کاشانہ سکینڈل

Shahidlogs سے
نظرثانی بتاریخ 08:15، 15 اگست 2024ء از Shahidkhan (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («سابق سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ ان سے پہلے کاشانہ ممیں محکمہ سوشل ویلفیئر کے افسران اپنی ترقیوں اور پیسوں کے لیے عرصہ دراز سے چائلڈ ایبوز کا کاروبار کررہے تھے۔ یتیم لاواث بچیوں کے کاشانہ میں داخلے اور اخراج کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں تھا۔ کئی لڑکیاں ک...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)

سابق سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ ان سے پہلے کاشانہ ممیں محکمہ سوشل ویلفیئر کے افسران اپنی ترقیوں اور پیسوں کے لیے عرصہ دراز سے چائلڈ ایبوز کا کاروبار کررہے تھے۔ یتیم لاواث بچیوں کے کاشانہ میں داخلے اور اخراج کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں تھا۔ کئی لڑکیاں کاشانہ کے حاضری رجسٹر میں تو موجود تھیں لیکن ادارہ سے غائب تھیں۔ کاشانہ کی ہر بچی کے لیے کھانے پینے، میڈیکل، تعلیم، بنیادی ضروریات، سرکاری و ڈیلی ویجز  کے ملازمین کی تنخواہیں اور ادارے کے تمام اخراجات سرکاری بجٹ آنے کے باوجود خطیر رقم ڈونیشن کی صورت میں لی جاتی ہے جبکہ تمام رقوم کی بند بانٹ کی جاتی ہے۔ ڈونیشن کے نام پر معصوم یتیم اور لاوارث بچیوں کا جنسی کاروبار کیا جاتا ہے۔ جعلی شادیاں کروا کر بچیوں کو بااثر افراد کو فروخت کیا جاتا ہے۔ کئی بچیوں کو بیرون ملک بیچا گیا۔ [1]