جسٹس عمر عطا بندیال

Shahidlogs سے
نظرثانی بتاریخ 04:47، 20 ستمبر 2024ء از Shahidkhan (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)

عمر عطا بندیال کی بیٹی سحر زریں بندیال پیمرا میں سفارشی ملازم تھی اور مبینہ طور پر انکی سفارش عمران خان نے کی تھی۔

عمر عطا بندیال کی ساس فون کال لیک ہوئی جس میں وہ عمران خان اور عمر عطا بندیال کے حوالے سے بات کر رہی تھیں۔ [1]

عمر عطا بندیال کا کزن تحریک انصاف کا امیدوار تھا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے متفقہ فیصلہ دیتے ہوئے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد کو مسترد کرنے کے اقدام کو غیر آئینی قرار دے دیا۔ ساتھ ہی اسمبلیاں بحال کرنے اور عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس 9 اپریل کو طلب کرنے کا فیصلہ سنایا۔ [2]

عین اس وقت جب پی ٹی آئی ملک بھر میں حملے کر رہی تھی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے عمران خان کو سپریم کورٹ میں پیش ہونے پر 'گڈ ٹو سی یو' کہا۔ پھر درخواست کی کہ یہ جو حملے جاری ہیں انکی مذمت کر دیں۔ عمران خان نے نہایت رعونت سے انکار کیا۔ جس کے بعد عمران خان کو کہا کہ جائیں کچھ دوستوں کو بھی بلوا لیں اور مٹن گوشت کھائیں۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے 62 کیسز ہم خیال ججز کے پاس لگوائے اور سپریم کورٹ کے باقی کئی سینئر ججز کو تقریباً او ایس ڈی بنا دیا تھا۔ اسی کے نتیجے میں پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پاس کیا گیا تاکہ چیف جسٹس کی آمریت ختم ہو۔

اس پر عمر عطا بندیال نے قانون بننے سے پہلے ہی معطل کر دیا۔ جو بعد میں قاضی فائز عیسی نے فل کورٹ بنایا جس نے بحال کر دیا۔

حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]