کچے کے ڈاکو

Shahidlogs سے
نظرثانی بتاریخ 23:13، 23 اگست 2024ء از Shahidkhan (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)

کچے ڈاکؤوں کے خلاف پولیس کی ناکامی کے بعد رینجرز نے آپریشن شروع کر دیا ہے۔

پیپلز پارٹی کے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کے مشیر میر بابل خان بھیو کا بیٹا الطاف بھیو بلوچستان سے بھاری اسلحہ لے کر شکار پور جارہا تھا اور جیکب آباد چوکی پر پکڑا گیا۔ مختلف رپورٹس کے مطابق وہ اسلحہ کچے کے ڈاکؤوں کو پہنچانا تھا اور اس کی پرستی پیپلز پارٹی کی کوئی بہت بڑی شخصیت کر رہی تھی۔ [1]

کچے کے ڈاکؤوں نے عید کے دوسرے دن ایک سکول ٹیچر کے بیٹے کی ویڈیو جاری کی جس میں اس پر تشدد کر رہے تھے۔ اسکی حالت انتہائی تشویشناک تھی۔ وہ اس کے رہائی کے عوض 15 لاکھ روپے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ [2]

رحیم یار خان میں کچے کے ڈاکوؤں نے پولیس پر راکٹ لانچر سے حملہ کر کے 12 پولیس والوں کو قتل کر دیا۔ [3]

کچے کے ڈاکوؤں میں صرف اغواء برائے تاوان پر سالانہ 1 ارب روپے کی آمدن ہے۔

رپورٹس کے مطابق کچے کے ڈاکوؤں کے پاس ہیلی کاپٹر گرانے کے ہتھیار بھی آچکے ہیں۔

حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]