عمران خان اعتماد کا ووٹ

Shahidlogs سے
نظرثانی بتاریخ 05:06، 8 جون 2024ء از Shahidkhan (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («عمران خان کے دور میں ریٹائرڈ کرنل لیاقت تھے جو پارلیمنٹ میں بیٹھ کر حکومتی ایم این ایز اور سینیٹرز کے ساتھ ساتھ اپویشن ایم این ایز اور سینیٹرز کو بھی ڈیل کرتے تھے۔ عمران خان نے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا تو فوج کے ہاتھ پاؤن پھول گئے۔ کیو...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)

عمران خان کے دور میں ریٹائرڈ کرنل لیاقت تھے جو پارلیمنٹ میں بیٹھ کر حکومتی ایم این ایز اور سینیٹرز کے ساتھ ساتھ اپویشن ایم این ایز اور سینیٹرز کو بھی ڈیل کرتے تھے۔

عمران خان نے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا تو فوج کے ہاتھ پاؤن پھول گئے۔ کیونکہ افغانستان سے امریکہ نکل رہا تھا اور فوج نہیں چاہتی کہ اس صورتحال میں یہاں کوئی ایشو بنے۔ اس وقت عمران خان سے تمام اتحادی اور ایم این ایز ناراض تھے۔ ایم کیو ایم اور ق لیگ ناراض تھی۔ اختر مینگل اور شاہزین بگٹی ناراض تھے۔

پنجاب میں 42 ایم پی ایز کا گروپ تھا جو عثمان بزدار کے ساتھ چلنے کو تیار نہ تھا۔ اس وقت جنرل باجوہ کے بقول ہم 48 گھنٹے نہیں سوئے۔ ایسے لوگوں کو لایا گیا جو عمران خان کو ووٹ دینے کو تیار نہ تھے۔ اس حوالے سے بی بی بھروانہ، چودھری شجاعت کے بیٹے چودھری سالک، طارق بشیر چیمہ اور عامر لیاقت کو تقریباً زبردستی لایا گیا۔ عامر لیاقت حسین نے یہ بات پارلیمنٹ میں بھی کہی کہ مجھے لایا گیا ہے۔ ایم کیو ایم کے گھروں میں پاک فوج کے لوگ گئے تھے۔ ناراض لوگوں کو کنٹینرز میں لاک کیا گیا تھا اور انکو وہیں کھانا دیا جا رہا تھا۔ [1]

حوالہ جات