ظل شاہ کا قتل
حکومت پنجاب اور پولیس نے پی ٹی آئی کارکن احمد بلال عرف ظل شاہ کی موت کو حادثہ قرار دیا ہے۔ پولیس نے یہ بھی دعوی کیا کہ پی ٹی آئی کی یاسمین راشد اور عمران خان جانتے تھے کہ ضل شاہ کی موت ایک حادثے کے نتیجے میں ہوئی اور ان کی اپنی گاڑی کی ٹکر سے اسکی موت ہوئی۔
اس حوالے سے یاسمین راشد نے ایک ٹاک شو میں اعتراف کیا کہ انہیں علم تھا کہ ظل شاہ کی لاش کو اسپتال چھوڑ کر بھاگنے والی گاڑی اور لوگ ان کے پارٹی کے ہیں۔ جس پر اینکر نے سوال کیا کہ تب آپ نے دو دن تک یہ بات چھپائی کیوں؟ جس پر ڈاکٹر یاسمین راشد غصے میں آگئیں۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کے مطابق پوسٹ مارٹم میں پولیس کی جانب سے تشدد ظاہر ہوتا ہے تاہم آئی جی پنجاب کے مطابق پوسٹ مارٹم میں ’بلنٹ ٹراما اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ بہت زوردار ٹکر تھی۔ یہ اس طرح نہیں جو عام طور پر پولیس کے لاٹھی یا ڈنڈے سے مخصوص اعضا پر کیا گیا تشدد ہو۔‘
آئی جی پنجاب نے اس واقعے پر تفصیلی پریس کانفرنس میں مزید کہا ’تمام ملزمان گرفتار ہو چکے جن کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ وارث شاہ روڈ سے گاڑی برآمد کی گئی۔‘
’ڈرائیور نے حلیہ بدلنے کے لیے داڑھی شیو کر دی۔ میڈیکل رپورٹ کے مطابق یہ ایکسیڈینٹ کا کیس ہے ان کو جان بوجھ کر قتل نہیں کیا گیا۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’ایک روز قبل مقتول علی بلال کے والد لیاقت علی نے ویڈیو پیغام میں مجھ سے اپیل کی کہ ان کے بیٹے کی موت کے بارے میں مکمل معلومات دی جائے، تفتیش کی جائے اور انصاف دیا جائے۔ ہماری یہ ذمہ داری تین روز قبل ہی شروع ہو گئی تھی جب 6 بج کر 52 منٹ پر ایک کالے رنگ کی ویگو نے علی بلال کی لاش سروسز ہسپتال پہنچائی۔
’فوری طور پر یہ اطلاعات ہمارے پاس پہنچی اور ہم نے اسے ٹریک کرنا شروع کیا۔‘