افغانستان سے پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی
/اس صفحے کا عنوان ہونا چاہئے افغانستان کی پاکستان میں دہشتگردی/
پاکستان میں دہشتگردی کرنے والی تقریباً تمام تنظیموں کے مراکز اور تربیت گاہیں افغانستان میں رہی ہیں۔ ان سب کو ہر افغان حکومت کی مکمل حمایت اور سرپرستی حاصل رہی ہے۔ یہ سلسلہ قیام پاکستان کے وقت سے چل رہا ہے۔
حال ہی میں پاکستان میں ہونے والے 24 خودکش حملہ آوروں میں سے 14 افغانی حملہ آور تھے۔
10 اکتوبر 2023
ایک سوشل میڈیا اکاؤنٹ نے شاہ محمود اور گل احمد نامی افغان دہشتگردوں کے اعترافی بیانات سوشل میڈیا پر شائع کیے۔ ان بیانات میں انہوں نے کئی حملوں میں افغانیوں کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا۔ [1]
4 اکتوبر 2023ء چمن حملہ
چمن بارڈر پر افغانیوں نے پاک فوج پہ حملے کی ابتدا کی جسکی وجہ سے ایک نوجوان لڑکا (راہگیر) اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا اور دو دیگر زخمی ہوگئے۔ [2]
12 مئی 2023
مسلم باغ میں ہونے والے دہشتگرد حملے میں 5 ٹی ٹی افغانی دہشتگرد ملوث تھے۔
12 جولائی 2023
ژوب کینٹ پر دہشتگردوں کے بزدلانہ وار میں 5 میں سے 3 افغانی دہشتگرد تھے۔
29 ستمبر 2023
پولیس لائنز پشاور اور ہنگو میں خودکش حملہ آوروں کا تعلق بھی افغانستان سے تھا۔
20 اپریل 2024
شمالی وزیرستان کے غلام خان بارڈر سے دہشتگردوں نے پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ جس کو پاک فوج نے ناکام بنا دیا۔ مقابلے میں 7 دہشتگرد ہلاک ہوئے جن میں ایک دہشتگرد افغانی تھا۔ جس کا نام مالک الدین مصباح اور تعلق پکیتا صوبے سے تھا۔ [3]
دیگر[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
ایک رپورٹ کے مطابق چترل حملے میں زخمی ہونے والوں ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کا علاج امارت اسلامی کے زیر نگرانی کابل کے اسپتال میں کیا گیا۔ [4]
سوشل میڈیا پر گردش کرتی ایک رپورٹ کے مطابق انصاراللہ نامی دہشتگرد تنظیم نے افغانستان کے شمالی علاقے بدخشان کے ائرپورٹ کے قریب اپنے نئے کیمپ بنائے ہیں۔ ان کیمپوں میں 50 تا 60 خودکش بمبار موجود ہیں۔ [5]
ٹی ٹی پی نے اپنے الفاروق نامی ٹریننگ کیمپ کی تصاویر جاری کیں جس میں افغانی تریبت پاتے نظر آرہے ہیں۔ وہ امریکہ کے چھوڑے ہوئے ہتھیاروں سے مسلح ہیں۔ [6]