کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ

Shahidlogs سے
نظرثانی بتاریخ 07:44، 17 فروری 2024ء از Shahidkhan (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («کمشنر راولپنڈی ڈیوژن لیاقت علی چھٹہ نے دعوی کیا ہے کہ 'میں راولپنڈی ڈیوژن میں انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں اور 'ہم نے ہارے ہوئے امیدواروں کو پچاس پچاس ہزار کی لیڈ میں تبدیل کر دیا۔' ساتھ ہی موصوف نے استعفی دے دیا ہے۔ موصوف نے یہ دع...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)

کمشنر راولپنڈی ڈیوژن لیاقت علی چھٹہ نے دعوی کیا ہے کہ 'میں راولپنڈی ڈیوژن میں انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں اور 'ہم نے ہارے ہوئے امیدواروں کو پچاس پچاس ہزار کی لیڈ میں تبدیل کر دیا۔'

ساتھ ہی موصوف نے استعفی دے دیا ہے۔

موصوف نے یہ دعوی الیکشن ہونے کے 10 دن بعد کیا۔

موصوف 10 دن بعد ریٹائرڈ ہونے والے تھے۔

3 دن پہلے ان کو مزید پروموشن نہ دینے کا فیصلہ ہوا جس پر وہ کافی مایوس تھے۔

لیاقت علی چھٹہ کو زیادہ تر ترقیاں اور اہم تقرریاں پی ٹی آئی اور خاص طور پر عثمان بزدار کے دور میں ملیں۔

پی ٹی آئی نے ان کو ڈی جی ھاؤسنگ پنجاب لگایا۔ تب اسکی زیرنگرانی 'نیا پاکستان'  نامی ھاؤسنگ منصوبے میں بہت ہیر پھیر کی گئی۔

لیاقت علی چھٹہ پی ٹی آئی کے پرجوش سپورٹر ہیں۔

ان کے ایک کزن پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر الیکشن بھی لڑ چکے ہیں۔

ملک ریاض سے ان کے قریبی روابط ہیں۔

الرحمن گارڈن میں 1000 سے زیادہ فائلوں کی سرمایہ کاری کر کے اپنا کالا دھن بھی سفید کر چکے ہیں۔

یہ انتخابی عمل میں براہ راست ملوث نہیں تھے، نہ آر او تھے، نہ ڈی آر او اور نہ ہی پریزائڈنگ افسر۔ نہ ہی یہ لوگ اس کے ماتحت تھے۔

راولپنڈی میں کوئی بھی امیدوار 50 ہزار کی لیڈ سے نہیں جیتا جیسا کہ موصوف نے دعوی کیا ہے۔

انکو نفسیاتی مسائل بھی ہیں اور یہ سکون کی دوائیاں کھاتے ہیں۔

چند سوالات

کمشنر موصوف نے تب غیرت کیوں نہ دیکھائی جب بقول ان کے انکو یہ 'آرڈرز' ملے تھے؟ تب ہی کیوں دیکھائی جب ان کو مزید ترقی نہ دینے کا فیصلہ ہوا؟

یہ گتنی کے عمل میں کس طرح شامل تھے؟

اس نے کس کس کو اور کیسے اور کس حیثیت میں دھاندلی کرنے کے احکامات جاری کیے؟؟

اگر دھاندلی ہوئی تو فارم 45 پر تمام پارٹیوں کے دستخط اور انگھوٹے کیوں لگے اور پی ٹی آئی نے جعلی فارم 45 کیوں بنائے؟؟