عمران خان کی گندی زبان
عمران خان کو گالیاں دینے اور مخالفین کو الٹے سیدھے ناموں سے پکارنے کی عادت ہے۔ مثلاً وہ مولانا فضل الرحمن کو 'ڈیزل' اور جنرل فیصل نصیر کو 'ڈرٹی ہیری' کہتے ہیں۔ لیکن نجی گفتگو میں وہ مخالفین کو باقاعدہ گالیاں دیتے ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ اس نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو بھی اپنی کیبنٹ میٹنگ میں گالیاں دیں جو ان تک پہنچ گئی تھیں جس کے بعد وہ ناراض ہوگئے تھے۔
عمران خان پر الزام ہے کہ اس نے سیاست میں گالم گلوچ کا کلچر عام کیا۔ ان کی سوشل میڈیا ٹیم عمران خان کے تمام سیاسی مخالفین غلیظ گالیاں دیتی ہے۔ حتی کہ اس کے پارٹی راہنما بھی ذومعنی گالیاں نکالتے ہیں۔
پی ٹی آئی وکیل انتظار پنچوتہ نے جج کو 'یوشٹ اپ' کہا جس پر خوش ہوکر عمران خان نے اس کو اسی دن اپنا لیگل ترجمان مقرر کر کر دیا۔ [1]
شیر افضل مروت نے عمران خان سے جیل میں ایک ملاقات کا بتاتے ہوئے کہا کہ عمران خان صاحب نے مجھ سے کہا کہ 'سنا ہے آپ کا فارم ھاؤس وڑ گیا؟' [2]
عمران خان نے تقریر کرتے ہوئے کہا 'مریم نواز نے اتنے جذبے اور جنون سے میرا نام لیا کہ میں اسے کہنا چاہتا ہوں مریم تھوڑا دھیان کرو تمہارا خاوند ہی ناراض نہ ہوجائے۔' [3]
ایک جگہ خطاب کرتے ہوئے عمران خان طلال چودھری پہ تنظیم سازی کے حوالے سے طنز کرتے ہیں۔ لیکن ایسے ہی جب عمران خان کے کردار پہ سوال اٹھایا جائے تو اسے نجی زندگی میں مداخلت کہہ کر اعتراض کیا جاتا ہے۔ [4]
عمران خان نے 2012ء میں ایک تقریر میں اسمبلی میں بیٹھی خواتین کے کردار پر الزام تراشی کرتے ہوئے کہا کہ مجھے پتہ ہے یہ کیسے سیلیکٹ ہوئی ہیں۔ [5]