سعودی عرب

Shahidlogs سے

پاکستان سعودی عرب تعلقات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پاکستان کی مالی مدد[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

کچھ خبروں کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب سے آٹھ ارب ڈالر کا امدادی پیکج حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ سعودی عرب پاکستان کو تیل کی مد میں دی جانے والی مالی امداد کو دگنا کرنے اور چار اعشاریہ دو ارب ڈالر کے جاری قرض کی واپسی کو مؤخر کیا۔ ایک اعلی سطحی وفد نے فوری طور پر پاکستان کا دورہ کیا۔ آئل ریفائنری اور تانبے کی کان کنی میں سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا گیا۔ [1] [2]

عمران خان کے دور میں تعلقات کی خرابی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ابتداء میں محمد بن سلمان نے عمران خان کو اپنا بڑا بھائی قرار دیا تھا۔ عمران خان نے سعودی عرب سے ہوکر امریکہ جانا تھا۔ جہاں محمد بن سلمان نے انکو اپنا خصوصی جہاز دیا۔ لیکن امریکہ پہنچ کر عمران خان نے سعودی عرب کے خلاف کچھ باتیں کیں۔ جس پر محمد بن سلمان ناراض ہوگئے۔ عمران خان جب جہاز میں واپسی کے لیے بیٹھے تو جہاز کو پرواز کی تھوڑی دیر کے بعد واپس لے جایا گیا اور عمران خان اور پاکستانی عملہ جہاز سے اتار لیا گیا۔ [3]

واپسی پر عمران خان نے ملائشیا اور ترکی کے ساتھ ملکر او آئی سی کے مقابلے میں اسلامی بلاک بنانے کا فیصلہ کیا۔ اس پر سعودی عرب مزید ناراض ہوا۔ آرمی چیف کی کوششوں سے محمد بن سلمان کو راضی کیا گیا کہ وہ عمران خان سے ملاقات کریں۔ 14 دسمبر 2019ء کو عمران خان سعودی عرب محمد بن سلمان سے ملنے پہنچے تو محمد بن سلمان نے انہیں طے شدہ وقت سے اوپر تین چار گھنٹے انتظار کروایا۔ جس پر عمران خان نے ہوٹل میں بیٹھے بیٹھے سعودی عرب اور محمد بن سلمان کےخلاف کچھ نازیبا کلمات کہے۔ [4]

چند منٹ کی ملاقات میں محمد بن سلمان نے عمران خان کو ملائشیا سمٹ میں شرکت سے منع کر دیا۔ جب واپسی پر عمران خان نے جہاز میں بیٹھے بیٹھے اپنی کابینہ کو وفد بھیجنے کی ہدایت دی تو اس سے بھی روک دیا۔ جس پر عمران خان سے مہاتیر محمد اور طیب اردگان دونوں ناراض ہوگئے۔ واپس آکر عمران خان نے اپنی کیبنٹ میٹنگ میں شاہ سلمان کو پنجابی میں گالیاں دیں جو اسی کے دو وزیروں نے سعودی عرب پہنچا دیں۔ اس پر سعودی عرب مزید ناراض ہوا۔ [4]

شاہ محمود قریشی نے اس عرصے میں ایک بیان یہ بھی دیا کہ 'ہمیں اب سعودی عرب کے بغیر آگے بڑھنا ہوگا۔' [5]

عمران خان یہ ساری بات اردگان کو بتائی جس نے یہ راز میڈیا ٹاک کے ذریعے پوری دنیا کو بتا دی۔ جس کے بعد سال 2020ء میں نہ پاکستان سے کوئی سعودی عرب گیا نہ وہاں سے کوئی آیا۔ سعویہ اور ترکی کی درینہ چپقلش سے باخبر عمران خان نے سعودی عرب کو چڑانے کے لیے ترکش ڈارمے ارطغرل ڈرامے کو پاکستان میں سرکاری سطح پر پروموٹ کیا اور اس کو سرکاری ٹی وی پر بھی چلایا۔ [4]

عمران خان کے دور میں سعودی عرب کے ساتھ تعلقات اتنے خراب ہوگئے تھے کہ سعودی عرب نے اپنے پیسوں میں سے 1 ارب ڈالر واپس مانگ لیے تھے۔ جس کے بعد پاکستان کے چین سے پیسے لے کر سعودی عرب کو دینے پڑ گئے تھے۔ [6] اس کے بعد سعودی ولی عہد نے انڈیا کا دورہ کیا جہاں نریندر مودی نے اس کا پرتپاک استقبال کیا۔ [7]

ملائشیا کے لیے سعودی عرب کو ناراض کرنے کے باؤجود سال 2021ء میں ملائشیا کی ایک عدالت نے پی آئی اے کا ایک جہاز رکوا کر اس سے تمام مسافروں کو اتروا لیا تھا اور جہاز ضبط کر لیا تھا جس پر پاکستان کی کافی سبکی ہوئی تھی۔ [8]

حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]