ملک ریاض
ملک ریاض نے 16000 ایکڑ سرکاری زمین پر قبضہ کیا جس پر سپریم کورٹ نے اس کو 460 ارب روپے جرمانہ کیا۔ ملک ریاض نے اس قبضے کے عوض 350 ارب روپے کی پیشکش کی جو مسترد کر دی گئی۔ [1] سپریم کورٹ نے یہ جرمانہ قسطوں میں جمع کرنے کا حکم دیا۔
برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نے ملک ریاض 19 کروڑ پاؤنڈ کے غیر قانونی اثاثے منجمد کر دئیے۔ جن میں مختلف اکاؤنٹس میں کیش رقم کے علاوہ پراپرٹی بھی شامل تھی۔ ملک ریاض کے پاس ان سب کا کوئی منی ٹریل نہیں تھا۔ اس پر ملک ریاض نے نیشنل کرائم ایجنسی سے معاہدہ کیا کہ وہ یہ رقم ریاست پاکستان کو لوٹا دے گا۔ [2] لیکن یہاں عمران خان کے ساتھ ایک ڈیل کے تحت ملک ریاض نے وہ رقم جو ریاست پاکستان کا حق تھی سپریم کورٹ کی طرف سے 450 ارب روپے جرمانے کی مد میں جمع کروا دی۔ بدلے میں عمران خان اور بشری بی بی کو چند سو کنال زمین اور بھاری زیورات تحفہ دئیے۔
ملک ریاض نے اپنی کرپشن بچانے کے لیے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا میڈیا چینل لانچ کرنے کی تیاری میں ہیں۔ [3]
ملک ریاض 2014ء کے دھرنے میں نواز شریف کو جنرل ظہرالسلام کا پیغام دینے گیا تھا کہ آپ حکومت چھوڑ دیں ورنہ دھرنے والے آپ کے ساتھ بہت برا سلوک کرینگے۔ [4]