سانحہ 9 مئی

Shahidlogs سے

چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری پر پی ٹی آئی کارکنوں نے ملک بھر میں فوجی تنصیبات پر حملے کیے۔ ان حملوں میں 'جناح ھاؤس' کے نام سے مشہور کور کمانڈر لاہور کا گھر مکمل طور پر جلا دیا گیا اور شہداء کی یادگاروں کی بھی توہین کی گئی۔

پی ٹی آئی نے ابتداء میں اس کو انقلاب قرار دیا۔ لیکن جب پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاریاں شروع ہوئیں اور پی ٹی آئی راہنماؤوں نے ان حملوں سے اظہار لاتعلقی کرتے ہوئے پارٹی چھوڑنی شروع کر دی تو عمران خان نے ان حملوں کو اپنے خلاف سازش قرار دےدیا۔

حملوں کا پس منظر

عمران خان مختلف کیسز میں پولیس کو مطلوب تھے۔ پولیس ٹیم وارنٹ کئی بار وارنٹ لے کر زمان پارک گئی لیکن وہاں عمران خان کے کارکنوں نے پولیس پر حملے کر کے یہ کوشش ناکام بنا دی۔ جس کے بعد پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پر ٹرینڈ چلایا کہ 'عمران خان ہماری ریڈ لائن ہے' اور اس کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی تو خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔

9 مئی کو رانا ثناءاللہ کے حکم پر رینجرز نے عمران خان کو اسلام آباد ھائی کورٹ کے احاطے سے گرفتار کر لیا۔

احتجاج اور حملے

پی ٹی آئی کارکنوں نے پاکستان کے کئی شہروں میں فوجی تنصیابات پر حملہ کیا۔ ان حملوں میں پولیس کی فائرنگ سے کم از کم 5 پی ٹی آئی کارکن ہلاک ہوئے۔ فوج املاک کو ڈیڑھ ارب روپے کا نقصان پہنچا۔ فوج نے کہیں بھی مظاہرین فائرنگ نہیں کی۔

ملک بھر میں درج ایف آئی آرز کے مطابق پی ٹی آئی بلوائیوں کے پاس آتشیں ہتھیاروں کے علاوہ ڈنڈے اور پٹرول بم بھی تھے۔ پی ٹی آئی کے تقریبا 1500 کارکنان نے کور کمانڈر ہاؤس لاہور (جناح ھاؤس) پر حملہ کیا اور اس کو پورا جلا ڈالا۔

پی ٹی آئی کارکنان نے ’یہ جو دہشت گردی ہے، اس کے پیچھے وردی ہے‘ اور ’عمران کو رہا کرو‘ جیسے نعرے لگا رہے تھے۔

حکومت کا ردعمل

حکومت نے کئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیمیں بنائیں۔

گرفتاریاں اور ٹرائل

پاکستان بھر میں فسادات اور فوجی تنصیابات پر حملوں میں ملوث ہزاروں پی ٹی آئی کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔ سب سے زیادہ گرفتاریاں پنجاب میں ہوئیں۔

حملوں کے بعد

حملوں کے بعد پی ٹی آئی بلوائیوں کے خلاف بہت بڑا کریک ڈاؤن کیا گیا۔ پی ٹی آئی راہنماؤوں نے بڑی تعداد میں پی ٹی آئی کو خیر باد کہہ دیا۔

پی ٹی آئی راہنماؤوں اور کارکنوں کے اعترافات

تھانہ گلبرگ میں درج ایف آئی آر کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے لیڈران اور کارکنان کہہ رہے تھے کہ انھیں ’لیڈر عمران خان، شاہ محمود قریشی، مراد سعید، اسد عمر اور کور کمیٹی کے دیگر ممبران نے ہدایت کی ہے کہ ہر طرف آگ لگا دو اور املاک کی توڑ پھوڑ کرو تاکہ حکومت پر دباؤ ڈالا جا سکے۔‘

سانحہ 9 مئی کا ذمہ دار کون؟

9 مئی کو فوجی تنصیابات پر ہونے والوں حملوں کو ملک بھر میں تشویش اور نفرت کی نظر سے دیکھا گیا۔

پی ٹی آئی کا موقف

عمران خان نے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی حملوں کی تحقیقات صرف سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے تحت ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنے والے پی ٹی آئی کارکنوں پر سیدھی گولیاں چلائی گئیں، اس کی بھی تحقیقات ہونا چاہیے۔ عمران خان نے اپنی تقریر کے دوران کچھ ویڈیو کلپس چلائیں اور دعویٰ کیا کہ احتجاج میں نامعلوم افراد بھی شامل تھے جو لوگوں کو تشدد پر اکساتے رہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ آخر کیسے لاہور میں لوگ لبرٹی چوک سے کور کمانڈر کی رہائش گاہ تک پہنچے اور کسی نے انہیں روکا نہیں؟

عمران خان نے کہا کہ انہیں احتجاج کے دوران خواتین کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر انتہائی افسوس ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس وقت پی ٹی آئی کے 3500 کارکن پکڑے گئے۔ انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے اپنی گرفتاری پر کہا کہ یہ فوج کے ماتحت محکمے رینجرز نے کی اور پوری دنیا سے اسے دیکھا۔

فوج کا موقف

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل سیدعاصم منیر نے کہا ہے کہ مسلح افواج اپنی تنصیبات کے تقدس اور سلامتی کو پامال کرنے یا توڑ پھوڑ کی مزید کسی کوشش کو برداشت نہیں کرے گی۔ انہوں نے کور ہیڈ کوارٹرز پشاور کا دورہ کیا اور پشاور کور کے افسران سے خطاب میں ’نو مئی کے یوم سیاہ پر توڑ پھوڑ کے تمام منصوبہ سازوں، مشتعل افراد، اکسانے والوں اور ان پر عمل کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا عزم کیا۔‘

حکومت کا موقف

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللّٰہ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی عائد کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں۔ عمران خان کی گرفتاری پر ملک بھر میں صرف 40 سے 45 ہزار لوگ احتجاج کرنے سڑکوں پر نکلے اور اسے عوامی ردعمل نہیں کہا جا سکتا۔

’عمران خان کے لیے نکلنے والے وہ تربیت یافتہ دہشت گرد ہیں جنہیں عمران خان نے ٹرین کیا۔ اس انارکی اور فساد کے لیے اس شخص (عمران خان) نے لوگوں کو ٹریننگ دی۔ اس جماعت پر پابندی لگانے کے علاوہ دوسرا کوئی آپشن نہیں۔9 سے 11 مئی کے دوران پاکستان میں احتجاج نہیں تھا بلکہ اس دوران دکانوں کو لوٹا گیا، تو احتجاج کہاں تھا؟ انہوں نے تو دکانوں اور مویشی منڈیوں کو لوٹا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جانوروں تک کو آگ لگائی گئی، سرکاری عمارتوں اور دوسری املاک کو جلایا گیا۔ قائد اعظم ہاؤس سے سوئی تک لوٹ لی گئی اور پھر آگ لگائی گئی۔‘