ارشد شریف کا قتل
24 اگست 2022ء کو ارشد شریف کے خاندانی ذرائع سے سوشل میڈیا پر یہ خبر پھیلی کہ کینیا نیروبی سے کچھ دور ارشد شریف کو سر میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا ہے۔ پھر خبریں آئیں کہ وہ دبئی چھوڑ کر کینیا گئے تھے جہاں ان کے میزبان دو پاکستانی نژاد تھے۔ جن میں سے ایک اس کے ساتھ قتل کے وقت موجود تھا۔ کینیا پولیس کا ابتدائی موقف تھا کہ وہ ناکہ توڑنے پر پولیس کی گولیوں کا نشانہ بنے۔ تاہم بعد میں آنے والے شواہد سے ظاہر ہوا کہ وہ ایک سوچی سمجھی قتل کی سازش تھی۔ پی ٹی آئی اور اس کے حامی صحافیوں نے قتل کا الزام فوری طور پر پاکستانی فوج پر لگایا۔ تاہم شواہد ظاہر کر رہے تھے کہ اس قتل میں کچھ اور قوتیں ملوث تھیں۔
واقعہ کس طرح رونما ہوا
پی ٹی آئی کا فوج پر الزام
ارشد شریف کے خاندان کا موقف
پاک فوج کا موقف
ارشد شریف کے قتل کے حوالے سے کچھ سوالات
13اگست کو پولیس نے ارشد شریف سمیت اے آر وائی کے صحافیوں اور سی ای او کے خلاف مقدمہ درج کیا۔ یہ مقدمہ پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی جانب سے اس ٹی وی چینل پر دیئے گئے ایک بیان کے بعد درج ہوا تھا اور گل پر مسلح افواج کے اراکین کو بغاوت پر اکسانے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
مقدمے کے اندراج کے بعد ارشد شریف نے پاکستان چھوڑ دیا اگرچہ دیگر صحافی ملک میں ہی رہے۔
اس کے کچھ ہی دن بعد ارشد شریف کے بیانات کے ردعمل میں اے آر وائی نے اعلان کیا کہ چینل ان کے ساتھ اپنی 8 سالہ رفاقت ختم کر رہا ہے۔ شائد یہی تنازع ان کی زندگی کے اختتام کا باعث بھی بنا۔
کچھ دنوں کے بعد ان کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سے انکشاف ہوا کہ ان کو باقاعدہ تین گھنٹے تک تشدد کا نشانہ بنا کر قریب سے گولی ماری گئی۔
تو فوج پی ڈی ایم اور اس کے نیچے کام کرنے والے اداروں ایف آئی اے اور آئی بی وغیرہ کو کنٹرول کرتی ہے اسی لیے ان دونوں اداروں نے پی ڈی ایم حکومت کے حکم پر جو رپورٹ مرتب کی اس میں ان فوجیوں کے نام ڈال دئیے جن کے خلاف عمران خان پہلے سے مہم چلا رہا تھا؟
پھر اس رپورٹ کے صرف یہی حصے لیک کیے گئے اور مریم نواز نے بھی فوراً صرف یہی حصے ٹویٹ کر دئیے جن میں ان فوجی افسران کے نام تھے۔ اس کے بعد ارشد شریف کی والدہ نے سپریم کورٹ میں انہی فوجی افسران کے خلاف درخواست دائر کر دی۔
کیا ارشد شریف کی والدہ نے اپنی درخواست میں خرم اور وقار کو بھی نامزد کیا ہے؟ جن کے بارے میں اسی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وہ زبردست غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں اور اس سارے معاملے میں انتہائی مشکوک ہیں اور یقینی طور پر اس قتل میں براہ راست ملوث ہیں۔
اگر خرم اور وقار اس قتل میں پاکستان لائے جاتے ہیں تو سوال اٹھے گا کہ ان سے رابطہ کس نے کروایا؟ پھر کچھ اور سوال بھی اٹھیں گے جس کے بعد معاملہ سلمان اقبال تک جاتا ہے اور سلمان اقبال کے خلاف پی ٹی آئی کچھ بھی سننے پر تیار نہیں۔
سلمان اقبال کے بارے میں جویریہ صدیقی کا دعوی ہے کہ وہ ہمارے بھائی جیسے ہیں اور انہوں نے فوری طور پر ہماری کفالت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس 'کفالت' کی کچھ تفصیلات سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں جن میں خاندان کو پندرہ کروڑ روپے، جویریہ کو اے آر وائی میں اینکر کی نوکری اور ارشد شریف کے بیٹے کو کینیڈا میں تعلیم دلوانے اور وہاں کے سارے اخراجات اٹھانے کا وعدہ کیا گیا ہے۔
ارشد شریف کی والدہ روز اؤل سے پی ٹی آئی کے نرغے میں ہیں۔ پی ٹی آئی کو ارشد کے قاتلوں کو سزا دلوانے سے زیادہ دلچسپی اس میں ہے کہ ارشد شریف کے قتل کو فوج کے سر ڈال کر پاک فوج کے خلاف پہلے سے جاری اپنی مہم میں مزید جان ڈالی جائے۔ ارشد شریف کی شہادت کے فوراً بعد عمران ریاض 'ارشد بھائی' کی گردان کرتے اس کے گھر ڈیرے ڈال دئیےاور اس مظلوم خاندان کو پٹیاں پڑھانے لگا۔ ارشد کی والدہ کی درخواست دیکھ کر یوں لگتا ہے جیسے مراد سعید یا عمران ریاض وغیرہ نے خود لکھی ہو۔
عمران خان کو انہی یوٹیوبرز نے یقین دلایا ہے کہ مذکورہ افسروں کے ہوتے ہوئے وہ واپس اقتدار میں نہیں آسکتا۔ لہذا ان کو ہر صورت ہٹانا ضروری ہے۔ تبھی عمران خان اعظم سواتی اور شہباز گل سے لے کر وزیرآباد حملے اور ارشد شریف کے قتل تک میں انہی افسروں کے نام لے کر مطالبہ کر رہا ہے کہ ان کو ہٹا کر گرفتار کیا جائے۔ تفتیش کریں اگر بےگناہ ثابت ہوں تو چھوڑ دیں۔ اس کے نام نہاد خیر خواہ اس کو بتا رہے ہیں کہ اس دوران اس کو مہلت مل جائیگی اقتدار میں واپس آنے کی۔ لیکن حیرت انگیز طور پر یہی لوگ عمران کو باقی فوج سے بھی لڑوا رہے ہیں اور اس وقت تقریباً تمام جرنیلوں کو عمران خان کا دشمن ثابت کرچکے ہیں۔ پی ٹی آئی کی اس فوج مخالف لڑائی کا سب سے زیادہ فائدہ پی ڈی ایم کو ہورہا ہے۔ پی ٹی آئی اور فوج دونوں کو نقصان ہورہا ہے۔ کیا عمران خان ایف آئی اے کی اس رپورٹ اور اس پر مریم نواز کی فوری ٹویٹ سے کچھ نہیں سمجھا؟
ارشد شریف کی شہادت پر ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس کی تھی اور کئی اہم سوال اٹھائے تھے جن میں سے کچھ میں دوبارہ آپ کے سامنے پیش کرتا ہوں۔
1۔ عرب امارات میں ارشد شریف کے قیام و طعام کا بندوبست کون کر رہا تھا؟
2۔ کس نے ان کو یقین دلایا کہ کینیا جیسا ملک اس کے لیے محفوظ ہے؟ جب کہ دنیا میں 34 ممالک ایسے ہیں جہاں وہ بغیر ویزے کے جاسکتے تھے۔
3۔ کینیا میں ارشد شریف کی میزبانی کون کر رہا تھا؟
4۔ پاکستان میں اس کے رابطے کس کس سے تھے؟
5۔ وقار احمد اور خرم احمد کون ہیں اور ان سے ارشد شریف کے رابطے کس نے استوار کرائے؟
6۔ کچھ لوگوں نے لندن میں ارشد شریف سے ملاقاتے کے دعوے کیے تھے۔ وہ لوگ کون ہیں اور انہوں نے یہ دعوے کیوں کیے؟
7۔ ارشد شریف کی موت کینیا کے دور افتادہ علاقے میں ہوئی۔ کینیا کی پولیس نے بھی ان کو نہیں پہچانا۔ پھر اس کی وفات کی سب سے پہلی اطلاع وہاں سے یہاں کس نے دی اور کس کو دی؟
اپنے ایمان سے بتائیں کہ ان سوالات کے جوابات ہمیں ارشد شریف کے قاتل تک نہیں پہنچا سکتے؟ کیا پی ٹی آئی کے کسی چیمپئن اینکر یا یوٹیوبرز نے ان میں سے کسی ایک سوال کا جواب حاصل کرنے کی کوشش کی؟ اگر فوج ملوث ہوتی تو کیا وہ اس قسم کے سوالات کر کے اپنے لیے مشکلات کھڑی کرتی؟
فوج پر ارشد شریف سے کئی گنا زیادہ تنقید اختر مینگل، ماما قدیر، حامد میر، منظور پشتین اور نجم سیٹھی وغیرہ کرتے ہیں۔ ان میں سے کسی کی جان کو خطرہ نہیں ہوا۔ سب آزادی سے پھرتے ہیں۔ پھر ارشد شریف تو اینٹی پاکستان یا اینٹی آرمی بھی نہیں تھا جو فوج اس کو جاکر قتل کر آتی۔
اگر آئی ایس آئی دبئی سے لوگوں کو بھگا سکتی یا وہاں مروا سکتی تو کیا اس کے بہت سے دشمن اس وقت دبئی میں مزے کررہے ہوتے؟
کہیں ایسا تو نہیں کہ ایک نسبتاً بڑا اور حقیقی دشمن اس سارے کھیل میں ملؤث ہو اور پی ٹی آئی دانستہ یا نادانستہ اس کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہو؟ کہیں ایسا تو نہین کہ پی ٹی آئی کے بظاہر سب سے بڑے ہمدرد عمران ریاض اور عادل راجہ جیسے لوگ ان کی قوت اور توانائی کو فوج کے خلاف موڑ کر پی ڈی ایم کا ایجنڈہ پورا کر رہے ہوں یا دیگر پاکستان دشمن قوتوں کا؟
عوامی مقبولیت عمران خان کو پی ڈی ایم کی نالائقی اور کرپشن پر ملی ہے نہ کہ فوج دشمنی پر۔
فوج دشمنی میں عمران خان نے کیا حاصل کیا یا کر پائیگا اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
تحریر شاہد خان
ارشد شریف کی والدہ کی درخواست مسترد
عمران خان اور پی ٹی آئی ارشد شریف کے قتل سے براہ راست مستفید ہوئی ہے۔ اس قتل کو لے کر انہوں نے اپنے پہلے سے جاری فوج مخالف پراپگینڈے میں مزید رنگ بھرے۔
ارشد شریف کے قتل کو بغیر کسی ثبوت کے فوج پر لگانے کو یہ 'آزادی اظہار' قرار دے رہے ہیں۔ اس کے لیے بااثر ایکٹیوسٹس کو استعمال کیا جا رہا ہے۔
اس قتل کا حقیقی بنیفشری کون ہے؟ کیا پی ٹی آئی ایک ٹول کے طرح ایک نسبتاً بڑے دشمن کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہے؟ شعوری یا لاشعوری طور پر۔ پہلے یہ تسنیم حیدر کو لائے اور ن لیگ پر الزام لگایا اور اب انہوں نے 180 ڈگری کا ٹرن لیا۔
ارشد شریف کبھی بھی اینٹی پاکستان یا اینٹی آرمی نہیں تھا اختر مینگل، ماما قدیر اور منظور پشتون، گل بخاری اور گلالئی اسعمیل، حامد میر وغیرہ کی طرح۔ اگر یہ سارے اپنی ساری تنقید کے باؤجود ازادنہ پھر رہے ہیں تو ارشد شریف کو محض تنقید پر کیوں قتل کیا جاتا؟
اگر آپ کے خیال میں فوج، آئی ایس آئی، ایف آئی اے اور سپریم کورٹ ہی اس قتل میں ملوث ہیں تو پھر آپ انصاف کی توقع کس سے لگائے بیٹھے ہین؟ کیا وہ چاہتے ہیں کہ ان کی اپنے یوٹیوبر اور سوشل میڈیا چیمپئنز اس معاملے کی تفتیش کریں اور ذمہ داروں کو سزائین دیں؟ یا یہ لوگ اختر لاوا جیسے لوگوں کی مدد لینگے؟ سپریم کورٹ نے ایک جے آئی ٹی تشکیل دی لیکن پی ٹی آئی اپنے بندے وہاں لگانا چاہتے ہیں کیا وہ سپریم کورٹ پر اپنی مرضی مسلط کرنا چاہتے ہیں؟ عدلیہ پر دباؤ ڈال کر انصاف پر مبنی نہٰں بلکہ مقبول فیصلہ چاہتے ہیں پی ٹی آئی
ارشد شریف کے قتل کو تمام سیاسی جماعتیں اور تمام اینٹی آرمی سماجی تنظیمیں کیش کر رہی ہیں۔ ان میں سے کسی ایک کو ارشد شریف کے لیے حقیقی انصاف میں دلچسپی نہیں۔
عمران ریاض نے اچانک ارشد شریف کو بھائی کہنا شروع کر دیا۔
ارشد شریف کی ماں نے انہی لوگوں کو مورد الزام ٹہرایا جن کے نام پہلے ہی عمران خان اعظم سواتی، شہباز گل اور وزیر آباد سانحے کے لیے لے رہا تھا۔ کیا یہ اتفاق ہے؟ یہ عمران خان ان افسروں کو لازمی ہٹوانا چاہتا ہے کہ اس کو گمان ہوگیا کہ ان کے ہوتے ہوئے وہ حکومت میں نہیں آسکتا۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق خرم اور وقار نامی مشکوک کردار کے سلمان اقبال سے قریبی روابط تھے تو سلمان اقبال کا نام کیوں ایف آئی آر میں شامل نہیں کر رہی پی ٹی آئی؟ کیا اس لیے کہ سلمان اقبال نے ارشد شریف کی فیملی کو 15 کروڑ روپے ادا کیے ہین یا اس لیے کہ اس کے بیٹے کو کینڈیا میں تعلیم دلوانے کا وعدہ کیا ہے؟ کیا اس لیے کہ جویریہ کو اے آر وائی میں اینکر کی جاب دینے کا وعدہ کیا گیا ہے؟ کیا اس لیے کہ یہ درخواست مراد سعید، عمران ریاض یا کاشف عباسی سے تیار کروائی گئی؟
اے آر وائی اور پی ٹی آئی ارشد شریف کے قتل فوج کے سر ڈالنے کا پراپگینڈا کرنے کے پیچھے ہین۔ اے آر وائی کا کردار ایسا ہے جیسے وہ اصل کرداروں کو بھاگنے کا موقع دینا چاہتی ہو۔
اگر یہی طریقہ کار بن گیا کہ اپنے ناپسندیدہ افسروں کے خلاف پراپگینڈا کیا جائے تو پھر کون سا افسر کام کر سکے گا؟ جب کہ اعلی ترین عدالت اس میں ملوث ہوگئی ہے پھر آپ مزید کیا چاہتے ہیں؟ کہ اب وہ آپ کی مرضی کا فیصلہ بھی کرے یا انصاف کرے؟
ڈی جی آئی ایس آئی ایک حساس نوعیت کی زمہ داری پوری کرتاہے۔ اس کو کیوں عوامی میں ایسے ڈسکس کیا جاتا ہے؟ کیا آپ ڈی جی آئی ایس آئی کو ائی جی پنجاب بنانا چاتہے ہیں؟ جو صرف آپ کے لے کام کرے؟ اس طرح آپ صرف دشمنوں کی خدمت بجا لائنگے
ایف آئی آر کٹنا ہی فوج کا سر گناہ ہے تو ان سینکڑون ایف آئی آروں کا کیا جو پی ٹی آئی کے مخالفین پر کٹی ہیں۔ کیا وہ فوج نے کاٹی ہیں؟ میر شکیل پر، عطار تارڑ وغیرہ۔
اگر عمران خان کو خوف ہے تو کے پی حکومت اس کو سیکیورٹی دینے میں کیوں ناکام ہے؟ کیا وہ نااہل ہین یا ناقابل بھروسہ؟ سلمان اقبال جو دبئی میں بےپناہ اثرورسوخ رکھتا ہے ارشد کو ویزہ دینے میں کیون ناکام رہا؟ کینیا کو کیوں منتخب کیا گیا؟ ارشد سے وقار اور خرم کو کس نے متعارف کروایا؟ ان کو اس کی میزبانی میں کیا دلچسپی تھی؟ ارشد شریف کو ایک بیابان سی جگہ پر ان حالات میں سفر کرنے پر کس نے مجبور کیا؟
اگر آئی ایس آئی دبئی میں لوگوں کو مروا سکتی ہے یا وہاں سے بھگا سکتی ہے تو آئی ایس آئی کے بہت سے دشمن اس وقت دبئی میں مزے نہ کر رہے ہوتے۔
کیا ارشد شریف کی والدہ کی دائر کردہ درخواست میں وقار اور خرم کے نام بھی ہین؟
پی ٹی ایم کی طرح پی ٹی آئی ارشد کی والدہ پر قابض ہے اور ان کے جذبات سے کھیلتے ہوئے ان کو اپنی مرضی سے استعمال کر رہی ہے۔ ان میں احساس نامی چیز ختم ہوگئی ہے۔ ارشد کی والدہ کی درخواست کی کوئی قانونی حیثیت نہی لیکن سپریم کورٹ نے اس کو ایف آئی آر کے جز کے طور پر جی آئی ٹی کو بھیج دیا ہے۔ اگر ان آفسیرز کے خلاف کوئی شواہد ملے تو انکو شامل تفتیش کیا جائیگا۔
فیکٹ فائڈنگ رپورٹ کو دبانے کے لیے آڈیو لانچ کی گئی عمران ریاض
ارشد شریف کے وکیل نے معذرت کر لی ہے۔