دولت اسلامی عراق و شام یا داعش
داعش نے سب سے پہلے عراق اور شام میں اپنی نام نہاد خلافت قائم کرنے کا دعوی کیا تھا۔ جس کے بعد پاکستان کے بہت سے علماء نے بھی بہت سے لوگوں کی ان کی اندھا دھند حمایت کی تھی۔ بعد میں ثابت ہوگیا تھا کہ داعش اسلام دشمنوں کی پراکسی کے سوا کچھ نہیں۔ حتی کہ افغان طالبان بھی ان کے خلاف جنگ کر رہے ہیں۔ اس وقت داعش کا سب سے مضبوط گڑھ افغانستان رہ گیا ہے جہاں ٹی ٹی پی کو داعش میں ضم کیا گیا ہے۔
آئیں داعش کے حوالے سے آپ کو کچھ اور دلچسپ حقائق بتائیں۔
ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﻧﻌﯿﻢ ﺑﻦ ﺣﻤﺎﺩ ﮐﯽ ﮐﺘﺎﺏ 'الفتن' ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﺍﯾﮏ ﺣﺪﯾﺚ یا روایت ﻏﺎﻟﺒﺎً ﺍﻧﮩﯽ کے بارے میں ﮨﮯ۔ خیال رہے کہ ﭨﯽ ﭨﯽ ﭘﯽ ﺍﻭﺭ ﺩﺍﻋﺶ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﺣﻖ ﺛﺎﺑﺖ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﮯ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ روایات ﺍﺳﯽ ﮐﺘﺎﺏ ﺳﮯ ﭘﯿﺶ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﯿﮟ ۔ اس ﺣﺪﯾﺚ ﮐﺎ ﻣﻔﮩﻮﻡ ﮐچھ یوں ہے کہ ۔۔ "جب تم سیاہ جھنڈے (والوں کو) دیکھو تو زمین سے چپک جانا اور اپنے ہاتھوں اور ٹانگوں کو حرکت نہ دینا۔ پھر غربت کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے لوگوں کا ایک گروہ ظاہر ہوگا کہ جنہیں معاشرے میں کوئی اہمیت نہ دیتا ہوگا۔ اُن کے دل لوہے کی تختیوں کی طرح سخت ہوں گے۔ وہ ایک دولت (نام نہاد اور خود ساختہ ریاست) قائم کرینگے۔ وہ کسی عہد و پیمان کا پاس نہیں کریں گے۔ وہ حق کی دعوت دیں گے جب کہ وہ خود اہلِ حق میں سے نہیں ہوں گے۔ ان کے نام کنیتوں کی صورت میں ہوں گے اور ان کی نسبت شہروں کی طرف ہوگی۔ اُن کے بال عورتوں کے بالوں کی طرح دراز ہوں گے۔ پھر اُن کا آپس میں ہی اختلاف ہو جائے گا اور پھر اللہ تعالیٰ جسے چاہے گا حق کا راستہ عطا فرما دے گا۔"
نعیم بن حماد المروزي، کتاب الفتن، 1: 210، رقم: 573 اور یہ روایت حضرت علی سے منسوب ہے۔
ﺁﭖ ﻧﻮﭦ ﮐﯿﺠﯿﮯ ﯾﮧ ﺍﭘﻨﯽ ﺧﻼﻓﺖ ﮐﻮ "ﺩﻭﻟﺖ" ﮐﮩﺘﮯ رہے۔ ﺟﯿﺴﺎ ﮐﮯ ﺣﺪﯾﺚ ﮐﮯ ﺍﻟﻔﺎﻅ ﮨﯿں۔ ﺍﻧﮑﮯ ﺍﻣﯿﺮ ﮐﺎﻧﺎﻡ ﺍﺑﻮﺑﮑﺮ ﺑﻐﺪﺍﺩﯼ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ "ﺍﺑﻮﺑﮑﺮ" ﮐﻨﯿﺖ ﮨﮯﺍﻭﺭ"ﺑﻐﺪﺍﺩﯼ" ﺑﻐﺪﺍﺩ ﺷﮩﺮ ﺳﮯ ﻣﻨﺴﻮﺏ ﮨﮯ ۔ ﺍﺱﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺍﺳﯽ ﺟﻤﺎﻋﺖ ﮐﮯ ﺍﻣﯿﺮ ﺍﺑﻮ ﻣﺼﻌﺐ ﺯﺭﻗﺎﻭﯼ ﺗﮭﮯ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ "ﺍﺑﻮ ﻣﺼﻌﺐ" ﮐﻨﯿﺖ ﺍﻭﺭ"ﺯﺭﻗﺎﻭﯼ" ﮐﺎ ﻣﻄﻠﺐ ﻭﮦ ﺯﺭﻗﺎ ﺷﮩﺮ ﻣﯿﮟ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺋﮯ ﺗﮭﮯ۔ ﺩﺍﻋﺶ ﮐﮯ ﺩﯾﮕﺮ ﻟﻮﮒ ﺑﮭﯽ ﮐﻨﯿﺘﯿﮟ ﮨﯽ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺷﮩﺮﻭﮞ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻧﺎﻡ ﻣﻨﺴﻮﺏ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﺍﻧﺪﺍﺯﮦ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺟﺘﻨﯽ ﺟﻨﮕﺠﻮ ﺗﻨﻈﯿﻤﯿﮟ ﻟﮍ ﺭﮨﯽ ﮨﯿﮟ ﺍﻥ ﻣﯿﮟ داعش سب سے ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺑﮯ ﺭﺣﻢ ﺍﻭﺭ ﺳﻔﺎﮎ ﺗﻨﻈﯿﻢ ﮨﮯ۔ بلاشبہ ان کے دل لوہے اور پتھر کی طرح سخت ہیں۔ ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺳﮯﺍﮐﺜﺮﯾﺖ ﻟﻤﺒﮯ ﺑﺎﻝ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺑﻠﮑﻞ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ۔
ﺁﭖ ﺣﺪﯾﺚ ﮐﺎ ﺍﻧﮑﺎر کریں یا کہہ دیں کہ یہ کسی اور گروہ کے بارے میں ہوگی۔ ﻟﯿﮑﻦ کچھ چیزیںﺍﻭﺭ ﺑﮭﯽ ہیں ان کو کیسے نظر انداز کرینگے؟
ﺍﻣﺮﯾﮑﮧ ﮐﮯ ﻣﻔﺮﻭﺭ ﺳﯽ ﺁﺋﯽ ﺍﮮ ﺍﯾﺠﻨﭧ ﺍﯾﮉﻭرﮈ ﺳﻨﻮﮈﻥ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺁﺋﯽ ﺍﯾﺲ ﺁﺋﯽ ﺍﯾﺲ ﯾﺎ ﺩﺍﻋﺶﺍﻣﺮﯾﮑﮧ، ﺑﺮﻃﺎﻧﯿﮧ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﮐﮯ ﺩﻧﯿﺎ ﺑﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﺭﯼ ﺍﻧﭩﯿﻠﯽ ﺟﻨﺲ ﺁﭘﺮﯾﺸﻦ "Hornet’s Nest" یا ﺑﮭﮍﻭﮞ ﮐﺎ ﭼﮭﺘﮧ ﮐﺎ ﺣﺼﮧ ﮨﮯ۔ ﺟﺲ ﮐﮯﺗﺤﺖ ﺍﯾﺴﯽ ﺩﮨﺸﺖ ﮔﺮﺩ ﺗﻨﻈﯿﻤﯿﮟ ﺑﻨﺎﺋﯿﮟ ﺟﺎﺋﻨﮕﯽ ﺟﻮﺩﻧﯿﺎ ﺑﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﮨﺮ ﻗﺴﻢ ﮐﯽ ﺩﮨﺸﺖ ﮔﺮﺩ ﮐﺎﺭﻭﺍﺋﯿﺎﮞ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺻﻼﺣﯿﺖ ﺭﮐﮭﺘﯽ ﮨﻮﮞ۔
ﺍﯾﮉﻭﺭﮈ ﺳﻨﻮﮈﻥ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺍﺱ ﺟﻤﺎﻋﺖ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﻧﮩﺎﺩ ﺧﻠﯿﻔﮧ ﯾﺎ ﺍﻣﯿﺮ ﺍﺑﻮﺑﮑﺮ ﺑﻐﺪﺩﺍﺩﯼ ﺩﺭﺍﺻﻞ ﺍﯾﮏ ﺻﮩﯿﻮﻧﯽ ﯾﮩﻮﺩﯼ ﮨﮯﺍﻭﺭ ﺍﺳﮑﺎ ﺍﺻﻞ ﻧﺎﻡ "Elliot Shimon" ﮨﮯ۔ ﺍﺳﮑﮯ ﻣﺎﮞ ﺑﺎﭖ ﺑﮭﯽ ﯾﮩﻮﺩﯼ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺩﻭﺭ ﺟﺪﯾﺪﮐﺎ ﻻﺭﻧﺲ ﺍﻑ ﻋﺮﯾﺒﯿﺎ ﮨﮯ ﺟﺴﮑﻮ ﻣﻮﺳﺎﺩ ﻧﮯ ﺗﯿﺎﺭ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ۔
ﺍﻣﺮﯾﮑﮧ ﮐﺎ ﯾﮧ ﺩﻋﻮﯼ ﺁﻥ ﺭﯾﮑﺎﺭﮈ ﮨﮯ ﮐﮧ "ﮨﻢ ﻧﮯ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺑﮭﺮﺗﯿﺎﮞ ﮔﻮﻧﺘﺎﻧﺎ ﻣﻮ ﺑﮯ، ﺑﻮﮐﺎ ﮐﯿﻤﭗ ﺍﻭﺭ ﺍﺑﻮﻏﺮﯾﺐ ﺟﯿﻞ ﺳﮯ ﮐﯽ ﮨﯿﮟ۔ ﯾﺎد ﺭﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺑﻮﺑﮑﺮ ﺑﻐﺪﺍﺩﯼ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ 2009ء ﻣﯿﮟ ﺍﻣﺮﯾﮑﮧ ﻧﮯ ﮔﻮﻧﺘﺎﻧﺎ ﻣﻮﺑﮯ ﺳﮯﭼﮭﻮﮌﺍ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺁﺗﮯ ﮨﯽ ﻋﺮﺍﻕ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﺍﻟﻘﺎﻋﺪﮦ ﮐﯽ ﺳﺮﺑﺮﺍﮨﯽ ﺳﻨﺒﮭﺎﻝ ﻟﯽ ﺗﮭﯽ اور اس کو داعش میں تبدیل کر دیا تھا۔ ﺑﻌﺾ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺍﻣﺮﯾﮑﮧ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺳﺮﺑﺮﺍﮨﯽ ﺳﻮﻧﭗ ﺩﯼ تھی۔
Dr. Kevin Barrett ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﻗﯿﺪ ﺳﮯ ﺭﮨﺎﺋﯽ ﮐﯽ ﺷﺮﺍﺋﻂ ﻃﮯ ﮨﻮﺋﯿﮟ ﺗﮭﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻣﺮﯾﮑﮧ ﻧﮯ ﻣﺎﻟﯽ، ﻋﺴﮑﺮﯼ ﺍﻭﺭ ﺗﯿﮑﻨﯿﮑﯽ ﻣﺪﺩ ﮐﺎ ﻭﻋﺪﮦ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﻣﻌﺎﻣﻠﮧ ﺍﻣﺮﯾﮑﮧ ﻧﮯ ﺑﮩﺖ ﺳﮯ ﺭﮨﺎ ﮐﯿﮯ ﮔﺌﮯ ﺩﮨﺸتﮔﺮﺩﻭﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗھ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ۔ ﻣﺜﻼً ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﻣﺤﺴﻮﺩ ﮐﻮ ﺳﯽ ﺁﺋﯽ ﺍﮮ ﭼﻨﺪ ﺳﺎﻝ ﮔﻮﻧﺘﺎﻧﺎﻣﻮﺑﮯ ﻣﯿﮟ ﺭکھ ﮐﺮ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻧﮯ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﺁﺗﮯ ﮨﯽ ﭨﯽ ﭨﯽ ﭘﯽ ﮐﯽ ﺩﺍﻍ ﺑﯿﻞ ﮈﺍﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﺳﺐ ﺳﮯﭘﮩﻠﮯ ﮔﻮﺍﺩﺭ ﭘﺮاﺟﯿﮑﭧ ﭘﺮ ﮐﺎﻡ ﺑﻨﺪ ﮐﺮﻭﺍﻧﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮﺩﯼ۔ ﺍﺱ ﻧﮯ 7 ﭼﯿﻨﯽ ﺍﻧﺠﻨﯿﺮﺯ ﺍﻏﻮﺍﺀ ﮐﺮﮐﮯ ﻗﺘﻞ ﮐﺮﻭﺍ ﺩﺋﯿﮯ تھے۔ ﯾﺎﺩ ﺭﮨﮯ ﮐﮧ ﮔﻮﺍﺩﺭ ﭘﺮﺍﺟﯿﮑﭧ ﮐﺎ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﺍ ﻣﺨﺎﻟﻒ ﺍﻣﺮﯾﮑﮧ ﮨﮯ۔
ﻋﺒﺪﺍﻟﺤﮑﯿﻢ ﺑﻠﺤﺎﺝ ﮐﻮ ﺳﯽ ﺁﺋﯽ ﺍﮮ ﻧﮯ ﺭﮨﺎ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﺗﻮﺍﺳﻨﮯ ﺍﻣﺮﯾﮑﮧ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﻠﮑﺮ ﻣﻌﻤﺮ ﻗﻀﺎﻓﯽ ﮐﮯﺧﻼﻑ ﺟﻨﮓ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮ ﺩﯼ ﯾﮩﺎﻧﺘﮏ ﮐﮧ ﺍﺳﮑﻮ ﺷﮩﯿﺪﮐﺮ ﺩﯾﺎ۔ ﺍﺏ ﺍﻣﺮﯾﮑﮧ ﺁﺭﺍﻡ ﺳﮯ ﻟﯿﺒﯿﺎ ﮐﺎ ﺗﯿﻞ ﮨﮍﭖ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ۔
ﺳﯿﺪ ﻋﻠﯽ ﺍﻟﺸﯿﺮﯼ ﯾﻤﻦ ﮐﮯ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﺍ ﺍﻟﻘﺎﻋﺪﮦ ﮐﻤﺎﻧﮉﺭ ﮐﻮ ﺳﯽ ﺁﺋﯽ ﺍﮮ ﻧﮯ ﺭﮨﺎ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺁﺗﮯ ﮨﯽ ﺳﻌﻮﺩﯼ ﻋﺮﺏ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﺍﻋﻼﻥ ﺟﻨﮓ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﺍﻭﺭﺳﻌﻮﺩﯼ ﻋﺮﺏ ﮐﯽ ﺳﺮﺣﺪﻭﮞ ﭘﺮ ﮐئی ﺣﻤﻠﮯ بھی ﮐﯿﮯ۔ ﯾﮩﯽ ﺣﻤﻠﮯ ﺗﮭﮯ ﺟﺐ ﭘﺎﮎ ﻓﻮﺝ ﺳﻌﻮﺩﯼ ﺁﺭﻣﯽ ﮐﯽ ﻣﺪﺩ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮔﺌﯽ ﺗﮭﯽ۔
ﯾﮧ ﺑﮩﺖ ﻟﻤﺒﯽ ﻓﮩﺮﺳﺖ ﮨﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺷﮏ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮧ ﮔﻮﻧﺘﺎﻧﺎ ﻣﻮﺑﮯ ﺍﻣﺮﯾﮑﮧ ﮐﺎ ﭨﺮﯾﻨﻨﮓ ﮐﯿﻤﭗ ﮨﮯ ﺟﮩﺎﮞ ﺳﮯ ﺭﮨﺎﺋﯽ ﭘﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ﺻﺮﻑ ﺍﻣﺮﯾﮑﯽ ﻣﻔﺎﺩﺍﺕ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺟﻨﮓ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﺱﺳﻠﺴﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﭘﺮﯾﺲ ﭨﯽ ﻭﯼ ﭘﺮ ﺍﻣﺮﯾﮑﻦ ﺁﻓﯿﺸﻠﺰ ﮐﮯﺍﻧﭩﺮﻭﯾﻮ ﺑﮭﯽ ﺁﺋﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﮔﻮﻧﺘﺎﻧﺎ ﻣﻮﺑﮯ ﮐﯿﻤﭗ ﺑﺎﻗﻮ ﺍﻭﺭﺍﺑﻮ ﻏﺮﯾﺐ ﺟﯿﻞ ﺍﻥ ﮐﮯ ﭨﺮﯾﻨﻨﮓ ﮐﯿﻤﭗ ﮨﯿﮟ ۔
ﻧﺒﯿﻞ ﻧﻌﯿﻢ ﺟﺲ ﻧﮯ Islamic Democratic Jihad Party ﺑﻨﺎﺋﯽ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﻘﺎﻋﺪﮦ ﮐﺎ ﭨﺎﭖ ﻟﯿﮉﺭ ﻣﺎﻧﺎ ﺟﺎﺗﺎﮨﮯ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺑﯿﺮﻭﺕ ﮐﮯ ﺍﻟﻤﺪﯾﻦ ﭼﯿﻨﻞ ﮐﻮ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮐﮧﺩﺍﻋﺶ ﺳﯽ ﺁﺉ ﺍﮮ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮐﺎﻡ ﮐﺮ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ۔ حامد کرزئی سمیت کئی افغان لیڈر اعلانیہ کہہ چکے ہیں کہ داعش کو افغانستان میں امریکہ کی مدد حاصل تھی اور ان کے ہیلی کاپٹرز ان کو ریسکیو کرتے تھے۔
ﻋﺮﺍﻗﯽ ﺷﮩﺮ ﮐﺮﮐﻮﮎ ﺳﮯ ﺗﯿﻞ ﮐﯽ ﺑﮩﺖ ﺑﮍﯼ ﭘﺎﺋﭗﻻﺋﻦ ﻧﮑﻠﺘﯽ ﮨﮯ ﺟﺴﮑﺎ ﺍﯾﮏ ﺣﺼﮧ ﺍﺭﺩﻥ ﺳﮯ ﮨﻮﺗﮯﮨﻮﺋﮯ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﺣﺼﮧ ﺷﺎﻡ ﺳﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﯾﻮﺭﭖ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﺳﯽ ﺗﯿﻞ ﭘﺮ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﮐﻮ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﻠﺘﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﻮﺭﭖ ﮐﯽ ﺗﯿﻞ ﮐﯽ ﺑﮩﺖ ﺑﮍﯼ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﺍﺳﯽ ﭘﺎﺋﭗ ﻻﺋﻦ ﺳﮯ ﭘﻮﺭﯼ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﭘﺎﺋﭗ ﻻﺋﻦ ﮐﺎ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﺍ ﺣﺼﮧ ﺩﺍﻋﺶ ﮐﮯ ﺯﯾﺮﮐﻨﭩﺮﻭﻝ ﻋﻼﻗﮯ ﺳﮯ ﮔﺰﺭﺗﺎ تھا ﺟﮩﺎﮞ ﺩﺍﻋﺶ ﭘﻮﺭﯼ ﺗﻨﺪﮨﯽ ﺍﺳﮑﯽ ﺣﻔﺎﻇﺖ ﮐرتی رہی۔ تاکہ کفر کو تیل کی سپلائی میں خلل نہ آئے؟
داعش نے حماس کی اسرائیل کے خلاف جاری جنگ کو جہاد ماننے سے انکار کر دیا ہے ان کی مختلف وجوہات بتاتے ہیں جن میں ایک یہ بھی ہے کہ حماس کو ایران اور پاکستان سپورٹ کرتے ہیں اور ایران خود ایک کافر ملک ہے جبکہ پاکستان کافروں کا اتحادی ۔ جبکہ خود داعش نے اسرائیل اور غزا میں جاری جنگ میں شمولیت سے معذرت کر لی ہے۔
برطانیہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ ایک لاکھ مسلمان جنگجو (دہشت گرد) شام اور عراق بھیجے گا۔ اس کے لیے برطانیہ میں "المہاجرون" نامی تنظیم کھلے عام لوگوں کو "جہاد" کے لیے بھرتی کرتی رہی۔ اس تنظیم کو چلانے والے عمر بکری اور انجم چودھری کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہ ایم ائی 6 کے ایجنٹ ہیں۔ برطانیہ میں یہ بھرتیاں اتنی کھل کر ہو رہی تھیں کہ نمازوں کے بعد مسجدوں کے باہر سینکڑوں پمفلٹس تقسیم کیے جاتے ہیں اور باقاعدہ تقریریں کر کے لوگوں کو "جہاد" کی طرف راغب کیا جاتا ہے۔ برطانیہ جیسے ملک میں کوئی پوچھتا تک نہیں تھا!
سب سے مزے کی بات یہ ہے کہ المہاجرون لوگوں کو آئی ایس آئی ایس یا داعش میں بھرتی ہونے کے لیے کہتی تھی۔ آخر انگلیند کو کیا ضرورت ہے کہ وہ داعش کو جنگجو فراہم کرے؟
شام میں فری سیرین آرمی کا وجود ختم کر دیا گیا۔ ان کے بہت سے لوگ "غائب" ہیں ۔ کچھ سویڈن چلے گئے انکا جنرل کہیں اور بیٹھ گیا۔ لیکن انہی دنوں امریکہ نے شام میں "دوست مجاہدین" کو 500 ملین ڈالر کی امداد دی اور جدید ترین اسلحے کی بہت بڑی کھیپ پہنچائی۔ سوال یہ ہے کہ جب یہ سارا علاقہ داعش کے کنٹرول میں تھا تو یہ امداد وہاں کس کو دی گئی تھی؟
شام کی سرحد پر اسرائیل نے بہت سارے فیلڈ ہاسپٹلز بنائے ہیں اسرائیل کا دعوی ہے کہ وہاں وہ جنگ سے متاثرہ مہاجرین اور زخمیوں کا علاج معالجہ کرتے ہیں۔ جبکہ کچھ دیگر ذرائع کے مطابق وہاں آئی ایس آئی کے جنگجوؤں کا علاج کیا جاتا ہے اور شام سے ہجرت کرنے والے بہت سے مہاجرین کو یہ شکایت ہے کہ ان کو ان فیلڈ ہاسپٹلز کے قریب بھی پھٹکنے کی اجازت نہیں سب سے بڑھ کر اسرائیل جب بھی ان فیلڈ ھاسپپٹلز کے ویڈیوز جاری کرتا ہے تو متاثرین کے چہرے بلر کر دیتا ہے تاکہ پہچانے نہ جا سکیں۔ بھلا عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کے چہرے چھپانے کی کیا ضرورت ہے؟
ایڈورڈ سنوڈن کے مطابق برطانیہ، امریکہ اور اسرائیل کی داعش کے لیے یہ امداد انکے آپریشن ہارنٹس نسٹ کا حصہ ہے!!
Site Monitoring Service جو کہ ایک مشہور صہیونی ویب سائٹ ہے اور الحیاۃ ٹی وی جسکا ہیڈ آفس لندن میں ہے اور جو ایک زائنسٹ ٹی وی چینل ہے وہ انکو مجاہدین اسلام کہتا رہا نہ کہ دہشت گرد اور Site Monitoring Service تو باقاعدہ پیجز لانچ کرتی رہی کہ "اللہ کا وعدہ پورا ہوا اور خلافت قائم ہوگئی اور انتظار ختم ہوا" وغیرہ تاکہ عام مسلمانوں کو یقین دلایا جا سکے کہ واقعی کوئی خلافت قائم ہوئی ہے ۔
سوال یہ ہے کہ ان صہیونیوں کا ہماری خلافت اور مجاہدین سے اتنی ہمدردی کیوں تھی؟
اور آپ یہ سن کر حیران رہ جائینگے کہ داعش کا لیٹریچر ایمزون ویب سائٹ پر آن لائن خریدا جا سکتا تھا اور شائد اب بھی دستیاب ہے اور اس کے لیے اشتہارات بی بی سی چلاتا رہا!
یہ تین تین سو اور چار چار سو گاڑیوں کے قافلوں کی شکل میں پھرتے تھے۔ لیکن امریکہ جس نے بظاہر ان کے خلاف جنگ کا اعلان کر رکھا تھا ان قافلوں پر کبھی حملہ نہیں کرتا تھا اور جو حملے کیے بھی ہیں وہ کبھی ٹارگٹ ہٹ نہیں کر پاتے تھے۔ جبکہ عام حالات میں امریکہ کا دعوی ہے کہ وہ چیونٹی کو بھی نشانہ بنا لیتا ہے۔
آپریشن " ہارنٹس نسٹ " کے مقاصد میں سے ایک یہ بھی ہے کہ دنیا بھر میں اسلام کی ایک بھیانک اور قابل نفرت تصویر پیش کی جائے۔ عراق میں داعش کی جو کاروائیاں سامنے آئیں وہ دل دہلا دینے والی تھیں مثلاً 100 عیسائی عورتوں کی عزت لوٹنے کے بعد انکے سر قلم کر دئیے۔ یزیدی مذہب جو کہ غیر مسلم ہیں ان کی 700 عورتوں کو ڈیڑھ ڈیڑھ سو ڈالر میں سر بازار بیچ دیا اور انکے مرودوں کے سر قلم کر دیئے۔ یوٹیوب پر اپنی ایسی ویڈیوز جاری کی ہیں جن میں وہ مخالفین کے کلیجے نکال کر چبا رہے تھے۔ (یہ کام تاریخ میں غالباً صرف ہندہ نے 1400 سال پہلے کیا تھا)۔ سنی شیعہ دونوں کو بے دریغ قتل کرتے ہیں۔ یہ اتنی بے رحمی اور سفاکی سے قتل عام کرتے رہے کہ لوگوں نے اپنے گھر چھوڑ دئیے تھے اور پہاڑوں میں جاکر پناہ لے لی ہے۔ انہی وجوہات کی بنا پر مقامی سنی علماء اور القاعدہ ہی کی کچھ شاخیں بھی انکے خلاف ہو گئی تھیں۔ ۔حتی کہ سعودی عرب کے مفتی اعظم نے بھی انکے خوارج اور کافر ہونے کا فتوی دے دیا تھا۔
ٹی ٹی پی ، داعش اور اشباب آئے دن اپنی جو ویڈیوز اور تصاویر دہشت پھیلالنے کے لیے نیٹ پر جاری کرتی رہتی ہیں انکا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ دنیا میں لوگ اب کم مسلمان ہوتے ہیں اور اسلام چھوڑنے کی شرح بڑھ گئی ہے۔ تبلیغی جماعت کے مطابق اب بیرون ملک سے وصولیوں کی شرح نمایاں طور پر کم ہوگئی ہے۔
انہوں نے بزرگوں اور صحابہ کرام کی قبروں تک کو اکھیڑ لیا ۔ حضرت حجر ابن عدی (ر) جیسے جلیل القدر صحابی کی قبر اکھیڑی اور انکی ویڈیو بنا کر جسم مبارک کو کہیں نامعلوم جگہ لے جاکر دفن کر دیا ۔
لیکن ایک کام ایسا کیا جسکی جرات بڑے بڑے کفار بھی آج تک نہ کر سکے تھے جسکو سن کر رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں ۔ انہوں بیغمبروں کے مزاروں کو تباہ کیا۔ حضرت یونس (ع) کے مزار پر بموں سے حملہ کر اس کو تباہ کر دیا پھر اسکی قبر کھود ڈالی۔ حضرت نوح (ع) حضرت دانیال (ع) اور یحیی (ع) کے مزاروں کو بھی نقصان پہنچایا۔
ماہرین کے مطابق داعش یا آئی آیس آئی ایس امریکہ کا "پلان بی" ہے ۔ جب روس کی دھمکی کی وجہ سے امریکہ شام پر براہ راست حملہ نہ کر سکا تب اسکے چند دن کے اندر اندر ہی داعش لانچ کی گئی اور دیگر جنگجو تنظیموں کو اس میں جذب کر لیا گیا ۔ خود روس اور دنیا بھر کو امریکہ یہ بتانے میں مصروف رہا کہ میرا داعش سے کوئی تعلق نہیں بلکہ میں تو اس پر حملے کر رہا ہوں اور ہمارا فلاں فلاں بندہ داعش مار چکی ہے!
اندازہ ہے کہ امریکہ اس خطے میں داعش کو ہر صورت زندہ رکھنا چاہتا ہے۔ شائد اس کے ذریعے کوئی اور نائن الیون کرایا جائے یا داعش کے ہاتھ میں نیوکلئیر مواد تھما دیا جائے جس سے ایک ڈرٹی بم بنایا جا سکے جو چند کلو میٹر علاقے میں تابکاری پھیلا سکے۔
داعش نے " زنا کو حلال بلکہ "سنت " قرار دیا تھا۔ افغانستان میں یہ امریکی فورسز کے ساتھ ملکر افغان طالبان کے خلاف لڑتا رہا اور اب بھی لڑ رہا ہے۔
ہم داعش اور ٹی ٹی پی کے خوراج سے اللہ کی پناہ طلب کرتے ہیں اور اللہ ان ظالم علماء کو رسواء کرے جو ان کی حمایت کرتے رہے۔