عمران خان کے یوٹرن

Shahidlogs سے

عمران خان اکثر اپنی کہی ہوئی باتوں سے پلٹ جاتے ہیں۔ یا ایک موقف اپناتے ہیں پھر خود ہی اس کی تردید کر دیتے ہیں یا اپنی کہی ہوئی بات سے مکر جاتے ہیں۔ سیاسی مخالفین اس کو یوٹرن کا نام دیتے ہیں۔ اس کے دفاع میں عمران خان کہتے ہیں دنیا کا ہر عظیم لیڈر یوٹرن لیتا ہے۔ [1]

عمران خان جب حکومت میں تھے تو پی ڈی ایم کی فوج مخالف مہم پر تنقید کرتے ہوئے کہتے تھے کہ ہم فوج کی وجہ سے بچے ہوئے ہیں ورنہ باقی مسلمان ممالک کی طرح تباہ ہوچکے ہوتے۔ [2] لیکن جب حکومت گئی تو فوج کے خلاف پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی مہم چلائی اور وہی سارے الزامات فوج پر لگانے شروع کر دئیے جو پی ڈی ایم لگاتی تھی۔

مثلاً جب اقتدار میں تھے تو جنرل باجوہ کو سوبر، سلجھا ہوا اور بہترین جنرل قرار دیتے رہے۔ لیکن جوں ہی حکومت ہاتھ سے گئی تو اسی جنرل باجوہ کو میر جعفر اور میر صادق قرار دینے لگے۔

ابتداء میں پرویز مشرف کو ووٹ دیا کہ یہ سیاسی جماعتیں ختم کر دے گا۔ بعد میں انہی سیاسی جماعتوں کے ساتھ پرویز مشرف کے ساتھ اتحاد کیا کہ یہ جماعتیں ڈکٹیٹر شپ ختم کردینگی۔

تحریک عدم اعتماد میں فوج کو غیر جانبدار رہنے پر کہا کہ 'نیوٹرل تو جانور ہوتا ہے'۔ بعد میں بیانیہ تبدیل کیا اور کہا کہ فوج نے ہی میری حکومت گرائی ہے اور فوج کو سیاسی معاملات میں نیوٹرل رہنا چاہئے۔

عمران نے نوازشریف پر الزام لگایا کے وہ پاناما کرپشن کیس میں نااہل ہوئے۔ بعد میں فرمایا کہ نواز شریف کو اسٹیبلشمنٹ نے نااہل کیا تھا۔ اسی طرح شہباز شریف پر میٹرو میں کرپشن کا الزام لگایا لیکن عدالت میں مکر گیا۔ [3]

عمران خان نے پچاس سے زائد جلسے اس پر کیے کہ میری حکومت امریکہ نے گرائی ہے۔ لیکن جب امریکہ کو منانے کے لیے لابنگ فرمز ھائر کیں تو اپنے اس موقف سے پھر گیا اور کہا کہ میری حکومت امریکہ نے نہیں بلکہ جنرل باجوہ نے گرائی تھی۔ [4]اس کے بعد کچھ اور لوگوں پر الزمات لگائے۔ [5]

پاکستان میں امریکی مداخلت پر مسلسل تنقید کی کہ امریکہ کو پاکستان میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔ بعد میں اچانک امریکہ سے پاکستان میں مداخلت کی اپیلیں کرنے لگا کہ امریکہ پاکستان پر دباؤ ڈالے۔

اپنی حکومت کے دوران عمران خان نے ایک میٹنگ میں کہا کہ سارے فیصلے میں کرتا ہوں اور میری مرضی کے بغیر کچھ نہیں ہوتا۔ حکومت جانے کے بعد اس نے کہا کہ آرمی چیف سپر کنگ تھا اور وہی سارے فیصلے کرتا تھا۔

عمران خان نے اپنے دور حکومت میں کہا کہ اگر آئی ایم ایف سے قرضہ نہ لیا تو ملک دیوالیہ ہوجائیگا۔ لیکن جب اسکی حکومت ختم ہوئی تو اپنی ایک تقریر میں کہا کہ ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے آئی ایم ایف سے قرض لینا کوئی حل نہیں ہے۔ [6]

عمران خان نے ہمیشہ میٹرو بس پراجیکٹ پر تنقید کی کہ ایسے پراجیکٹس کے ملک ترقی نہیں کرتے۔ لیکن پھر پشاور میں اسی طرز کے بس پراجیکٹ بی آر ٹی کا دفاع کرتے رہے۔ [7]

جب حکومت میں تھے تو بیان دیا تھا کہ اربوں روپے کی چوری کرنے والے سیاستدان بھی عام جیلوں میں ہونے چاہئیں۔ جب کئی ارب روپے کی کرپشن میں جیل گئے تو اپنے لیے جیل میں اے کلاس کی متعدد درخواستیں دیں۔ [8]

عمران خان کے اپنی حکومت میں فرانس میں ہونے والی گستاخی پر پاکستان میں مظاہروں پر تنقید کی تھی۔ لیکن جب انکی حکومت چلی گئی تو سویڈن میں گستاخی پر اس نے مظاہروں کی کال دی۔ [9]

روس کے دورے پر یوٹرن

استعفوں پر یوٹرن   

حوالہ جات

  1. عمران خان کے چند مزاحیہ بیانات
  2. فوج کی وجہ سے بچے ہوئے ہیں عمران خان
  3. نواز شریف کی نااہلی پر یوٹرن
  4. میری حکومت امریکہ نے نہیں باجوہ نے گرائی
  5. تحریک عدم اعتماد پر مسلسل یوٹرن
  6. عمران خان کا آئی ایم ایف سے قرضہ لینا کے حوالے سے دوغلا موقف
  7. بی آر ٹی کرپشن پر الجزیرہ کی سٹوری
  8. عمران خان کا سیاستدانوں کو عام جیلوں میں رکھنے کا بیان
  9. گستاخی کے خلاف مظاہروں پر یوٹرن