ممبئی حملے
نواز شریف، امریکہ اور انڈیا ممبئی حملوں کا الزام پاکستان پر لگاتے ہیں اورحافظ سعید کو ان حملوں کا ماسٹر مائنڈ قرار دیتے ہیں۔ اسی الزام کی بنا پر پاکستان کو دہشت گرد ریاست قرار دینے کی کوشش کی جاتی رہی۔ آئیں آج آپ کو ان حملوں کی کچھ جھلکیاں دکھاتے ہیں۔ چند ایسے حقائق جو شائد آپ کو وکیپیڈیا جیسے جانب دار سورس آف انفارمیشن سے نہیں ملیں گے۔
1۔ ممبئی حملہ ابھی شروع بھی نہیں ہوا تھا کہ انڈیا نے اس کا الزام پاکستان پر لگا دیا۔
2۔ ممبئی حملے میں سب سے پہلے ہیمنت کرکرے سمیت وہی تینوں انڈین پولیس آفیسرز مارے گئے جو انڈین آرمی کے بعض عناصر خاص کر کرنل پروہت کے خلاف مالیگاؤں بم دھماکوں اور سمجھوتہ ایکسپریس میں ملوث ہونے کی تحقیقات کر رہے تھے ۔ جن کے الزامات انڈیا نے پاکستان پر عائد کر رکھے ہیں۔
3۔ ہیمنت کرکرے کی بیوہ نے اپنے شوہر کے قتل کا الزام بی جے پی پر عائد کیا۔
4۔ کچھ انڈین میڈیا کی اپنی رپورٹس کے مطابق اجمل قصاب اور اسکے ساتھیوں نے دہشت گردی شروع کرنے سے پہلے ایک کیفے میں بیٹھ کر شرابیں پیں اور انکی بیگوں سے شراب کی بوتلیں برآمد ہوئیں۔
یہ کیسے مجاہدین تھے جو فدائی حملے سے پہلے شراب پی رہے تھے؟
5۔ بی بی سی نے رپورٹ کیا کہ دہشت گردوں کے خون سے ڈرگز کے استعمال کی تصدیق ہوئی ہے۔
6۔ انڈیا نے پاکستان کی مشترکہ تحقیقات کمیشن قائم کرنے کی تجویز مسترد کر دی۔
7۔ پاکستان کی طرف سے بھیجے گئے تحقیقاتی کمیشن کو اجمل قصاب سمیت اس حملے میں ملوث کسی بھی مشتبہ شخص سے کبھی ملنے نہیں دیا گیا۔
8۔ پاکستان کا سب سے بدنام چینل جیو اور اسکے نہایت متنازعہ اینکر حامد میر نے پاکستان میں اجمل قصاب کا گاؤں اور گھر تک ڈھونڈ لیا جو بعد میں ایک غریب ریڑھی چلانے والا اجمل ثابت ہوا۔
9۔ خودکش مشن پر آنے والے یہ "مجاہدین " اپنے ساتھ اپنے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ ساتھ لائے تھے تاکہ مرنے کے بعد " شناخت " کیے جا سکیں۔
10۔ بی بی سی کی کچھ رپورٹس کے مطابق دہشت گرد آپس میں مارواڑی زبان میں بات کر رہے تھے ۔ پتہ نہیں پاکستان میں یہ زبان کہاں بولی جاتی ہے۔
11۔ سب سے بڑھ کر ایک انڈین آفیسر مسٹر ورما نے کچھ عرصہ پہلے انڈیا کی سپریم کورٹ میں ایک ایفیڈیوٹ داخل کیا جس میں یہ دعوی کیا گیا کہ ممبئی حملے ، مالیگاؤں بم دھماکے اور سمجھوتہ ایکسپریس انڈیا کی خفیہ ایجنسی "راء" نے خود کروائے!
اور اجمل قصاب تو نہایت ہی دلچسپ شخصیت ثابت ہوا مثلاً انڈین اخبارات کے مطابق ۔۔۔
اجمل قصاب فرماتے ہیں کہ ہفتے ہیں دو بار بمبئی بریانی نہ کھا لیں تو گزارا نہیں ہوتا ۔
ایشورائے میری پسندیدہ ترین اداکارہ ہیں ۔
امیتابھ بچن سے ملنا میری زندگی کی سب سے بڑی خواہش ہے ۔
میں اپنے گناہوں کی معافی بھگوان سے طلب کرتا ہوں۔
اجمل قصاب اپنے ہاتھوں میں ہمیشہ ویسا ہی سیفرون بینڈ پہنتے ہیں جیسا کہ بی جے پی کے دہشت گرد پہنتے ہیں ۔
کچھ انڈین ذرائع سے لیک ہونے والی خبروں کے مطابق اجمل قصاب کا اصل نام امر سنگھ تھا اور وہ سکھ تھا اور اسکے ساتھ مارے جانے والے دوسرے کا نام ہیرا لال بتایا جاتا ہے۔
ممبئی حملے انڈیا کا اس قدر فلاپ اور گھٹیا ڈراما تھا کہ اگر پاکستان میں ذرا سی بھی مخلص حکومت ہوتی تو پوری دنیا میں انڈیا کے کپڑے اتروائے جا سکتے تھے ۔
لیکن آفرین ہے ہمارےان جمہوری سیاسی بالشتیوں پر جو نہ صرف اس ناکام ڈرامے کے باوجود پاکستان کو بدنام ہونے سے نہ بچا سکے بلکہ دنیا کی تاریخ کا انوکھا ریکارڈ بنانے پر تل گئے جب پیپلز پارٹی نے آئی ایس ائی چیف کو انڈین تحقیقاتی اداروں کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا اور نواز شریف نے روس میں ممبئی حملوں میں ملوث پاکستانی کرداروں کے خلاف انڈیا کے ساتھ ملکر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ افسوس ہے ان پر ۔۔۔۔۔۔۔
ممبئی حملوں پر ایک جرمن صحافی نے دی بیٹریل آف انڈیا ( The betrayal of India) کے نام سے ایک کتاب لکھی ہے جس میں ناقابل تردید شواہد اور دلائل کے ساتھ اس سارے ڈرامے کا پول کھولا گیا ہے۔ حکومت پاکستان اگر صرف اسی کتاب کا مواد استعمال کر لے تو انڈیا کو پوری دنیا میں ننگا کر سکتا ہے۔