بلوچستان موسی خیل حملے

Shahidlogs سے

بلوچستان میں بی ایل اے اور مجید برگیڈ نے 20 گھنٹوں تک حملے کیے۔

خواتین کو خودکش حملوں کے لیے استعمال کیا۔

کم و بیش 15 مقامات پر حملے کیے گئے۔

کئی سڑکیں اور پل تباہ کیے گئے۔

انٹرنیشنل میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے بتاتے رہے کہ ہمارا کہاں کہاں پر قبضہ ہے۔

ان حملوں میں 39 لوگوں کو شہید کر دیا گیا۔

حملوں میں 10 فوجی اور 4 دیگر سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے۔

جوابی کاروائی میں 21 دہشتگرد ہلاک کر دئیے گئے۔

موسیٰ خیل میں مسافر گاڑیوں اور کوئلے کے ٹرکوں سے شہریوں کو اتار کر قتل کیا گیا ہے۔ [1]

حکام نے موسیٰ خیل میں 23 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

قلات میں انتظامیہ نے بتایا ہے کہ عسکریت پسندوں کے ساتھ رات گئے جھڑپیں ہوئیں جن میں لیویز کے چار اہلکاروں سمیت آٹھ افراد ہلاک ہوئے۔

بولان سے چھ افراد کی لاشیں ملی ہیں جن کو فائرنگ کرکے قتل کیا گیا تھا۔

کوئٹہ، گوادر، قلات، مستونگ، لسبیلہ، سبی اور تربت میں سیکیورٹی اہلکاروں پر حملے اور فائرنگ کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

قلات میں حملوں کے باعث کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔

گوادر کے علاقے جیوانی میں بھی مسلح افراد نے ایک تھانے کو نشانہ بنایا۔

کم از بیش ڈیڑھ سو کے قریب دہشتگردوں نے یہ حملہ کیا تھا۔