نواز شریف

Shahidlogs سے

کام اور کارنامے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

موٹر ویز، سڑکیں، ٹنل اور پل[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نواز شریف کی حکومت میں پاکستان میں پہلی بار اسلام آباد سے لاہور تک ایم 2 موٹر وے بنائی گئی۔

لواری ٹنل بنائی گئی۔

بلوچستان میں 13سو کلومیٹر کی نئی سڑکیں بنائی گئیں۔

نواز شریف نے لاہور، پنڈی اسلام آباد اور ملتان میں میٹرو بس منصوبے مکمل کیے۔

حیدر آباد اور کراچی کے لیے بھی میٹرو منصوبے کا اعلان کیا گیا۔

اسی طرح لاہور میں اس نے اورینج ٹرین کا منصوبہ بھی مکمل کیا۔

1) Hazara Express Way ( A Gift for people of Hazara By Mian sb )

2) M3 LHR-AbdulHakim Motorway

3)M4 Pindi Bhatiyan- Multan Motorway

4) M-5 Multan-Sukkur Motorway

5) M8 Khuzdar-ShadadKot Motorway

6) M8 Gawadar-Hoshab Section Motorway

7) M9 KHI-HYD Motorway

M11 LHR-Sialkot Motorway

9)Layari Expressway

1) اورنج لائن میٹرو ٹرین پراجیکٹ

2) لاہور میٹرو بس

3) راولپنڈی-اسلام آباد میٹرو بس

4) ملتان میٹرو بس

5) اسلام آباد انٹرنیشنل ائرپورٹ

6) ملتان ائرپورٹ نیو ٹرمینل

7) کوئٹہ ائرپورٹ رینویشن اور ایکسپینشن

پشاور ائرپورٹ رینوویشن اینڈ ایکسپینشن

9) سبی- کوہلو روڈ

ایسٹ بے ایکسپریس گوادر

گوادر فری زون فیز 1

پانی صفائی کا پلانٹ گوادر

لواری ٹنل

گوادر پورٹ پر نئی کرینیں

19) CPEC

20) ML1 project Under CPEC

بجلی کے منصوبے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ن لیگ کے تیسرے دور میں کم و بیش 11000 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی گئی۔

ہائیڈرو پاور

1) نیلم جہلم ہائیڈرو پراجیکٹ 969MW

2) تربیلہ ایکسٹینشن نمبر 4 1410 MW

3) گومل ذم ڈیم 17 MW

4) دبر خاور ہائیڈرو پاور پلانٹ 130MW

5) منگلہ ایکسٹینشن 320MW

6) نلتر 5 14.4MW

7) ہرپو ہائیڈرو پاور 35MW

گولن گول ہائیڈرو چترال 108MW

9) دیا میر بھاشہ ڈیم ( فزیبیلٹی اینڈ پرچیز آف لینڈ )

10) کوہالہ ہائیڈرو (انڈر کنسٹرکشن)

11) گل پور ہائیڈرو 102 MW

کوئلہ والے پاور پلانٹ

1) ساہیوال کول پاور پراجیکٹ (قادر آباد) 1320MW

2) پورٹ قاسم کول پاور پلانٹ 1320MW

3) اینگرو کول مائن تھر (بلاک نمبر 2) 330MW

4) اینگرو پاور جینریشن تھر 660MW

5) جامشورو کول پاور 660MW

نیچرل گیس پاور پلانٹ

1) بلوکی پاور پلانٹ قصور 1223MW

2) بھکی پاور پلانٹ شیخوپورہ 1180MW

3) حویلی بہادر شاہ پلانٹ 1230MW

4) جھنگ ایل این جی پاور پلانٹ 1263MW

5) نندی پور پاور پلانٹ 525MW

ونڈ پاور

1) میٹرو ونڈ پاور جھمپیر 50MW

2) گل احمد ونڈ پاور جھمپر 50MW

3) یونس ونڈ پاوری جنریشن جھمپیر 50MW

4) سچل ونڈ پاور ٹھٹھہ 49.5MW

5) 3 جارج ونڈ ملز جھمپیر 49.5MW

6) اے سی ٹی ونڈ پاور پلانٹ ٹھٹھہ 30MW

7) سفایر ونڈ پاور ٹھٹھہ 50MW

یو ای پی ونڈ پاور جھمپیر 99MW

10) ماسٹر ونڈ فارم 52.5MW

نیوکلیئر

1) چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ 3 340MW

2) چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ 4 342MW

3) کراچی نیوکلیئر K2&K3 پلانٹ 2117MW

سولر پاور

1) قائد اعظم سولر پارک 1000MW

2) گاہرو سولر پاور سندھ 50MW

3) ہڑپہ سولر پاور 18MW

4) نیشنل اسمبلی سولر پراجیکٹ

5) پاکستان اسلحہ فیکٹری سولر پراجیکٹ

تھرمل پاور

1) گڈو پاور پلانٹ 747MW

2) اچ 2 پاور پلانٹ 404MW

3) حب کول اینڈ تھرمل پاور پلانٹ 1320MW

صحت کے منصوبے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

1)سب سے پہلے PKLI پاکستان کا سب سے بڑا لیور ٹرانسپلانٹ سینٹر اینڈ انسٹیٹیوٹ۔

2) گورنمنٹ جنرل ہسپتال سمن آباد (نیا بلاک)

3) شیخ زید میڈیکل کالج ہسپتال رحیم یار خان

4) دل اور گردوں کا سینٹر B.V ہسپتال بھاولپور

5) سرجیکل ٹاور میو ہسپتال لاہور

6) ماڈرن برن سینٹر نشتر ہسپتال ملتان

7) ملتان انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈزیز

راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی

9) چلڈرن ہسپتال فیصل آباد

10) چلڈرن کمپلیکس ہسپتال ملتان

11) Upgradation of DHQ attock

12) DHQ Bahwalnagar 259 Beds to 485 Beds+ New Born Clinic+ Extension of Emergency Block

13) DHQ Bhakar Extension of Hospital+ CT Scan Machine+ Thalassemia Centre

14) DHQ Chakwal Emergency Block+ Pathalogy Lab+ CT Scan Centre+ HIMS( Hospital Information Management System)

15) DHQ Chiniot سٹرکچر امپروومنٹ+ Hepatitis Prevention&Treatment clinic

16) DHQ DG Khan Expensing Capacity to 500 beds+ Upgraded to Teaching Hospital

17) DHQ Jehlum Upgradation+ New OPD block+ Hepatitis Prevention&Treatment Center+Pathalogy Lab+HIMS

18) DHQ حافظ آباد Structural Changes

19) DHQ جھنگ Structural Changes

20) DHQ قصور CT Scan Centre+ Hepatitis Prevention&Treatment Center + Structural Changes

21) DHQ Khanewal Extension+ CT Scan Centre + Hepatitis Prevention&Treatment Center

22) DHQ خوشاب Structural Changes

23) DHQ لیہ Structural Changes+ State of the Art Pathalogy Lab+ CT Scan Machine + HIMS

24) DHQ لودھراں Model Emergency Unit+CT Scan Machine + Hepatitis Clinic +HIMS

25) DHQ میانوالی CT Scan Machine + Hepatitis Prevention&Treatment Center

26) DHQ منڈی بہاوالدین New Structure + Blood Bank + Medicine Storage + Hepatitis Prevention&Treatment Center + HIMS

27) ملتان میں نیا DHQ ہسپتال

28) DHQ مظفرگڑھ CT Scan Centre + Taruma Center + Hepatitis Filter Clinic

PML(N) Official

@PML_NOfficial

29) DHQ ننکانہ New Building+ New Blocks+ HIMS

30) DHQ Narowal پوری فسیلٹی کی اپگریڈیشن+ CT scan Centre + Hepatitis Filter Clinic

31) DHQ Okara 50 بیڈ کا ایمرجنسی وارڈ+سی ٹی سکین اور ایم آر آئی مشین+ Hepatitis Prevention&Treatment Center

32)DHQ راجنپور Structural Changes + CT Scan Machine + Dental Clinics+ Filter Clinic

33) DHQ شیخوپورہ New Structure and Upgradation+ Hepatitis Prevention&Treatment Center+ CT Scan Centre

34) DHQ Sialkot Upgraded ro Teaching Hospital ( Alama Iqbal Teaching Hospital)

35)DHQ ویہاڑی Upgraded to 300 Beds+CT Scan Machine +Pathalogy Lab +HIMS

36) DHQ TobaTekSingh Upgradation and Structural Changes

37) THQ سبزازار لاہور Dental Lab,X-Ray,ECG, Ultrasound,Hepatitis Screening Vaccination and Filter Clinic.

38) THQ مناواں لاہور New Hospital with 100 Beds Facility

39) THQ کاہنہ لاہور New Hospital with 100 Beds Facility

40) طیب اردوان ہسپتال مظفرگڑھ 140 سے 380 بیڈ تک بڑھایا

41) پاکستان کا سب سے بڑا میڈیکل سپلائی وئرہاوس بنایا جس سے پورے پنجاب اور پاکستان میں ادویات کی ترسیل ہوتی ہے۔

42) Drug Test Lab Lahore

43) Drug Test Lab Rawalpindi

44) Drug Test Lab Fsd

45) Drug Test Lab Multan

تعلیم کے منصوبے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ن لیگ نے ایجوکیشن سپیشلی وومن ایجوکیشن پر فوکس کیا جن لیپ ٹاپس سے یہ ن لیگ کی برائیاں کرتے ہیں اکثر ن ہی نے دیئے۔

1)Khawaja Fareed Uni of Engineering and IT RYK

2) UET منڈی بہاوالدین

3)Upgradation of sub-Campus of Uni of Education LHR Okara Campus as Independent University.(Uni of Okara)

4) یونیورسٹی آف ساہیوال

5) محمد نواز شریف یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، ملتان

6) ITU, Lahore

7) MNS Uni of Agriculture Multan

GCWU, FSD ( Women Education)

9) Ghazi Uni DGK ( 21 Departments)

10) Govt Sadiq College Women University Bahawalpur.(Women Education)

11) Govt College Women University, Sialkot ( Women Education)

12) Women University, Multan ( Arts and Management Sciences)

13) PTUT ( Punjab-Tianjin University of Technology)

14) University of Narowal

15) University College of Agriculture Sargodha ( MS and PhD)

16) Ghazi Khan Medical College with

Expansion of DHQ Hospital DG Khan

17) New Campus of Sahiwal Medical College

18) Sardar Bahadur Khan Women University, Khuzdar

19) 17 Billion additional Fund for Punjab Educational Endowment Funds.

20) 25% Increase in HEC PhD funds

سی پیک منصوبہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نواز شریف نے چین کے ساتھ ملکر سی پیک منصوبے کا آغاز کیا جس کے تحت چین کو شاہراہ قراقرم کے ذریعے گوادر کی بندرگاہ تک لانا تھا۔

ایٹمی دھماکے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نواز شریف کی حکومت میں پاکستان نے امریکی دباؤ کے باؤجود کامیاب ایٹمی دھماکے کر کے انڈین دھماکوں کا جواب دیا اور اس کو کسی بھی ممکنہ جارحیت سے روک دیا۔ [1]

ضرب عضب[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نواز شریف کی حکومت نے دہشتگردوں کے خلاف پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اور کامیاب آپریشن کیا۔ جس میں دہشتگردوں کے زیر قبضہ تمام علاقے چھڑا لیے گئے۔

دیگر[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نواز شریف نے پی ایم ھاؤس کے اخراجات اپنی جیب سے ادا کیے۔ [2]

عمران خان متعدد ویڈیوز میں اعتراف کر چکا ہے کہ شوکت خانم ہسپتال کی مجوزہ لاگت 70 کروڑ روپے تھی۔ جس میں 50 کروڑ روپے میاں شریف (والد میاں نواز شریف) نے اپنی زاتی جیب سے چندہ دیا تھا۔ زمین بھی ن لیگ کی حکومت نے دی تھی۔ [3] [4]

شریف میڈیکل سوات کے نام سے ایک اسپتال نواز شریف نے اپنے خرچ پر بنایا ہے۔ [5]

نواز شریف کی حکومت میں آرمی/ایرفورس کے لئے کئی تنصیبات بنیں۔

نیلم جہلم منصوبہ مکمل کیا گیا۔

عرب ممالک سے آنے والے مسافروں کے لیے گرین لائن کی سہولت دی۔

گوادر منصوبے کی داغ بیل ڈالنے والا نواز شریف تھا۔ [6]

اتوار کی چھٹی شروع کرائی تاکہ دنیا کے ساتھ لین دین میں آسانی ہو۔

یوم پاکستان کی پریڈ دیکھی یہ پہلی بار ہوا کہ 54اسلامی ممالک کے سربراہان نے اکھٹے کسی ملک کی فوجی پریڈ یا یوم جمہوریہ میں شرکت کی ہو، موقع کی مناسبت سے پاکستان پوسٹ نے اسلامی کانفرنس کا یادگاری ٹکٹ بھی جاری کیا۔

یکم اپریل1997کو آئین میں تیرھویں ترمیم منظور کروالی اور صدر کا 58-2B کے ذریعے اسمبلیاں توڑنے کا اختیار ختم کر دیا۔

یکم جولائ1997کو ائین کی چودھویں ترمیم منظور کروائی اور اس کے ذریعے اسمبلی میں اراکین اسمبلی کی فلور کراسنگ کا راستہ بند کردیا، پہلے کسی بھی پارٹی کے ٹکٹ پہ منتخب ہونے والے ارکان کسی بھی دوسری پارٹی کو ووٹ دےکر اس کی اقلیت کو اکثریت میں بدل سکتے تھے،اب ایسا کرنےکی صورت میں وہ اپنی نشست سے محروم ہوجاتے۔

23 فروری1997 قوم سے خطاب میں بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق اور معذور افراد کے لئے ملازمتوں میں کوٹہ مقرر کیا۔ [7]

نواز شریف نے بوسنیا کو ساڑھے 8 ملین ڈالر امداد دی۔ [8]

دہشتگردی کے خلاف نواز شریف کے دور میں نیشنل ایکشن پلان مرتب کیا گیا۔ اسی کے تحت فوجی عدالتیں بنیں۔

نواز شریف کے دور میں کراچی میں رینجرز آپریشن ہوا اور کراچی کا امن بحال ہوا۔

نواز شریف پر تنقید[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

فوجی نرسری کی پیدوار[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نواز شریف کو سیاست میں لانے والا شخص جنرل جیلانی تھا۔ جس نے اس کو اس وقت کے صدر اور آرمی چیف جنرل ضیاء الحق سے متعارف کروایا۔

کرپشن[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نواز شریف پر ہمیشہ الزام لگتا ہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد انکی دولت میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔ [9]

پارک لین کے چار اپارٹمنٹس کی پہلی تفتیش پرویز مشرف نے اپنے دور میں کی تھی۔ [10]

نواز شریف پر 1990ء میں ایم سی بی بینک کو اپنے مبینہ فرنٹ میں میاں منشاء کو جعل سازی کے ذریعے دینے کا الزام ہے۔ [11]

حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس میں نواز شریف کو پر بھاری قرضہ لے کر اس کو کسی اور مقصد میں لگانے کا الزام ہے۔ [12]

اسحاق ڈار نے 25 اپریل 2000ء کو دفعہ 164 کے تحت ایک بیان میں اعتراف کیا کہ اس نے شریف خاندان کے لیے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے 1 کروڑ 48 لاکھ ڈالر کے مساوی رقم کی منی لانڈرنگ کی۔ حدیبیہ ملز ریفرینس دائر کرنے کی منظوری مارچ 2000 میں نیب کے اس وقت کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل سید محمد امجد نے دی تھی۔ اس ریفرنس کے ملزمان میں میاں نواز شریف، ان کی والدہ شمیم اختر، دو بھائیوں شہباز اور عباس شریف، بیٹے حسین نواز، بیٹی مریم نواز، بھتیجے حمزہ شہباز اور عباس شریف کی اہلیہ صبیحہ عباس کے نام شامل ہیں۔ [13]

پانامہ لیکس میں انکشاف ہوا کہ نواز شریف اور اس کے بچے کئی آف شور کمپنیوں کی مالک ہیں۔ نیز لندن میں موجود مےفیئرز کے فلیٹس بھی انہی کے ہیں۔ نیب کے مطابق نواز شریف کے بچوں کے نام پر 16 آف شور کمپنیاں بنائی گئیں۔ نواز شریف کے بچوں کے پاس موجود 4.2 ملین پاؤنڈ کے لیے بظاہر کوئی ذریعہ آمدن نہ تھے۔ نیز نواز شریف ہی العزیزیہ اور ہل میٹل کمپنی کے اصل مالک ہیں۔ [14]

امریکی مصنف ریمنڈ ڈبلیو بیکر نے اپنی کتاب CAPITALISM,S ARCHILLES HEEL میں باقاعدہ ستاویزی ثبوت فراہم کیے ہیں کہ نواز شریف نے قومی خزانہ سے 418 ملین ڈالر کی کرپشن کی۔ انہی پیسوں سے بیرون ملک میں اثاثے بنائے ہیں۔ ان میں موٹروے میں 160 ملین ڈالر کی کرپشن کی، بنکوں 140 ملین ڈالر قرضہ لے کر لوٹے اور چینی کی برآمد میں 60 ملین ڈالر لوٹے۔ نواز شریف نے قومی خزانہ سے 11 ارب لوٹ کر رائے ونڈ اسٹیٹ خریدی۔ [15]

ان کے علاوہ اتفاق فاؤنڈری ریفرنس کا کیس بھی ہے۔

نواز شریف پر 1993ء میں ایک ہیلی کاپٹر خریدنے کا مقدمہ بھی درج کیا گیا۔ جس کے لیے اس نے اپنی ذرائع آمدن اثاثوں میں ظاہر نہیں کیے تھے۔ [16]

نواز شریف سوشل ویلفئیر ہسپتال میں کروڑوں روپے کرپشن کے الزامات لگے۔ [17]

غداری[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

سابق وزیراعظم نواز شریف نے 12 اکتوبر 1999 کو آرمی چیف مشرف کے طیارے کو انڈیا کی جانب موڑنے کا حکم دیا تھا۔ اس کیس میں شہباز شریف، چیئرمین سیف الرحمن، آئی جی سندھ رانا مقبول اور چند دیگر لوگ بھی نامزد تھے۔ اس کیس میں نواز شریف کے علاوہ باقی سب کو عدالت نے بری کر دیا تھا۔ امین اللہ چوہدری اس مقدمے میں وعدہ معاف گواہ بن گئے تھے۔

طیارہ سازش کیس میں نواز شریف کو عمر قید اور جُرمانے کی سزا سُنائی تھی۔ اس کے علاوہ عدالت نے اس کو پرواز میں آنے والے مسافروں کو 20 لاکھ روپے فی کس ادا کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔ صدر رفیق تارڑ نے میاں نواز شریف کو اس مقدمے میں دی جانے والی سزا کو معاف کردی تھی۔ [18]

ڈان کے صحافی سرل المیڈا نے وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے ایک اجلاس سےمتعلق دعوی کیا کہ اجلاس میں کالعدم تنظیموں کے معاملے پر فوجی اور سیاسی قیادت میں اختلافات ہوئے۔ اس کی سیاسی اور فوجی قیادت دونوں نے تردید کی۔ تاہم یہ کہا جانے لگا کہ یہ خبر نواز شریف نے خود پلانٹ کروائی ہے تاکہ فوج پر دباؤ ڈالا جا سکے۔ [19]

ریاستی اداروں کے خلاف جنگ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

1997ء کو ن لیگ کے کارکنوں نے بڑی تعداد میں سپریم کورٹ کی عمارت میں گھس کر چلتی عدالت پر دھاوا بولا تھا۔

نواز شریف کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ کوئی ایسا آرمی چیف نہیں گزرا جس کے ساتھ اسکی لڑائی نہ ہوئی ہو۔

حکومت پر تنقید[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نواز شریف کے تینوں ادوار میں قومی اداروں کے خسارے میں کمی کے بجائے اضافہ ہوا۔

بیرونی قرضے میں بھی اضافہ ہوا۔

دیگر تنقید[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نواز شریف کی گلوکارہ طاہرہ سید کے ساتھ قربتیں تھیں۔ فون پر ان سے گانا سننے کی فرمائش کرتے تھے۔ ہوٹلوں میں بھی بلایا کرتے تھے۔ یہ کہا جاتا ہے کہ مری چئیر لفٹ کا ٹھیکہ انہوں نے طاہرہ سید کو دلوایا تھا۔ [20] اسی وجہ سے نعیم بخاری اور طاہرہ سید میں علیحدگی ہوگئی تھی۔

دیگر[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان نے حامد میر کے ایک پروگرام میں اعتراف کرتے ہیں کہ نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ کہیں اور ہوا تھا۔ [21]

عمران خان نے ایک کورٹ میں ایک پیٹیشن دائر کی جس میں لکھا کہ عمران خان کو میں نے نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ نے اقتدار سے ہٹایا تھا۔ [22]

حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]