پاک فوج پر تنقید

Shahidlogs سے

آئین شکنی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پاک فوج نے ملک میں تین بار آئین توڑ کر مارشلاء لگایا۔

بنگلہ دیش میں شکست[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

سقوط ڈھاکہ کے وقت 34 ہزار پاکستانی فوج نے انڈیا کے سامنے سرنڈر کیا۔

افغانستان میں مداخلت[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پاک فوج پر الزام ہے کہ اس نے افغانستان کے معاملات میں مداخلت کی۔

سیاست میں مداخلت[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نواز شریف کی حکومت میں جنرل ظہیر السلام عباسی نے مارشلاء لگانے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ جس کو راحیل شریف نے روک دیا تھا۔ [1]

گوجرانوالہ میں ہونے والے پی ڈی ایم کے جلسے سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ پر اپنی حکومت گرانے اور عمران خان کی حکومت کو برسراقتدار لانے کے لیے 'جوڑ توڑ' کرنے کے الزامات لگائے۔ [2]

سابق چیف جسٹس اسلام آباد ھائی کورٹ شوکت عزیز صدیقی نے الزام لگایا تھا کہ آئی ایس آئی نے ان پر دباؤ ڈالا تھا کہ انتخابات ہونے تک نواز شریف اور مریم نواز کو باہر نہیں آنے دینا۔ [3]

چیرمین پی ٹی آئی عمران خان بار بار یہ دعوی کرتے ہیں کہ میری حکومت گرانے کا واحد ذمہ دار جنرل (ر) باجوہ ہے۔ [4]

پاک فوج کا بجٹ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

آج بھی اگر سروے کرائیں تو لوگوں کی اکثریت کہے گی کہ پاک فوج ملک کا 80 فیصد بجٹ کھا جاتی ہے۔ [5]

پاک فوج کا کاروبار[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ میں وزارتِ دفاع نے تحریری جواب میں بتایا ہے کہ پاکستان کی فوج کے زیر انتظام 50 کاروباری کمپنیاں کام کر رہی ہیں۔ اس پر بارہا کئی لوگ سوال اٹھاتے رہے ہیں کہ پاک فوج کے کاروبار کرنے کا کیا جواز ہے؟ [6]

دہشتگردی کے پیچھے وردی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

وزیرستان میں متحرک تنظیم پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) 'یہ جو دہشتگردی ہے، اس کے پیچھے وردی ہے' کا نعرہ لگاتے ہیں۔ وہ دعوی کرتے ہیں کہ وزیرستان اور قبائلی پٹی میں ہونے والی دہشتگردی کے پیچھے پاک فوج ہے۔ [7]

مسنگ پرسنز[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

بلوچستان میں کئی خاندانوں کا دعوی ہے کہ ان کے خاندان کے لوگوں کو پاک فوج نے اٹھایا ہے اور وہ اب کئی سالوں سے لاپتہ ہیں۔ [8]

دیگر[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

سابق چیف جسٹس اسلام آباد ھائی کورٹ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے الزام عائد کیا تھا کہ آئی ایس آئی مجھ پر فیصلے تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالتی تھی۔ [9]

پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل یحیی خان پر الزام ہے کہ ان کے اقلیم اختر اور میڈم نورجہان کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے۔ [10]

حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]