عمران خان ظالم اور ناترس

Shahidlogs سے



12 سال کے بچے کے ساتھ زیادتی

ریحام خان نے اپنی کتاب میں صفحہ 272 پر انکشاف کیا ہے کہ عمران خان جب 18 سال کا تھا اور اے لیول کر رہا تھا تو ایک بارہ سال کے لڑکے کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی۔ عمران خان کا دعوی تھا کہ لڑکے نے اسکو خود کہا تھا۔ [1]

12 سالہ لڑکے کی گردن دبوچنے کا واقعہ

سنہ 1982 میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان کراچی میں آخری ٹیسٹ میچ کھیلا جا رہا تھا کہ اس دوران شائقین میں موجود ایک 12 سالہ لڑکا میدان میں آ گیا۔ اس دور میں شائقین کا اس طرح میدان میں آجانا عام سی بات تھی۔ تاہم اس میچ میں لڑکے کی بدقسمتی یہ رہی کہ وہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان عمران خان کے قریب چلا گیا۔

وہ مناظر جب عمران خان نے ایک بارہ سالہ لڑکے کی گردن دبوچی

عمران خان نے اس لڑکے کا گلا دبوچ کر اسکو اوپر اٹھا لیا۔ لڑکا ہاتھ پاؤن چلاتا رہا لیکن عمران خان کی گرفت مضبوط تھی۔ اس واقعے کو کور کرنے والے صحافی اور خود اس لڑکے کا بیان ہے کہ پولیس اور انتظامیہ اس کو عمران خان سے چھڑا نہ لیتی تو دم گھٹنے سے اسکی موت واقع ہوجاتی۔ [2]

عمران خان سزایافتہ جنسی سمگلرز کے ساتھ

وسیم اکرم نے ایک پوڈ کاسٹ کے دوران انکشاف کیا کہ 1988ء میں گیانا میں ایک میچ کے بعد عمران خان ایک خاتون کے ساتھ اسکے نجی جہاز میں اس کے جزیرے پر چلے گئے۔

کچھ سوشل میڈیا صارفین نے دعوی کیا کہ وہ جہاز اور جزیرہ گیسلین میکسویل کا تھا۔ ساتھ ہی اسی دور میں تصاویر بھی شائع کیں جن میں عمران خان ان کے ساتھ خوش گپیاں کرتے دیکھے جاسکتےہیں۔ اس ویران جزیرے ایپسٹین آئی لینڈ لے کہا جاتا ہے۔ ایپسٹین اور انکی ساتھی گیسلین میکسویل سزا یافتہ جنسی سمگلرز ہیں۔ خاص طور پر بچوں کے ساتھ جنسی سکینڈلز کے لیے بدنام ہیں۔ [3]

ٹیریان وھائٹ کا ابارشن

ٹیریان وائٹ کی پیدائش عمران خان کی 1995ء میں جمائما خان کے ساتھ شادی سے تین سال قبل ہوئی۔ ٹیریان وائٹ کی والدہ سیتا وائٹ برطانیہ کے ایک ارب پتی صنعت کار گورڈن وائٹ کی بیٹی تھیں۔ 1980ء کی دہائی کے آخر میں سیتا وھائٹ کی عمران خان کے ساتھ لندن کے ’ٹرامپ نائٹ کلب‘ میں ملاقات ہوئی۔ دونوں میں ناجائز تعلقات بنے اور عمران خان نے سیتا وھائٹ کو شادی کا یقین دلایا۔ 1992 میں ٹیریان وھائٹ پیدا ہوئیں تو عمران خان نے اس کو بیٹی تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ جس پر سیتا وھائٹ عدالت گئی کہ عمران خان اور میری بچی کا ڈی این اے ٹسٹ کروا لیا جائے۔ عمران خان نے ٹسٹ دینے سے انکار کر دیا جس پر عدالت نے سیتا وھائٹ کے حق میں فیصلہ سنا دیا۔ سیتا وھائٹ یہ بھی کہا کرتی تھیں کہ عمران خان ٹیریان کی پیدائش سے چند ماہ پہلے تک کہا کہ لڑکا ہوگا تو میں اسے کرکٹر بناؤنگا۔ جب پتہ چلی لڑکی ہے تو وہ بضد رہے کہ میں ابارشن کروا کر ٹیریان وھائٹ کو قتل کردوں۔ [4]

سانحہ اے پی ایس پر خوشی

ریحام خان نے اپنی کتاب میں صفحہ نمبر 155 پر انکشاف کیا ہے کہ جب سانحہ اے پی ایس ہوا اور میں گھر اداس اور غمزدہ گھر واپس آئی تو عمران خان کو بنی گالہ میں ریلیکس اور خوش دیکھا۔ اس نے چہک کر کہا کہ 'بےبی شکر ہے دھرنا ختم ہوا۔'۔ اس کو اے پی ایس میں ڈیڑھ سو بچوں کے مرنے کا غم نہیں تھا بلکہ دھرنا ختم ہونے کی خوشی تھی۔ [1]

ریحام خان کے بیٹے کا واقعہ

ریحام خان اپنی کتاب کے صفحہ نمبر 204 پر اپنے بیٹے ساحر کا واقعہ لکھتی ہیں جب عمران خان کے کتے نے ان کے ہاتھ پر کاٹ لیا۔ اس وقت عمران خان کھانا کھا رہا تھا۔ اس نے صرف ایک بار سر اٹھا کر دیکھا جب کتے نے ساحر کے ہاتھ کو پر دانت گاڑے اور خون فرش پر گرنے لگا۔ ہم دوڑے بیٹے کو چھڑایا اور جلدی سے اسکو بیسن لے گئے اس کا ہاتھ دھونے۔ لیکن عمران خان نے کھانا کھانا نہیں روکا نہ ہی میرے بیٹے کی خیریت پوچھی۔ [1]

ریحام خان کا مبینہ بچہ

سوشل میڈیا پر عادل راجہ اور اسکی بیوی سبین کیانی کی ایک گفتگو لیک ہوئی جس میں وہ انکشاف کرتے ہیں کہ ریحام خان کا شادی سے پہلے ہی عمران خان سے حمل ہوگیا تھا۔ اس بچے کو ریحام خان نے عمران خان کے اصرار پر ابارشن کر کے مار دیا تھا۔ [5]

حرا یونس کا بچہ

لاہور کے ایک بہت بڑے تاجر کی بھانجی حرا یونس عمران خان کے ساتھ ناجائز تعلقات کی وجہ سے 2014ء میں پریگننٹ ہوگئیں۔ عمران خان نے کہا بچے کو ابارشن کر کے مروا دو۔ میں زلفی بخاری کو کہتا ہوں وہ انتظام کر دے گا۔ اس لڑکی کے بچے کا ابارشن برطانیہ میں کروایا گیا۔

کاشانہ کی یتیم بچیوں کا جنسی استحصال

سابق سپرٹنڈنٹ کاشانہ افشاں لطیف نے انکشاف کیا کہ عمران خان اور اسکی بیوی عثمان بزدار کی مدد سے کاشانہ کی یتیم بچیوں کا جنسی استحصال کر رہے تھے۔ نہ صرف یہ بلکہ چند سال کے چھوٹے بچوں کو بشری بی بی کے حکم پر کاشانہ سے لے جاکر غائب کر دیا گیا۔ مبینہ طور پر وہ بشری بی بی کے ٹونے ٹوٹکوں کی نذر ہوگئے۔ افشاں لطیف کی بات کو تقویت تب ملی جب اسکی بتائی گئی ایک بچی اقراء جاکنی کے عالم کے گنگا رام اسپتال میں پائی گئی۔ اس بچے پر بدترین جنسی تشدد کیا گیا تھا۔ افشاں لطیف نے عمران خان کو زمہ دار قرار دیا جس کے بعد اس کو عمران خان حکومت نے نوکری سے برخواست کر کے گرفتار کر لیا تھا۔ [6]

حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]