وجہ سے مذکورہ کانگریس مین خود امریکہ میں تنقید کی زد میں ہیں۔ [16] [17]

اسرائیل کے سب سے پرانے اخبار یروشلم پوسٹ عمران خان کے ساتھیوں کی گرفتاری پر آرٹیگل چھاپا۔ اس مضمون میں وکلاء کی گرفتاری پر تشویش ظاہر کی گئی تھی جس معنی خیز ہے۔ [18]

حوالہ جات