عمران خان کی کرپشن

Shahidlogs سے

عمران خان کی حکومت میں پاکستان کرپشن کی عالمی رینکنگ میں مزید نیچے چلا گیا۔

عمران خان نے توشہ خانہ سے کوڑیوں کے مول تحائف خرید کر انتہائی مہنگے داموں بیچے۔ اس میں تمام قواعد و ضوابط کو نظر انداز کیا اور کم از کم 6 سے 7 ارب روپے کی کرپشن کی۔ [1]

حکومت برطانیہ نے ملک ریاض سے 190 ملین پاؤنڈ کی غیر قانونی رقم ضبط کر کے حکومت پاکستان کے حوالے کی۔ عمران خان نے وہ رقم ملک ریاض کی طرف سے کراچی بحریہ میں عدالت کی طرف سے کیے گئے کئی سو ارب روپے جرمانے میں ایڈجسٹ کی اور بدلے میں سینکڑوں کنال زمین ملک ریاض سے تحفے میں وصول کی۔ [2]

القادر یونیورسٹی نہٰں بلکہ ٹرسٹ کے طور پر رجسٹر ہے۔ جس میں طلباء کی تعداد محض 37 ہے۔ لیکن اسکی کمائی 281 ملین روپے ظاہر کی گئی۔ [3]

پی ٹی آئی حکومت نے مالم جبہ کی 270 ایکڑ زمین غیر قانونی طریقے سے لیز پر دی۔ [4]

آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے بی آر ٹی پشاور میں پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے 4 ارب 72 کروڑ 29 لاکھ روپے کی کرپشن اور خردبرد کا انکشاف کیا ہے۔ [5] اس کے علاوہ اس منصوبے کو مکمل کرنے میں تاخیر کی گئی جس سے اس کی لاگت دگنی ہوگئی۔ [5]بی آر ٹی میں کئی ملین ڈالرز کی کرپشن پر الجزیرہ نے بھی سٹوری کی۔ [6]

عمران خان کی بیوی بشری بی بی نے عثمان بزدار اور فرح گوگی کے ساتھ ملکر بےپناہ کرپشن کی۔ بلیو ورلڈ کے مالک چودھری سعد نذیر نے اسلام آباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کر کے بتایا کہ عثمان بزدار نے ریونیو رپورٹ جاری کرنے کے لئے 28 کروڑ مانگے اور زلفی بخاری کے والد نے گھر بلا کر (ارتغرل بلانے کی اجازت دینے پر) 4 کروڑ رشوت مانگی۔ [7]

'دی کی مین' نامی کتاب کے مطابق عمران خان نے اپنی حکومت میں ابراج گروپ کے عارف نقوی سے دو ملین ڈالر رشوت لی۔ [8]

پی ٹی آئی راہنما علی زیدی پر 18 کروڑ کے ایک عوض ایک شہری پر پلاٹ کی جعلی فائل بیچنے کا الزام ہے۔ [9]

تین ارب ڈالر سکینڈل

عمران خان کے حکم پر گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر اور وزیر خزانہ شوکت ترین نے زیرو انٹرسٹ ریٹ پر پی ٹی آئی کے حامی تاجروں اور دوستوں کو 3 ارب ڈالر قرضہ دے دیا۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب پاکستان دنیا سے ایک ایک پائی بھاری سود پر مانگ رہا تھا۔ [10]

قرض لینے کے فوراً بعد سب سے پہلے 'ہسکول' نے دیوالیہ ہونے کا اعلان کر دیا اور رضا باقر کی فرم اس کی مشیر مقرر ہوئی۔   

رنگ روڈ سکینڈل

عائلہ ملک پی ٹی آئی کے ہیں۔ فارن فنڈنگ کیس میں یہ ذکر ہے کہ عائلہ ملک کو فارن فنڈنگ کے 70 لاکھ روپے گئے ہیں۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں انکشاف کہ عمران خان کی حکومت میں 600 افراد اور اداروں کو 3 ارب ڈالر صفر شرح سود پر دئیے گئے۔ اس کا ریکارڈ طلب کر لیا گیا ہے۔ بعض شخصیات کو 15 ارب تک قرضہ دیا گیا۔ قرض لے کر مشینری درآمد کی گئی جو استعمال ہی نہیں ہوئی۔

عمران خان نے تین بار ٹیلی تھون کر کے سیلاب زدگان کے لیے 15 ارب روپے جمع کرنے کا اعلان کیا۔ لیکن اس رقم کا کہیں کوئی ریکارڈ موجود نہیں کہ وہ کہاں رکھی گئی اور کہاں خرچ کی گئی۔

اقرباء پروری

عمران خان کی بہن نے نواں کوٹ لیہ میں 5216 کنال اراضی غیر قانونی طریقے سے 13 کروڑ میں خریدی جس کی مالیت 6 ارب روپے تھی۔ کیونکہ اس کا بھائی وزیراعظم تھا۔ [11]

عمران خان کی بہن عظمیٰ خان نے لیہ سے اربوں مالیت کی 5216کنال اراضی غیر قانونی طریقے سے کوڑیوں کے بھاؤ خریدی

عمران خان کو جب اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی عاصم منیر نے اس کی بیوی اور فرح گوگی کی کرپشن کی رپورٹ پیش کی تو عمران خان نے ناراض ہوکر اس کو ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے سے ہٹوا دیا۔

دیگر

پی ٹی آئی کے سابق راہنما اور وزیراعلی کےپی پرویز خٹک نے انکشاف کیا کہ شہرام ترکئ کے والد لیاقت ترکئ کو سینٹر بنانے کےلئے عمران خان نے ان سے 50 کروڑ کا فنڈ شوکت خانم کے نام پر لیا جو عمران کے ذاتی اکاؤنٹ میں جمع ھوا۔ [12]

تحریک انصاف کے نظریاتی کارکن اشرف جبار قریشی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ تحریک انصاف پر کرپشن کے الزامات 110% سچ ہیں۔ پی ڈبلیو ڈی کی فائلوں کے اندر جو لوگ کریشن کر رہے ہیں ان کی لسٹیں ہیں اور یہ کرپٹ عناصر کون کون تھے سب عمران خان صاحب کے علم میں تھے۔ [13]

حوالہ جات