جسٹس محسن اختر کیانی
اسلام آباد ھائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی کے خلاف سپریم جوڈیشنل کاؤنسل میں زمینوں پر قبضے، اثاثہ جات چھپانے اور اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرنے کا ریفرنس دائر کیا گیا۔ [1]
جسٹس محسن اختر کیانی کے خلاف سپریم جوڈیشل کاؤنسل میں دائر ریفرنس کے مطابق موصوف نے اپنے اور اپنے اہل خانہ کے اثاثوں کی مالیت 5 سے 6 کروڑ روپے ظاہر کی جبکہ ان کے اصل اثاثوں کی مالیت ایک ارب 87 کروڑ 70 لاکھ روپے ہے۔ [1]
محسن اختر کیانی ان چھ ججوں میں شامل ہیں جنہوں نے ایجنسیوں پر الزام لگایا کہ وہ ان پر دباؤ ڈالتی ہیں۔ یہ الزام انہوں نے سپریم جوڈیشل کاؤنسل میں دائر ریفرنس کے ایک سال بعد لگایا۔
ان کا اصل نام جسٹس محسن اختر کیانی ہے۔ لیکن وکلاء برادری میں انکو 'محسن پلاٹیا' کہا جاتا ہے۔ [2]
اپنے چیمبر میں بلوا کر پلاٹوں کی ڈیلیں کرواتے ہیں۔
محسن اختر کیانی ایک سوسائیٹی کے مالک ہیں۔
800 کنال سی ڈی اے کی زمین پر قابض ہیں لیکن کسی کی مجال نہیں جو پوچھے۔ [2]
محسن اختر کیانی راولپنڈی اسلام آباد کے سب سے بڑے بدمعاش اور قبضہ گروپ تاجی کھوکھر کے درست راست کہلاتے تھے۔ اپنے چیمبر کے وکیلوں کو جج بنوا چکے ہیں۔ جن سے بعد میں بڑے بڑے 'کام' لیے جاتے ہیں۔
رفعت نامی خاتوں کے ساتھ انکا معاشقہ کافی مشہور ہوا۔ [2]
زانی ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی شراب نوشی بھی مشہور ہے۔