افغان طالبان
زلمے خلیل زاد نے ایک پروگرام میں اعتراف کیا کہ امریکی انٹلی جنس ایجنسیاں افغان طالبان سے رابطے میں ہیں اور وہ ہمارے ساتھ مکمل تعاؤن کر رہے ہیں۔ [1]
ایران نے افغان مہاجرین کو وحشیانہ طریقے سے ایران سے نکالا لیکن اس پر افغان طالبان چپ رہے۔ تاہم پاکستان نے جب افغانیوں کو باعزت طریقے سے واپس بھیجنے کی کوشش کی تو افغان طالبان اس پر بولنے لگے۔ [2]
ایک ویڈیو رپورٹ کے مطابق انڈین حکومتی رکن جے پی سنگھ کو افغان طالبان کی جانب سے نہ صرف افغانستان دورے کی دعوت دی گئی بلکہ اس کا استقبال بھی بہت جوش و خروش سے کیا گیا۔ [3]
افغان طالبان اور ٹی ٹی پی کا گٹھ جوڑ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
افغانستان کے صوبہ لوگر میں ٹی ٹی پی کے تربیتی کیمپ کا انکشاف ہوا۔ [4]
افغان طالبان نے اعتراف کر لیا کہ وہ افغانستان میں ٹی ٹی پی یا تحریک طالبان پاکستان کو پناہ دئیے ہوئے ہیں۔ اس سے پہلے وہ اس کا انکار کرتے رہے۔ [5]
سینٹ کام کے چیف جنرل مائیکل کوریلا نے امریکن آرمز سروسز کمیٹی کو بتایا کہ ٹی ٹی پی کو افغان طالبان باقاعدہ طور پر سپورٹ کر رہے ہیں اور ان کو افغانستان میں مکمل آزادی دی گئی ہے۔ [6]
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں افغان طالبان ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کی پاکستان کے لیے تشکیل کررہے ہیں۔ [7]
دیگر[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
افغان طالبان کی حکومت بننے کے بعد پاکستان میں دہشتگردی میں اضافہ ہوا۔