عمران خان سائیکوپیتھ

Shahidlogs سے

نفسیاتی مریض یا پاگل لفظ 'سائیکوپیتھ' کا درست ترجمہ نہیں۔ بلکہ 'سائیکوپیتھ' عام لوگوں کی نسبت ذہنی طور پر زیادہ چاک و چوبند ہوسکتے ہیں۔ ان کو 'ہیومن پریڈیٹرز' بھی کہا جاتا ہے۔ 'ہیومن پریڈیٹرز' یعنی یہ انسانوں کی جان، مال حتی کہ ان کے احساسات اور جذبات کا بھی شکار کرتے ہیں۔

وہ یہ سب یہ کیسے کر لیتے ہیں اور میں نے عنوان میں عمران خان کا نام کیوں لکھا ہے؟

اس کا جواب یہ ہے کہ 'سائیکوپیتھ' میں دوسرے انسانوں سے الگ کچھ صفات ہوتی ہیں جو ان کو قدرتی شکاری بناتی ہیں۔ انکی یہ صفات دنیا بھر کے ماہرین نے برسوں کی تحقیق اور محنت کے بعد جمع کی ہیں اور حیرت انگیز طور پر وہ تقریباً ساری عمران خان میں پائی جاتی ہیں۔

سائیکوپیتھس کو 'ریپٹلینز' بھی کہا جاتا ہے۔ کیونکہ انکی کچھ عادتیں ریپٹلینزجیسی ہوتی ہیں۔ ریپٹلینز کے بارے میں قرآن اور سائنس نے کچھ آگہی دی ہے اس پر بھی بات کرینگے۔

اگر آپ ایک بار ٹھنڈے دل سے یہ مضمون پڑھ لیں تو شائد آپ عمران خان کی مقبولیت، شخصیت، سوچ اور فیصلوں کو سمجھ لیں۔ بہت سی چیزوں کے بارے میں آپ کی حیرت دور ہوسکتی ہے۔

ریپٹلین سائیکوپیتھ کی صفات

1۔ پرکشش اور کرشماتی شخصیت (Superficial Charm and Glibness)

نفسیاتی ماہرین اس پر متفق ہیں کہ 'سائیکوپیتھ' پرکشش اور کرشماتی شخصیت کے مالک ہوتے ہیں جن کو دیکھ کر اکثر لوگ سحرزدہ ہوجاتے ہیں۔ ان کے بارے میں لوگ کہتے پائے جاتے ہیں کہ ایسا چارم کہیں نہیں دیکھا۔

ان میں بلا کا اعتماد پایا جاتا ہے اور یہ لوگوں کو اپنی باتوں سے متاثر کر لیتے ہیں۔ ان میں قدرتی جبلت ہوتی ہے یہ جاننے کی کہ لوگ اس وقت کیا سننا چاہتے ہیں۔ یہ اپنی شخصیت کی کشش برقرار رکھنے کے لیے بھی حساس ہوتے ہیں۔

بحوالہ

Cleckley, H. (1988). The Mask of Sanity

Patrick, C. J. (2006). Handbook of Psychopathy

کیا اس میں کسی کو کوئی شبہ ہے کہ عمران خان ایک کرشماتی اور متاثر کن شخصیت کا مالک ہے؟ اس کی مقبولیت کی ایک بڑی وجہ یہ کشش اور چارم بھی ہے۔ عمران خان کے پیروکار اس کو 'ہینڈسم خان' کہتے نہیں تھکتے۔

عمران خان بہت زیادہ پراعتماد ہیں اور لوگوں کی اکثریت ان کی باتوں سے متاثر ہوجاتی ہے۔

عمران خان اپنی اس کشش کو برقرار رکھنے کی تگ و دو کرتا رہتا ہے۔ بقول ہارون رشید وہ دو بار ہئیر ٹرانسپلانٹ کروا چکا ہے۔ مبشر لقمان کے مطابق چہرے کی جھریاں کم کرنے بوٹاکس لگائی ہے۔ ریحام خان نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ اس کو سوتے میں دانت پیسنے کی عادت ہے جس کی وجہ سے 'ٹیتھ گارڈ' پہنتا ہے تاکہ دانت خراب نہ ہوں۔

2۔ خاص ہونے کا احساس اور احساس برتری (Grandiose Sense of Self-Worth)

سائیکوپیتھ خود کو عام انسانوں سے برتر سمجھتے ہیں۔ اپنی اہلیت، اہمیت اور ذات کے حوالے شدید غلط فہمی کا شکار ہوتے ہیں جس کی وجہ سے انتہائی متکبر ہوتے ہیں۔ نفسیاتی ماہرین کے مطابق ان کے اندر کہیں یہ احساس بھی ہوتا ہے کہ سب کچھ دراصل اسی کے لیے بنا ہے اور اسی کے گرد گھوم رہا ہے۔

بحوالہ

Hare, R. D. (1993). Without Conscience: The Disturbing World of the Psychopaths Among Us

عمران خان کے متکبر یا گھمنڈی ہونے سے شائد اس کے حامی بھی انکار نہ کریں۔ اپنی ہی سوشل میڈیا ٹیم کے ذریعے 'امت مسلمہ کا لیڈر' جیسے القابات سے خود کو نوازنا یا پیروکاروں کی جانب سے پیغمبروں سے مشابہ قرار دینے پیچھے خود کو بہت خاص یا اوتار سمجھنے کا احساس ہے۔

3۔ احساس ندامت اور احساس ہمدری سے عاری (Lack of Remorse or Guilt)

سائیکوپیتھ کئی ضروری اور بنیادی انسانی احساسات سے عاری ہوتے ہیں۔ ٹھنڈے اور سرد مزاج بلکل کسی ریپٹلین کی طرح۔ ان میں خاص طور پر ندامت کا کوئی احساس نہیں ہوتا۔ ان میں یہ محسوس کرنے کی اہلیت ہی نہیں ہوتی کہ انکی وجہ سے کسی کو کتنی اذیت یا تکلیف پہنچی ہے۔

یہ اس قسم کے احساسات سے اتنے عاری ہوتے ہیں کہ عین ممکن ہے کہ کھانے کی ٹیبل پر لڑائی ہو یا اس کے کسی برسوں پرانے دوست کی موت واقع ہوجائے اور یہ سکون سے اپنا کھانا مکمل کرے۔

دیگر احساسات سے عاری ہونے کے باؤجود البتہ ان میں انتقام کا احساس ضرور پایا جاتا ہے اور دل میں زبردست کینہ رکھتے ہیں۔

یہ عام لوگوں کے مقابلے میں خوف بھی کم محسوس کرتے ہیں اسی لیے کم دباؤ یا سٹریس لیتے ہیں۔ لیکن اگر خوفزدہ ہوجائیں تو بلکل ریپٹلینز (سانپ، چھپکلی اور گرگٹ وغیرہ) کی طرح بل میں گھسنے کی کوشش کرتے ہیں یا یوں سمجھیں کہ دوسروں کی نظروں سے چھپنے کی کوشش کرتے ہیں اور زیر زمین چلے جاتے ہیں۔

بحوالہ

Hare, R. D. (2003). The Hare Psychopathy Checklist-Revised (PCL-R)

عمران خان کے حوالے سے مشہور ہے کہ اس کو اپنے قریبی ساتھیوں کی موت تک کا دکھ نہیں ہوتا حتی کہ ان کے جنازوں میں بھی نہیں جاتے۔ نہ کسی ایسی غلطی پر ندامت کا اظہار کرتے ہیں جس پر اوروں کو اذیت پہنچی ہو۔ نہ وہ کبھی کسی کا احسان یا نیکی یاد رکھتے ہیں۔

عمران خان کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ وہ انتہائی ناترس اور بےرحم ہے۔ مثلاً ریحام خان سے شادی سے پہلے وہ مبینہ طور پر اپنے ایک بچے کو اس کے پیٹ میں مروا چکا ہے۔ سیتا واھائٹ سے بضد رہا کہ ٹیریان کا ابارشن کروا کر قتل کرو جب کہ وہ حمل پانچ ماہ سے آگے جارہا تھا۔ وہ لوگوں کی لاشوں پر سیاست کرنے سے ذرا نہیں ہچکچاتا چاہے وہ ان کے حامی رہے ہوں اور نظر آرہا ہوں کہ یہاں اس لاش سے صرف سیاسی فائدہ حاصل کیا جارہا ہے۔

اسکی پہلی بیوی ریحام خان ایک چھوٹا سا واقعہ بیان کرتی ہے کہ پرویز مشرف نے عمران خان کو شیرو نامی کتا دیا تھا۔ میں نے دیکھا کہ وہ لنگڑا کر چل رہا ہے تو کہا کہ اس کو دیکھیں۔ تب عمران خان نے لاپرواہی سے کہا کہ اس کے پاؤں میں کانٹا ہے۔ لیکن وہ نکالنے کی زحمت نہیں کی اس نے۔ بعد میں پتہ چلا کہ اسی سے انفکشن ہوا اور وہ کتا مر گیا۔ (ریحام خان کی شادی سے پہلے کا واقعہ)

عمران خان بےخوف مشہور ہے یا حالات کا کم دباؤ لیتا ہے۔ لیکن جب اس پر حملہ ہوا تو وہ زمان پر پارک میں دبک گیا۔ اسکو ہرجگہ اپنے قتل کی سازش نظر آنے لگی۔ جب عدالتوں اور پولیس کا دباؤ بڑھا تو ایک عجیب و غریب طریقے سے باہر آیا۔ گویا گھر سے باہر آکر بھی بل کے اندر رہنے کا احساس کسی ریپٹلین کی طرح۔

4۔ کنٹرول اور کھلواڑ  (Manipulative Behavior)

سائیکوپیتھ میں لوگوں کے اذہان اور احساسات سے کھیلنے اور انکو کنٹرول کرنے کی قدرتی صلاحیت ہوتی ہے۔ یہی چیز انکو انسانوں کا بہترین شکاری بناتی ہے۔ وہ سب پر اپنی مرضی مسلط کرنا چاہتے ہیں۔

حوالہ

Patrick, C. J. (2006). Handbook of Psychopathy

عمران خان کی ایک آڈیو لیک میں وہ کہہ رہا ہوتا ہے کہ "جو بھی وہاں جائے گا اسمبلی میں، ووٹ دینے کے لیے، یعنی وہ برینڈڈ ہو فار لائف لیکن جو آج آپ نے برینڈ کرنا ہے نا، میر جعفراور میر صادق، دیکھو، آپ کو لوگوں کو اسپون فیڈ کرنا ہے، مائنڈز الریڈی فرٹائل گراؤنڈ بنی ہوئی ہے کہ ان کو آپ فیڈ کر دیں گے۔"

عمران خان اپنے ساتھیوں کو ہدایات دیتے ہوئے عوام کے اذہان کو ایک ایسی زمین سے تشبیہ دے رہے ہوتے ہیں جس پر کچھ بھی بویا جاسکتا ہے۔ وہ بارہا کہہ چکے ہیں کہ وہ مائند گیم کے ماہر ہیں۔

(اس آڈیو کی عمران خان نے تصدیق کی تھی کہ اسی کہ ہے اور یہ کہا تھا کہ وزیراعظم کی کالز کس نے ریکارڈ کیں)

مائنڈ گیم کا ماہر ہونے سے یہ مراد نہیں کہ مذکورہ شخص درست فیصلے کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔ بلکہ مراد یہ کہ لوگوں کو ان چیزوں کا یقین دلا سکتا ہے جن کا وجود ہی نہ ہو۔ اس حوالے سے عمران خان کو بلف ماسٹر بھی کہا جاتا ہے۔ وہ اکثر اپنے پیروکاروں کو ایک ایسے 'سرپرائز' کی امید دلاتا ہے جو کبھی وقوع پزید ہی نہیں ہوتا۔

عمران خان اپنی پارٹی اپنی پارٹی کو ڈکٹیٹر کی طرح چلانا پسند کرتا ہے اور اپنی مرضی مسلط کرتا ہے۔ حتی کہ مزاکرات کے لیے بنائی گئی پارٹی راہنماؤوں کو بھی کوئی فیصلہ کرنے کا مینڈیٹ نہیں دیتا۔

5۔ دھوکہ اور جھوٹ (Deceitfulness and Pathological Lying)

جھوٹ بولنے، بلف کرنے اور دھوکہ دینے میں سائیکوپیتھ کا کوئی ثانی نہیں ہوتا۔ چونکہ یہ احساس گناہ اور احسان ندامت سے عاری ہوتے ہیں اس لیے بےدھڑک اور مسلسل جھوٹ بولتے ہیں۔

یہ اتنا جھوٹ بولتے ہیں کہ اکثر بھول جاتے ہیں کہ پہلے انہوں نے کیا بات کی تھی۔ اس کی وجہ سے ان کے بیانات میں بےپناہ تضاد ہوتا ہے اور اکثر و بیشر اپنی ہی کہی ہوئی باتوں کی خود تردید کرتے رہتے ہیں۔

یہ اکثر اپنے ماضی کی ایچیومنٹس کے بارے میں ایسا جھوٹ بولتے ہیں کہ سننے والے ہیپناٹائز ہوجاتے ہیں۔ یہ اس جھوٹ کو بار بار دہراتے ہیں۔

حوالہ

Reference: Hare, R. D. (1993). Without Conscience: The Disturbing World of the Psychopaths Among Us

عمران خان کو قریب سے جاننے والے اس کے بارے میں جو سب سے بڑی شکایت کرتے ہیں کہ وہ یہ کہ 'ایسا جھوٹا انسان ہم نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھا۔' یہ بات صرف اس کو چھوڑ کر جانے والے سیاستدان ہی نہیں کرتے بلکہ اس کے قریب رہنے والے کئی صحافی بھی اس کے گواہ ہیں۔

عمران خان کا بہت بڑا سوشل میڈیا نیٹورک ہے جس میں ہزاروں لڑکوں کو باقاعدہ تنخواہ پر رکھا گیا تھا۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب انکا کوئی نہ کوئی جھوٹ سوشل میڈیا کی زینت نہ بنتا ہو۔ عمران خان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ جھوٹ بولنے کو ہی 'سیاست' سمجھتے ہیں اور اسی پر تکیہ کرتے ہیں۔

بلف کے حوالے سے پہلے ہی لکھا کہ اپنے حامیوں اور مخالفین کو مسلسل یقین دلانے کی کوشش کرتا رہتا ہے کہ اس کے پاس کچھ ایسا ہے جو وقت آنے پر سب کو حیران کر دے گا۔

اس جھوٹ کی وجہ سے عمران خان کے بیانات میں ایک ہی موضوع پر اتنے تضادات ہوتے ہیں کہ اس پر پوری ایک کتاب لکھی جاسکتی ہے۔

مثلاً فلاں اچھا ہے، نہیں وہ تو برا ہے، میری حکومت فلاں نے گرائی، نہیں بلکہ دراصل فلاں نے گرائی، میں احتساب کرنا چاہتا تھا، نہیں میں نے تو کسی پرکیسز نہیں بنائے وغیرہ وغیرہ۔

6۔ غیر ذمہ دار (Irresponsibility & Impulsivity)

سائیکوپیتھ اکثر بلا سوچے سمجھے فیصلے کرتے ہیں اور انتہائی غیر ذمہ دار ہوتے ہیں۔ یہ نتائج کی پرواہ کیے بغیر کسی بھی وقت کچھ بھی کر لیتے ہیں۔ یہ درست فیصلے کرنے اور ان کے نتائج کا صحیح اندازہ کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے۔ خود کے بارے میں شدید غلط فہمی اور احساس برتری ان کو اکثر جارحانہ فیصلے کرنے پر مجبور کرتی ہے جس کے وہ فوری نتائج چاہتے ہیں۔

اس رسکی اور خطرناک طرزعمل کی وجہ سے یہ اکثر خود کو اور خود سے جڑے لوگوں کو مصیبت میں مبتلا رکھتے ہیں۔

انکو آپ یہ کہتے سن سکتے ہیں کہ 'تم کرگزرو کچھ نہیں ہوتا۔'

حوالہ

Patrick, C. J. (2006). Handbook of Psychopathy

عمران خان کے حوالے سے 'سیاسی بلنڈرز' کی اصطلاح عام ہے۔ وہ اپنے فیصلوں کی وجہ سے تخت سے جیل پہنچا اور فوج کے ساتھ ون پیج کے مزے لوٹنے سے لے کر آج فوج کا دشمن نمبر ایک بنا ہوا ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق عمران خان اچانک ایسے فیصلے کرتا ہے جس کے نتائج کے بارے میں وہ خود بھی نہیں جانتا۔

سائفر سے کھلواڑ، اسمبلیوں سے استعفی دینا، اپنی صوبائی حکومتیں ختم کرنا اور 9 مئی کو فوجی تنصیابات پر حملے کرنا ایسے ہی غیر ذمہ دارانہ اور سطحی سوچ کے مظہر فیصلے ہیں۔ جس کا خمیازہ نہ صرف وہ خود بھگت رہا ہے بلکہ اس کے ساتھی بھی۔ اسکی نجی زندگی میں بھی ایسے ہی رسکی سوچ اور طرز عمل نظر آتا ہے۔ آپ اسکی شادیوں اور طلاقوں کو ہی دیکھ لیجیے۔

7۔ اپنے رویے اور طرزعمل پر قابو نہ ہونا  (Poor Behavioral Controls)

سائیکوپیتھ کو اپنے رویے یا طرزعمل پر قابو نہیں ہوتا۔ اسی چیز کی وجہ سےدور رس اور بہتر فیصلے کرنے کے بجائے وہ اچانک اوٹ پٹانگ اور عجیب وغریب فیصلے اور حرکتیں کر لیتے ہیں۔

مثلاً یک عدم کسی سے علیحدہ اختیار کر لینا۔

حوالہ

Hare, R. D. (2003). The Hare Psychopathy Checklist-Revised (PCL-R). Multi-Health Systems

یہ چیز عمران خان کے سیاسی اور نجی زندگی میں نظر آتی ہے۔ حالات اور سیچویشن سے مغلوب ہوکر وہ خود پر کبھی قابو نہ رکھ پایا اور اس کے مطابق ری ایکٹ یا فیصلہ کیا جس میں بعد میں بری طرح پھنس گیا۔

سیاسی بلنڈرز کی چند مثالیں پہلے حصے میں دی ہیں۔ ایسے ہی اپنی حکومت میں اس نے اچانک اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا تھا جس میں بال بال بچا تھا۔ بشری سے شادی پر جب اس نے اچانک بنی گالہ اور زمان پارک حق مہر میں مانگے تو یہ انکار نہیں کرپایا اور خود کو نہ روک سکا۔

8.  سطحی جذبات  (Shallow Emotions)

اس بارے میں اوپر بھی تھوڑا سا بتایا ہے۔ سائیکوپیتھ کبھی بھی کسی بھی شخص کے ساتھ یا کسی بھی معاملے سے گہری جذباتی وابستگی نہیں رکھتے۔ ان کے جذبات ہمیشہ سرسری سے ہوتے ہیں۔ احساس ندامت اور احساس ہمدردی کے علاوہ ان میں دوستی، لگاؤٹ، قربانی اور محبت وغیرہ کا جذبہ بھی نہیں پایا جاتا۔

یہ احساس ان کے قریب رہنے والوں کو برسوں بعد ہوتا ہے جس کے بعد وہ عمومً حیران ہوکر ان سے دوری اختیار کر لیتے ہیں۔

ان میں لحاظ اور مروت وغیرہ بھی نہیں پائی جاتی۔

حوالہ

Cleckley, H. (1988). The Mask of Sanity: An Attempt to Clarify Some Issues About the So-Called Psychopathic Personality

اس حوالے سے اوپر بھی لکھا کہ عمران خان کسی بھی شخص یا معاملے سے گہری جذباتی وابستگی نہیں رکھتے۔ اس معاملے میں وہ کسی سائیکوپیتھ کی طرح معذور نظر آتے ہیں۔ اس کی گواہی اس کو قریب سے جاننے والا ہر شخص دیتا ہے۔

عمران خان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اتنے بےمروت ہیں کہ دسترخوان پر کسی کو کھانے تک میں شریک نہیں کرتے۔

9۔  جونک نما طرزعمل (Parasitic Lifestyle)

سائیکوپیتھ کو ہیومن پیراسائیٹ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ اپنی ہر ضرورت دوسروں سے پوری کرنا چاہتے ہیں۔ کھانا پینے سے لے کر رہنے سہنے تک۔ صرف یہیں تک محدود نہیں رہتے بلکہ دوسروں کی کامیابیوں پر بھی قابض ہوجاتے ہیں اور ان کو اپنے نام سے پیش کرنے لگتے ہیں۔ اپنی متاثر کن شخصیت اور زور بیان سے وہ دوسروں کو اسکا یقین دلانے میں بھی کامیاب ہوجاتے ہیں۔

حوالہ

Cleckley, H. (1988). The Mask of Sanity: An Attempt to Clarify Some Issues About the So-Called Psychopathic Personality

عمران خان اپنے حلقے اور جاننے والوں میں مفت خورہ مشہور ہے۔ اسکا گھر، اسکا کھانا پینا اور اسکی گاڑی وغیرہ کسی نہ کسی کے مرہون منت ہے۔ یہ بات محسن بیگ اور علیم خان سمیت بہت سے لوگ بیان کر چکے ہیں۔

مانگ کر کھانا اور چندہ مانگنا جیسی چیزیں اس پر چسپاں ہیں۔

میں یہاں عباد فاروق کی مثال ضرور دونگا۔ پہلے اس سے کروڑوں روپے کے چندے بٹورے۔ پھر 9 مئی حملوں میں اس کو استعمال کر کے جیل بھیج دیا۔ بعد میں خسرہ سے فوت ہونے والے اس کے بچے عمار فاروق کی لاش کو بےرحمی سے نوچا کسوٹا۔ عمران خان عباد فاروق کے لیے خون آشام جھونک ثابت ہوا۔

عمران خان میں دوسروں کی ایچیومنٹس یا کامیاباں کھانے کی بھی عادت ہے۔ یعنی یہاں بھی وہ مفت خورہ یا پیراسائیٹ نظر آتا ہے۔ مثلاً 92ء ورلڈ کپ کے بارے میں کہا جاتا ہے اس سیریز میں سب سے بری کارگردگی خود عمران خان کی تھی۔ کپتانی کا یہ عالم تھا کہ سیریز سے باہر ہوگئے تھے اور محض خوش قسمتی سے سیمی فائنل پہنچے جو تقریباً ہار گئے تھے جب انضمام کا تکا لگ گیا۔ ویسی اننگز اس دور میں انہونی سمجھی جاتی تھی۔

اسی طرح اپنی حکومت کے دوران فوج کے کئی کاموں کا سہرا خود اپنے سر باندھا!

10۔ جنسی بےراہ روی  (Promiscuous Sexual Behavior)

سائیکوپیتھ عمومً 'سیکس ایڈکٹ' ہوتے ہیں اور بیک وقت کئی افراد سے جنسی تعلقات رکھتے ہیں۔ انکو جنسی درندے کہا جاتا ہے یہ خواتین کا ریپ یا قتل بھی کرتے ہیں اور بعض اوقات سیریل کلرز بن جاتے ہیں۔ اگر سائیکوپیتھ کسی اونچے مقام پر ہو تب بھی ان کے جنسی سکینڈلز میڈیا کی زینت بنتے رہتے ہیں۔

یہ اکثر ہم جنس پرست بھی ہوتے ہیں اور جنسی عمل میں تشدد پسند ہوتے ہیں۔ بعض اوقات خود پر بھی تشدد کرواتے ہیں۔

سائیکوپیتھ کو موقع ملے تو وہ نابالغ بچوں کو بھی جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے ہیں۔

حوالہ

Hare, R. D. (2003). The Hare Psychopathy Checklist-Revised (PCL-R)

پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ جنسی سکینڈلز عمران خان کے سامنے آئے ہیں۔ 1979ء میں انڈیا کے ایک ہوٹل میں زینت امان کے ساتھ رنگ رلیاں مناتے پکڑے گئے جس پر پہلی بار پلے بوائے کا لقب پایا۔ 92ء میں اسکی ناجائز بیٹی ٹیریان وھائٹ پیدا ہوئی۔ 99ء میں ابتسام مطلوب خان نے دعوی کیا کہ عمران خان میرے شوہر یوسف صلاح الدین کے لیے ہمارے گھر لڑکیاں لاتا ہے۔ عائلہ ملک کے ساتھ بدنام ہوئے۔ پھر ریحام خان سے شادی کی۔ 2014ء میں حاجرہ نامی ایک اداکارہ نے اس کے کرتوتوں پر ایک کتاب لکھی۔ پھر قندیل بلوچ نے 2016ء میں انکشاف کیا کہ وہ ایک دم درود کرنے والی عورت 'پنکی' کے ساتھ پھنسے ہوئے ہیں۔ 2023ء میں ان کی کچھ دیگر خواتین کے ساتھ فون پر سیکس کی آڈیوز لیک ہوگئیں۔

ریحام خان نے اپنی کتاب میں انکشاف کیا کہ عمران خان ہم جنس پرست بھی ہیں۔ وہ ایک کرکٹر کا نام لکھتی ہیں عمران خان کو جسکی بیوی بننا یا اسکا مفعول بننا پسند ہے۔ ریحام خان نے اپنی کتاب میں یہ بھی لکھا ہے کہ عمران خان خود پر کچھ خاص ٹولز کی مدد سے جنسی تشدد بھی کرتے ہیں۔

عمران خان کی حکومت میں ہی کاشانہ نامی یتیم خانے کی سپرٹنڈنٹ نے الزام لگایا کہ بشری بی بی اور عثمان بزدار عمران خان کو خوش کرنے یتیم خانے سے بچیاں لے کر جاتے ہیں۔

11۔ نشے کے عادی  (Drug Addicts)

سائیکو پیتھ عمومً شراب سمیت مختلف نشوں کے عادی ہوتے ہیں۔

حوالہ

The Psychopath Inside: A Neuroscientist's Personal Journey into the Dark Side of the Brain

عمران خان کو 'کوکین خان' بھی کہا جاتا ہے۔ فردوش عاشق اعوان نے ایک ٹی وی پروگرام میں دعوی کیا کہ وہ کوکین پیتے ہیں اور فوج نے انکو مشورہ دیا تھا 'آپ کے سر پہ بڑی زمہ داری ہے آپ یہ نہ کریں۔' اس نے وعدہ کیا لیکن تین ماہ بعد پھر پینی شروع کردی۔

عمران خان کی فاٹا کی ایک پرانی ویڈیو کافی وائرل ہوئی جس میں وہ حشیش سونگھ کر کہتے ہیں 'یہ ابھی میں نے ٹرائی نہیں کی ہے لیکن یہ بلکل خالص ہے۔'

12. خونی درندے  (Serial Killer)

سائیکوپیتھ انسانوں کو قتل کرتے ہیں۔ یا ان کی وجہ سے انسانوں کا خون ضرور بہتا ہے۔ اگر ان کو طاقت مل جائے تو یہ پورے پورے معاشرے تباہ کر دیتے ہیں۔ کسی بھی معاشرے میں جنگ کی سی کیفیت پیدا کر سکتے ہیں۔

حوالہ

The Disturbing World of the Psychopaths Among Us" by Robert D. Hare

عمران خان شائد واحد سیاستدان ہیں جن کی ہر سیاسی سرگرمی خون آشام ہوتی ہے۔ 2014ء میں پارلیمنٹ اور دیگر سرکاری عمارات پر حملوں سے لے کر 9 مئی کو فوج تنصیابات پر حملوں سمیت۔ ان حملوں میں بہت سے لوگوں کی جانیں گئی ہیں۔ عمران خان کے جلسوں میں بھی لوگوں کی اموات ہوجاتی ہیں۔ ملتان کے صرف ایک جلسے میں 7 لوگوں کی موت ہوئی۔ اپنے ہی کارکنوں کی موت پر عمران خان نے بےرحمانہ تبصرہ کیا کہ 'ان اموات کی وجہ سے ہم جشن نہیں منا سکے۔'

13۔ غیر حقیقی منصوبے  (Lack of Realistic Long-Term Goals)

سائیکوپیتھ اکثر غیر حقیقی منصوبے بناتے ہیں جن کو پورا کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ وہ اس حوالے سے لمبے چوڑے دعوے کرتے ہیں۔ وہ اس معاملے میں بہت سے لوگوں کو یقین دلانے میں کامیاب رہتے ہیں۔

حوالہ

Hare, R. D. (1993). Without Conscience: The Disturbing World of the Psychopaths Among Us

عمران خان کے ایسے دعؤوں ور منصوبوں کی بےشمار مثالیں موجود ہیں مثلاً

90 دن میں کرپشن کا خاتمہ کردونگا،

ایک کروڑ نوکریاں دونگا،

50 لاکھ گھر بناؤنگا،

یورپ سے لوگ پاکستان نوکریاں ڈھونڈنے آئنگے،

اور ہم لوگوں کو مرغیاں اور انڈے دینگے تاکہ وہ اپنے پیروں پر کھڑے ہوسکیں،

وغیرہ وغیرہ

14۔ نیکی کا خول  (Mask of Sanity)

سائیکوپیتھ خود پر اچھائی اور نیکی کا خول چڑھائے رکھتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے اکثر یہ خود کو نہایت مذہبی بنا کر پیش کرتے ہیں۔ مختلف سیچویشنز میں غیر جذباتی اور بےحس ہونے کے باؤجود یہ شدید جذباتی، مہربان، پریشان، خفا یا خوش ہونے کے تاثرات کاپی کر سکتے ہیں۔

اس اداکاری کے پیچھے یہ اپنے اصل مقاصد کو چھپانا جانتے ہیں۔

یہ کمال کے قصہ گو ہوتے ہیں اور جھوٹا بیانیہ بنانے میں انکو ایک لمحہ لگتا ہے۔

یہ کبھی اپنا کوئی گناہ یا غلطی تسلیم نہیں کرتے۔ غلطیوں کے لیے ہمیشہ دوسروں کو مورد الزام ٹہراتے ہیں۔ اگر آپ انکا کوئی جرم، گناہ یا غلطی ان پر بلکل واضح کردیں تو وہ ہنس کر کوئی ایسی بات کرینگے کہ اپکو وہ گناہ یا جرم بےمعنی محسوس ہونے لگے گا۔

حوالہ

The Mask of Sanity: An Attempt to Clarify Some Issues About the So-Called Psychopathic Personality

عمران خان نے 1994ء میں سیاست میں قدم رکھا۔ لیکن اس کو پزیرائی 2011ء میں ملی جس کے بعد اس ہاتھوں میں تسبیح نظر آنے لگی۔ عمران خان نے خود کو مسیحا کے طور پر پیش کیا بلکہ یہ دعوی بھی کیا کہ مجھے اللہ نے ایسے تیار کیا ہے جیسے پیغمبروں کو کرتا ہے۔

کوئی بھی جھوٹا بیانیہ بنانا پھر اس کو رد کر کے اس کے اوپر ایک اور بیانیہ بنانے میں شائد ہی کوئی عمران خان کا مقابلہ کر سکتا ہے۔

عمران خان کبھی اپنا کوئی گناہ یا قصور یا ناکامی تسلیم نہیں کرتا۔ 'احتساب باجوہ کی وجہ سے نہیں کر سکا'۔۔ 'پی ڈی ایم کی مجال نہ تھی مجھے شکست دیتی تو یہ امریکہ نے کیا۔' ۔۔ 'میری حکومت میں تو سب کچھ باجوہ کر رہا تھا میں نے کچھ نہیں کیا۔' ۔۔ وغیرہ وغیرہ

15۔ سائیکوپیتھ اور ریپٹلینز کے حوالے سے کچھ مزید

الف ۔۔ اوپر بیان کیے گئے مسائل اور کمزوریوں کی وجہ سے سائیکوپیتھ کسی سے بھی لمبے عرصے کا تعلق نہیں رکھ پاتا۔ چاہے وہ شادی ہو یا دوستی ہو۔

عمران خان کی دوستیاں اور شادیاں وغیرہ مختصر عرصہ کے لیے ہوتی ہیں۔

ب۔ یہ انتہائی ناقابل بھروسہ ہوتے ہیں۔

عمران خان کے ناقابل بھروسہ ہونے کی گواہی ایک دنیا دیتی ہے۔ وہ سب سے مزاکرات کے اعلانات کر رہا ہے لیکن مخالفین یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ عمران خان کی ضمانت کون دے گا کہ وہ اپنی کسی بھی بات پر قائم رہیں گے؟

ج۔ انتہائی مطلب پرست ہوتے ہیں اور مطلب نکل جانے کے بعد گرگٹ کی طرح رنگ بدلتے ہیں۔

اس کی گواہی کوئی اسد عمر سے لے لے۔

د۔ سائیکو پیتھ ریپٹلینز کی طرح وحشیانہ طریقے سے کھاتے ہیں اور سب کچھ نگل جانا چاہتے ہیں۔

عمران خان کو کھاتے نہیں دیکھا لیکن سنا ہے ایسے کھاتا ہے جیسے برسوں بعد کھانے کو ملا ہو اور ریپلٹینز کی طرح ہی منہ میں گنجائش سے بڑا نوالہ ڈالتا ہے۔

ر۔ ان میں طاقت حاصل کرنے کی حرص عام لوگوں سے کئی گنا زیادہ ہوتی ہے۔

کرکٹ میں کپتانی کے حصول کے لیے عمران خان کے کافی قصے مشہور ہیں۔ لیکن سیاست میں اقتدار کے حصول کے لیے جو کچھ عمران خان نے کیا پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاستدان نے نہیں کیا ہوگا۔

سائیکوپیتھ نہایت مکار ہوتے ہیں اور خود کو چھپانے کے فن میں ماہر ہوتے ہیں۔ لیکن چار چیزیں ایسی ہیں جن کو دنیا کا کوئی سائیکوپیتھ نہیں چھپا سکتا۔

16۔ پتھرائی ہوئی بےحس آنکھیں

سائیکوپیتھس کی آنکھیں پتھرائی ہوئی ہوتی ہیں۔ یہ احساسات سے عاری ہوتی ہیں۔ ان کی آنکھیں نا ان کی ہنسی میں ساتھ دیتی ہیں نا دکھ میں۔ موڈ ان کا جیسا بھی ہو آنکھیں ٹھنڈی اور خالی رہتی ہیں۔ نفسیاتی ماہرین ان کی سرد آنکھوں کو رپٹائلز کی آنکھوں سے تشبیہ دیتے ہیں۔

یہ اکثر لوگوں کی آنکھوں میں براہ راست دیکھنے سے گریز کرتے ہیں۔ لاشعوری طور پر اپنی آنکھیں چھپانا چاہتے ہیں۔

حوالہ

The Sociopath Next Door" by Martha Stout

عمران خان کی آنکھیں کبھی اسکی ہنسی کا ساتھ نہیں دیتیں۔ اس کے بچپن کی ایک تصویر کافی سرکولیٹ ہوتی ہے۔ اس میں بھی اس کی آنکھوں میں بچوں والی معصومیت یا چمک نظر نہیں آتی۔ بلکہ عجیب سی سرد اور پتھرائی ہوئی لگتی ہیں۔

عمران خان بہت کم لوگوں کی آنکھوں میں براہ راست دیکھتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے اپنی آنکھیں چھپا رہے ہوں۔ اس کے حوالے سے کافی مذاق بنا تھا کہ رات کو بھی کالا چشمہ پہنتے ہیں۔

کچھ عرصہ پہلے عمران خان کی ایک عجیب سی ویڈیو وائرل ہوئی جس میں وہ بمشکل اپنی آنکھ کھولتے ہیں۔ آنکھ کھولنے کے بعد ایک جھلی آںکھ کے اوپر سے سمٹ کر ایک کونے کی طرف چلی جاتی ہے بلکل کسی مگرمچھ کی طرح۔

(مگرمچھ سب سے بڑا ریپٹائل ہے زمین پر)

17۔ چہرے کے شدید تاثرات اور ہاتھ

دوسری چیز جس کو دنیا کا کوئی سائیکوپیتھ کنٹرول  نہیں کرسکتا وہ دوران گفتگو ان کے چہرے کے تاثرات اور زور زور سے حرکت کرتے ہاتھ ہیں۔

یہ اپنی ہر بات میں مزید وزن ڈالنے کے لیے اس بات کے مطابق اپنے چہرے پر شدید تاثرات پیدا کرتے ہیں جیسے ہنسی، شدید غصہ اور شدید حیرانی وغیرہ۔ ساتھ ہی اپنے ہاتھوں کو زور زور سے حرکت دیتے ہیں۔

(چہرے کے تاثرات کا آنکھیں کبھی ساتھ نہیں دیتیں)

حوالہ

The Sociopath Next Door" by Martha Stout

دوران گفتگو جتنے عجیب و غریب تاثرات اور بعض اوقات باقاعدہ اداکاری (جب کسی کی نقل کرنی ہو) عمران خان کرتا ہے پاکستان کا کوئی دوسرا سیاستدان نہیں کرتا۔

ساتھ ہی مسلسل اپنے ہاتھوں کو حرکت میں رکھتا ہے۔ عام لوگ بات چیت کے دوران اپنے ہاتھوں کو اتنی حرکت نہیں دیتے۔

18. بیانات میں بےپناہ تضاد

اس کو بھی دنیا  کا کوئی سائیکوپیتھ کنٹرول نہیں کرسکتا۔ یہ ایک دن ایک بات کرتے ہیں اور دوسرے دن اس کے بلکل متضاد بات کرتے ہیں۔ بلکہ بعض اوقات ایک ہی نشت میں دوران گفتگو متضاد باتیں کر جاتے ہیں۔

یہ کسی ایک موضوع پر ٹک کر بات نہیں کرتے اور ایک موضوع سے دوسرے موضوع پر چھلانگیں لگاتے رہتے ہیں۔

یہ اکثر آپ کے سوال کا ٹو دی پوائنٹ درست جواب نہیں دیتے۔

حوالہ

Snakes in Suits: When Psychopaths Go to Work

عمران خان کی بہت مشہور عادت ہے ایک دن ایک بات کرنا پھر اگلے دن اس کے بلکل متضاد بات کرنا۔ اس میں یہ عادت اتنی زیادہ ہے اور اتنی بار اپنی باتوں سے پھرے ہیں کہ مخالفین نے اسکو 'یوٹرن خان' کہنا شروع کیا۔

عمران خان کے انٹرویوز دیکھ لیں۔ جہاں سخت سوالات ہوں وہاں یہ موضوع بدلنے کی کوشش کرتے ہیں یا پھر سوال گندم جواب چنا والا کام کرتے ہیں۔

19۔ خود پسندی

سائیکوپیتھ انتہا درجے کے خود پسند ہوتے ہیں۔ یہ اپنی ہی ذات کے اثیر ہوتے ہیں۔ ان میں انتہا درجے کا احساس برتری پایا جاتا ہے اور یہ اپنے مقابلے میں کسی کو اہمیت نہیں دیتے۔

اس چیز کو کوئی سائیکوپیتھ کوشش کرکے بھی کنٹرول نہیں کرسکتا۔

اسی کی وجہ سے یہ بےپناہ متکبر ہوتے ہیں اور دوسروں سے تحقیر سے پیش آتے ہیں۔

حوالہ

Snakes in Suits: When Psychopaths Go to Work

عمران خان کے متکبر ہونے پر اسی مضمون کے شروع میں بھی لکھا ہے۔ اس میں کیا واقعی کسی کو شبہ ہے کہ عمران خان اپنے مقابلے میں کسی کو کوئی اہمیت دیتا ہے؟

اس کے دوسروں کے ساتھ تحقیر آمیز رویے کی ویڈیوز تک موجود ہیں۔

خلاصہ

سائیکو پیتھ کو ماہرین 'سوٹ پہنے سانپ بھی کہتے ہیں۔ یہ چھوٹے پیمانے پر ریپسٹ اور سیریل کلرز ہوتے ہیں۔ لیکن اگر انکا حلقہ اثر بڑھ جائے جہاں انکو سننے والے بہت ہوں یا اگر یہ کسی اونچے مقام پر ہوں تو پورے معاشرے کو تباہ کرسکتے ہیں۔

بعض ماہرین کے مطابق یہ انسانوں سے ملتی جلتی ایک الگ ہی مخلوق ہے جن میں 'ریپٹائلز کی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ یہ درحقیقت انسانوں سے نفرت کرتے ہیں۔ ان ماہرین کا دعوی ہے کہ یہ انسانوں کے بیچ میں رہتے ہیں لیکن انسان نہیں ہوتے۔ آرکیالوجسٹس کو دنیا بھر میں ہزاروں سال پرانے چھپکلی نما انسانوں کے مجسمے ملے ہیں جن کے حوالے سے دستیاب معلومات کے مطابق یہ انسانوں کے دشمن تھے۔

قرآن میں سانپ کی تشبیہ دے کر ایک مخلوق کا تذکرہ ہے جس نے حضرت آدم کو جنت سے نکلوایا۔ قرآن نے اسکو شیطان کا نام دیا۔ قرآن نے ہی آخر میں شیطان سے پناہ مانگنے کا حکم دیا ہے ساتھ میں خبردار کیا ہے کہ یہ انسانوں میں پائے جاتے ہیں۔

کیا سائیکوپیتھ نامی رپٹائلز نما انسان وہی شیطان ہوسکتے ہیں؟

عمران خان میں سائیکوپیتھ کی تمام صفات کا بیک وقت پایا جانا کیا محض اتفاق ہے؟

کہیں سچ میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد گمراہ ہوکر کسی شیطان کی پیروی تو نہیں کر بیٹھی جو ہر صحیح کو غلط اور غلط کو صحیح کہہ رہا ہے؟؟