جنرل واجد علی خان برکی

Shahidlogs سے
نظرثانی بتاریخ 03:57، 10 اگست 2024ء از Shahidkhan (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («جنرل واجد علی خان برکی عمران خان کے خالو ہیں۔ وہ ایوب خان کے دست راست تھے اور پاکستان میں پہلا مارشلاء لگوانے میں انکا بنیادی کردار تھا۔ جنرل برکی کو الاٹمنٹ کے نام سے چڑایا جاتا تھا کیونکہ اس نے اپنی حیثیت کا فائدہ اٹھا کر پاکستان بھر میں...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)

جنرل واجد علی خان برکی عمران خان کے خالو ہیں۔

وہ ایوب خان کے دست راست تھے اور پاکستان میں پہلا مارشلاء لگوانے میں انکا بنیادی کردار تھا۔

جنرل برکی کو الاٹمنٹ کے نام سے چڑایا جاتا تھا کیونکہ اس نے اپنی حیثیت کا فائدہ اٹھا کر پاکستان بھر میں اپنے نام پر بےپناہ زمینیں الاٹ کروائی تھیں۔

ان پر الزام ہے کہ انہوں نے بےپناہ کرپشن کے پیسوں سے مری میں زمینیں خرید کر سیب کے باغات لگوائے۔

یہ برکی پٹھانوں کا خاندان جالندھر سے ہجرت کر کے پاکستان آیا تھا۔

1935ء میں واجد برکی کی شادی اقبال بانو سے ہوئی۔ اقبال بانو عمران خان کی ماں شوکت خانم کی بہن تھیں۔ اقبال بانوں کے والد احمد حسن خان ایک جانے پہچانے بیوروکریٹ تھے۔

صدر ایوب خان جب غیر ملکی دورے پر جاتے تو جنرل برکی کو قائم مقام صدر بناتے۔

جب اسلام آباد بنا تو جنرل برکی، نواب آف کالا باغ اور ایوب خان نے ایک ہی سیکٹر میں اپنے لیے بڑے بڑے گھر الاٹ کیے۔

1962ء میں انہوں نے اپنی پاورز کا استعمال کر کے قومی کرکٹ ٹیم پر دباؤ ڈالا اور اپنے 24 سالہ بیٹے جاوید برکی کو پاکستان کرکٹ ٹیم کا کپتان بنوا دیا۔ جس کی قیادت میں پاکستان کرکٹ ٹیم انگلینڈ سے ٹیسٹ سیریز چار صفر سے ہار گئی۔ جاوید برکی کا شمار پاکستان کرکٹ کے ناکام ترین کپتانوں میں ہوتا ہے۔

جنرل واجد علی برکی کو ایوب خان نے کئی ملکوں میں سفیر بھی لگوایا۔

ماجد خان جاوید برکی کے کزن ہیں۔

عمران خان کو کرکٹ میں لانے کا سہرا ماجد خان کے سر جاتا ہے۔ لیکن عمران خان نے کپتان بنتے ہی پہلا کام یہ کیا کہ ماجد خان کو کرکٹ ٹیم سے نکال دیا۔