عمران خان کی گندی زبان

Shahidlogs سے

مخالفین کو الٹے ناموں سے پکارنا[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

عمران خان اپنے مخالفین کو درج ذیل ناموں سے پکارتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمن کو ڈیزل

نواز شریف اور شہباز شریف کو گنجے

شہباز شریف کو چیری بلاسم

جنرل باجوہ کو میر جعفر

جنرل عاصم منیر کو بادشاہ

محسن نقوی کو وائسرائے

جنرل فیصل نصیر کو ڈرٹی ہیری

جنرل راشد نصیر کو مسٹر ایکس

مریم نواز کو نانی

عطا تارڑ کو ڈنٹونک

بلاؤل بھٹو کو بلو رانی اور بلاؤل بھٹو صاحبہ

لطیف کھوسہ کو گنجا بروکر

ایمل ولی خان کو میلو

آصف زرداری کو سندھ کا سب سے بڑا ڈاکو

پرویز الہی کو پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو

پرویز خٹک کو کٹمل

سعودی ولی عہد کو گالیاں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ان پر الزام ہے کہ اس نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو بھی اپنی کیبنٹ میٹنگ میں گالیاں دیں جو ان تک پہنچ گئی تھیں جس کے بعد وہ ناراض ہوگئے تھے۔

دیگر[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

عمران خان پر الزام ہے کہ اس نے سیاست میں گالم گلوچ کا کلچر عام کیا۔ ان کی سوشل میڈیا ٹیم عمران خان کے تمام سیاسی مخالفین غلیظ گالیاں دیتی ہے۔ حتی کہ اس کے پارٹی راہنما بھی ذومعنی گالیاں نکالتے ہیں۔

پی ٹی آئی وکیل انتظار پنچوتہ نے جج کو 'یوشٹ اپ' کہا جس پر خوش ہوکر عمران خان نے اس کو اسی دن اپنا لیگل ترجمان مقرر کر کر دیا۔ [1]

شیر افضل مروت نے عمران خان سے جیل میں ایک ملاقات کا بتاتے ہوئے کہا کہ عمران خان صاحب نے مجھ سے کہا کہ 'سنا ہے آپ کا فارم ھاؤس وڑ گیا؟' [2]

عمران خان نے تقریر کرتے ہوئے کہا 'مریم نواز نے اتنے جذبے اور جنون سے میرا نام لیا کہ میں اسے کہنا چاہتا ہوں مریم تھوڑا دھیان کرو تمہارا خاوند ہی ناراض نہ ہوجائے۔' [3]

ایک جگہ خطاب کرتے ہوئے عمران خان طلال چودھری پہ تنظیم سازی کے حوالے سے طنز کرتے ہیں۔ لیکن ایسے ہی جب عمران خان کے کردار پہ سوال اٹھایا جائے تو اسے نجی زندگی میں مداخلت کہہ کر اعتراض کیا جاتا ہے۔ [4]

عمران خان نے 2012ء میں ایک تقریر میں اسمبلی میں بیٹھی خواتین کے کردار پر الزام تراشی کرتے ہوئے کہا کہ مجھے پتہ ہے یہ کیسے سیلیکٹ ہوئی ہیں۔ [5]

سعید طلعت حسین نے عمران خان کی ایک ویڈیو شئیر کی جس میں وہ دوران تقریر بجلی جانے پر انگریزی میں گالی دیتا ہے۔ [6]

سابق ٹسٹ کرکٹر قاسم عمر سمیت کئی کھلاڑیوں نے یہ بارہا کہا ہے کہ عمران خان تمام کھلاڑیوں کے ساتھ انتہائی بدتمیزی کرتے تھے اور گالم گلوچ کے عادی تھے۔ [7]

حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]